الیکشن کمیشن آف پاکستان میں دسمبر 2015 تک
رجسٹرد سیاسی و مذہبی جماعتوں کی کل تعداد 270 ہے ۔ تاہم بلدیاتی و عام
انتخابات کے دوران صرف چند ہی جماعتیں سرگرم نظر آکر انتخابی عمل میں حصہ
لیتی ہیں جن کے نام ٹپس پر لئے جا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے
پاس زیادہ تر سیاسی جماعتوں کا رجسٹریشن ان کے صدر، مرکزی صدر، امیر یا
چیئرمین نے کروایا ہے تاہم متحدہ قومی موومنٹ واحد سیاسی جماعت ہے جس کا
رجسٹریشن ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستارکے نام سے ہے۔ گویا الیکشن کمیشن کے
سامنے رجسٹریشن کے وقت ان کا پارٹی میں یہی عہدہ تھا۔ اس میں اہم ترین پہلو
یہ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی رجسٹریشن میں الطاف حسین یہاں تک کے رابطہ
کمیٹی کے کنوینر تک کا بھی کوئی نام نہیں ہے۔لہذا الیکشن کمیشن کی نظر میں
متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے سب سے زیادہ اہمیت اور آخری فیصلے کا اخیتار
ڈاکٹر فاروق ستار کو ہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی مرضی کے بغیر الطاف حسین
سمیت متحدہ قومی موومنٹ میں کوئی بھی رہنما رجسٹریشن کے لئے فراہم کردہ
دستاویزات میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی کا مجاذ نہیں ہے۔ یہاں یہ بات بھی
بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں جنرل پرویز مشرف
کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ پارٹی کے اس وقت کے چیف کوآرڈینیٹر محمد علی
سیف نے رجسٹر کروائی ہے جو اب متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہو چکے ہیں اور
متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹربھی ہیں۔ اس اعتبار سے جنرل (ر) پرویز مشرف کی
کوئی پارٹی الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہی نہیں ہے او ر پارٹی اور
وفاداریاں بدلنے کے باوجود محمد علی سیف ہی الیکشن کمیشن کی نظر میں آل
پاکستان مسلم لیگ کے کرتا دھرتا ہیں۔دوسری طرف جماعت اسلامی کی رجسٹریشن کے
حوالے سے الیکشن کمیشن کے پاس سید منور حسن کا نام درج ہے اور الیکشن کمیشن
کے ریکارڈ میں سید منور حسن آج بھی جماعت اسلامی کی امیر ہیں جبکہ قاضی
حسین احمد کے انتقال کو طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی الیکشن کمیشن آف
پاکستان کے ریکارڈمیں قاضی صاحب (مرحوم) اب بھی متحدہ مجلس عمل کے صدر کی
حیثیت سے برقرار ہیں۔اسی طرح الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں اب بھی کچھ ایسی
جماعتیں موجود ہیں جن کے سرے سے کوئی وجود ہی نہیں رہا یا پھر ان کے
سربراہان انتقال کر گئے ہیں ۔ اگر الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں
کا جائزہ لیا جائے تو 270 میں سے محض 70 جماعتیں یا اس سے کچھ زیادہ، سیاسی
جماعت ہونے کے عالمی معیار پر پوری اترتی ہونگی جبکہ باقی 2سو جماعتوں کے
بارے میں بحیثیت سیاسی جماعت کوئی بھی رائے قائم کرنا نہایت دشوار گزار
مرحلہ ہے۔ اس ساری صورت حال کو دیکھ کر یہ سوال بار بار ذہنوں میں اٹھتا ہے
کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کسی بھی جماعت کو بحیثیت سیاسی جماعت رجسٹرڈ
کرنے کا کیامعیار مقرر کر رکھا ہے۔لیکن شاید اس سوال کا جواب فی الحال
الیکشن کمیشن آف
پاکستان کے پاس بھی نظر نہیں آتا لہذا ہر وہ شخض جو اپنی ذات کو ایک سیاسی
جماعت سمجھتا ہے الیکشن کمیشن کے پاس بحیثیت سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہونے کا
مکمل طور پر اہل ہے۔ |