میڈیا ہاوسز پر دہشت گردوں کے حملے۔ حکومت تحفظ فراہم کرئے

میڈیا ہوسیز پاکستان کی سلامتی کے لیے ایک لمبی جنگ لڑ رہے ہیں اور پاکستان کے صحافی اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر دہشت گردوں کے سامنے بالکل اُس طرح سیہ پلائی ہوئی دیوار ہیں جس طرح پاک فوج سرحدوں کی حفاظت اور جنگ عضب کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔ پاکستان میں میڈیا خواہ وہ پرنٹ ہو یا الیکٹرانک ہر کسی نے اپنی بساط کے مطابق کام کیا ہے لاہور اور فیصل آباد میں میڈیا جس طرح حملہ کیا گیا اِس سے یہ بات واضع ہوجاتی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کی کامیابی نے دہشت گردوں کو جھنجھلاہٹ کا شکار کردیا ہے۔ اِس لیے وطن پاک کی خاطر اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانے والے صحافی حضرات یقینی طور پر ہمارئے ملک کی سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بلوچستان، خیبر پختون خواہ اور کراچی میں جس طرح سے دن نیوز اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھا رہا ہے اِن حالات میں میڈیاکے خلاف دہشگردوں کی کاروائی کسی طرح بھی بے باک صحافت کا راستہ نہیں روک سکتی۔ میڈیا کی وجہ سے جس طرح پاکستان میں عام لوگوں کو ادراک حاصل ہوا ہے اور لوگوں میں جس طرح فرقہ واریت اور نسل پرستی کے خلاف جذبات اُبھرئے ہیں اِن سب کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملے ہیں۔ پاکستانی قوم کے ساتھ جس طرح کا رویہ حکمرانوں کی جانب سے روا رکھا جارہا ہے اور جس طرح پاکستان کو ترقی کی شاہرہ پر گامزن دیکھتے ہوئے ہمارا ازلی دشمن جو ہمارا ہمسایہ بھی ہے پیچ و تاب کھا رہا ہے۔ اِس لیے میڈیا کو ہراساں کرکے درحقیقت پاکستانی قوم کی ہمتوں کو زک پہنچانا ہے۔ لیکن غمِ عاشقی تیرا شکریہ تو نے جینا مرنا سکھا دیا کہ مصداق پاکستانی قوم کے حوصلے اﷲ پاک کے فضل وکرم اور میڈیا کی بے پناہ قربانیوں اور پاک فوج کے شاندار کردار کی وجہ سے بلند ہیں ۔ کون ہے جو ہمارئے ملک کے میڈیا ہاوسز میں کام کرنے والے تمام صحافی بھائیوں اور دیگر سٹاف کو پاکستان کی محبت سے روک سکے۔پاکستان میں پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کو مختلف نظریات کے حامل گروہ اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہیں اور وہ پاکستانی معاشرئے میں امن وسکون کو خود کے لیے موت تصور کرتے ہیں۔ میڈیا ہاوسز کی جانب سے حملے کے بعد جس طرح کے بلند حوصلے کا پیغام دیا گیا اُس سے یہ بات پتھر پر لکیر ہے کہ پیارئے وطن پاکستان کی صحافی برادری موجودہ حالات میں خود کو کسی صورت پسپائی کے راستے پر نہیں ڈالے گی۔ کراچی کی ایک تنظیم نے پورئے میڈیا کو یرغمال بنائے رکھا ہے اور جس کی وجہ سے گھٹن کا عالم یہ ہوچکا تھا کہ میڈیا ہاوسز کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کراچی ، بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں جس طرح صحافیوں پر حملے کیے گے اور اور صحافیوں کو قتل بھی کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے ۔ عالمی رائے عامہ کے مطابق پاکستان کی سر زمین صحافیوں کے لیے خطرناک ترین جگہ ہے۔ لیکن آفرین ہے پیشہ ورانہ حامل کی صحافتی ٹیم اور اِس کے مالکان پر اُنھوں نے وطن پر محبت کے حوالے سے کسی ڈر یا خوف کی وجہ سے کسی طرح کابھی سمجھوتہ کرنے سے انکار کردیا۔ پاکستان بھر کے وکلاء جن کی تعدا یک لاکھ بیس ہزار ہے وہ ہ میڈیاکے خلاف دہشتگردی کی مہم جوئی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور راقم بطور شریک چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی لاہور ہائی کورٹ بار پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ میڈیا ہاوسز کی حفاظت بھی اُسی طرح کی جائے۔جس طرح کسی بھی حساس ترین ادارئے کی کی جاتی ہے ماضی میں اسلام آباد میں ایک سیاسی پارٹی نے بھی ایک ٹی وی چینل پر کئی مرتبہ حملہ کیا تھا ۔ لیکن ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ جس کی بھی آواز دبائے جانے کی کوشش کی جاتی ہے اُس کی آواز پھر اکیلی نہیں رہتی بلکہ اُس کے ساتھ وہ لوگ بھی شریک ہوجاتے ہیں جن کو بولنا نہیں بھی آتا ہے اور وہ پھر اُس طرح کی قوت اختیار کر جاتے ہیں جس طرح کی قوت اُن ابابیلوں نے حاصل کی تھی کہ جس کی گواہی خود خالق نے قران مجید میں دیا تھا کہ تمھیں معلوم ہے کہ اُنھوں نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا۔اور اُن کو ایسا کردیا تھا کہ جیسے کھایا ہوا بُھس۔ پوری وکلا ء برادری پوری قوم میڈیا کے ساتھ ہے۔ اورآزادی رائے کی ہر رکاوٹ کا مردانہ وار مقابلہ کیا جائے گا۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430919 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More