سن سٹروک یا لو لگنا بہت ہی
خطرناک صورتحال ہوتی ہے جو کہ مہلک ہونے کے ساتھ ساتھ کسی مستقل نقصان کا
سبب بن سکتی ہے اور یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسانی جسم کا
تھرموسٹیٹ کام کرنا بند کر دیتا ہے اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان کا جسم
بہت زیادہ حد تک گرم ہو جاتا ہے۔ مثلاً بہت زیادہ تیز دھوپ میں پھرنے سے
بلکہ یہ کسی بھی ماحول میں یہاں بہت زیادہ درجہ حرارت ہو ہو سکتی ہے جیسے
لوہا پگھلانے والے کارخانے۔ ایسی جگہ جہاں آگ کا بہت زیادہ کام ہو کام کرنے
والی جگہ سے اگر ہم متاثر ہوتے ہیں تو ایسی حالت کو ہیٹ سٹروک کہنا بہت
مناسب ہو گا۔ کیونکہ حقیقت میں اس کا سبب سورج کی شعاعیں نہیں ہوتیں بلکہ
وہ شدید حرارت ہوتی ہے جو مصنوعی طور پر پیدا کی جاتی ہے جبکہ سورج کی گرمی
سے متاثرہ حالت کو ہم سن سٹروک کہیں گے۔ اس کا سبب سورج کی شعاعیں ہیں جو
کہ سورج سے پیدا ہوتی ہیں۔
جسم اپنی حرارت دو طرح سے زائل کرتا ہے
۱۔ جلد کے ذریعے جب خون کی نالیں بہت زیادہ پھیل جاتی ہیں اور انسانی جسم
کی حرارت ضائع ہوتی ہے۔ سطح کے اوپر سے اس کا بہاؤ زیادہ ہوتا ہے اور خون
کو زیادہ بہاؤ کے لئے اندر آنے دیتی ہیں۔
۲۔ آبی بخارات بننے کے عمل کے ذریعے جب پسینہ پیدا کرنے والے غدود جلد پر
مائع پیدا کرتے ہیں جو بخارات بننے کے عمل کے ذریعے حرارت کو خارج ہونے
دیتے ہیں حبس جسم کے درجہ حرارت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے
کیونکہ پسینہ فطری طریقے سے بخارات بننے کے عمل کو صحیح طریقے سے چلانے میں
ناکام ہو جاتا ہے۔ اگر ہوا رکی ہوئی ہو تو جسم ’ترسیل حرارت ‘کے ذریعے
حرارت زائل نہیں کرتے اور حرارت جسم سے اس وقت خارج ہوتی ہے جب لوگ گرم
ماحول میں سخت جسمانی مشقت کرتے ہیں کیونکہ وہ شخص اپنے جسم سے بہت زیادہ
پانی اور نمک پسینے کی زیادتی کی وجہ سے خارج کر رہا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس
اگر ایک سخت جان شخص اس قسم کے ماحول میں کام جاری رکھتا ہے تو انسانی جسم
اپنے آپ کو ان حالات کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔ اور اس طرح حرارت کے نقائص کی
شرح کم ہو جاتی ہے۔
حرارت کی وجہ سے سب سے زیادہ بیمار ہونے والے لوگوں میں خاص طور پر سن
سٹروک یا لو لگنا میں جو زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں ان میں بہت چھوٹے اور
درمیانی عمر کے بچے اور بوڑھے افراد زیادہ شامل ہیں۔ کیونکہ عمر کے ان حصوں
میں ان کے جسم میں حرارت کنٹرول کرنے والے نظام کی کارکردگی ناقص ہوتی ہے۔
اس کی وجہ سے بوڑھے لوگ اکثر سردی زیادہ محسوس کرتے ہیں اور گرم دنوں میں
بھی وہ گرم کپڑے پہنتے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ حرارت کے نقائص کا مزید شکار
