جنرل انتخابات 2013میں مسلم لیگ (ن) کو
کہنے کو توکامیابی ملی ، لیکن یہ کامیابی غیرنمایاں یا بہ الفاظ دیگر
غیرواضح تھی ۔پہلے پہل تومسلم لیگ (ن )کی قیادت کوخوداپنی کامیابی کایقین
نہیں آرہاتھالیکن تقدیرکے آگے تدبیرنہیں چلتی اوریوں عمران خان کی کوئی
تدبیرکارگرثابت نہ ہوسکی۔ہوناکیاتھا، بس چھوٹے اوربڑے میاں صاحبان صوبے
اورپارلیمنٹ میں اپنی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔اگلہ مرحلہ اختیارات
کی تقسیم کاتھا جوحکومت نے بمصداق ’’اندھابانٹے ریوڑیاں ، مڑمڑاپنوں
میں‘‘سارے کے سارے عہدے اپنوں ہی کودئے۔میاں صاحبان کو اچھی ٹیم ملی اورٹیم
کو اچھی قیادت ملی ۔وزیراعظم صاحب اوروزیراعلیٰ پنجاب حکومت کی باگ
ڈورسنبھالتے ہی رعایاسے کئے گئے وعدوں کوایفاکرناچاہتے تھے لیکن کچھ وعدے
ایسے تھے، جو شائد جوش خطابت میں منہ سے نکلے ہوئے تھے اورپھرانکی تجربہ
کارٹیم نے حکمت ، فہم وفراست اوردانشمندی کامظاہرہ کرتے ہوئے انہیں
ایساکرنے سے روکا اورانکی توجہ ایسے پراجیکٹس کی طرف دلائی ، جس سے عوام کی
فلاح وبہودکے ساتھ انکی حمایت بھی حاصل کی جاسکے۔لہذا پیرس کے طرزپر
پاکستان میں میٹروبس سروس منصوبے کاآغازکیاگیا۔ابتدائی مرحلے میں
لاہوراورراولپنڈی اسلام آبادمیں عوام کو جدید ذریعہ آمدورفت مہیاکرنے کے
لئے شہر کے مختلف مقامات تک جانے کے لئے انہیں جدید سہولیات سے آراستہ
میٹروبیس سروس مہیاکی گئی۔اس مقصدکے لئے علیحدہ علیحدہ روٹس بنائے گئے۔
قومی خزانے سے بہت بڑی رقم خرچ ہوکرلاہوراورراولپنڈی اسلام آبادمیں میٹروبس
چلائی گئی ،جس سے اہلیان لاہور، راولپنڈی اوراسلام آبادمیں خوشی کی
لہردوڑگئی۔ ان شہروں میں جن لوگوں کو میٹروروٹس کے آس پاس مقامات تک
سفرکرنا ہوتاہے اورانکے پاس اپنی ذاتی ٹرانسپورٹ کی سہولت نہیں ہے، گوکہ وہ
لوگ آٹے میں نمک کے برابرکیوں نہ ہو ، لیکن میٹروسے مستفید ہورہے ہیں ۔اس
پر مستزادان شہروں کے قرب وجوارکی دیہاتوں سے سکول اورکالجوں کے طلباء چھٹی
کے دن میٹرو دیکھنے اوراس میں سفرکرنے کے لئے شہرآتے ہیں اور میٹروروٹس سے
گزرتے ہوئے آس پاس کے خوبصورت مقامات اوروطن عزیز میں میٹروکی بدولت آنے
والی خوشحالی کانظارہ کرتے ہیں ۔ یوں میٹروکابھی کاروبارچلتا ہے اوربیرون
ملک سیروسیاحت کے اخراجات برداشت نہ کرنیوالے شوقین افراد لاہور اوراسلام
آبادمیں پیرس کانظارہ کرتے ہیں ۔مسلم لیگ نون کے ارباب اختیار، انکے سیاسی
اتحادی، کچھ دانشور،صحافی اورعوام میٹروبس پراجیکٹ کو پاکستان میں خوشحالی
کاذریعہ سمجھتے ہیں اورانکے بیانات اورتبصروں کی روشنی میں اہلیان لاہور،
اسلام آباد، راولپنڈی اورملتان، جس میں ابھی حال ہی میں میٹروچلانی تھی،
