تجھ میں اُن کی ثنا کا سلیقہ کہاں
(Imtiaz Ali Shakir, Lahore)
تجھ میں اُن کی ثناکاسلیقہ کہاں،
ربیع اول کامبارک مہینہ شروع ہوتے ہی دیوانے اپنے اپنے اندازمیں
سرکاردوعالمﷺ کے ساتھ محبت،عقیدت،اخترام جیسے پاکیزہ جذبوں کااظہارکرنے
لگتے ہیں ۔میں بھی آپﷺ کی ولادت باسعادت کے موقع پراپنی حاضری پیش کر کے
غلاموں میں نام درج کراونے کی تمنالئے کئی مرتبہ لکھنے بیٹھاپرہرباراندرسے
آوازآئی تجھ میں اُن کی ثناکاسلیقہ کہاں۔محسن انسانیت کہتاہوں پھرسوچتاہوں
کہ آپﷺتودیگرمخلوقات کے بھی محسن ہیں،انسان اﷲ تعالیٰ کی لاڈلی مخلوق ہیں
اسی لئے اﷲ پاک نے نبی کریمﷺکے وسیلے سے اپنی رحمتوں کانزول انسانوں پر
زیادہ فرمایا۔اﷲ تعالیٰ کی حکمتوں اوردانشوں کو وہ ہی جانتاہے ہمیں توبس یہ
معلوم ہے کہ آپﷺ ہمارے لئے دنیاوآخرت میں اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہیں اورہم اُن
کے غلاموں کے غلام ۔آپﷺ کو اﷲ تعالیٰ نے سب جہانوں کیلئے رحمت
بنایااورفرمایاکہ’’اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر رحمت سارے جہانوں
کیلئے‘‘ (الانبیآء: 107) اورپھرفرمایا(مفہوم)اﷲ اوراﷲ کے فرشتے آپﷺ
پردرودپڑھتے ہیں اورساتھ ہی فرمایادیامومنوں تم بھی نبی کریم ﷺپردرودواسلام
پڑھاکرو۔سارے جہانوں اورزمانوں کیلئے رحمت بنایااورتمام زمانوں اورجہانوں
میں آپﷺ پردرودواسلام کی ایسی ترتیب بنائی کہ اپنے محبوب کے درجات بلند
کرنے میں کمال ہی کردیا۔اﷲ تعالیٰ کے اس حکم سے بات صاف ہوگئی کہ جو نبی
کریمﷺ پردرودنہیں پڑھتاوہ مومن نہیں اورجوکثرت سے درودواسلام پڑھتاہے وہ
مومنوں میں شامل ہے۔ہم کسی کے ظاہری رنگ روپ کو دیکھ کرفیصلہ کرنے کی
پوزیشن میں تونہیں ہوتے کیونکہ عملوں کادارومدارنیتوں پر ہوتاہے اورنیتوں
کے رازاﷲ ہی جانتاہے۔ پھربھی ظاہری اعمال وکردارکافی حد تک انسانی جذبات کے
عکاس ہوتے ہیں۔اﷲ کے حبیب نبی حضرت محمدﷺکی ولادت باسعادت کامہینہ ہے چاروں
طرف جشن عیدمیلادالنبی کی خوشیاں منائی جارہی ہیں،ہرکوئی اپنی حیثیت سے بڑھ
کر چراغاں کرنے کی کوشش کررہاہے،دروداسلام کی محافل سجائی جارہی ہیں
،گھر،گلیاں ،بازاراورگاڑیاں سج چکی ہیں ۔12ربیع اول کے جلوسوں کی تیاری
زورشورکے ساتھ جاری ہیں ،ہرچہرہ آپﷺ کی محبت سے سرشارہے،چھوٹوں بڑوں کی
زبانوں پر آپﷺ کی نعت جاری ہے ۔دیکھومسلمانوں کتنے خوش قسمت ہیں ہم لوگ
ساراجہاں ہمارے ساتھ خوش ہے ۔کائنات میں کوئی ایساتہوار،رسم ورواج نہیں جس
