لوڈشیڈنگ شیئر کریں سب صوبے اور دو روپے کی روٹی کوئی شئیر نا کرے

ملک عزیز جس بری طرح لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے دوچار ہے اس کے نتیجے میں ملک بھر میں خصوصاً صوبہ پنجاب میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی گئی جس کی تصاویر اور رپورٹس قومی اخبارات اور پرائیوٹ چینلز پر ملک بھر میں دیکھی گئیں اس عذاب کا سب سے زیادہ شکار صوبہ پنجاب رہا جہاں خادم اعلیٰ پنجاب اپنی ایڈمنسٹریشن اور عوام دوستی کے گن گنواتے ہیں۔ اب اس بھیانک بحران کے حل کے لیے کسی خادم اعلیٰ و ارفع نے کیا اقدامات کیے وہ تو وہی جانیں ہم تو صرف یہ بات جان سکے کہ خادم اعلیٰ پنجاب نے مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی لینے کے بجائے دہائی دینی شروع کردی تھی کہ پنجاب میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ دوسرے صوبوں کو بھی بھگتنی چاہیے اور خاص طور پر سندھ کے کچھ شہروں میں جہاں صرف ٣ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے وہاں کے یہ جنت نظیر تصور کہ سندھ کے شہروں میں (خصوصاً) کراچی میں صرف تین گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے اس خبر نے سنا ہے خادم اعلیٰ کی نیندیں ہی اڑادیں ہیں۔

کاش خادم اعلیٰ پنجاب لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے اپنی صوبائی حکومت کے زریعے کچھ مؤثر اقدامات ہی اٹھا سکیں جس طرح انہوں نے مہنگے آٹے کے مسئلے پر پنجاب بھر میں (سیاسی) روٹی دو روپے کی مہیا کی تھیں (اور اس کا بل وفاقی حکومت کو پیش کر دیا تھا )۔ اس وقت خادم اعلیٰ نے یہ نہیں سوچا کہ رزق یعنی سستی روٹی کو صرف پنجاب کے غریبوں تک محدود رکھنے کے بجائے ملک بھر کے تندوروں پر دو روپے کی روٹی مہیا کرنے کا اہتمام کیا جاتا تو صرف پنجاب بھر کے نہیں بلکہ ملک بھر کے غریب عوام دو روپے کی روٹی کے حقدار قرار پاتے جس طرح لوڈ شیڈنگ کا بھوت شیئر کرنے کے لیے خادم اعلیٰ دہائی دے رہے ہیں کہ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کو یکساں تقسیم کیا جائے کیا تھا کیا اپنی سیاسی دکان یا سیاسی دو روپے کی روٹی بھی خادم اعلیٰ ملک بھر میں یکساں تقسیم کرنے پر تگ و دو کرتے پائے گئے۔

شہباز شریف کی ایک تقریب میں موجودگی کے دوران انجمن تاجران چنیوٹ کے عہدیدار محمد جمیل فخری نے اپنے خطاب میں چار بار شہباز شریف کو صوبے میں اپنا امیر المومنین قرار دیا اور کہا کہ صوبہ پنجاب کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑا بھائی کہہ کہہ کر ان کا حق مارا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا بجلی کی چوری تو صوبہ سندھ اور سرحد میں ہوتی ہے کراچی میں کنڈے ڈال کر مفت بجلی حاصل کی جاتی ہے جبکہ پنجاب میں پیسے دیکر بھی بجلی نہیں ہے ( جس پر مبینہ طور پر شہباز شریف صاحب مسکراتے پائے گئے)۔

وزیراعلیٰ پنجاب جو اپنے آپ کو خادم اعلی پنجاب کھلوانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں کہ اس طرح خادم کا لفظ لگا دینے سے ان کے تئیں وہ ہر قسم کی زمہ داریوں سے بری الذمہ ہوجانا چاہتے ہیں کیونکہ وزیراعلیٰ تو جواب دہ ہے عوام کو اور اسمبلی کو جبکہ خادم اعلیٰ کا مطلب یہ کہ خادم سے کس بات کی زمہ داری کی توقع۔

اسلام آباد میں گزشتہ دنوں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس سے ایک بات تو واضع ہو ہی گئی کہ صاحب اختیار افراد جن کا تعلق چاہے وفاقی حکومت سے ہو یا پنجاب کی صوبائی حکومت سے ان کو یہ بات بری طرح کھلتی ہے کہ کراچی کیونکر لوڈشیڈنگ کے ہولناک عذاب سے بچا ہوا ہے۔ اور کیوں نا کراچی کو بھی اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا شکار کر کے گھٹنوں کے بل جھکا لیا جائے۔ یعنی وڈیروں جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور ان جیسی سوچوں رکھنے والوں کی سوچیں تو کم از کم سب پر آشکار ہو ہی گئیںِ۔

بات دراصل یہ ہے بھائی شائد آپ بھی اس کی تائید کریں کہ کراچی میں ایک ایسی سیاسی تنظیم وجود رکھتی ہے جس کا نام ایم کیو ایم ہے اور جو اپنی سیاسی حکمت عملی اس طور پر بنانے پر قادر ہے کہ ملک پر حکومت چاہے پی پی پی کی ہو چاہے ن لیگ کی یا کسی اسٹیبلشمنٹ کی یا کسی کی بھی، کراچی کوئی پنجاب کے خادم اعلیٰ یا کسی دوسرے بڑ بولیے کے زیر اثر چلنے والا شہر نہیں ہے بلکہ یہ ایک متوسط طبقے سے ابھری ہوئی ایک ایسی سیاسی تنظیم کا مینڈیٹ رکھنے والا شہر ہے جس کے متوسط اراکین اسمبلی اپنی زاتی جیبیں بھرنے اسمبلیوں میں نہیں بیٹھے ہوئے بلکہ اپنی سیاسی تحریک کے قائد الطاف حسین کے فکر و فلسفے پر عمل کرتے ہوئے ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور عوام کو ریلیف مہیا کرنے کی ہر ممکن کوشش میں لگے رہتے ہیںِ

جاری ہے
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495207 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.