پاکستان سے ایک ایٹمی طاقت کے طور پر ہی ڈیلنگ ہو گی

وزیر اعظم اور آرمی چیف سے نئے متعین ہونے والے امریکی سفیر نے ملاقاتیں کی ہیںاور امریکی سفیرنے اس حملہ آور کے بارے میں بات کی ہے جس نے سان فرانسسکو میں خونریزی میں حصہ لیا۔امریکی سفیر نے قدم رنجہ فرماتے ہی جوکھڑاک کیا، دیکھئے یہ کیا رنگ دکھاتا ہے، ہمارے بچاﺅ کا ایک ہی ہتھیار ہے اور وہ ہے ایٹمی اسلحہ۔ جو ہاٹ اسٹارٹ اور کولڈ اسٹارٹ دونوں صورتوں میں قابل استعمال ہے مگر کیا یہ اس قدر دور مار ہے اور کیا ہم ساری دنیا کے بھڑوں کے چھتے سے ٹکرا نے کی حماقت کر سکتے ہیںشاید یہ نوبت نہیں آئے گی، پاکستان سے ایک ایٹمی طاقت کے طور پر ہی ڈیلنگ ہو گی ا ور اس کی شکل وہی رہے گی جو تیرہ برس سے گلے پڑی ہوئی ہے،

 شام میں کھیل بڑا دلچسپ ہے، یہاں بشار الاسد کی قانونی حکومت قائم تھی کہ اچانک مجاہدین کے لشکر داخل ہو گئے، انہیں سعودی عرب کی حمائت حاصل تھی، امریکہ نے ان مجاہدین کو بھر پور مالی مدد دی اور اسلحے کے ڈھیروں سے لاد دیا، حتی کہ ٹینک اور توپیں بھی فراہم کر دیں، بمبار جہاز نہیں دے سکتے تھے، وہ امریکہ، برطانیہ، روس،فرانس اور ترکی نے اپنے اپنے استعمال کئے۔ شام کے لوگ جانے کس ہڈی کے بنے ہوئے تھے کہ ہر طرف سے مار کھاتے رہے۔ مگر ایک مرحلہ ایسا آیا کہ شام کے لوگوں پر شام کی سرزمین تنگ ہو گئی، ان پناہ گزینوںنے دنیا بھر کا رخ کر لیا، اول اول تو ان کی آﺅ بھگت کی گئی مگر جب قافلے بڑھنے لگے توپیرس حملوں کی آڑ میںان کو ہر ملک نے قبول کرنے سے انکار کر دیا، انسانی حقوق کے سب سے بڑے علم بردار ملک امریکہ نے بھی ان پر پابندیاں عائدکردیں، صدر اوبامہ نے کہا تو یہ تھا کہ وہ ان پابندیوںکے قانون کوویٹوکر دیںگے مگر ابھی تک ایسی کوئی خبر نہیں آئی۔دنیا پیرس کے نوحے پڑھ رہی تھی کہ امریکہ میں قتل عام ہو گیا، ابتدائی رپورٹوں میں تو یہی کہا گیا کہ ان حملوں میں تمام امریکی ملوث ہیں مگر اب تین دن سے یہ خبر اڑ رہی ہے کہ ایک حملہ آور کا تعلق پاکستان سے ہے-

پاکستان کے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے نئے متعین ہونے والے امریکی سفیر نے ملاقاتیں کی ہیںاور امریکی سفیرنے اس حملہ آور کے بارے میں بات کی ہے جس نے سان فرانسسکو میں خونریزی میں حصہ لیا۔امریکی سفیر نے قدم رنجہ فرماتے ہی جوکھڑاک کیا، دیکھئے یہ کیا رنگ دکھاتا ہے، ہمارے بچاﺅ کا ایک ہی ہتھیار ہے اور وہ ہے ایٹمی اسلحہ۔ جو ہاٹ اسٹارٹ اور کولڈ اسٹارٹ دونوں صورتوں میں قابل استعمال ہے مگر کیا یہ اس قدر دور مار ہے اور کیا ہم ساری دنیا کے بھڑوں کے چھتے سے ٹکرا نے کی حماقت کر سکتے ہیںشاید یہ نوبت نہیں آئے گی، پاکستان سے ایک ایٹمی طاقت کے طور پر ہی ڈیلنگ ہو گی ا ور اس کی شکل وہی رہے گی جو تیرہ برس سے گلے پڑی ہوئی ہے،ایک مصیبت وہ عناصر ہیں جو کھل کر انتہا پسندوں کے ساتھ ہیں، ایک طبقہ وہ ہے جو دہشت گردی کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنا چاہتا ہے۔ کوئی ایک طوفان ہو تو اس کا مقابلہ بھی کیا جائے، ہماری سرحدوں کے دونوں طرف حریف افواج بیٹھی ہوئی ہیں۔امریکہ نے ایک سال قبل انخلا کا اعلان کیا تھا مگر اب وہ غیر معینہ عرصے کے لئے ڈیرے ڈالنے کا اعلان کر چکے ہیں، ان کے ساتھ نیٹو کی افواج بھی ہیں جن میں ترکی بھی شامل ہے جو اپنے ایک ہمسائے شام میں مداخلت پہ مداخلت فرما رہا ہے، جب صدام حسین نے طاقت کے بل پر کویت کی حکومت کا تختہ الٹا تو دنیا کے کسی ملک نے اس کی جارحیت کی تائید نہیں کی بلکہ امریکی افوا ج نے بزور طاقت کویت کو عراق سے آزاد کروایا، اب یہی دنیا دن کی روشنی میں شام پر ہلے پر ہلہ بول رہی ہے۔

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 335028 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More