جدت پسندی اور زمانہ گزرنے کا ساتھ ساتھ
وقت کی اہمیت کا اندازہ تقریبا ختم ہوتا جارہا ہے۔ اہمیت تو درکنار وقت کا
ضیاع مشغل عام بنا ہوا ہے۔اگر وقت ضائع ہورہا ہے تو بجائے اس کے افسوس کیا
جائے بلکہ اس پر خوشی منائی جارہی ہے۔ زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ وقت کے
ضیاع کا احساس ختم ہوتا جارہا ہے۔ وقت اﷲ عزوجل کی طرف سے ایک انمول تحفہ
ہے اس کی قدر ہمارے دلوں سے نکلتی جارہی ہے کہی تو فضول باتوں میں وقت کو
صرف کیا جارہا ہے تو کہی بے مقصد گھومنے میں ۔ حالانکہ اگر ہر کام کو وقت
کے ساتھ کیا جائے تو بہتر ہے اور کام کے لئے وقت کا تعین کرنا یہ ایک
عقلمند اور دانشور شخص کی نشانی ہے۔وقت کو ساتھ لیکر چلنے کے لئے کسی تعلیم
کی ضرورت نہیں صرف اور صرف احساس ذمہ داری درکا ہے۔
گھروں میں بچے اکثر اوقات ٹی وی پر ہی بسر کرتے ہیں حالانکہ والدین کو
معلوم ہوتا ہے کہ وقت کا ضیاع ہورہا ہے پر وہ بھی لاپرواہ بنے ہوئے ہیں اور
اس لاپرواہی کی وجہ یہ ہیکہ والدین پرسکون رہنے کے لئے بچوں کو منع نہیں
کرتے اگر منع کریں گے تو بچے گھر میں جینا محال کردیں گے، شور مچائیں گے،
جھگڑنے لگیں گے وغیرہ وغیرہ۔یہ سب تو احساس ذمہ داری سے جان چھڑانا مقصود
ہے اور مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے یہ ابتداء ہے۔ اگر ان سب کاموں کے
لئے وقت مقرر کرلیا جائے تو پریشانیاں کافی حد تک کم ہوجائیں گے۔
ایک مشہور مقولہ ہے کہ وقت ضائع کروگے تو وقت تمہیں ضائع کریگا۔یہ کہاوت
بھی عجیب سی ہے کہ وقت کس طرح ہمیں ضائع کریگا اور ہم سے بدلہ لے گا؟ یہ
بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ آج کی محنت کا ثمرہ کل ملے گا۔اگر آج کچھ نہیں
سیکھا تو کل سیکھنا محال ہے کیونکہ مستقبل میں پھر وقت نہیں ہوگا اور اس کے
لئے افسوس دل میں رہے گا۔ افسوس سے احتیاط بہتر ہے اور احتیاط اسی میں ہے
کہ حال کو صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے۔ کل کبھی بھی نہیں آتا اور نہ ہی
مستقبل میں یہ وسائل آپ کے حق میں ہوسکتے ہیں۔اگر کسی چیز کی امید مستقبل
میں ہے تو حال کو اس حالت میں بروئے کار لایا جائے کہ وہ مستقبل کے لئے
واضح امید افزاح ہوں۔
وقت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اﷲ عزوجل نے تمام
عبادات کے لئے دن اور اوقات کو متعین کیا ہے یعنی نماز، روزہ ، حج وغیرہ کے
لئے اپنے ایام اور اوقات مقرر ہیں۔اس سے یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ کام کے
لئے وقت کا مقرر ہونا یہ زندگی کو آسان بنادیتی ہے وگرنہ زندگی اجیرن
ہوجاتی ہے اور وقت نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔اب اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ
دوستوں اور کھیل کود وغیرہ کے لئے وقت ہی نہ نکالا جائے بلکہ یہ سب چیزیں
تو زندگی کا اہم حصہ ہیں اور ان کے بغیر زندگی کا گزر ممکن نہیں۔
اﷲ عزوجل نے دن کا وقت بھی مقرر کیا ہے اور رات کا بھی۔رات کا وقت کبھی بھی
دن میں نہیں آتا اور نہ ہی دن کا وقت رات میں آتا ہے۔ دن معاش اور باقی
ضروری کاموں کے لئے ہے اور رات سکون اور آرام کے لئے ہے۔ یہ اوقات بھی اﷲ
عزوجل نے مستقل فرمادیئے تاکہ انسان پرسکون رہے اور یہی پرسکونی انسانی صحت
کے لئے بہت ہی زیادہ کارآمد ہے۔تو معلوم ہو ا کہ کوئی بھی کام بغیر وقت کے
ممکن نہیں تو کچھ احساس ذمہ داری پیدا کیجئے تاکہ وقت کے ضیاع پر قابو پایا
جاسکے۔
|