نان سینس ایکشن پلان

قدیم کہاوتوں میں صدیوں کے تجربات چھپے ہوتے ہیں بڑے راز و حکمتیں پوشیدہ رہتی ہیں یہ محض طنزومزاع کی بات نہیں ہوتی اس میں زمانے بھر کے واقعات کا عرق و سبق موجود رہتا ہے قدیم زمانے میں کچھ لوگ اوٹ پٹانگ کارناموں کے باعث مشہور تھے اور ان سے جڑے واقعات پر مبنی لطیفے مشہور ہوا کرتے تھے جیسے آج کل پٹھان اور سنگھ لوگوں سے منسلک قصے معروف ہیں ۔۔۔اسی طرح کا ایک واقع ہے کہ کسی زمانے میں ایسا ہی ایک خاندان گزرا جہاں ایک شخص کے سات جوان بیٹے تھے جو سب آوارہ گرد ونکمے تھے آتے جاتے لوگوں کو چھیڑنا تنگ کرنا ان کا مشغلہ تھا والد زمینداری کر کے گھر چلاتا رہا جب بوڑھا ہو گیا تو گھر کے حالات بھی خراب ہونے لگے ۔وہ بیٹوں کو سمجھا سمجھا کرخاموش ہو گیا ۔ایک روز انہیں خیال آیا کہ وہ بھی اس گھر کے فرد ہیں ان کی بھی کوئی زمہ داری ہے کیوں نہ مل کر کوئی کام کریں اور والد کا ہاتھ بٹائیں ۔مشاورت کے دوران ایک نے تجویز دی کہ بابا ساری زندگی جو فصل اگاتا رہا اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہم کچھ اور کریں تو مناسب رہے گا، زمینیں ہمارے پاس ہیں ہم زمینداری میں ہی کچھ منفرد کریں گے ۔ایک تجویز سامنے آئی کہ چوہدریوں کے قریب ہماری زمین ہے وہ کافی زرخیز ہے کیوں نہ ہم وہاں ’’نمک‘‘ کی فصل اگائیں ۔۔۔؟تجویز تو بہت زبردست ہے لیکن ایک مشکل ہے کہ وہ زمین ہم سے کافی دور ہے اور ہماری فصل چوہدریوں کے لڑکے خراب کر دیں گے ۔۔۔اس پر سب لوگ طیش میں آگئے کہ ۔۔۔ہم لوگ ان کی ایسی تیسی کر دیں گے ۔۔۔ایک نے کہا کہ ابھی چلتے ہیں ۔۔۔چلو۔۔۔

وہ سب میٹنگ سے اٹھے اور چوہدریوں کے محلے میں جا کر ان کے تمام جوان لڑکوں کو محلے کی نکر پر جمع کر کے پیٹنا شروع کر دیا اتنا پیٹا کہ ان کی ہڈی پسلی ایک کر دی ۔۔۔لوگوں نے دریافت کیا کہ بھئی ان کا آخر جرم کیا ہے ۔۔۔؟ انہوں نے کہا کہ بابیؤ۔۔۔’’ہم قریبی زمین پر فصل اگائیں گے تو یہ لڑکے وہ فصل تباہ کردیں گے‘‘ یہ سن کر تمام لوگ بڑے حیراں ہوئے کہ بھئی کون سی فصل اور کہاں ہے فصل ؟ کس نے تباہ کی۔۔۔؟تب ان سب محلے والوں نے مل کر ان کی درگت بنا ڈالی ۔۔۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں دو بڑی عالمی طاقتوں کا ظہور ہوا ۔،ویتنام ،کوریا ،جرمنی وغیرہ میں ایک ٹھنڈی میٹھی جنگ تو چلتی رہی لیکن دنیا میں طاقت کا ایک توازن برقرار رہا ،لیکن اﷲ بھلا کرے پاکستانی حکمرانوں کا جنہوں نے امریکن عشق میں اندھے ہو کر افغانستان میں ایک غیر ملکی پروکسی وار کا حصہ بن کر ایک سپر پاور کو ختم کروا دیا اور پھر دنیا میں طاقت کا توازن باقی نہ رہا ۔