میں پوری کائنات ایک وقت میں یکجاہوتی ہو۔دنیا کے ہرکونے میں بسنے والے
مسلمان ایک اﷲ ،ایک قرآن کے ماننے والے حضرت محمدﷺ کی اُمت ہیں یہی ہے
ہمارے اتحادکامرکز۔ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آناہے،بہن بھائیوں
کے ساتھ کیسابرتاؤں رکھناہے؟،ہمسایوں کے حقوق کیاہیں؟حق اورسچ کی گواہی
دینی ہے؟ظالم کاہاتھ روکناہے؟مظلوم کاساتھ دیناہے؟ دوسروں کے ساتھ کس طرح
پیش آناہے ،؟کس طرح زندگی کے شب وروزبسرکرنے ہیں اوردیگرہرمشکل کا حل آپﷺ
کی حیات طیبہ سے ملتا۔آپ سرکارﷺکی زندگی مبارکہ نہ صرف ماننے والوں بلکہ نہ
ماننے والوں کیلئے بھی مشعل راہ ہے جس طرح اﷲ تعالیٰ مسلم وغیرمسلم کا خالق
ومالک حقیقی ہے اُسی طرح اﷲ تعالیٰ نے محسن انسانیت آپﷺ کو سب جہانوں کیلئے
رحمت بنایاہے ،جس طرح اﷲ پاک ماننے والوں اورنہ ماننے والوں میں ظاہری
تفریق کئے بغیرپیداکرتا اورپالتاہے اُسی طرح اﷲ تعالیٰ نے اپنے حبیب نبیﷺ
کو کائنات کی ہرمخلوق کیلئے رحمت بناکراپنے اوراپنی مخلوقات کے درمیان
مضبوط رابطہ اورتعلق قائم فرمایاہے۔ دورحاضر میں ہرطرف اتحاد کی طاقت
کوتسلیم کیاجاچکاہے ،ملک ریاستیں اورقبائل آپس میں اتحادقائم کرنے کی کوشش
میں ہیں جبکہ رسول اﷲﷺ نے اﷲ تعالیٰ کے حکم پر انسانیت کو
اتحادکاایسافامولاعطاکیاجس کی کوئی مثال ہی نہیں ۔بے مثل رب رحمٰن،بے مثل
نبی کریم اوربے مثل قران وحدیث ہمیں بے مثل اتحادکاکامیاب راستہ فراہم کرتے
ہیں پھر بھی مسلمان شدیدمشکلات کا شکارہیں ۔دنیابھر میں مسلمانوں پرہونے
والے مظالم کو بھی تسلیم کیاجاتاہے اوردنیابھرمیں ہونے والے مظالم کاذمہ
داربھی مسلمانوں ہی کو ٹھہریاجاتاہے۔بے شک یہ دورامن ومحبت کے دین اسلام کے
ماننے والوں کیلئے کڑی آزمائش کا وقت ہے۔آج ہی میں اخبار میں لندن سے جاری
ہونے والی ایک رپورٹ میں پڑھ رہاتھاکہ دہشتگردی کے شکار 10 سرفہرست ملکوں
میں مسلمان ممالک سرفہرست ہیں۔ ہلاکتوں کے اعتبار سے عراق سرفہرست رہا۔
دہشت گردی کے واقعات دنیا بھر میں بڑھ رہے ہیں جس کے نتیجہ میں عالمی
بدامنی، بے چینی اور عدم تحفظ کا احساس پایاجاتاہے۔ گلوبل ٹیررازم انڈکس
ظاہر کرتا ہے کہ عالمی طور پر 80 فیصد ہلاکتیں صرف پانچ ممالک میں ہوئیں۔
برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کے مطابق جی ٹی آئی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے
کہ 2013 ء میں 16 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور گزشتہ سال کے مقابلہ میں
