آہ سانحہ ڈھاکہ
(وشمہ خان وشمہ, ملائیشیا)
پاکستان توڑنے والے3 کرداروں کا بمعہ
خاندان عبرت ناک انجام"
سلطان رضا لکھتا ہے اس کی پھوپھی عمرے کے لیئے سعودی عرب گئیں اور کئی دن
مکہ مدینہ میں گزار کر لوٹیں۔ میری پھوپھی نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے طواف
کے دوران کعبے کے غلاف سے لپٹ کر ایک خاتون کو اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے
سُنا کہ اے میرے رب جنہوں نے بنگلہ دیش کی تحریک کے وقت میرے پیاروں کو
مارا اور قتل کیا تُو انہیں اسی طرح موت دے، میں تجھ سے ان کے لیئے عبرتناک
موت مانگتی ہوں۔
٭ 14 اگست پاکستان کا اور 15 اگست ہندوستان کا یوم آزادی ہے۔ 15 اگست 1975
کو ڈھاکہ میں مجیب الرحمن کو اس کے خاندان سمیت قتل کردیا گیا ، اس کی لاش
دو دن تک اس کے گھر کی سیڑھیوں پر پڑی رہی ، صرف اس کی بیٹی حسینہ واجد
زندہ رہی کیونکہ وہ اُس وقت لندن میں زیر تعلیم تھی ۔ جنرل ضیالحق نے 4
اپریل 1979 کو بھٹو کو پھانسی پر چڑھا دیا اس کے کچھ سال بعد 1984 کو اندرا
گاندھی اپنے محافظوں کے ہاتھوں قتل ہوگئی
یحییٰ خان ذلت رسوائی کے ساتھ خوفزدہ قیدی کی موت مرگیا۔
شیخ مجیب الرحمن ، اندرا گاندھی اور بھٹو کی تمام نرینہ اولادیں ماری گئیں
, مرتضیٰ و شاہنواز بھٹو، شیخ کمال، راجیو و سنجے گاندھی کس طرح مارے گئے
کہ ان کی نسل ہی ختم ہوگئی ۔ اس سانحہ میں تین ملکوں کے حکمران ملوث تھے،
یہ اپنے ملکوں کے طاقتور ترین حکمران تھے لیکن ان تینوں کا انجام ایک جیسا
ہوا ، ان کے اپنے محافظوں نے ہی ان کی جانیں ہتھیا لیں۔
تاریخ میں مُلک ٹوٹتے رہے ، سلطنتیں بکھرتی رہیں لیکن ایسا تاریخ میں پہلی
بار ہوا کہ ملک توڑنے والوں کا انجام اس قدر بھیانک اور ایک جیسا ہوا ہو۔
(ڈاکٹر صفدر محمود۔ دانشور، محقق) |
|