ہو جاتے ہیں۔
دیگر عوامل:
موٹاپا‘ الکوحل کا زیادہ مقدار میں استعمال اور وہ لوگ جن کی طبیعت بخار
زدہ ہو یا وہ لوگ جو زیادہ حرارت کے عادی نہ ہوں۔ یعنی بہت زیادہ احساس قسم
کے لوگ۔
لو لگنے یا ہیٹ سٹروک کی علامات
41C یا 106F سے زیادہ بلند درجہ حرارت
پسینے کی بہت زیادہ کمی ہو جائے۔
اعصابی نظام میں تناؤ یا مختلف نوعیت کے مسائل
اعصابی نظام کے مسائل بہت سنجیدہ اور خطرناک علامت ہے جس میں رویہ میں
تبدیلی یا پریشانی شامل ہے۔ سر درد‘ چکر آنا‘ غیر متوازن ہو جانا‘ ذہنی
خلفشار کا شکار ہونا‘ یہاں تک کہ مریض اپنے ہوش و حواس کھو دیتا ہے اور
کوما یا سکتہ کی حالت میں چلا جاتا ہے۔
اگر ہیٹ سٹروک کا علاج اس کے پوری طرح عروج پر ہونے سے پہلے نہ کیا جائے تو
یہ بہت خطرناک ہوتا ہے۔
اگر اس سے مریض ٹھیک بھی ہو جائیں تو یہ مریضوں میں تقریباً %20 تک مہلک
ثابت ہوتا ہے اور وہ مریض کئی مہینوں تک توازن کے مسائل کا شکار رہتے ہیں۔
تاہم اگر صحیح اور بروقت بہترین علاج ہو جائے تو حالت بہتر ہو جاتی ہے اور
مریض تیزی سے صحت یاب ہو جاتا ہے۔
اور یہ نہایت ضروری ہے کہ جتنی بھی جلدی ممکن ہو سکے کسی بھی قسم کی علامت
کے آغاز کے ساتھ ہی علاج شروع کر دیا جائے۔ اس دوران مریض کو ٹھنڈا رکھیں
اس کے کپڑے اتروا دیں اور اس کو کسی باریک چادر سے ڈھانپیں جو کہ ٹھنڈے
پانی میں مسلسل بھیگی ہوئی ہو۔ مریض کے کمرہ کا درجہ حرارت میں بہت زیادہ
محتاط رہیں اور کمرہ کا درجہ حرارت 30C اور 102F سے زیادہ نہ ہونے دیں۔ اگر
اس سے درجہ حرارت تجاوز کرتا ہے تو مریض صدمہ کی حالت میں جا سکتا ہے اور
اگر ممکن ہو تو مریض کو ٹھنڈے پانی کے ٹب میں رکھیں۔
سن سٹروک
یہ ریڈی ایشن کی ایک قسم ہے جو بالا نفیشی شعاعوں کے باعث ہوتی ہے۔ اس کی
علامات میں روائتی سردرد‘ چکر آنا‘ درجہ حرارت کا بڑھ جانا یعنی بخار ہو
جانا اور قے وغیرہ شامل ہیں۔
گرمی دانے یا پریکلی ہیٹ
یہ ایک قسم کی الرجی ہے جو کہ جلد پر صرف سورج کی روشنی سے ہوتی ہے۔ اس کی
علامت میں جلد کا موٹا ہونا‘ بدنما طور پر بڑھنا‘ چھوٹے چھوٹے سرخ رنگ کے
دانے جن میں شدید قسم کی جلد چپھن اور ارش ہو جسم پر ظاہر ہوتی ہے۔
سن سٹروک سے بچاﺅ
حقیقتاً سن سٹروک سے بچنے کا بہترین طریقہ احتیاط ہے۔ ٹھنڈے کپڑے پہنیں اور
سر پر ہیٹ پہنیں۔ زیادہ مقدار میں مشروبات کا استعمال کریں۔ سورج کی تپش
میں زیادہ دیر تک نہ ٹھہریں۔ کام کرنے کی جگہ پر سن سٹروک سے بچنے کے لئے
ٹھنڈے کپڑے استعمال کریں۔ زیادہ سے زیادہ مقدار میں پانی کا استعمال کریں
اور اگر ضروری ہو تو نمکیات کی گولیاں استعمال کریں۔ بلاواسطہ سورج کی
شعائیں آپ کو کئی طرح سے متاثر کر سکتی ہیں۔
