قبضہ گروپ کا شکار بزرگ شہری انصاف کے لیے در بدر

مصطفائی جسٹس موومنٹ اور ہیومن رائٹس فرنٹ انٹرنیشنل کے آفس واقع لاہور ہائی کورٹ میں راقم سے بہت سے ایسے افراد رابطہ فرماتے ہیں جن کے ساتھ غیروں کے علاوہ اپنوں نے بھی ظلم روا رکھا ہوتا ہے۔ اِس حوالے سے پچھلے دنوں ایک کالم بیوہ کی فریاد اور اِسی طرح صحافی کے ساتھ ظلم کی داستان شائع ہوئے۔ یہ کالم بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ سوتیلے بھائیوں نے ایک شریف النفس ریٹائرڈ گورنمٹ آفیسر کو اُس کی وراثتی جائداد سے محروم کر دیا ہے۔ راقم اِس طرح کا جو بھی کالم لکھتا ہے وہ ظلم کا شکار ہونے والے افراد کے خط پر مبنی ہوتا ہے۔اِس لیے اگر کسی شخص کو اِ س حوالے سے کوئی اعتراض ہو تو عدالتوں کے دروازئے کھلے ہیں۔ اور جس طرح اِس بزرگ کا خط من و عن کالم میں شائع کیا جارہا ہے اگر دوسری پارٹی کو اِس حوالے سے کوئی اعتراض ہو تو عدالت کا رُخ کر سکتی ہے یا مجھے اِسی طرح اپنا جواب تحریر کرکے دئے دئے اُسے بھی میں من و عن شائع کردوں گا۔ اِس حوالے سے راقم کے کوئی بھی مفاد ات نہیں ہیں سوائے اِس کے کہ اﷲ پاک مظلوموں کو انصاف عطا فرمائے۔ موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب شھباز شریف ایک بیدار مغز انسان ہیں اور اُن کی کارکردگی بھی اچھی ہے لیکن پولیس کی جانب سے انصاف کی راہ میں رکاوٹوں کو وہ دور نہیں کر سکے۔ لیجیے جناب محمد اسلم ولدنذر محمد،ساکن مکان نمبر486 ، بلاک E-2 ، واپڈاٹاؤن لاہور کا وہ خط ملاحظہ فرمائیں جس میں اُن کے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان بیان کی گئی ہے۔السلام علیکم: جناب میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ صاحب :میں محکمہ TIPسے گریڈ20 کا ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہوں میرے والدپاکستان ریلوے میں ڈپٹی چیف اکاؤنٹس آفیسرتھے جن کا انتقال 1976 میں ہواتھااور وارثان میں میرے علاوہ 4سگی بہنیں اورمیرے والد کی دوسری بیوی کے علاوہ ان کے2 بیٹے اور تین بیٹیاں جن میں سے ایک بیٹی حمیرا نذر جوکہ پیدائشی فاترالعقل تھی اور کنواری ہی فوت ہوگئی تھی شامل ہیں۔میرے سوتیلے بھائی امتیاز احمد MCB بنک کا سابقہ Dispatch Clerkاوراعجاز احمدواپڈاکاسابقہ لا ئن سپرٹینڈنٹ کچھ عرصہ کے لئے رہا ہے۔مجھے1962 میںTIPمیں سرکاری ملازمت مل گئی تھی جس وجہ سے مجھے اپنے گھر سے ہری پور منتقل ہونا پڑاپھر میں واپس اپنے گھر نہ آسکا جس کا بھرپور فائدہ امتیاز احمدا ور اعجاز احمدسمیت ان کی والدہ خاتون بیگم نے خوب اٹھایاکیونکہ تمام تر غیر منقولہ جائیدادوں کے کاغذات اورمنقولہ جائیدادان کے قبضہ میں آگئیں تھیں۔ میں نے اپنے وراثتی حصہّ کے حصّول کے لئے بر خلاف امتیاز احمدا ور اعجاز احمدمورخہ22 فروری 2008 سے مختلف معزز عدالتوں میں مقدمہ بازی شروع کی جن میں مندرجہ ذیل چار عدد غیر منقولہ جائیدادیں میرے مرحوم والد کے نام پر تھیں جن کا مجھے پتہ ہے۔ (A) پراپرٹی نمبر 117 بلاک P گلبرگ 2 لاہور(B)دوکان نمبر 58 ،عبدالکریم روڈقلعہ گوجر سنگھ لاہور .(C)پراپرٹی نمبر34سٹریٹ نمبر29لال چوک قلعہ گوجر سنگھ لاہور.(D)پلاٹ نمبر189 سیکٹرA-1 ٹاؤن شپGECHS لاہور .میں نے کبھی انتقال جائیداد کے بارے میں پیروی نہ کی تھی کیونکہ ایک وراثتی جائیداد کے علاوہ باقی تمام جائیدادیں اپنی اصل حالت میں نظر آرہی تھیں۔ مگر جب بھی میں نے مذکورہ وراثتی جائیدادوں میں سے ا پنے حصّہ کی بابت امتیاز احمدسے رابطہ کیاتو ہمیشہ امتیاز احمدنے لیت ولعل سے کام لیاجس پر مجھے شک گزرا اور متعلقہ محکمہ جات سے رابطہ کرنے اور مورخہ 28-6-2013کومیرے دعویٰ برائے انتظام وانصرام میں میری ایک درخواست کے جواب کے ساتھ ایک عدد فوٹوکاپی جعلی مختار نامہ عام لف کیا جس کو ملاحظہ کرنے پرپتاچلاکہ مذکورہ بالادوجائیدادوں کوجعلی مختار نامہ عام مورخہ 29جولائی1986، بحق اعجاز احمد، اندراج کردہ سب رجسٹرار لاہور کینٹ کی بنیاد پرمنتقل کروایاگیاجن میں جائیداد نمبر(A)پراپرٹی نمبر 117 بلاک P گلبرگ 2 لاہور کی بابت پہلے رجسٹری کی بنیاد پرمورخہ 4اپریل 1994، بحق امتیاز احمد، اندراج کردہ سب رجسٹرار لاہوراورپھرہبہ نامہ جسکی شناخت کنندہ امتیاز احمدکی بیوی ہے،مورخہ 3دسمبر2001، بحق اعجاز احمد (نصف حصہّ) اندراج کردہ سب رجسٹرارماڈل ٹاؤن لاہورتیار کیاگیااورجائیداد نمبر(C)پراپرٹی نمبر34سٹریٹ نمبر29لال چوک قلعہ گوجر سنگھ لاہورکی بابتPTD بحق حکیم عبدالرشید تیار کیاگیا۔میں نے آج تک کوئی مختار نامہ عام یادستبرداری نامہ اعجاز احمدسمیت کسی دیگر شخص کو نہ دیا بذریعہ سرسری رپورٹ منجانب سب رجسٹرارعزیز بھٹی ٹاؤن لاہور مزید پتا چلا کہ اس جعلسازی سے مستفید ہونے کے بعد محکمہ ہذا سے مذکورہ جعلی مختار نامہ عام کا ریکارڈ بھی غائب کروادیا گیا ہے جس پر بحکم معزز عدالتِ عالیہ اب حتمی رپورٹ بھی آچکی ہے ۔ مذکورہ جعلی مختار نامہ عام کو ملاحظہ کرنے پر مزیدپتا چلاکہ اس پر موجودمیرے اور میری ایک سوتیلی پیدائشی فاتر العقل بہن حمیرانذر(مرحومہ) کے جعلی دستخط اور نشانِ انگوٹھا جات موجود ہیں کیونکہ حمیرانذر(مرحومہ) کبھی بھی سکول نہ گئی تھی مزید یہ کہ امتیاز احمد نے قبل ازیں تیاری مذکورہ جعلی مختار نامہ عام اپنے وراثتی حصّہ سے بحق اعجاز احمد دستبراری دی اور بعد ازاں دونوں نے جائیداد نمبر(A) کی بابت آپس میں رجسٹری اور ہبہ نامہ تیار کرکے برابری کی بنیاد پر تقسیم کرلی اورجائیداد نمبر(C)اپنے مّحلے دارکوفروخت کردی لہٰذا امتیاز احمدا ور اعجاز احمد نے ملی بھگت سے جعلی اور بوگس مختار نامہ عام تیار کیا اور اسے استعمال کرتے ہوئے متذکرہ بالاجائیداد نمبر (C) فروخت کی اور جائیداد نمبر(A)پر تاحال خود ہی قابض ہیں اس کے علاوہ جائیداد نمبر(D)کی بھی جعلسازی کے ساتھ فروخت پر میری طرف سے بر خلاف امتیاز احمدا ور اعجاز احمد دعویٰ برائے منسوخی ِدستاویز پر کاروائی زیرِ سماعت ہے ۔