پیدائش ! سیرت النبی ﷺ
(Dr Tasawar Hussain Mirza, Lahore)
میں اُس وقت بھی نبی تھا جب حضرت آدم
علیہ اسلام مٹی اور پانی کے درمیاں تھے،مشکوٰۃ شریف ، میں ابراہیم علیہ
السلام کی دُعا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور میں اپنی والدہ کا وہ
خواب ہوں جو انہوں نے میری پیدائش کے وقت دیکھا تھا-
آپ ﷺ کی پیدائش سے پہلے مکہ کے لوگ خشک سالی اور قحط کا شکار تھے ، جیسے
جیسے آپ ﷺ کے دنیا میں تشریف لانے کا وقت قریب آتا گیا ، بارشیں شروع ہو
گئیں ، خشک سالی ختم ہو کر ہر طرف ہریالی ہوگئیں، درخت ہرے بھرے ہو گئے،
پھولوں اور پھلوں سے باغات سج دھج گئے،زمیں ن سرسبزو شاداب ہو گئی ، ہر طرف
چہل پہل اور رونک ہو گئی ۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے کہ جب اشرف الانبیاء احمدِ
مجتبےٰ حضور کریم ﷺ دنیا میں تشریف لائے تو آپکی آنول نال کٹی ہوئی تھی(یہ
وہی آنول نال ہے جس کو پیدائش کے بعد کاٹا جاتا ہے )آپ ﷺ ختنہ شدہ پیدا
ہوئے تھے آپ خوشبو کے ساتھ دنیا میں جلوا افروز ہوئے ، آپ کے دادا
عبدالمطلب آپ کی پیدائش کے وقت کعبہ میں طواف کر رہے تھے آپ کے دادا پوتے
کو دیکھنے کے لئے خانہ خدا سے سیدھے گھر تشریف لائے اور یہ دیکھ کر حیران
بھی ہوئے اور بہت زیادہ خوش بھی ہوئے ،اور نہایت ولولے جوشِ محبت پیارے نبی
ﷺ کو سینے سے لگایا اور پیار کیا اور پھر کعبہ میں لے جا کراپنی گود میں
لیکر طواف کرتے رہے اور خیروبرکت کی دعا مانگی اور محمد نام رکھا پھر واپس
لا کر سیدہ آمنہ کو دیا، آپ اکثر کہا کرتے تھے کہ میرا یہ بیٹا بڑی شان
والہ ہو گا،پیدائش کے وقت آپ اپنے ہاتھوں پر جھکے ہوئے تھے اور سر آسمان کی
طرف تھا، ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ پیدائش کے وقت گھٹنوں کے بل جھکے
ہوئے تھے مطلب یہ کہ سجدے کی سی حالت میں تھے۔(طبقات)آپ ﷺ کی مٹھی بند تھی
اور شہادت انگلی اٹھی ہوئی تھی ، جیسا کہ ہم نماز میں اٹھاتے ہیں ۔
حضرت محمد ﷺ سن 570ء میں ربیع الاول کے مبارک مہینہ کی بارہ تاریخ کو
پیروار کے دن پیدا ہوئے،آپ ﷺ کی پیدائش پر بہت سارے معجزات نمودار ہوئے ،
اور ان معجزات کا زکر قدیم کتب میں موجود تھا، جیسا کہ آتش کدہ فارس جو
ہزار سال سے زیادہ کے عرصہ سے روشن تھا بجھ گیا،یعنی ایک ہزار سال سے آگ کی
پوجا کرنے والوں نے ایک آتش کدہ فارس ہزار وں سال سے آگ کی پرستش کرنے کے
لئے دن رات آگ بھڑکاتے رہے تھے ، آتش کو پوجنے والے کسی لمحہ بھی آگ کو بجھ
نے نہیں دیتے تھے کیونکہ ان کے عقیدہ کے مطابق دن رات آگ جلا کر پوجا کرنا
ہوتی تھی،مگر جب اس فانی دنیا میں اﷲ نے اپنے پیارے نبی آخر الزماں جنابِ
محمد ﷺ کو بھیجا تو یک دم آتش کدہ فارس بجھ کر ٹھنڈا ہو گیا،اور اُس وقت
پوجا کرنے والوں کے ہوش و حواس ہی ساتھ چھوڑ گئے تھے کیونکہ آگ کی پرستش
صدیوں سے جاری تھی۔
حضور انور ﷺ کا فرمان ِ عالی شان ہے کہ
جب میری والدہ نے مجھے جنم دیا تو ان سے ایک نور نکلا ، اس نور سے شام کے
محلات جگمگا اُٹھے (طبقات) آپ ﷺ کی والدہ حضرت سیدہ آمنہ فرماتی ہے کہ محمد
(ﷺ) کی پیدائش کے وقت ظاہر ہونے والے نور کی روشنی میں مجھے بصریٰ میں چلنے
والے اونٹوں کی گردنیں تک نظر آئیں-
قریش کے کچھ لوگ عمروبن نفیل اور عبداﷲ بن جحش وغیرہ ایک بت کے پاس جایا
کرتے تھے ۔ یہ اس رات بھی اس بت کے پاس گئے تھے جس سہانی رات حضور ﷺ کی
پیدائش ہوئی، انہوں نے دیکھاوہ بت اوندھے منہ گرا پڑا ہے ان لوگوں کو یہ
بات ناگوار گزری انہوں نے بٹ کو سیدھا کر دیا اور بت پھر گر پڑا، انہوں نے
پھر بت کو سیدھا کیا اور پھر وہ گھر پڑا،ان لوگوں کو بہت حیرت ہوئی اور یہ
بات بہت عجیب لگی۔۔۔۔تب بت سے آواز نکلی !
یہ ایک ایسے بچے کی پیدائش کی خبر ہے ، جس کے نور سے مشرق اور مغرب میں
زمین کے تمام گوشے منور ہوگئے ہیں،
اسی طرح ایک واقعہ یہ بھی پیش آیا ایران کے شہنشاہ کسریٰ نوشیرواں کا محل
ہلنے لگا،اور اس میں شگاف پڑ گئے ، نوشیرواں کا یہ محل بہت مظبوط تھا،بڑے
بڑے پتھروں اور چونے سے تعمیر کیا گیا تھا۔شگاف پڑنے سے بڑی خوف ناک آوازیں
بھی نکلیں تھیں،اور محل کے چودہ کنگرے ٹوٹ کر نیچے آگرے تھے۔اس وقعہ سے
پوری سلطنت میں دہشت پھیل گئی تھی۔
کسریٰ کو جب یہ اطلاعات ملی تو اُس نے ایک کاہن کو بلایا اوراپنے محل میں
شگاف پڑنے اور آتش کدوں کی آگ بجھنے کے واقعات کے متعلق پوچھاتو وہ جواب نہ
دے سکا البتہ اُس نے اپنے ماموں سطیح سے پوچھا تو سطیح نے کہا۔۔۔ایک عصا
والے نبی ظاہر ہوں گے جو عرب اور شام پر چھا جائیں گے اور جو کچھ ہونے والا
ہے وہ ہو کر ہی رہے گا-
ایک روایت یہ بھی ہے جس رات تاجدار مصطفےٰﷺ کا ظہور ہونا تھا اس رات کسی کے
گھر لڑکی پیدا نہیں ہوئی تھی اﷲ پاک نے اپنے محبوب کی دنیا میں آمد کی خوشی
میں سب گھروں میں بیٹے دئیے -
آپ ﷺ کو عرب کے دستور کے مطابق ایک برتن سے ڈھانپاگیا لیکن وہ برتن ٹوٹ کر
آپ کے اُوپر سے ہٹ گیا، اُس وقت آپ اپنا انگھوٹھا چوستے نظر آئے ،
آپ ﷺ کی پیدائش کے موقع پر شیطان بُری طرح چیخا۔
تفسیر ابن مخلدمیں ہے کہ شیطان صرف چار مرتبہ چیخا، پہلی بار اس وقت جب اﷲ
تعالیٰ نے اسے ملعوں ٹھہرایا ، دوسری بار اس وقت جب اسے زمین پر اتار دیا
گیا، تیسری بار شیطان اُس وقت چیخا جب محبوب ِ خدا نبی پاک ﷺ کی پیدائش
ہوئی،اور چوتھی بار شیطان اُس وقت چیخا جبحضرت محمد ﷺ پر فاتحہ شریف نازل
ہوئی -
سیرت النبی ﷺ کی کتب میں یہ بات بھی ملتی ہے کہ جب اماں دائی حلیمہ سعدیہ
سے پہلے جس جس دائی نے بھی حضور اکرم ﷺ کو دیکھا آپ ﷺ نے اُس سے منہ دوسری
طرف کر لیا۔۔۔۔ سبحان اﷲ جب اماں حلیمہ سعدیہ نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا تو آپ
نے مسکرا کر استقبال کیا -
ملک شام کا ایک یہودی عیص مکہ سے کچھ فاصلے پر رہتا تھا ،وہ جب بھی مکہ آتا
یا مکہ کے رہنے والے کوئی بھی شخص اس سے ،لتا تو عیص یہودی لازمی کہتا کہ
تمھارے ہاں ایک بچہ پیدا ھوگا سارا عرب اس کا دیوانہ بن جائے گا،یہی اس کا
زمانہ ہے ، جو اس کی نبوت کے زمانے کو پائے گا اور پھر صدق دل سے اس کی
پیروی کرے گا ، وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گا اور جو شخص اس کی( محمد ﷺ)
