بینظیر بھٹو قتل کا قصہ
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
اس سے بڑھ کر پیپلز پارٹی کے سیاسی کارکنوں
کے لئے اور کیا بڑی بدقسمتی ہو سکتی ہے کہ جب ان کی لیڈر کو دن دیہاڑے قتل
کیا گیا اور ان کے قاتلوں کے بارے میں آج تک معلوم نہ ہو سکا۔ بے نظیر ایک
سیاسی لیڈر تھی ، بہت سی خوابیاں ان کو اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو شہید
سے ورثے میں ملی تھی۔ شاید ان کومارا بھی اسلئے کیا گیا تاکہ ذوالفقار علی
بھٹو کے سوچ اورپارٹی کا خاتمہ ہوسکے جس کو عملی چامہ اب زرداری صاحب اور
ان کی ٹیم پہنارہے ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے سیاسی مخالفین اس وقت بھی موجود
تھے اور آج بھی موجود ہے اور ان کے سیاسی سوچ اور فیصلوں سے اختلاف ہر
سیاسی جماعت یا انسان کا بنیادی حق بھی ہے لیکن ایک بات تو سچ ہے کہ وہ ایک
سیاسی سوچ رکھنے والی خاتون تھی جن پر الزامات بھی کافی لگے انہوں نے سیاسی
غلطیاں بھی کی ہے لیکن اس کے باوجود ملک کے سیاست میں ان کا بہت بڑا حصہ
تھا۔سیاسی اختلاف رکھنے کے باوجود ان کا ملکی کی سیاست میں ایک مقام تھا جو
بہت کم لوگوں کو ملتا ہے۔
27دسمبر 2007 کادن ایسا لگ رہا ہے کہ یہ کل کی بات ہے کہ ان کودن کے روشنی
میں شہید کیا گیااور ان کی موت کو متنازعہ بننے کی کوشش بھی کی گئی لیکن اس
کے باوجود آج تک نہ صرف پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے ذہنوں میں یہ سوال
باربار اٹھتا ہے بلکہ عام لوگ بھی یہ سوال کرتے ہیں کہ بے نظیر کے قاتلوں
کا کیا بنا۔ پیپلز پارٹی کی موجود قیادت بینظیر اور ذوالفقار علی بھٹو کے
خون پرسیاست تو کرتی ہے لیکن پانچ سالہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے قاتلوں
کو بے نقاب کیوں نہیں کیا۔پیپلز پارٹی کی سیاست کا آج سندھ کے علاوہ ملک کے
دوسرے صوبوں سے خاتماں ہو رہا ہے۔ تو ان کی پانچ سال دور حکومت میں کرپشن ،
نااہلی اور بیڈ گورننس سے زیادہ پیپلز پارٹی کے جیلے اس بات پر غم ذدہ ،
آفسردہ اور مایوس ہوچکے ہیں کہ جب اپنے دور حکومت میں انہوں نے اپنی قائد
بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو بے نقاب نہیں کیا تو پھر کون کر یں گا۔ کیا میاں
نواز شریف صاحب ان کے قاتلوں کو بے نقاب کر یں گے؟ جنہوں نے 2008میں ان کے
قبر پر جاکر کہا تھا کہ میں آپ کے قاتلوں کو بے نقاب کر وں گا۔قوم کو ٹرک
کے بتی کے پیچھے لگا دیا کہ طالبان نے ان کو قتل کر دیا اور ان کے قاتل گر
فتار ہوئے یا مارے گئے۔
افسوسناک امر تو یہ ہے کہ بے نظیر بھٹو تو شہید ہوگئی لیکن اس کے بعد کئی
افراد کو کس نے قتل کیا جن کو قاتلوں کے بارے میں معلوم تھا یا وہ سازش کا
حصہ رہے تھے ۔ اسٹیج پر موجود اہم لوگوں میں ایک شہنشاہ بھی تھا جو بے نظیر
تقریر کے دوران ویڈیو میں مختلف اشارے کر رہا تھا۔ان کو بھی بعد ازاں قتل