جائیداد نمبر(D)پلاٹ نمبر189 سیکٹر A-1ٹاؤن شپ GECHSلاہور جس میں مجھے میرے والد نے اپنی طرف سے Nomineeمقرر کیا تھا اور اُس وقت کے By-Lawsکے مطابق مالک کی وفات کے بعد ٹرانسفر صرف اورصرف Nomineeکے نام ہی ہوسکتا تھا مگر ایسا نہیں ہوا بلکہ امتیاز احمدا ور اعجاز احمد نے سوسائٹی کے ایگزیکٹو ممبر محمد یوسف بھٹی جوکہ میرا سگا بہنوئی ہے کے ساتھ ملی بھگت سے جعلی دستبرداری نامہ بناکر اپنی والدہ خاتون بیگم کے نام ٹرانسفر کرواکر فروخت کیا جس کامجھے مورخہ 18-12-2012کواپنے دعویٰ میں امتیاز احمدا ور اعجاز احمد کے جواب دعویٰ کے ساتھ لف ہونے پر پتا چلاتھا۔ میری درخواست پرجعلی مختار نامہ عام بنانے اور استعمال کرنے پر پولیس تھانہ شمالی چھاؤنی نے بحکم معزز عدالتِ عالیہ مورخہ 15-4-2014کو برخلاف امتیاز احمدا ور اعجاز احمدایک FIR نمبری 374/2014، بجرم 420,468,471 ت پ درج کی جس کی تفتیش مقدمہ عارف خان SIکے سپرد ہوئی میں نے ہر طریقے سے اپنے گواہان تفتیشی افسر کے سامنے پیش کیے چونکہ تفتیشی افسردباؤ کا شکار تھا کیونکہ اس مقدمہ کی تفتیش میں اس وقت کے ایس پی (آپریشن) عمر ریاض چیمہ، ایس پی (انویسٹی گیشن)اسد سرفراز خان اورڈی ایس پی (انویسٹی گیشن)فرحت عباس کی بے جا مداخلت شامل تھی جس کی اہم وجہ موجودہ حکومت میں شامل ڈی جی پاکستان ڈاکومنٹیشن سنٹرخان قمر الزمان، Comptrolerپنجاب ہاؤس اسلام آبادعبدالرشیداورخرم منشاء (سب انسپکٹر۔جعلی PSO to DIG)ہیں جوکہ ہر غلط کام میں امتیاز احمدا ور اعجاز احمد کے ساتھی ہیں۔اس وجہ سے گناہگار ملزمان کو بے گناہ قرار دیاگیامگر مقدمہ خارج نہ کیا گیا۔خان قمر الزمان اورعبدالرشیدکا نام مجھے پولیس والوں اور سرکاری وکیلوں سے پتہ چلا مگر خرم منشاء ملزمان کے ساتھ آیا کرتا تھاجس کی تصاویر ہمارے پاس ہیں۔میں نے پولیس والوں کے خلاف پولیس میں اور حکومتی لوگوں کے خلاف وزیراعظم پاکستان کے نام خط اور درخواستیں دیں مگر کسی نے میری داد رسی نہ کی۔ مذکورہFIR درج ہونے کے بعد مذکورہ جعلی مختار نامہ عام کے لوکل کمیشن نسیم احمد ایڈووکیٹ نے بھی اس مختار نامہ عام کو جعلی قرار دیا اور اس بابت مجھے تحریری بیانِ حلفی دیااورخودمعزز عدالت عالیہ سے علاقہ پولیس کو تحریری بیان قلم بند کروانے کے لئے حکم بھی حاصل کیامگر متعلقہ پولیس نے مقدمہ ہذا کے چالان میں میرے کسی گواہ کا ذکر نہ کیا ہے اور بلاوجہ میری تبدیلیِ تفتیش کی درخواست بھی خارج کردی گئی تھی۔مذکورہFIR درج ہونے سے قبل مذکورہ جعلی مختار نامہ عام کے گواہ نمبر 2 محمد یوسف بھٹی نے اس سے لاتعلقی کا اظہارکیا اور میرے حقیقی پسر شہزادعمران رانا ایڈووکیٹ کوامتیاز احمدا ور اعجاز احمدکی جعلسازیوں کی بابت دوعدد تحریری بیانات ِحلفی دیئے مگرFIR درج ہونے کے بعد محمد یوسف بھٹی نے امتیاز احمدا ور اعجاز احمد سے گٹھ جوڑ کرلیا۔