نبوت کا زمانہ پائے گا اور پھر مخالفت کرے گا ایسا شخص اپنے مقاصد اور
عزائم میں نہ کام اور پست ہو جائے گا۔
مکہ معظمہ میں جو بچہ بھی پیدا ہوتا وہ یہودی عیص پیدا ہونے والے بچے کے
بارے میں تحقیق کرتا اور پھر کہتا تھا۔۔۔۔ ابھی وہ بچہ پیدا نہیں ہوا
جب رسالتِ مآبﷺاس دنیا پر تشریف لائے تو عبدالمطلب اپنے پوتے (جناب محمد ﷺ)
کو ساتھ اُٹھا کر عیص یہودی کے دروازے پر پہنچ کر آواز دی تو اندر سے یہودی
عیص نے پوچھا کون؟
عبدالمطلب نے اپنا نام بتایا ۔پھر اس سے پوچھا
تم اس بچے کے بارے میں کیا کہتے ہو؟
اس نے انہیں دیکھا پھر بولا،
ہاں آپ ہی اس بچے کے باپ ہو سکتے ہو ۔بے شک وہ بچہ پیدا ہوگیا ہے، جس کے
بارے میں تم لوگوں سے کہا کرتا تھا۔وہ ستارہ آج رات طلوع ہوگیا ہے ، جو اس
بچے کی پیدائش کی علامت ہے ، اور اس کی علامت یہ ہے کہ اس وقت اس بچے کو
درد ہو رہا ہے ، اور یہ تکلیف اسے تین دن رہے گئی، اور اس کے بعد یہ ٹھیک
ہو جائے گا۔
راہب نے جو یہ کہا تھا کہ بچہ تین دن تک تکلیف میں رہے گا اس کی تفصیل یہ
ہے کہ آپ ﷺ نے تین دن تک دودھ نہیں پیا تھا،اور یہودی نے جو یہ کہا تھا کہ
، ہاں ! آپ ہی اس کے باپ ہو سکتے ہیں ۔اس سے مراد یہ ہے کہ عربوں میں دادا
کو بھی باپ کہ دیا جاتا ہے۔
میرے اور آپ کے پیارے آقا تاجدار مدینہ نبی احمدِمجتبےٰ ﷺ نے ایک بار خود
فرمایا تھا کہ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں،
یہودی نے عبدالمطلب سے یہ بھی کہا تھا، اس بچے کے بارے میں کسی کو کچھ نہ
بتائیں ، ورنہ لوگ اس بچے سے زبردست حسد کریں گئے، اتنا حسد کریں گئے کہ آج
تک کسی نے نہیں کیا اور اس کی اس قدر سخت مخالفت ہوگی کہ دنیا میں کسی اور
کی اتنی مخالفت نہیں ہوئی ،
عبدالمطلب نے پوتے کے متعلق یہ باتیں جاننے کے بعد عیص سے پوچھا ، اس بچے
کی عمر کتنی ہوگی؟
اگر اس بچے کی طبعی عمر ہوئی بھی تو ستر سال سے زیادہ نہیں ہوگئی بلکہ اس
سے پہلے ہی 61 یا 63 سال کی عمر میں دنیا فانی سے پردہ کر جائیں گئے اور ان
کی امُت کی بھی اوسط عمراتنی ہی ہوگی۔ یہ ساری پیشین گوئیاں عیص یہودی نے
گزشتہ انبیاء کرام کی پیشین گوئیوں اور الہامی کتب سے معلوم کی تھیں
آپ ﷺ کی پیدائش اور پیدائش سے پہلے اور بعداسلامی تاریخ میں ایک کثیر تعداد
میں یہ معجزات محفوظ ہیں، جن میں سے چند ایک تحریر کر سکا دُعا کریں اﷲ ہم
سب کو سچا اور پکا مسلمان اور عقیقی عشقِ رسول اﷲ ﷺ عطا فرمائیں آمین ثم
آمین |
|