غیر ملکی جنگوں کا حصہ بنے پاکستان نے اس کھیل سے کیا حاصل کیا وہ سب جانتے ہیں لیکن یہ ضرور ہوا کہ ملک تشدد و دہشت کی آماجگاہ بنا دیا گیا، جنہوں نے اسے اس راہ پر ڈالا تھا وہ تو’’ پرلوک‘‘ سدھار گئے لیکن ان کے تمام پیش رووں نے بھی وقت کی آواز کونہ سنا اور یہ زہر ملک کی جڑوں کو کھوکھلہ کرتا رہا اور پوری دنیا سے جرائم پیشہ حضرات کے لئے ایک پرامن جگہ بن گیا انہوں نے یہاں شادیا ں کر لی پاسپورٹ لے لئے اور یہاں سے ہو کر اقوام عالم کو آنکھیں دکھانے لگے ۔پھر ایک وقت آیا کہ وہ سب طاقتیں جنہوں نے اپنے مفاد کی خاطر پاکستان کو ایسا بنا یا تھا نے شور مچانا شروع کر دیا لیکن یہاں کے عاقبت نا اندیشوں نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے ۔اور پھر اس کے تین عشروں بعد کچھ سیانوں نے یہ گند صاف کرنے کا بیڑا اٹھایا ۔تو پھر وہ دانشور طبقہ جو اقتدار سے لطف اندوز ہو رہا تھا کو مجبوراً اس مہیم کا حصہ بننا پڑھا ۔جس کے نتیجہ میں نیشنل ایکشن پلان جیسا ایکٹ وجود میں آیا ۔چہ جائیکہ یہاں تک کے سفر کو تیس پنتیس سال لگے اور ان گزشتہ برسوں میں پاکستان سمیت دنیا بھرمیں جہاں بھی کوئی دہشت گردانہ کاروائی ہوئی اس کے تانے بانے پاکستان سے ضرور ملتے رہے لیکن ایک بھی واقع ایسا سامنے نہیں آیا جس میں کوئی ’’کشمیری ‘‘ملوث پایا گیا ہو ۔اس کے باوجود کہ ہم گزشتہ اڑسٹھ برسوں سے بھیانک غلامی کا سامنا کرتے اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب پاکستانی دانشورحکمران طبقات جنہوں نے برسوں سے اپنے مخفی ،مبہم اور غیر مسلمہ اقدرا پر مبنی کشمیر پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے کشمیری پانیوں کو بھارت کو بیچا اور اپنے اور کشمیری سرسبز کھیتوں میں اور ہماری آنیوالی نسلوں کے مستقبل میں نمک کی فصل بھیجنے کا منصوبہ بنا لیا اور انہیں جب یہ شق گزرا کہ کہیں ان کی اس فصل کو کشمیری بچے تباہ نہ کر دیں انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ان بچوں پر علم کے دروازے بند کرنے کی ٹھان لی اور انکے ہاتھ سے کتاب چھیننے کی کوشش شروع کر دی ان کے بک اسٹالز سیل کر دئیے تا کہ یہ اپنی تاریخ سے نا بلد رہیں کاش اس خطہ کاشغرکے لوگوں کے دلوں میں یہ بات اتر جائے کہ ان کے بچوں نے ایسا کیا کیا کہ انہیں قبل از وقت ایک ایسے جرم کی سزا دی جا رہی ہے جو ابھی تک ہوا ہی نہیں ۔بہر حال رموز عشق میں خوف کی گنجائیش کہاں؟ گرطلب حق آزادی جرم عظیم ہے تب بھی ۔۔۔ہم یہ جرم بار بار کریں گے ۔۔
Niaz Ahmed
About the Author: Niaz Ahmed Read More Articles by Niaz Ahmed: 98 Articles with 76637 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.