فرط مسرت سے سرشار ہونگے اوربلدیاتی انتخابات میں توقعات سے ہٹ کر حکمران
جماعت کو ووٹ دیں گے، جس سے پورے ملک میں ، بالخصوص ان شہروں میں جہاں
میٹروبسیں چلتی ہیں،حکومت کو واضح کامیابی ملے گی، لیکن بلدیاتی انتخابات
کے نتائج کے بعدگوکہ حکمران جماعت کو کامیابی توملی لیکن توقعات سے بہت
کم۔خصوصاً میٹروکے شہروں میں انکی کامیابی غیر واضح ہے۔جو اس بات کاثبوت ہے
کہ اہلیان لاہور، ملتان ، اسلام آباداورراولپنڈی والے بھی میٹروبس سے کچھ
بہت زیادہ مطمئن نہیں ہیں۔ کیونکہ پاکستان جیسے ملک میں خوشحالی لانے کے
لئے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے ، جس سے عام آدمی کامیعارزندگی بلند
ہوجائے۔اسلام آبادجیسے شہرمیں ، میٹروروٹ پر میٹروبس میں سفرکرنیوالے
اگرشہر سے چند کلومیٹردورکچی آبادی میں چلے جائیں ،توانہیں اپنی آنکھوں پر
یقین نہیں آئے گاکہ یہ بھی پاکستان ہے، جہاں بھوک اورپیاس سے نڈھال ، ننگے
بچے گھروں کے باہرگندی نالیوں میں کھیل رہے ہوتے ہیں ۔انکی مائیں شہرکی
سڑکوں پر اپنی اوراپنی اولادکی بھوک مٹانے کے لئے میٹروجیسی بسوں میں
سفرکرنیوالے سفید پوشوں سے ایک ایک روپیہ کی بھیک مانگتے ہیں۔جو سخت سردی
میں اپنے بچوں کے لئے لانڈے کی ایک سویٹرنہیں خریدسکتے۔جہاں ملک کے مختلف
حصوں میں آپریشن کی وجہ سے بے گھرافرادکیمپوں میں انتہائی ذلت کی زندگی
گزاررہے ہیں۔جہاں جنسی تشدد روزکامعمول بن چکاہے۔جہاں ملک کے سارے وسائل
چند لوگوں کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اورزندگی کی ساری خوشیاں صرف ان لوگوں کی
حد تک محدودہوگئی ہوں اورغریبوں کے لئے خوشحال زندگی کاتصوربھی ممکن نہ
ہو۔جہاں کرپشن اوربدعنوانی روز بروزبڑھتی جارہی ہو اوراسکے روک تھام کے لئے
اقدامات نہیں کئے جارہے ہوں۔توایسے ملک میں صرف میٹروچلنے سے خوشحالی نہیں
آسکتی۔یہی وجہ ہے کہ میٹروکے شہروں میں حکومتی پارٹی کو جوکامیابی ملی ،وہ
توقعات کے بالکل برعکس تھی۔کیونکہ یہی لوگ بھی ملک کے دیگرلوگوں کی طرح
ایسی تبدیلی دیکھناچاہتے ہیں ، جس سے پاکستان میں بسنے والے ہرشخص کی زندگی
میں خوشحالی آجائے۔پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم ہو۔ کالجز اوریونیورسٹیوں
کے دروازے غریب کے بچوں کے لئے بھی کھلے ہوں۔ اعلیٰ تعلیم کاحصول اورملازمت
کے مواقع بلاامتیازسب کو میسرہوں۔ملک کے ہرشعبے میں میرٹ کی بالادستی قائم
ہو۔کرپشن اوربدعنوانی کو ختم کرنے کے لئے اعلیٰ سطح پر اقدامات کئے جائیں ۔بے
گھرلوگوں کے لئے رہائش فراہم کی جائے اورمہنگائی پر قابوپایاجائے، تاکہ
پورے ملک میں یکساں طورپر خوشحالی اورترقی کے نئے دورکاآغازہوجائے۔
|