قارئین محترم اﷲ پاک نے قرآن پاک کی(سورۃ ابقرہ) میں
ارشاد فرمایا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس ہیں۔لباس کے لفظی معنی
ہیں۔ڈھاپنا (چھپانا)حالانکہ اسلام میں نکاح کے رشتے کو سب سے خوبصورت رشتہ
قرار دیا جاتا ہے۔اور اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں بیوی دونوں زندگی کے
پہیئے ہیں۔اگر ان دونوں میں تھوڑی سی دراڑ پڑ جائے توراستے جدا ہو جاتے
ہیں۔جوڑے آسمانوں میں بنتے ہیں۔اس کی مثال آپ کے سامنے ہے۔کتنی اپنے پسند
کی شادیاں ہوتی ہیں۔لیکن کچھ عرصہ کے بعدان میں اختلاف پیدا ہو جاتے
ہیں۔اور پھر طلاق تک نوبت آ جاتی ہے۔اسلامی رو سے طلاق ایک بد نما دھبہ
ہے۔ہمارے معاشرے میں شوہر کے حقوق تو بیان کیے جاتے ہیں۔مگر بیوی کے حقوق
ہم نظر انداز کر دیتے ہیں۔بیشک جس طرح شریعت مطہرہ نے بیوی پر مرد کے حقوق
لازمی قرار دیے ہیں۔مثال کے طور پر کھانے پینے رہنے وغیرہ کی خبر گیری،مہر
کی ادائیگی،حسن معاشرت،یعنی اچھی طرح رہنا سہنا،حسن سلوک،نیک باتوں کی
تعلیم دینا،شرم و حیاء کی تاکید اور ہر جائز بات کی دلجوئی وغیرہ کرنا۔یہ
تمام باتیں مرد پر عورت کاحق ہیں۔اسلامی نقطہ رو سے میاں بیوی کو گھر میں
لڑائی جھگڑے سے بچنا چاہیے۔میاں بیوی کو چاہیے کہ دونوں پیار محبت سے زندگی
بسر کریں۔یہ نہ ہو کہ مرد عورت کولونڈی بنا کر رکھے۔جیسا کہ اﷲ کریم نے
قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔اور ان(یعنی عورتوں) سے اچھا سلوک کرو۔اور ہمارے
پیارے آقا ،نور مجسم،سرکار دو عالم ﷺنے ارشاد فرمایا۔تم میں اچھے لوگ وہ
ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔یہ نہ ہوکہ اگر ہانڈی میں نمک مرچ
زیادہ ہو جائے تومرد عورت کی پٹائی کر دے۔بیوی سے کوئی چھوٹی سی غلطی ہو
جائے تو شوہر اسے درگزر کر دے۔بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنے شوہر کی
تابعداری کرے اسے راضی رکھے۔حضرت سیدنا ام سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے
روایت ہے۔کہ حضور پر نور ،آقا دو جہاں،سرور کائناتﷺکا فرمان جنت نشان
ہے۔،،جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو۔ وہ جنت میں داخل
ہو گی۔اور دوسری حدیث میں ہے۔کہ بیوی اپنے مرد کو غلام نہ بنا لے۔حضرت
سیدنا قیس بن سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔کہ پیارے آقا ﷺ کا فرماب
مبارک ہے۔،،اگر میں کسی کو حکم کرتا کہ غیر خدا کے لیے سجدہ کرے۔تو حکم
دیتا کہ عورت اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔پیارے آقا ﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے ہمیں
یہ معلوم ہوا ہے۔کہ شوہروں کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ لہذااسلامی بہنوں کو
چاہیے کہ اپنے شوہروں کے حقوق کا خیال رکھیں۔خالص اور پاکیزہ عورت مرد کا
غرور ہوتی ہے۔ مرد سر اٹھا کر چل سکتا ہے اس کی زندگی کا سکون اور اطمینان
صرف ایک نیک اور باحیات عورت سے ممکن ہے۔اور قارئین آخر میں میری آپ سے یہ
التجاء ہے۔کہ میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے والدین کو اپنے والدین سمجھ
کران کے آداب بجا لاتے رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک ہم سب کاحامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |