عوام مظلوم بھی اور ظالم بھی
(Roshan Khattak, Peshawar)
بار بار یہ سنتا چلا آرہا ہوں کہ
پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اﷲ تعالیٰ کی دی ہو ئی تمام نعمتوں سے
معمور ہے، مگر بے لوث اور اہل قیادت نہ ہونے کی وجہ سے ترقی و خو شحالی کی
منزل سے ابھی بہت دور ہے۔ بات یہ بھی صحیح ہے مگر کبھی آپ نے سوچا ہے کہ
صرف لیڈر شپ ہی نہیں بلکہ ملک کے عوام بھی اس جرمِ نا دیدہ میں برابر کے
شریک ہیں ۔آج اگر عوام مہنگائی، بے روز گاری اور لوڈ شیڈنگ جیسے عذاب میں
مبتلا ہیں تو اس میں صرف حکومت کا قصور نہیں، عوام کا بھی قصور ہے۔اگر ایک
طرف عوام پر ظلم کیا جارہا ہے اور وہ مظلوم ہے تو دوسری طرف عوام اپنے آپ
پر ظلم کر کے ظالموں کے قطار میں بھی کھڑی ہے۔مجھے مسلم لیگ(ن) سے کوئی بیر
نہیں، نہ ہی نواز شریف پر قلمی تیر چلانا میرا شیوہ ہے مگر سچ لکھنا میرا
فریضہ ہے۔اور سچ یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے عوام پر ظلم کے ایسے ایسے پہاڑ
گرا دئیے ہیں کہ آئیندہ دو نسلوں کے لئے بھی اس کا بوجھ اٹھانا دشوار ہو
گا۔ابھی چند دن پہلے منی بجٹ پیش کیا گیا ۔جس کے تحت چالیس ارب کے نئے ٹیکس
لگائے گئے ہیں۔350 اشیاء پر آئی ایم ایف کے کہنے پر تیکس لگا دئیے گئے ہیں
ان اشیاء کی فہرست پر نظر ڈالی جائے تو اس میں کم از کم ساٹھ فی صد اشیاء
ایسی ہیں جو غریب اور متوسط طبقہ استعمال کرتا ہے مگر آنکھوں میں دھول
جھونکنے والی حکومت کہہ رہی ہے کہ یہ ٹیکس تو صرف لگژری اشیاء پر لگائے گئے
ہیں ۔حالنکہ ایسا ہر گز نہیں ہے۔اس منی بجٹ کے نتیجہ میں بے شمار اشیاء کی
قیمتیں لا محالہ بڑھیں گی۔ کیونکہ حکومت جب منی بجٹ لاتی ہے۔ تو تاجر اور
دکاندار حضرات ان چیزوں کی قیمتیں بھی بڑھا دیتے ہیں جبن پر ٹیکس نہیں
لگایا گیا ہو۔ ْجواز یہ دیا جا تا ہے کہ ہمارے مجمو عی اخراجات بڑھ گئئے
ہیں اس لئے قیمتوں میں اضافہ نا گزیر ہے
سبزی،پھلوں اور دودھ دہی کے علاوہ میں ایک مثال پیش کروں گا۔ دال(ماش) جو
کچھ عرصہ پہلے اسی روپے فی کلو تھی، آج دو سو اسی روپے کلو ہے ۔کیا دال
حکومت کی مرتب کردہ فہرست میں لگژری ایٹم میں شامل ہے ؟
مہنگائی کے علاوہ ایک اور ظلم ِ عظیم جو عوام پر ڈھایا جا رہا ہے وہ قرضے
کی شکل میں ہے۔2008میں جب زرداری صاحب مسندِ اقتدار پر براجماں ہو ئے تو اس
وقت بیرونی قرضہ 37170ملین ڈالرز تھا ۔اِس وقت بیرونی قرضہ 68 بلین ڈالرز
ہے جو اس حکومت کے عہدِ اقتدار تک74بلین ڈالرز ہو جائے گا۔آپ یہ پڑھ کر
حیران و پریشاں ہونگے کہ حکومت پاکستان نے جتنا قرضہ پچھلے ساٹھ سالوں میں
حاصل کیا تھا۔زرداری حکومت نے اتنا قرضہ پانچ سالوں میں لے لیا اور جتنا
قرضہ زرداری حکومت نے پانچ سالوں میں لے لیا تھا ، نواز شریف کی حکومت نے
اتنا قرضہ ڈھائی سالوں میں لے لیا۔اس کا عوام پر کتنا اثر پڑے گا۔اس پر کسی
تبصرے کی ضرورت نہیں۔مگر یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ عوام بڑی مظلوم ہے۔
مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستانی عوام صرف مظلوم ہی نہیں، بڑی ظالم بھی
ہے۔اس کے لئے ایک مثال ہی کا فی ہے۔سب جانتے ہیں کہ موجودہ حکمرانوں نے عام
انتخابات کے دوران عوام کو بے شمار حسین خواب اور سبز باغ دکھائے تھے۔جن
میں لوڈ شیڈنگ سے نجات، کڑا احتساب، لو ٹی ہو ئی دولت کی بیرونِ ملک سے
واپسی، سو ئس بنکووں میں پڑے دوسو بلین ڈالرز کی بازیابی،معاشی ترقی،روزگار
کے بہتر مواقع اور مہنگائی میں کمی وغیرہ شامل تھیں ۔ ڈھائی سال گزر گئے ،ان
دعوں میں ایک بھی پورا نہیں ہوا ۔لیکن اس کے باوجود جب گزشتہ دنوں بلدیاتی
انتخابات ہو ئے تو عوام نے پھر ان ہی حکمرانوں کو ووٹ دئیے۔یعنی بقولِ میر
تقی میر ’’ میر کیا سادہ ہیں،بیمار ہو ئے جس کے سبب۔۔۔اس عطار کے لونڈے سے
دوا لیتے ہیں ‘‘ گویا جو حکمران ان پر ظلم کر رہے ہیں وہ انہی کو بار بار
ظلم کرنے کا اختیار دے رہے ہیں ۔پس ثابت ہوا کہ پاکستانی عوام اگر ایک طرف
مظلوم ہے تو دوسری طرف ظالم بھی ہے-
عوام کے اس روّیے کے تناظر میں خیبر پختونخوا کی عوام قابلِ تحسین ہے کہ جس
پارٹی کے حکمران ان پر ظلم میں ملوث ہو جاتی ہے ،وہ پھر اسے دوبارہ ووٹ دے
کر اقتدار نہیں بخشتی۔اگر پاکستان کے سارے عوام خصوصا پنجاب کے عوام بھی
یہی رویّہ اپنا لیں ، تو مجھے یقین ہے کہ نہ صرف یہ کہ حکمران اپنا قبلہ
درست کر لیں گے بلکہ جمہوریت بھی پھلتی پھو لتی رہے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|
|