ہلاکتوں کی تعداد میں 61 فیصد اضافہ ہوا،2014 ء میں دنیا بھر میں دہشت گرد
حملوں میں 32658 افراد ہلاک ہوئے جو 2013 کے مقابلہ میں 80 فیصد زیادہ ہیں۔
2014 ء میں دہشت گردی کی مجموعی ہلاکتوں میں 78 فیصد ہلاکتیں پانچ مسلمان
ممالک عراق، افغانستان، نائیجریا، پاکستان اور شام میں ہوئیں۔آپ کہیں گے
موقع توخوشی کااوربات بھی خوشی سے شروع ہوئی پھریہ رونادھونالے کرکیوں بیٹھ
گیاہوں۔توجناب خوشی کے موقع پرہی پرانے درد نئے زخموں پرنمک پاشی کرکے
آنکھوں کوشدت تکلیف سے ترکردیاکرتے ہیں۔ساری دنیادیکھ رہی ہے کہ آج مسلمان
اپنے نبیﷺکی ولادت باسعات پرجشن مناکرمحبت وعقیدت کااظہارکررہے ہیں
۔دنیاکاسب سے بڑااجتماح حج کے موقع پرمسلمانوں کاہوتاہے اوردنیامیں
دہشتگردی کا شکار بھی سب سے زیادہ مسلمان ہیں ؟آج دنیابھر کے غیرمسلم
مسلمانوں کیخلاف متحدہوکرمظالم ڈھارہے اورہماری قیادت صرف عسکری اتحاد میں
پناہ لینے کی کوشش کررہی ہے جبکہ ہمیں اس وقت لاالہ کی بنیادپراتحاد قائم
کرنے کی اشدضرورت ہے،ہمیں دشمنوں کیخلاف صرف میدان جنگ میں متحد نہیں
ہونابلکہ چاروں طرف پھیلی بے حیائی کیخلاف بھی متحد ہوکرلڑناہے،ہمیں
سودجیسی لعنت کیخلاف بھی اتحادقائم کرناچاہئے ۔ہم حضرت محمدﷺ کے ماننے والے
ہیں جن کوغزوہ اْحد میں لہو لہان کردیاگیا، شدید ترین اذیت کے لمحات میں
آنحضورنے دعا فرمائی۔’’اے اﷲ میری قوم کو بخش دے ، یہ حقیقت کا علم نہیں
رکھتے ‘‘(مسلم )۔ طائف کے سفر میں آپﷺ کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیاوہ
ناقابل بیان ہے پر ان کے حق میں بھی آنحضورﷺنے بد دعا نہیں فرمائی بلکہ اس
توقع کا اظہار فرمایا کہ ان کی اولاد تو ایمان لے آئے گی، اﷲ پاک نے اپنے
حبیب کی توقع چند ہی سالوں بعد پوری بھی کردی ۔ہمارے لئے یہ بات لمحہ فکریہ
ہے کہ آج کریم آقاء ﷺکی اُمت کودہشتگردکہاجاتاہے ۔میں آپﷺکی شان میں کچھ
لکھ سکوں یہ میری اوقات نہیں ۔
بیان کیسے ہولفظوں میں شان
بے مثل ہیں آمنہ ؓکے لال
آل نبی کے درکاگداہے شاکر
یہی شان میری یہی میراجمال
’’تجھ میں اُن کی ثناکاسلیقہ کہاں
وہ رحمت دوجہاں توکہاں وہ کہاں‘‘
میراوجودکہیں بھی نہیں وہ اﷲ کی رحمت یہاں،وہاں ہرجگہ۔راقم کی جانب سے تمام
مسلمانوں کوجشن عیدمیلادالنبی بہت بہت مبارک ہو،خوش رہیں اوردوسروں کیلئے
خوشیوں کے اسباب پیداکرنے کی کوشش کرتے رہیں ۔اﷲ تعالیٰ کائنات کی ہرمخلوق
پراپنی رحمت فرمائے(آمین) |
|