پاکستان کی سیاست۔۔۔؟

پاکستان پر حکومت کرنے والی اشرافیہ کا دعوی ہے کہ پاکستان کی اقتصادی حالت بین الاقوامی اداروں کے مطابق کافی خوش کن ہے اور ان کے اشارے بہت ہی مثبت ہیں ،دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے ۔۔۔۔پاکستان کے مشکل کشا وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس وقت معاشی اور سیاسی میدان اپنے ایک مشیر خاص ہارون اختر خان کے ساتھ مل کر پوری قوم کے ’’کڑاکے‘‘ نکالنے میں مصروف ہیں ۔۔۔۔۔۔یاد رہے کہ موصوف پاکستان کے ایک سابق جرنیل اور رام پور کے پٹھان اختر عبدالرحمن کے فرزند ارجمند ہیں ،مسلم لیگی ہیں اور اب جو ٹیکس ایمنسٹی کا علان ہوا ہے اسکے خالق بتائے جاتے ہیں ،دراصل معاملہ ودہولڈنگ ٹیکس سے شروع ہوا تھا جس کے بارے میں گھر کے بھیدی بتاتے ہیں کہ معاشی خسارہ کم کرنے کے لئے یہ نسخہ آئی ایم ایف کی ٹیم کی طرف سے پیش کیا گیا تھا یہ ٹیکس بڑی رقوم پر لگایا جانا تھا مگر شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار مہربانوں نے اس ٹیکس کو سب پر لاگو کر دیا ۔۔۔۔۔پنجاب کے وزیراعلی جو اپنے صوبے میں تاجروں سے کاص طور پر اور ملک بھر کے تاجروں کے ساتھ عام طور پر بہت رکھ رکھاؤ رکھتے ہیں نے اس معاملے پر ’’مشاورت‘‘ کی ٹھانی اور وزیر اعظم سے بات کی اور وزیرخزانہ کو رائے تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ،پھر اسلام آباد میں تاجروں سے کامیاب مزاکرات ہوئے اور لگتا تھا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کا معاملہ طے ہو جائے گا جبکہ دوسری طرف معروف وزیر خزانہ اسحق ڈار ائی ایم ایف سے وعدہ کرچکے تھے کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی واپسی ہوئی تو وہ ’’استعفی‘‘ دیدیں گے اور یہ صورتحال وزیراعظم کے لئے قابل قبول نہ تھی مگر سیاست کی محبت اور جمہوریت کی بقاء اور عزت کے لئے خاموش رہنا پرا ۔۔۔۔۔ایک طرف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ریکارڈ بتائے جا رہے ہیں تو دوسری طرف اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل ابتری نظر آرہی ہے مگر حکومت پاکستان خود غیر ملکی سرمایہ کاری میں حصہ لیتی نظر آرہی ہے وزیر اعظم نے سری لنکا میں جو معاہدے کئے ہیں ان میں سے ایک وہاں پر چینی کے کارخانوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی ۔ ۔۔۔۔َپاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری ملک سے باہر ہیں اور وہ مسلسل ریاستی اداروں پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں انکے کیال مین ایسا کرنے سے وہ عوام مین اپنی گم شدہ مقبولیت دوبارہ حاصل کر لیں گے،ان کے بیٹے بلاول بھٹو زرداری ان سے زیادہ مشکل میں ہیں ان کے لئے آزادانہ نقل و حرکت ممکن نہیں ہے پوری پیپلز پارٹی ڈاکٹر عاصم کی وجہ سے رینجرز سے ناراض ہے ، جس کی وجہ سے عوام میں پیپلز پارٹی بے حیثیت ہوتی جارہی ہے ،عوام آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے کافی پر امید ہیں کراچی میں زندگی کے رنگ بدل رہے ہیں مگر اب کراچی اور سندھ آپریشن اپنی کارکردگی اور رفتار برقرار رکھتا نظر نہیں آتا ہے اور یہ صورتحال وفاق اور چوہدری نثار علی کان کے لئے باعث تشویش ہے۔۔۔۔ ۔۔ملکی معاملات کو درست سمت میں چلانے اور انسانی حقوق کی پامالی ،وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم،اور احساس محرومی جیسے گھمبیر مسائل کے موثر اور اطمینان بخش حل کے لئے بنیادی آئینی اصولوں اور تقاضوں کی نشاندی ضروری ہے ۔۔۔؟جن پر ریاستی اداروں کو ہی نہیں اجتماعی طور پر پوری قوم کو انتہائی سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔ ہر سیاسی جماعت ہر طبقے کی نمائندگی کی دعویدار ہے،طلباء اور نوجوانوں کی نمائندگی کرنے سے متعلق بیانات کی کمی نہیں ذوالفقار علی بھٹو کے جیالے نواز شریف کے جانثار،جماعت اسلامی کے جانباز، ایم کیو ایم کا ہراول دستہ،اور عمران خان کے سپاہی سب نوجوانوں کو مائل کرنے اور اپنی سیاست کو قومی دھارے سے جوڑنے کے طریقے ہیں ،حقیقت میں متاثر نوجوان کسی سیاسی جماعت میں مطمئن نہیں ہے۔۔۔جوانی کے جوش اور تبدیلی کے ولولے کے تحت یا شخصیت سے متاثر ہو کر وہ سر توڑ کام تو کرتا ہے مگر آخر میں اسکے ہاتھ ثمر سے خالی ہی رہتے ہیں ۔۔۔اس کی وجہ تمام سیاسی جماعتوں پر طاقت اور مفادپرست گروہوں کا قبضہ ہے جو ووٹ اور نوٹ کے ذریعے فیصلہ سازی پر قبضہ کر لیتے ہیں اور پھر جوان خون کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔۔ان کے لیے نوجوان وہ مزدور رہے جو اپنی کمر پر پتھر لاد کر ان کے لیے طاقت کے اہرام بنانے کے لیے کارآمد ہے،نوجوانوں کو خواب دیکھا کے ان کو سبز باغ کی نوید دے کر یہ سیاسی دھڑے باز اپنا کام نکالتے ہیں اور پھر ان مزدورں کو آدھے راستے چھوڑکر آگے نکل جاتے ہیں۔۔۔ اب پھرسال دو سال بعد الیکشن کا موسم آن پہنچا ہے،ہرطرف نوجوانوں کی مانگ بڑھ گئی ہے تحریک انصاف ہو یا نواز لیگ،پیپلز پارٹی ،ہو یا جماعت اسلامی، جمیت علماء اسلام کے مدارس کے طالب علم ہوں یا عوامی نیشنل پارٹی کے جوان ساز قوم پرست،ہر کوئی جوانوں کو میدان میں دھکیل رہا ہے مگر قیادت ابھی بھی بوڑھے طوطوں اور عمر رسید گھوڑوں کے ہاتھوں میں ہے اور لگتا ہے کہ اس مرتبہ بھی سوار پرانے ہی ہو ں گئے اور کاٹھی جوانوں پر کسی جائے گی۔۔۔۔؟ راقم بار ایسوسی ایشن دیپالپورکے نو منتخب صدر میاں ماجد حسین وٹو ایڈووکیٹ ،سیکرٹری بار چوہدری محمد اکرم ٹیپو ایڈووکیٹ،بائب صدر طارق نوید حسن جو کہ بلامقابلہ منتخب ہوئے جوائنٹ سیکرٹری بار ملک آفتاب اعوان ایڈووکیٹ اور دیگر کو دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان سے امید واثق ہے کہ وہ بار اور بینچ کے درمیان بہترین اور خوش گوار تعلقات اور معاملات کے ساتھ ساتھ وکلاء کی بہتری کے لئے اقدامات کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Dr M Abdullah Tabasum
About the Author: Dr M Abdullah Tabasum Read More Articles by Dr M Abdullah Tabasum: 63 Articles with 43924 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.