حضور جب آپ نے فرمایا تھا کہ میں مسلمانوں کی ہزار سالہ
تاریخ کی واحد نابغہ روزگار شخصیت ہوں، یہ ناچیز اس وقت سے آپ کو مہاتما
مانتا ہے لیکن اس 'کالی قلم' (بروزن کالی زبان) والے عطا الحق قاسمی کا
دھڑکا اس کے اظہار سے مانع رہا کہ فرحت عباس شاہ نے اپنے فن اور شخصیت پر
ایک کتاب لکھوائی "مہاتما" اور وہ کتاب عطا الحق قاسمی کو ان کی رائے کے
لئے دے دی۔ چند دن بعد قاسمی صاحب سے تحریر کے لئے تقاضا کیا تو قاسمی صاحب
نے کہا کہ اس کتاب پر اس کے سوا کیا کہہ سکتا ھوں، کہ ایک تھا مہاتما بدھ
اور ایک ہے 'مہاتما خود' ۔
یہ ناچیز تو آپ کو صاحب کشف و کرامت مانتا ہی ہے، مگر اب تو خبر آئی ہے کہ
صف دشمناں سے بھی ایسی ہی آوازیں آنے لگی ہیں. سنتے ہیں کہ دشمنوں کے
ہاتھوں تشکیل پائی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بھی تسلیمی ہے، کہ ماڈل ٹاؤن کی
آتش فشانی جناب کی شعلہ نوائی کی 'کرامت' ہے.
مہاتما جی آپ کی شان اقدس میں گزشتہ دنوں کچھ قلم کاروں کی گستاخیوں کی تاب
نہ لاسکا، دل مضطرب کی صدا پرکان دھرا تو آواز آئی کہ قدرت نے مہاتما جی کی
بلندی درجات کیلئے کیسے کیسے گستاخوں کو وجود بخشا ہے۔ مہاتما جی تو فقط
تزئین گلستاں کیلئے نعمت ہائے ہزار چھوڑ کر آئے، کہ گلشن کا کاروبار چلے
اور یہ گستاخ ہیں کہ انہیں مہاتما جی کا وجود ہی کاروبار گلشن کیلئے مضر
نظر آتا ہے۔
ان گستاخوں کے لئے مہاتما جی کا امام ابوحنیفہؒ سے بلا واسطہ بنفس نفیس
عالم رویا میں کسب فیض بھی باعث حسد ٹھہرا ۔ کہتے ہیں کہ عشاء کے وضو سے
فجر پڑھنے والا شب زندہ دار عالم رویا میں بطریق منام فیض حاصل کر کیسے
سکتا ہے؟ جس قوم میں جیتی جاگتی حالت اور چلتے پھرتے میں خواب دیکھنے کی
ریت رواں ہو. وہاں اگر کسی صاحب کشف پر ایسے حالات بیت جائیں تو اعتراض
کیسا...؟ جبکہ عطا الحق قاسمی صاحب اس کی شہادت بھی دے چکے ہیں کہ بقول ان
کے وہ خود اور طاہر اشرفی مہاتما جی کے ہم جماعت رہے ہیں اور امام صاحب کو
جب بھی مہاتما جی کی سرزنش کرنی مقصود ہوتی، تو مرغا بنا کر طاہر اشرفی کو
ان کے اوپر بٹھا دیتے ۔
چاہتے ہوئے بھی وہ دل خراش لمحات حیطہ خیال سے محو کرنا میرے بس میں نہیں۔
جب فقہیان شہر نے طوفان کھڑا کر دیا کہ خود معذور ہونے کے باوجود مہاتما جی
نے تندرست لوگوں کی امامت کیوں کروائی ؟
حیرانی تو اس بات پر ہے کہ فقہائے شہر میں سے کسی کو بھی یہ نکتہ کیوں نہ
سوجھا کہ آیا کیا احکام شریعہ کا مکلف ہونے کیلئے کسی کلمہ گو کا 'صرف
بالغ' ہونا ہی شرط ہے؟ جب ایسا نہیں ہے تو اگر ان 'غیر مکلفین' شرکائے
دھرنا کی فقط دلجوئی اور بربنائے اندیشہ ابتلا و فتنہ، مسلمانوں کی ہزار
سالہ تاریخ کی واحد نابغہ روزگار اور امام ابوحنیفہؒ سے بلاواسطہ بنفس نفیس
عالم رویامیں فیض یاب ہونے والی شخصیت امامت کروا دے، تو فقہائے امت کس
برتے پر فتوی کی لٹھ لیے ایسی شخصیت پر چڑھ دوڑتے ہیں۔
مہاتما جی حضور آپ نے جب پنجاب کو سات صوبوں میں تقسیم کرنے کا ذکر فرمایا
تھا تو ان خامہ فرساؤں نے وہ, وہ گل افشانیاں کیں تھیں، کہ خدا کی پناہ....
ایمان کی امان پاؤں، تو ایک عبارت نقل کرنےکی جسارت کروں.
ایک قلم کار لکھتا ہے، کہ جس شخص کو قدرت ریوڑیاں تقسیم کرنے کی توفیق نہیں
دے رہی وہ پنجاب تقسیم کرنے کی باتیں کرتا ہے.
مہاتما جی حضور میں تو دست بدستہ عرض کروں گاکہ حضور ان خامہ ہا بدست
گستاخوں کے لئے نئے صوبوں میں صوبہ بدری کا دائمی حکم کچھ یوں صادر
فرمائیں، کہ یہ ازل کے شریر جس صوبہ میں داخل ہوں، وہاں سے فوراً ان کا
خروج لگا دیا جائے.
راوی چین لکھے اس کے لئے ضروری ہے کہ انہیں بے چین رکھا جائے وگرنہ ان کی
خامہ فرسائی راوی کو مستقل بے چین رکھے گی۔
اور ہاں اپنے "مٹی شٹی پاو" وزیر اعلی کے صوبہ میں تو ان کو بالکل قرار نہ
پکڑنے دیا جائے کہ وہ بیچارہ درویش صفت بزرگ ان کی شرارتوں کی تاب نہ لا
سکے گا۔ ہاں انہیں اگر سستانے کے لئے کچھ دیر ٹھہرانا ہی مقصود ہو، تو اپنا
وہ راولپنڈی والا "وزیر اعلی" ہے نا! انہیں ان کے صوبے میں ٹھہرایا جائے کہ
اگر یہ خامہ ہا بے چین ہیں، تو وہ ٹھہرا ’اسہال دہن‘ کا پیدائشی مریض۔ اس
پر مستزاد یہ کہ آپ اور خان صاحب کی صحبت نے سونے پہ سہاگہ کا کام کیا ہے۔
رہی نئے صوبوں کی بات تو مہاتما جی سات نہیں، چودہ بلکہ اکیس بنائیے. ہاں
البتہ پر سکون ماحول کو ملحوظ خاطر رکھا جائے جو پاکستان میں شاید میسر نہ
آ سکے جس کی وجہ سے صوبوں کی تشکیل خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ضروری ہے کہ
شوروغل بالکل نہ ہو، تاکہ آخری صوبے کی تکمیل تک آنکھ نہ کھلے۔
( نوٹ: آنکھ نہ کھلنے کی عرضداشت سے قیلولہ مراد لیا جائے کیونکہ یہ ناچیز
جانتا ہے کہ مہاتماجی عرصہ گزشتہ 36 سال سے شب زندہ دار ہیں) |