سن سٹروک یا ہیٹ سٹروک سے انسانی جسم کے اندر تبدیلیاں چند گھنٹوں میں وقوع
پذیر ہو سکتی ہیں۔
سورج کی شعاعوں سے ہونے والے اثرات
جلد کا جھلس جانا‘ چھوٹے چھوٹے سخت دھبے نمودار ہونا‘ بھورے رنگ کے جلنے کے
دھبے‘ چھائیاں‘ رنگ کا کالا پڑ جانا اور جلد کا کینسر شامل ہیں۔ ان میں تو
کئی کے اثرات سالوں بعد ظاہر ہوتے ہیں۔
سورج کی روشنی کے اپنے فوائد بھی ہیں جن میں قدرتی وٹامن ڈی کا بنانا ہے۔
جو کہ مضبوط ہڈیوں کے لئے ضروری ہے۔ اس کے اضافی اثرات دماغ کے اس حصے پر
خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں جو کہ اچھے موڈ اور طبیعت کا ذمہ دار ہوتے
ہیں۔ اس کے ساتھ مہاسے یا دانے دھوپ میں بہتر ہوتے ہیں۔
جھلس جانا
اس میں جلد سرخ ہو جاتی ہے اور اس میں خارش اور دکھن محسوس ہوتی ہے۔ اور
اگر شدید حملہ ہو تو جلد پھٹ جاتی ہے اور اس میں شدید درد ہوتی ہے۔
احتیاط:
براہ راست سورج کی روشنی سے بچیں اس وقت تک سورج میں نہ ٹھہریں جب تک آپ کا
سایہ آپ سے چھوٹا ہو عام طور پر 1 بجے سے 3 بجے تک چوڑا ہیٹ اور ٹوپی
استعمال کریں اس کے ساتھ گردن کی حفاظت کریں ان ادویات سے پرہیز کریں جو
سورج سے حساسیت پیدا کرتی ہیں یا وہ کریمیں یا لوشن جو آپ کی جلد کو حساس
کریں۔ ڈھیلے لمبے پاجامے اور کاٹن کے کپڑے کا استعمال کریں جن کو کلف نہ
لگی ہو۔ کلف والے کپڑے آپ کے حبس کو مزید بڑھا دیں گے۔
اگر آپ اپنے جسم کو دھوپ لگا رہے ہوں یا غسل آفتابی لے رہے ہوں تو اپنے جسم
کے ہر طرف 20 منٹ سے زیادہ دھوپ نہ لگائیں اور جو بہت زیادہ احساس لوگ ہیں
وہ 10 منٹ سے زیادہ نہیں کبھی بھی ساحل سمندر پر دو گھنٹے سے زیادہ نہ
گزاریں اور جب سورج آسمان پر بہت اونچا ہو۔
علاج
برف کے ٹکڑے سے جلد کو آہستہ آہستہ رگڑیں لیکن جلد کو زیادہ ٹھنڈا نہ ہونے
دیں۔ ٹھنڈے پانی سے نہا کر جلد کو ٹھنڈا کریں معمولی حالات میں بغیر خوشبو
کے یا سادی نمی پیدا کرنے والی کریم کا استعمال کریں۔ شدید تکلیف دہ
صورتحال میں ہائیڈرکارٹینرون کریم کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ جو(1% یا
0.5% ) ہوتی ہے اور درد کو روکنے والی ادویات سن سٹروک اور ہیٹ سٹروک سے
بچاؤ کیلئے ہومیو پیتھک ادویات ایک نعمت خداوندی ہے۔ اگر مریض کی علامات
دیکھ کر گلونائن بیلاڈونا‘ رسٹاکن‘ نیٹرم میور‘ سلفر اور دیگر ہومیو پیتھک
ادویات کا استعمال فوراً کر لیا جائے تو سن سٹروک کے نقصان جو انسانی جسم
کے اندر بعد میں ظاہر ہونے ہوتے ہیں اس سے بچ جاتا ہے۔ WHO ورلڈ ہیلتھ
آرگنائزیشن سے ہومیو پیتھک کو دنیا کا دوسرا بڑا تھراپیوٹک سسٹم قرار دیا
ہے۔
اس کے علاوہ ادویات کے ساتھ ساتھ پانی کا استعمال زیادہ کریں اور تقریباً
12 گلاس روزانہ پانی پیئیں اور مسلسل مشروبات پینا جاری رکھیں۔ یہاں تک کہ
آپ بہتر محسوس کریں۔ |