106میں سے صرف 23 اضلاع کے لئے قومی صحت پالیسی

وزیراظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جمعر ات 31دسمبر کو قومی صحت پروگرام کا افتتاح کیا۔ ابتدا میں یہ پروگرام 15اضلاع میں شروع کیا جائے گا اور بعد ازاں بڑھا کر اس پروگرام کو 23 اضلاع تک پہنچایا جائے گا۔ابتدائی مرحلے میں اس پروگرام کے تحت 32لاکھ خاندانوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی۔اس پروگرام کے تحت گردوں کے امراض ، یرقان، ذیابیطس سمیت کئی مہلک بیماریوں کا علاج کیا جائے گا اور علاج کے لئے 3لاکھ روپے تک کی رقم فی کس کے حساب سے فراہم کی جائے گی تاہم اگر کسی مریض پر تین لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ ہو تو حکومت مریض کی زندگی بچانے اور اس کے صحت مند ہونے تک ہر ممکن امداد فراہم کرے گی۔ یہ رقم وزارت خزانہ اور بیت الامال سے فراہم کی جائے گی جبکہ اس سلسلے میں اسٹیٹ لائف سے بھی مدد لی جائے گی۔ وفاقی وزارت صحت بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے تقریب میں موجود اپنی بیٹی مریم نواز شریف کو بھی ان کی کارکردگی اور اس پروگرام کے شروع کرنے پر مبارکباد دی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سارا افضل تارڑ کو بھی مبارکباد دی گئی۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے اس پروگرام کا غلط استعما ل کرنے کی کوشش کی تو اسے بالکل معاف نہیں کیا جائے گا ۔ انھوں نے کہ اس پروگرام کو نا کام بنانے کی سازش کرنے والوں کے خلاف وہ کوئی بھی الیکشن لینے سے دریغ نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ جن ہسپتالوں نے اس پروگرام پر ٹھیک طور پر عملدآمد نہیں کیا ان ہسپتالوں کے اسٹاف کے خلاف سخت ایکشن کیا جائے گااور انھیں ہسپتالوں میں نہیں رہنے دیا جائے گا۔میاں محمد نواز شریف نے عوام کو نوید سنائی کہ اب غریب عوام کو علاج کے لئے اپنا گھربار اور سازوسامان فروخت نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی علاج کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی نہ قرض ادھار مانگنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ غریب عوام کا علاج حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم عوام کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں تمام صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی پڑے گی لیکن اس حوالے سے وفاقی حکومت ہر ممکن سپورٹ فراہم کرے گی۔وزیر اعظم کا قومی صحت پروگرام درست ،اچھا اور قابل تحسین اقدام ہے۔ یہ پروگرام بظاہر نیک نیتی پر بھی مبنی دکھائی دیتا ہے تاہم وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ اس پروگرام کو 23 اضلاع تک لے جایا جائے گا جبکہ ابھی یہ پروگرام15اضلاع میں شروع کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں مجموعی طور پر ڈسٹرکٹ (اضلاع) کی تعداد106 ہے جبکہ ملک بھر میں596تحصلیں اور 6ہزار یونین کونسلیں ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ وزیراعظم کا قومی صحت پروگرام مستقبل میں بھی صرف23اضلاع میں کام کرے گاجبکہ باقی83اضلاع اس سہولت سے محروم رہیں گے گویا 83اضلاع کے عوام وزیراعظم کے اس پروگرام سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ گویا باقی 83اضلاع کے عوام کی وزیراعظم کو کوئی فکر نہیں یا وزیر اعظم کی نظر باقی 83اضلاع کے عوام کو اس طرح کے کسی پروگرام کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے قومی صحت پالیسی کے لئے جن 15 اضلاع اوربعد میں 23اضلاع کا اعلان کیا گیا ہے ان میں زیادہ تعداد کس صوبے کے اضلاع کی ہو گی یہ بہت زیادہ اہم سوال ہے اور اگران اضلاع میں زیادہ تعداد پنجاب کے اضلاع کی ہے تو بھی دیگر صوبوں کے عوام کی طرف سے وزیراعظم کے امتیازی سلوک کی شکایت بجا ہو گی۔ قومی صحت پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم کا بیان اس وقت زیادہ موثر اور امتیازی فکر و نظر سے پاک ہوتا کہ جب وزیراعظم یہ اعلان کرتے کہ ابتدامیں یہ پروگرام صرف 15اضلاع میں شروع کیا جا رہا ہے لیکن بعد میں اس پروگرام کا دائرملک کے 106اضلاع تک پھیلایا جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت ابتدا میں محض 32لاکھ خاندانوں تک قومی صحت پروگرام کے ثمرات پہچانا بھی ایک احسن اقدام ہے لیکن کیا 15اضلاع میں 32لاکھ خاندان ہی مستحق اور صحت کی سہولتوں کے منتظر ہیں یہ بھی ایک اہم سوال ہے؟ یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ صرف 15 اضلاع میں بھی صحت کی سہولتوں کے متلاشی خاندنوں کی تعداد 32لاکھ سے کہیں زیادہ ہو گی۔اس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ پالیسی سازوں کی سوچ کا ہے۔ یقینا وزیراعظم اس طرح کے پروگرام ترتیب نہیں دیتا اور خاص طور پر جب کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جیسا شخض ہو۔ یہ نیچے کے لوگ (بیورکریسی) ہوتے ہیں جو نئے نئے انداز سے مختلف حکومتوں کے سربراہوں کو نئے نئے راستے اور عوام کو سہانے خواب دکھاتے رہتے ہیں۔ایسی صورت حال میں کیا حکومتوں کے بہی خواہوں کو وزیراعظم کو صحیح مشورے دینے کی ضرورت نہیں ؟

Riaz Ajiz
About the Author: Riaz Ajiz Read More Articles by Riaz Ajiz: 27 Articles with 19917 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.