کر دیا گیا،اسی طرح دوسرے کئی افراد کو بھی قتل کیا گیا لیکن ان میں سے کسی
بھی فرد کے قاتلوں کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ اب محسوس یہ ہو رہا ہے کہ بے
نظیر کے قتل کا قصہ بھی ماضی کے دوسرے ہائی پروفائل قتلوں کی طرح صرف ایک
قصہ رہ گیا ہے لیکن یہ قصہ و قتاً فوقتاً اٹھتا رہے گا اور سوالات بھی
اٹھتے رہیں گے۔
دوسری طرف بے نظیر بھٹو قتل کیس میں محسوس یہ ہورہا ہے کہ اس کیس کو منطقی
انجام تک پہنچانے کے بجائے الجھایا جا رہا ہے ۔جو ہمارے سسٹم کی نہ صرف
ناکامی ہے بلکہ ہائی لیول پر کام کرنے والے لوگوں کی اثرو رسوخ کی بھی فتح
ہے کہ وہ لوگ ہراس شخص کے پیچھے ہے جن کو اس قتل کے بارے میں معلوم تھا،جن
میں بہت سے لوگ اب تک ٹارگٹ بھی ہوئے۔ اس لیے پیپلز پارٹی کے جیالوں اور
عام لوگوں کا یہ شگوہ بجا ہے کہ جو حکومت اپنی لیڈر کے قاتلوں کو بے نقاب
نہ کرسکی وہ ہمارے قاتلوں کو کیا بے نقاب کر یں گی۔ پیپلز پارٹی کے اندر
اور با ہر عام لوگوں میں یہ تصور بھی پا یا جاتا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو خو
د پارٹی کے لوگوں نے قتل کیا ہے جن میں واضح اشارہ سابق صد ر اور بے نظیر
بھٹو کے خاوند آصف زداری کی طرف ہے کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کو قتل کیا ہے
اور خود فائدہ اٹھا کر نہ صرف اقتدار حاصل کیا بلکہ پیپلز پارٹی کے سیاہ
وسفید کے مالک بھی بن گئے۔ ان الزامات میں کتنی حقیقت ہے یہ تو تاریخ ہی
فیصلہ کر یں گی ، کیوں کہ تاریخ میں آج تک کوئی قتل یا قاتل بے نقاب ہونے
سے نہیں بچ سکا ہے۔میں بذ ت خود ان الزامات پر یقین نہیں کر تا کہ آصف
زرداری خود بے نظیر کے قتل میں ملوث ہے۔ آصف زرداری پر کرپشن اور دوسرے
غنڈہ گردی کے الزامات ہے جس میں کچھ حد تک حقیقت بھی ہو گی لیکن یہ تاثر
پیدا کیا گیا کہ انہوں نے محترمہ بینظیر کو قتل کیا ہے۔بہت سے لوگ حقیقت سے
آنکھیں بند کرنے کی کوشش میں اور آصف زرداری سے نفرت کی وجہ سے ان کے خلاف
پروپیگنڈا بھی کر رہے ہیں کہ وہ ہی قاتل ہے۔
بے نظیر بھٹو کو جس طرح قتل کیا گیا وہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا کہ ان
کو راستے میں کسی نے گولی مار دی اور وہ قتل ہوئی ۔ان کا قتل بہت ہائی
پروفائل قتل ہے جس میں عالمی قوتیں بھی انوال ہوگی اورجس میں ایک خود کش
حملہ آور کو بھی لایا گیاجس نے خود کو دھماکے سے اُڑ دیا تھا لیکن بینظیر
کو گولی سے مار اگیا تھاوہ خود کش حملے سے پہلے ٹارگٹ ہوئی تھی۔فرق صرف یہ
ہے کہ پہلے ٹارگٹ کلر کرایے پر مل جاتے تھے جبکہ اب خود کش حملہ آور بھی
کرایے پر مل جاتے ہیں۔باقی رہی پیپلز پارٹی کی سیاست اور ان کی دلچسپی کہ
بے نظیر بھٹو کے قاتل بے نقاب ہو تو وہ صرف یہاں تک ہوگی کہ ہر سال ان کی
برسی پر تقریر یں اور بھٹو خاندان کی شہادت پر سیاست ہوگی۔
|
|