آپریشن غیر سیاسی اور بلا امتیاز ہے
(Imtiaz Ali Shakir, Lahore)
گزشتہ روز میڈیامیں سابق صدر آصف علی
زرداری کابیان شائع ہواجس میں انہوں نے کراچی کے امن وامان کی صورتحال
پرکھلے لفظوں میں بات کی ۔اُن کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کے نام پر مذاق
کا سلسلہ بند کیا جائے، طاقت کے ذریعے مسائل حل ہونے کی بجائے مزیداْلجھتے
ہیں۔ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے جمہوری عمل کو آگے بڑھنا
چاہئے۔ صرف منتخب حکومت ہی کراچی میں امن قائم کر سکتی ہے۔جناب آصف علی
زرداری نے درست فرمایا کہ پائیدار امن صرف اورصرف جمہوری روایات پرعمل
پیراہوکر ہی قائم کیا جاسکتاہے پرحیرانگی اس بات پر ہوئی کہ جب وہ پانچ سال
تک پاکستان پرحکومت کرتے رہے اُس وقت وہ اپنے خیالات کے مطابق کراچی کا امن
بحال کیوں نہ کرسکے؟اور سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیااس وقت جمہوری حکومت
موجود نہیں ہے؟کراچی آپریشن کومذاق کا لقب دیناسمجھ سے بالاترہے ۔جناب آصف
علی زرداری صاحب آپ پانچ سال تک صدرپاکستان رہے اوراپنے دورحکومت میں آپ
کراچی کی صورتحال میں بہتری نہیں لاسکے جبکہ حالات حاضرہ کے مطابق کراچی
میں امن وامان کی صورتحال خاصی بہتر ہے اس لئے برائے مہربانی آپریشن کو
مذاق کہنے کی بجائے وفاقی حکومت اورافواج پاکستان کا بھرپورساتھ دیں نہ کہ
چند کرپٹ افرادکاکیونکہ ہم جن شرپسندعناصر کے خلاف لڑرہے وہ جمہوریت کی
زبان سمجھتے ہیں نہ ہی آمریت کی وہ بم،گولی،بوری بندلاشوں کی زبان میں بات
کرتے ہیں توکس طرح درندوں کوکھلے عام قتل وغارت کرنے کی اجازت دی جائے ؟دہشتگردی
کیخلاف افواج پاکستان اور پاکستانی قوم کی قربانیوں کودنیا تسلیم کررہی ہے
جبکہ دوسری جانب دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والی دہشتگردی کے پیچھے
پاکستان کوتلاش کیا جاتاہے اس لئے اب وقت نہیں ہے کہ امن کے لئے ہونے والے
آپریشن کو مذاق کہاجائے۔دہشتگردوں کویہ پیغام پہنچ چکاہے کہ ہم متحد اور
ہروقت ہرمیدان میں امن کے دشمنوں کا سامنا کرنے کیلئے تیارہیں۔انسانیت کی
بقاء میں لڑی جانے والی ہرجنگ میں پاکستانی قوم ہرقسم کی قربانی دینے کیلئے
تیارہے اوراپنی قوم کے جانثاروں کی قدرکرتی ہے
خون دل دے کر نکھاریں گے رخِ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
پیدائشی طور پر ہرانسان کے پاس جان ،عزت وآبروکی دولت ہوتی ہے جبکہ اس دنیا
میں باوقارطریقے سے زندہ رہنے کیلئے مال ودولت کمانابھی ضروری ہے۔کسی بھی
ملک کے عوام کی جان،عزت وآبرواورمال و دولت کاتحفظ حکومت کی ذمہ داری ہوتی
ہے ۔دولت کسی بھی قسم کی ہوچورڈاکوں اردگرد اکٹھے ہوہی جاتے ہیں ۔آزدی ہر
کسی کا حق ہے جبکہ جان ،مال اورعزت پربھی سب کا یکساں حق ہے کیونکہ کوئی
بھی انسان اپنی جان،عزت وآبرواورمال دولت کو کسی مضبوط قعلے میں بند کرکے
آزادی کے ساتھ بھرپورزندگی نہیں گزارسکتااس لئے انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ
وہ آئین وقانون کی عمل داری کو اس قدر یقینی بنائے کہ عام سے عام شہری بھی
تحفظ محسوس کرے۔میڈیاکو چوتھے ستون کی حیثیت حاصل ہے اس لئے میڈیا کو بھی
مثبت اندازمیں اپنے فرائض سرانجام دیتے رہناچاہئے۔امن وامان ،رواداری اور
بھائی چارے کی مستحسن فضا کو فروغ دینے میں میڈیا کا کردار اورحکومت کے
ساتھ تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔امن وامان کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ
ریاست کے تمام اداروں کاعوام کے ساتھ مضبوط اوربااعتباررشتہ قائم رہے
اورعوام بھی اپنے فرائض میں غفلت نہ برتیں۔جہاں جمہوری نظام موجودہوجیساکہ
وطن عزیزمیں ہے وہاں عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے امن پسندنمائندوں کو منتخب
کرتے وقت کسی قسم کا دباؤقبول نہ کرے تومنتخب حکمرانوں کیلئے مزیدآسانی
پیداہوسکتی ہے۔گزشتہ روزچیف آف آرمی سٹاف جناب راحیل شریف اوروزیراعظم میاں
محمدنوازشریف کے کراچی آپریشن کے حوالے جاری ہونے بیانات پرمیڈیاکا مثبت
کرداربھی قابل تحسین ہے ۔پیرکے روزگورنر ہاؤس کراچی میں امن و امان سے
متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل
شریف، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وزیراعلی سید قائم علی شاہ، وزیردفاع
خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان،، ڈی جی آئی ایس آئی
لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، کورکمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار سمیت
دیگر نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا
کہ کراچی آپریشن سات 8 سال قبل شروع ہوجانا چاہئے تھا پرخراب حالات کے
باوجود کسی نے کراچی پر کوئی توجہ نہیں دی ۔موجودہ حکومت نے کراچی آپریشن
کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جس میں تمام فریق شریک ہوئے اور اب شہر کے عوام
جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی سے مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی
معاشرہ بھتہ خوری اور دہشت گردی کو برداشت نہیں کرتا اس لئے جرائم کے خاتمے
کے لئے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔اجلاس میں وزیراعلی سندھ سید قائم
علی شاہ نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی میں آخری دہشت گرد کے خاتمے
تک آپریشن جاری رہے گا جب کہ صوبے میں انسداد دہشت گردی کی 30 عدالتیں بھی
بنائی جارہی ہیں تاکہ گرفتار ملزمان کی جزا و سزا کا عمل تیز کیا
جاسکے۔کراچی میں امن وامان سے متعلق ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آرمی
چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ شہرقائد میں جاری آپریشن غیر سیاسی اور بلا
امتیاز ہے جودہشت گردوں، ان کے ہمدردوں اور سہولت کاروں کے خاتمے تک
بلاتفریق جاری رہے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ کراچی میں امن کی بحالی کے لیے بے
پناہ قربانیاں دے کر شہر میں کافی حد تک امن بحال کردیا ہے۔ اب کسی کوبھی
کراچی کا امن دوبارہ خراب نہیں کرنے دیں گے۔بلاشبہ کاکراچی میں جاری آپریشن
کے بعد ابتک حالات میں بہت بہتری آئی ہے اوریہ بھی ممکن ہے کہ مزید آپریشن
کے بعد مزید بہتری آجائے پراس بات کی کون ضمانت دے سکتا ہے کہ فوج کے جانے
کے بعد بھی امن وامان کی صوتحال قائم رہے گی؟صداتوآپریشن نہیں ہوسکتااس لئے
ضروری ہے کہ ہم بذریعہ آپریشن حالات کو بہترکرنے کے بعد کی حکمت عملی پر
بھی غورفکر کریں تاکہ جانوں اور وسائل کی شدیدقربانی دے کرحاصل ہونے
والاامن وامان پائیدارہو۔اس امر کیلئے نہ صرف کراچی بلکہ ملک بھرمیں دینی
اورجدیدتعلیم کو فروغ دیاجاناچاہئے،آنے والاکل کس قدرمشکلات لے کرآئے
گاعوام کو اس سوال سے نجات دلائی جائے ،غذا،صحت اورتعلیم جیسی ضروری
سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کو کرپشن فری بناکرہرشہری کو زندہ رہنے
کاحق دیاجائے۔اب ضروری ہوچکاکہ ہربچہ سکول جائے کیونکہ تعلیم دنیا میں امن
وامان قائم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے
خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ نوجوان نسل کو تعلیمی نصاب سے بہرہ آور کروایا
جائے۔تعلیم صرف روزگارحاصل کرنے کیلئے کسی سندیاڈگری والے کاغذ میں بندنہ
کی جائے بلکہ تعلیم کی روح کاطالب علم کی روح سے تعارف کروایاجائے۔لمحہ
فکریہ ہے کہ ہم روزگارکی شدیدکمی کا شکارہیں ،دہشتگردی کی لعنت کوجڑ سے
اکھاڑ پھکنے کیلئے شعورکے ساتھ ساتھ باعزت روزگاربھی انتہائی ضروری ہے
لہٰذاحکومت وسیع پیمانے پرروزگارکے مواقع پیدکرنے کی ہرممکن کوشش کرے۔امن
قائم کرنا اور بات ہے جبکہ امن قائم رہنااوربات ہے ۔تھوڑی دیرکیلئے بندوق
کی نوک پربھی امن رہ سکتاہے جبکہ مسلسل قیام امن کیلئے شہریوں کا
باشعوراوربرسرروزگارہوناضروری ہے ورنہ شرپسندعناصر اپنے ناپاک ارادوں کی
تکمیل کیلئے کسی بھی وقت بے شعوراوربے روزگارافراد کو استعمال کرسکتے ہیں۔
امن وامان کائنات میں ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ امن نہ ہو تو انسانیت
کے ارتقاء کا عمل جاری نہیں رہ سکتا۔دین اسلام اس پہلو پر سب سے زیادہ زور
دیتا ہے کہ معاشرے میں امن وسکون رہے تاکہ لوگوں کی سوچ متحرک ہو اور ترقی
کے راستے کھلتے جائیں۔۔ آپ ﷺنے فرمایا: ’’مومن وہی ہوسکتا ہے جس سے دوسرے
لوگ اپنے جان ومال کو محفوظ سمجھیں‘‘آج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیاکاہر امن
پسندانسان اضطراری کیفیت کاشکارہے، ہرطرف قتل وغارت ،بدامنی اوربے اطمینانی
پھیلی ہوئی ہے ،کسی کو کسی پراعتبار نہیں رہا،اچھائی اوربُرائی کی تمیزختم
ہوچکی ہے ،آج امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر ہرکوئی فکر
منددکھائی دیتاہے- |
|