اس گٹھ جوڑکی خاص بات میری ملازمت کے دوران لاہور میں غیر موجودگی تھی جس دوران میرے تمام سوتیلے اور سگے بہن بھائیوں نے آپس میں رشتہ داریاں کرلیں اس وجہ سے کوئی بھی اب میرے ساتھ نہ ہے مگر مجھے اس سے کوئی فرق نہ پڑتا کیونکہ میں نے صرف اپنے جعلی دستخطوں کا چیلنج کیا ہے جو وقت آنے پر انشاء اﷲ جعلی ثابت ہوجائیں گے۔مجھے یقین ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ امتیاز احمدا ور اعجاز احمدکی اور بھی جعلسازیاں سامنے آئیں گی۔ویسے بھی امتیاز احمد نے میرے دوسرے بیٹے سلمان شاہد کو میرے خلاف اُکسایا اور اُسے میرے خلاف جھوٹی شہادت کے لئے کہا مگرسلمان شاہد نے معزز عدالت میں جاکر امتیاز احمد کے خلاف ہی بیانِ حلفی جمع کروادیا۔اپنی جعلسازیوں کو بے نقاب ہوتے دیکھتے ہوئے ملزمان امتیاز احمدا ور اعجاز احمدنے میرے خلاف پولیس میں اور میرے بیٹے شہزادعمران رانا ایڈووکیٹ کے خلاف لاہور بار اور پنجاب بار میں جھوٹی درخواستیں دیں گئیں کیونکہ میرا بیٹامیری طرف سے میرا مختارِ خاص برائے مقدمہ بازی بھی ہے مگر اﷲ کے فضل و کرم سے امتیاز احمدا ور اعجاز احمداپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہوسکے۔ اس وقت بھی امتیاز احمدا ور اعجاز احمدہماری وراثتی جائیداد پر اپنا کیٹر نگ سروس کا کاروبار’’ نذر سنز ‘‘کے نام سے چلارہے ہیں جو کافی مشہور کمپنی ہے اور پنجاب حکومت کے Functionsبھی کر تی ہے جس کی وجہ سے ان جعلسازوں کا کا فی اثرورسوخ ہے دراصل امتیاز احمد ا ور اعجاز احمد چاہتے ہیں کہ میں اپناوراثتی حق چھوڑ دوں یا پھر اونے پونے میں ان کے ساتھ سودا بازی کرلوں جووہ مجھے دو تین بار آفر بھی کر چکے ہیں۔اس صورتحال میں اب مجھے صرف معزز عدالت عالیہ کے حکم مورخہ 27-11-2015کی وجہ سے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے کہ انشاء اﷲ مذکورہ FIRکی دوبارہ تفتیش ہوگی اور ملزمان امتیاز احمدا ور اعجاز احمدکی جعلساریاں بے نقاب ہونگی اور مجھے انصاف مل سکے گا۔میرا ماضی بے داغ ہے میں نے اپنے 36سالہ دورِ ملازمت میں پاکستان کی نیک نیتی سے خدمت کی ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے مگرمجھے یہ نہیں پتہ تھاکہ وقت آنے پر مجھے اپنے شرعی و وراثتی حصّہ کے حصّول کے لئے در بدر ہونا پڑے گا۔ولسلام ۔محمد اسلم ولدنذر محمد،ساکن مکان نمبر486 ، بلاک E-2 ، واپڈاٹاؤن لاہور۔جناب وزیر اعلیٰ شھباز شریف صاحب ساری کہانی آپ کے گوش گزار کردی ہے اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ قبضپ گروپ ظالموں سے ایک بوڑھے شریف النفس ریٹائرڈ آفیسر کو انصاف کیسے دلاتے ہیں۔آسمان والا دیکھ رہا ہے کہ زمین پہ میرا نائب کا انداز حکمرانی کیسا ہے۔ اﷲ پاک ہم سب پر رحم فرمائے۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 431383 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More