بھارتی وزیر دفاع کا صبر کا پیمانہ؟

’’ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اب ہم کچھ نہ کچھ ضرور کرینگے، دنیا ایک سال میں نتیجہ دیکھے گی، تعاون مانگیں گے مگر تعاون کرینگے نہیں‘‘ یہ الفاظ میرے نہیں بلکہ شیر کی کھال پہنے ہوئے گیڈر بھبکی دینے والے بھارتی وزیر دفاع منور پریکر کے ہیں۔

واقعی بھارت کا پیمانہ صبر لبریز ہو چکا ہے کیونکہ دراصل ایم کیو ایم، تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان کو استعمال کرنے کے بھارتی منصوبے ناکام بنا دیئے گئے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کامیابی سے ہمکنار ہو رہی ہے۔ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی بھارتی سازش بے نقاب بھی کردی گئی ہے۔ دنیا پاکستان کے خلاف جھوٹے پرچم آپریشنز کی حقیقت جان چکی ہے۔ ایک اور حقیقت بھارتیوں کے سینوں پر مونگ دل رہی ہے کیونکہ افغان صدر اشرف غنی حامد کرزئی نہیں ہیں۔

راجھستھان کے دورے کے موقع پر بھارتی وزیر دفاع منوہر پریکر نے پاکستان کے ساتھ پراکسی وار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی برداشت کرنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے، اب کچھ نہ کچھ ضرور کرینگے لیکن نتیجہ میں ایک سال کا وقت لگے گا۔ پٹھان کوٹ دہشت گردانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے منہر پریکر نے کہا کہ ہم چوکناہیں اور ضرور ایسا کریں گے جس سے اس طرح کا درد اب ہمیں نہیں جھیلنا پڑے۔ پاکستان کے ذریعہ فوجی ٹھکانوں کی جاسوسی اور حملوں کی کوشش کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جلدی ہی فوجی ٹھکانوں کی سکیورٹی آڈٹ کرائی جائے گی اور خامیوں کو دور کرکے سکیورٹی فعال بنائی جائے گی۔ پٹھان کوٹ حملے کے بعد تمام ایئر بیسوں کی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔ بھارتی وزیر دفاع منہر پریکر ذومعنی لہجے میں مسلسل دھمکیاں دیتے رہتے ہیں۔ 11 جنوری کو دہلی میں آرمی ڈے کے موقع پر منعقد پروگرام میں پریکرنے کہا تھا کہ اگر کوئی ہمارے ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے تو اسے بھی ویسی ہی زبان میں بتانا ہوگا۔ بھارتی وزیر دفاع کا دھمکی آمیز بیان قابل مذمت ہے۔ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور مذاکرات کے ذریعے منطقی انجام تک پہنچایا جائے لیکن بھارتی ہٹ دھرمی اور مخاصمانہ رویہ کے باعث پاک بھارت مذاکرات بار بار تعطل کا شکار ہوتے رہے۔ بھارت ایک طرف ’’را‘‘ کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کروا رہا ہے تو دوسری طرف سرحدی قواعد کی خلاف ورزی بھی اس نے اپنا معمول بنا رکھا ہے خود جارحیت اور دہشت گردانہ کارروائیاں کرتا ہے اور الزام پاکستان پر لگاتا ہے۔ پاکستان کی امن پسندی اور مخلصانہ رویے کا اندازہ اس امر سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ پٹھان کوٹ حملے کی اس نے جہاں شدید مذمت کی ہے وہاں بھارت کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ ثبوت دیتے ہوئے دھمکی آمیز لب و لہجہ استعمال کیا جس کی جتنی مذمت کی کم ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اس وقت فیصلہ کن جنگ لڑ رہا ہے اور عالمی سطح پر بھی اس کے کردار کو سراہا جا رہا ہے۔ بھارت کے بے سروپا الزام دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے نہیں ہٹا سکتے۔
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 57 Articles with 43825 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.