مسیحا خود مسیحا کے انتظار میں

قارئین محترم حقیقت تو یہ ہے۔آج کا موجودہ دور ایک مادی دور ہے۔یہاں ہر چیز مادیت کے سانچے میں ڈھل چکی ہے۔دولت کی ہوس نے انسان کو اندھا کر دیا ہے۔مادیت کی دوڑ میں اجتماعی معاملات پر سناٹا چھا جانا ہمارے معاشرے کا وطیرہ بن چکا ہے۔آج انسانیت تڑپ تڑپ کر دم توڑ رہی ہے۔بے کس لوگوں کی کوئی آواز سننے والا نہیں ہے۔ہر طرف غریب آدمی کو تارگٹ کیا جا رہا ہے۔کوئی ایسا مسیحا نہیں ہے جو ان کی نبض پر ہاتھ رکھے۔قارئین محترم چند دن پہلے کی بات ہے۔میں حسب معمول صبح کے وقت نو بجے اخبار پڑھ رہا تھا۔اچانک میرے گھر کے گیٹ میں کسی نے دستک دی۔جونہی میں نے دروازہ کھولاایک خاتون کھڑی تھی اس نے نقاب کیا ہوا تھا۔میں نے پوچھا محترمہ آپ کا کیا تعارف ہے تو محترمہ نے مجھے بتایا کہ بھائی میں (ڈی ایچ او)کینٹ سے آئی ہوں اورسینٹری پٹرولیم کی ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہوں۔ہر گھر میں جاتی ہوں اور ان کو ڈینگی جیسی موزی مرض سے محفوظ رہنے کیلیے بریف کرتی ہوں کہ آپ اپنے برتن ڈھانپ کر رکھیں،اپنی ٹینکی کو صاف رکھیں،اور خاص کر صاف پانی کو کھلا ہر گز نہ رکھیں۔کیونکہ صاف پانی میں ڈینگی مچھر جلدی پرورش پاتا ہے۔ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگوں کی یہ عادت بھی بن چکی ہے۔کہ باٹل میں پانی ڈال کر منی پلانٹ کا پودا لگا لیتے ہیں۔اس میں ڈینگی مچھر پرورش پاتے ہیں۔ اور مجھے محترمہ مس طیبہ نوید صاحبہ نے ایک باٹل دکھائی اس کے اندر منی پلانٹ کا پودا لگا ہوا تھا۔اس باٹل کے اندر ڈینگی مچھر موجود تھے۔اور محترمہ بتا رہی تھی کہ میں نے یہ کسی گھر سے اٹھائی تھی۔تو خدارا میں ان لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ باٹل کے اندر منی پلانٹ ہر گز نہ لگائیں۔تاکہ ڈینگی مچھر پرورش نہ پائیں۔اورقارئین محترم ہم سب کو محترمہ مس طیبہ نوید صاحبہ جیسی خواتین کو ایپری شیڈ کرنا چاہیئے جو ہر گھر جاکر یہ ڈیوٹی سر انجام دیتی ہیں۔ایسے لوگوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے۔ان کی ڈیوٹی بہت سخت ہے مگر اس کے برعکس مراعات نہ ہونے کے برابر ہے۔ان کی منتھلی ان کم بہت کم ہے۔آج کل جو مہنگائی کا طوفان ہے۔پندرہ ہزار روپے میں کیسے گزارا ہوتاہے۔اور ان کی ڈیوٹی بہت ٹف ہے ہر گھر میں جاکرڈینگی جیسی موزی مرض کے خلاف یہ خواتین اپنی مہم چلاتی ہیں۔اور خاص کر میری حکمرانوں سے اپیل ہے کہ جو غریب طبقے کے لوگ ہیں۔ان پر بھی اپنا نظر کرم کریں۔جناب وزیرخزانہ اسحاق ڈار صاحب عوام پر ٹیکس کی بوچھاڑ تو کر رہے ہیں۔لیکن کچھ غریب کے لیے بھی سوچیں۔جناب اسحاق ڈار صاحب وفاقی سیکٹریوں کے لیے تو آپ نے اسی پر سینٹ تنخواہیں بڑھائی ہیں۔اورآپ نے مزدور لوگوں کی تنخواہوں میں معمولی اضافہ کیا ہے۔جو نہ ہونے کے برابر ہے۔جناب اسحاق ڈار صاحب پندرہ ہزار روپے میں ایک گھر کا کیسے چولھا چلے گا۔اور شاید یہی وجہ ہے کہ لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں۔آخر میں میری دعا ہے۔کاش ہمارے ہر حکمران کے اندر بھی حضرت عمر فاروق ؓ جیسی سوچ آجائے۔تاکہ ہر آدمی کی مشکل آسان ہو جائے۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Malik Nazir
About the Author: Malik Nazir Read More Articles by Malik Nazir: 159 Articles with 137752 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.