بسمہ مر گئی مگر بھٹو اج بھی زندہ ہے

ایک اور بچی وی ائی پی پروٹوکول کی بھینٹ چھڑ گئی.
پاکستان میں وی آئی پی پروٹوکول کی لعنت بہت عام ہوچکی ہے,تپتی دوپہر ہو یا برستی بارش,طوفان ہو یا سیلاب انہیں روڈ بالکل خالی ملنا چاہیے. کوئی مریض ایمبولینس میں مر رہا ہے یا کسی بچی کا امتحان لیٹ ہورہا ہے, کسی کوکام پر جلدی پہنچنا ہے یا کسی کے اپنے پیارے کو میت کو کندھا دینا ہے سب گھنٹوں روڈ پر کھڑے کسی وزیر,مشیر وزیراعلی,وزیراعظم جیسی اعلی ہستیوں کے گزرنے تک انتظار کی سولی سے گزرتے ہیں.اسے کہتے ہیں وی ائی پی پروٹوکول جسے لاہور,اسلام اباد کراچی سمیت ہر بڑے شہر کے شہری روزانہ برداشت کرتے ہیں. اسی برس فروری میں زرداری صاحب کے پروٹوکول کے باعث ایک عورت نے روڈ پر بچے کو جنم دیا.اور اج اسی باپ کا بیٹابلاول بھٹو کراچی میں ہسپتال کے افتتاح پر ایا تو سارا شہر بند کردیا گیا ایک غریب باپ اپنی بیٹی کو لیے ہسپتال کے باہر بھاگتا رہا مگر کوئی ایک دروازہ اسے کھلا نہ ملا کہ وہ اپنی بچی کو ایمرجنسی میں لے جاتا. وہ ہر دروازے تک گیا مگر,اسے دوسرے دروازے کی طرف بھگا دیا جاتا ایسے گھنٹہ بیت گیا اور جب وہ اندر پہنچا,تو,اسکی بسمہ اسکے ہاتھوں میں دم توڑ چکی تھی, میڈیا نے اس خبر کو اٹھایا اور اج لودھراں الیکشن کے ساتھ اس واقعے کو بھرپور کوریج دی ان کی ان میں سب جماعتیں اور سول سوسائٹی وی ائی پی پروٹوکول کے خلاف اواز آٹھانے لگ گئی. ایسے میں جب سندھ حکومت سے موئقف لیا گیا تو انکا کہنا تھا ہمیں افسوس ہے مگر بلاول کی جان زیادہ قیمتی ہے, دوسرے موصوف کہتے ہیں ائی کو کون ٹال سکتا ہے اس بچی کی لکھی تھی مر گئی. ایسے حکومتی بیان مظلوموں کے زخموں پر نمک پاشی کے برابر تھے مگر ...

پھر یوں ہوا کہ بسمہ کے والد کو اقتدار کے ایوانوں میں بلوایا گیا,پولیس اسے گھر سے اٹھا کہ لے گئی , چند منٹ کی بات ہوئی اور ننھی بسمہ کو دفن ہوئے چند گھنٹے بھی نہیں گزرے ہونگے اسکی قبر کی مٹی خشک ہونا تو دور کی بات ابھی اس ننھی جان کی قبر میں پہلی رات بھی نہیں گزری مگر وہ ننھی جان کیا جانے کہ اس قبر سے باہر کی دنیا صرف مفادات یا خوف ڈر کی دنیا ہے. بسمہ کے والد نے میڈیا میں بیان دیا کہ میری بیٹی نر گئی اللہ کی رضا تھی بلاول یا کسی پروٹوکول کی وجہ سے یہ واقعہ پیش نہیں ایا.اب خدا جانے یہ بیان کسی دھمکی سے بدلہ گیا یا لالچ سے مگر افسوس ہوا کہ یہ قوم اجتماعی ہو یا انفرادی بکاو مال ہے. نثار کھوڑو نے سچ کہا بلاول کی جان زیادہ قیمتی ہے کیونکہ وہ شہزادہ ہے اور رہی عوام تو کوئی مسئلہ نہیں جتنے چاہے مار دو پھر کچھ امداد دے دو,یا سرکاری نوکری اللہ اللہ خیر سلہ ویسے بھی عوان جئیے یا مرے سندھ حکومت کو اسے کیا کیونکہ بھٹو تو کل بھی زندہ تھا اج بھی زندہ ہے عوام جائے بھاڑ میں.
Shoaib Malik
About the Author: Shoaib Malik Read More Articles by Shoaib Malik: 9 Articles with 5566 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.