عیلد میلاد النبی صلی الله علیه وسلم کی آمد پر پورے شهر میں عام تعطیل تهی,اس کے
باوجود هر گلی ,محله,بازار هرے رنگ کی نعلین پاک صلی الله علیه وسلم والی جھنڈیوں
سے سجا هوا تها .....
شهر کی هائ پروفائل سوشل ورکر انیسه جیلانی اپنے کمرے میں موبائل فون پر کسی سے بحث
و تکرار میں مصروف تهیں.....
"آج تو آپکو آنا پڑے گا .اتنے فنکشنز هیں آج هم کیسے مینیج کریں گے....... چلیں گهر
پر هی آجائیں..لیکن ذرا جلدی"
الله الله کر که بیوٹیشن نے آنے کی حامی بهر لی تو مسز جیلانی کچھ پر سکون نظر
آئیں.
"حمیده........او حمیده..........!" اب وه بلند آواز سے چلاتے هوۓ اپنی ملا زمه کو
آواز دینے لگیں.
"جی بی بی جی...."چند سیکنڈ گزرنے کے بعد ساٹھ ساله ملازمه .پینتیس ساله مالکن کے
سامنے هاتھ جوڑ کر کھڑی هو گئی.
"میرے سارے ڈریسز پریس کر رکھنا... اور کل جو سات سفید سوٹ ٹیلر نے لاۓ تهے,وه بهی
استری کر دینا.. آج بھت سے فنکشنز پر جانا هے.بلکه ایسا کرو که کل والے کپڑوں میں
جو چوڑی دار پاجامے والا سوٹ هے ,وه ابهی لے آؤ...بیوٹیشن بهی آتی هی هو گی."
مسز جیلانی تیار هونے کے بعد ایک محفل میلاد میں پہنچیں تو خاصی دیری هو چکی تهی...
قرآن خونی اور درود پاک کا ورد مکمل هو چکا تها اور اب شرکاء اپنا اپنا نعتیه کلام
پیش کررهے تهے. کم و بیش چالیس سے زائد نعت خوان لڑکیاں سٹیج کی دیوار کی طرف فرشی
نشست پر براجمان تهیں.زیاده تر لڑکیاں دو دو کلو کے جوڑے حجاب میں لپیٹے سر پر سجاۓ
بیٹھی تهیں... کملی کو یه جوڑے دیکھ کر فورا هی تبرج کا گمان گذرا.. رمانه جاهلیت
میں عورتیں اپنے سر پر بالوں کے ساتھ خوب اونچے اونچے جوڑے بنایا کرتی تهیں.جسکے
بارے قرآن پاک میں الله تعالی نے "تبرج الجاهلیه " کے نام سے تذکره فرما کر ممنوع
قرار دیا تها,,, بھرحال اگر بتی کی بهینی بهینی خوشبو پورے هال میں پهیلی هوئ تهی
.خوب پاکیزه ماحول تها جو دل کو چھو رها تها.
کملی نے دیکھا که هر کوئ نعتوں پر وقفے وقفے سے سر دهن رها تها,,کسی نعت میں نبی
پاک صلی الله علیه وسلم کی ذات کی تعریف میں انهیں الله تعالی سے بهی اونچا درجه دے
دیا جاتا [نعوذ بالله] .. کسی نے درود پاک پیش کیا اور کسی نے قصیده برده شریف پیش
کیا,کچھ متوالیوں نے نبی پاک صلی الله علیه وسلم کے حالات زندگی کے عنوان پر تقریر
کی,,تو کچھ نے میلاد النبی صلی الله علیه وسلم کی اهمیت پر روشنی ڈالی... نعتیں
سنتے سنتے وقت کا پتا هی نه چلا .ظهر کا وقت هو چلا تها..اب کافی حاضرین محفل کچھ
اکتا سے گۓ تهے.. کچھ بهوک سے نڈهال بیٹھے تهے.. دو تین نے تو آواز بهی لگائ "اب
دعا کا انتظام کیجیۓ" لیکن شاید ابهی کهانا تیار هونے میں دیر تهی..سو اس آواز کو
در خور اعتنا نه سمجھا گیا...
کافی انتظار کے بعد محترمه انیسه جیلانی اسٹیج پر تشریف لائیں اور محفل میلاد کی
برکات پر تفصیلی روشنی ڈالی.. اس دوران ڈائس کے سامنے کھڑے کھڑے دو بار پانی پیا تو
کملی نے دیکھا که هال کے ایک کونے میں کھڑا وجود اداس هو گیا تها,,دوسرے کونے میں
نظر پڑی تو نبی پاک صلی الله علیه وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک آنکھوں میں امید کے مبهم
سے جگنو لیۓ محو انتظار تهی...
جونھی انیسه صاحبه کی تقریر ختم هوئ,, دعا کے لوازمات آچکے تهے.. سب فرش پر بیٹھ گۓ
اور دعا کے لیۓ هاتھ اٹھا لیۓ...دوسری طرف انتظامیه مهمانوں کے لیۓ کهانا ایک بڑے
سے میز پر چن رهی تهی.. دعا ختم هوتے هی سب شرکاء محفل جو کهانے کی میز کی طرف پلٹے
تو اک گھما گھمی سی مچ گئ... اپنی اپنی پلیٹ اٹھانے کے بعد کهانا نکالنا جوۓ شیر
لانے کے مترادف لگ رها تها..مسز گیلانی کو ایک الگ میز پر کهانا پیش کیا گیا,, جس
سے اچھی طرح انصاف کرنے کے بعد مسز گیلانی اگلے فنکشن کی تیا ری کے لیۓ گهر کی جانب
گامزن هو گئیں.اور کملی نے دیکھا که هال کے دونوں کونوں میں موجود سنت نبوی صلی
الله علیه وسلم اور نماز اپنی موت پر ماتم کناں تهیں.......!! |