مودی کی اچانک آمد

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 25 دسمبر کو اچانک پاکستان کا دورہ کیا جب پاکستانی قوم بابائے قوم کا یوم ولادت اور مسیحی برادری کرسمس منا رہی تھی …… دورہ بظاہر اچانک تھا مگر قیاس ہے یہ سب طے شدہ تھا بس میڈیا اور عوام کو بے خبر رکھا گیا …… جو انتہائی نامناسب بات ہے …… ظاہر ہے اگر اچانک بھی ہو تو کچھ وقت لگتا ہے ویزہ جاری ہونے میں …… پاکستانی قوم اپنے حکمرانوں پہ خاک اعتماد کرے جو ایسے اوٹ پٹانگ فیصلے کرتے ہیں …… مودی کے دورہ پاکستان سے امن ہو نہ پر شریف برادران کے بزنس کو خوب فائدہ ہوگا …… مودی کے دورہ سے پاکستانی عوام میں خوب غم و غصہ پایا جاتا ہے …… سوشل میڈیا پر زبردست احتجاج ہوا ہے …… خیر مودی جو پاکستان اور مسلم دشمنی میں خوب شہرت رکھتے ہیں اپنی انتہا پسندانہ سوچ اور پالیسیوں کے تحت بھارت کو سیکولر سٹیٹ سے عملا ہندؤ ریاست میں تبدیل کرچکے ہیں …… مودی کوئی ہفتہ بھر پہلے ہندو انتہا پسندی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ایودھیا میں بابر مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا علان خود کرچکے تھے …… خیر سگالی کی طرف مثبت پیش رفت کرتے ہوئے گزشتہ روز اپنے دورہ ماسکو سے واپسی پر کابل سے سیدھے لاہور پہنچے …… مودی دورہ پاکستان پر انتہائی خوشگوار موڈ میں نواز شریف کی سالگرہ اور ان کی نواسی کی رسم حنا میں شریک ہوئے شریف فیملی اور وہاں موجود افراد سے گھل مل گے …… نواز شریفکی والدہ سے بھی ملاقات کی یوں لگتا یہ دو ملکوں کے وزراء اعظم نہیں دو خاندانوں کے سربراہوں کی ملاقات تھی جو مدتوں بعد اچانک آملے ہوں …… نواز شریف کے لئے تو تہری خوشی کا باعث تھی مودی آمد …… اگر دونوں ممالک امن کی راہ پر چل پڑیں برابری کی سطح پر تو اس سے بڑی خوش نصیبی کیا ہوگی امن کے ضرورت اس وقت اشد ہے دونوں ملکوں کو خوشحالی اقتصادی استحکام کی بھی دونوں ملکوں کے عوام کو شدید ضرورت ہے …… پاک بھارت کشیدگی سے اقوام عالم میں پایا جانے والا اضطراب بھی ختم ہوگا …… جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے ایٹمی جنگ کے خطرے سے پیدا ہوا ہے …… لیکن غور طلب بات ہے ہم کو ہندو بنیے کی فطرت کو نظر انداز نہیں کرنا …… انتہائی چلاک اور مکار دوستی کے پیچھے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں ہم کو انتہائی متاحط انداز میں سب حالات و واقعات کا جائزہ لینا ہوگا کشمیر پر بھارت کی ہٹ دھرمی کو مد نظر رکھنا ہوگا کہ آیا بھارت اٹوٹ انگ کا راگ الاپنا بند کرکے کشمیریوں کو ……ان کا حق خود اداریت دیتا ہے مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کے لئے پاکستان سے مذاکرات پر تیار ہے …… یاد رہے بھارت مذاکرات کو مذاق رات میں تبدیل کرنے میں مہارت رکھتا ہے …… فی الحال مجھے تو ایسا کوئی امکان نظر نہیں آتا کہ مودی سرکار مسلہ کشمیر کے حل میں سنجیندہ ہوگی …… بھارتی حکومت اس وقت عالمی دباؤ میں ہے اپنی انتہا پسندی انتہا پسند پالیسوں اور اقلیتوں پر ہونے والے مظالم ان کو جبری طور پر ہندو بنایا جانا کے باعث مودی سرکار کو کڑی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے …… مودی کا دورہ پاکستان اسی عالمی دباؤ کو کم کرنے کی چال بھی ہوسکتی ہے …… عالمی قیادتوں کو بھی معلوم ہے مودی کی انتہا پسندی غلط پالیسیاں علاقائی امن ہی نہیں عالمی امن کے لئے بھی شدید خطرہ ہیں …… حکومت پاکستان ہر طرح کے حلات و معملات پر گہری نگاہ رکھے …… یہ محض دو خاندانوں کا نہیں بلکہ دو متحارب ملکوں کے درمیان سنجیدہ تعلقات کا معاملہ ہے …… مودی نے لاہور میں میاں نواز شریف سے ملاقات کے دران امن عمل جاری رکھنے اور جامع مذاکرات کا عندیہ تو دیا ہے …… لیکن سوچنے والی بات ہے وہ اس بات پر قائم رہ پائیں گے کیونکہ بھارت میں ان کو اپوزیشن جماعت کانگرس کی سخت تنقید و مزاحمت کا سامنا ہے …… ۰

ہندو کو اس پالیسی کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا " بغل میں چھری منہ میں رام رام " اس پالیسی کا بھارتی بہت بار استمال کرچکے …… ہم کو غافل نہیں ہونا مومن بار بار ایک سوراخ سے نہیں ڈسا جاتا …… ہندو کی عادت بدل سکتی لیکن فطرت ہرگز نہیں…… سو پاکستانی حکومت افواج اور عوام کو ہر دم چوکنا رہنا ہوگا …… اپنے گھوڑے تیار رکھنا ہونگے …… گھوڑوں سے مراد اسلحہ ہے اﷲ پاکستان کا حامی و ناصر ہو
پاکستان
زندہ باد

Sitara Amin Komal
About the Author: Sitara Amin Komal Read More Articles by Sitara Amin Komal: 7 Articles with 5060 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.