رینجرز کے مشروط اختیارات

کسی کو تحویل میں لینے سے پہلے حکومت کو ثبوت فراہم ، سرکاری دفتر پر چھاپے کی اجازت لازمی۔ ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا، فرقہ وارانہ کلنگ پر کارروائی کا اختیار، رینجر پولیس کے سوا کسی کی معاونت نہیں کرے گی۔ سندھ اسمبلی میں رینجرز اختیارات سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور، جس کی رو سے آپریشن کا کنٹرول صوبائی حکومت نے سنبھال لیا۔

گذشتہ کئی سالوں سے روشنیوں کا شہر کراچی خوف و تاریکی کا منظر بن چکا تھا۔ بھتہ خوری، اغوا اور ٹارگٹ کلنگ جیسے جرائم یہاں کے معمول بن چکے تھے۔ کرپشن کا بازار گرم تھا۔ کاروبار ماند پڑ گئے تھے۔ زندگی کا بھروسہ اٹھ چکا تھا۔ گھر سے نکل کر واپس آنے کی امید نہیں تھی۔ تعلیمی ادارے آئے روز بند ہو جاتے تھے۔ ہفتے میں تین تین دن کاروباری مراکز بند کیے جاتے تھے۔ ایسے میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے انتہائی قدم اٹھا کر کراچی میں رینجرز کو تعینات کرکے آپریشن کا آغاز کیا۔ تقریبا ایک سال کے مختصر عرصہ میں رینجرز نے بھتہ خوری، اغوا اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف نہ صرف واضح کامیابی حاصل کی بلکہ ملک و قوم کو کرپشن کے ذریعے لوٹنے والے بڑے بڑے مگرمچھوں کو قابوں کر دیا۔ دہشت گردی میں ملوث افراد اور ان کو فنڈ کرنے والے سیاسی و غیر سیاسی حلقوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا۔
رینجرز کے کارروائیوں میں کامیابی کو دیکھ کے کرپٹ اور ملک دشمن عناصر کی چیخیں نکل گئی۔ رینجرز کے خلاف بیانات دیے گئے۔ کسی نے غیر ملکوں کو مدد کے لیے پکارا۔ کسی نے ملک سے بھاگ کر جان بچائی۔ شائد انہیں پتہ نہیں تھا کہ پاک آرمی عوام کی حفاظت اور وطن کی دفاع کے خاطر ہر بند کو تھوڑ کر ملک و ملت کے دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم کر چکی ہے۔ آج اور پانچ سال پہلے کی کراچی میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ تب کوئی غریب محفوظ نہیں تھا، کوئی امیر محفوظ نہیں تھا، کوئی تاجر محفوظ نہیں تھا، کوئی معلم محفوظ نہیں تھا، کوئی سماجی کارکن محفوظ نہیں تھا، کوئی کھلاڑی محفوظ نہیں تھا، کوئی عالم محفوظ نہیں تھا، کوئی طالب علم محفوظ نہیں تھا۔ کوئی سنی محفوظ نہیں تھا ، کوئی شیعہ محفوظ نہیں تھا۔ لیکن آج ہر صرف چھین ، آمن، سکون اور راحت کی فضاء بنتی جارہی ہے۔ لوگ سکھ کے سانس لینے لگے ہیں۔ کاروبار چمکنے لگے ہیں۔ تعلیمی ادارے اپنے فرائض انجام دینے لگے ہیں۔

ایسے میں چند خود غرض اور مفاد پرست کرپٹ سیاستدانوں نے رینجرز آپریشن کو چیلنج کرکے ان کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کرکے ان کے اختیارات کو محدود و مشروط کر دیا ۔ کیا یہ فیصلہ درست ہے؟ ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے اہلیان کراچی سے یہ جواب طلب سوال ہے۔
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 76127 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.