اسلامی بینکاری (Islamic banking) ایسا بنکاری نظام ہے جس
میں تمام امور شریعت اسلامی کے مطابق انجام پذیر ہوں اور اسلامی معیشت کے
اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قائم کیا گیا ہو۔
اسلامی بینکاری نظام کی نظر میں عام بینکوں میں امانت رکھنے یا قرض لینے کی
صورت میں جو منافع کا لین دین ہوتا ہے اسے ربا اور سود سمجھا جاتا ہے- بیسویں صدی میں ستر کی دہائی کے اوائل میں سب
سے پہلا اسلامی بنک دبئی میں قائم ہوا۔ تاہم اسلامک بینکنگ کے حوالے سے بھی
لوگوں کے ذہنوں میں کئی شک و شبہات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ اس حوالے سے
درست آگہی کا نہ ہونا ہے- ہم یہاں اسلامک بینکنگ کے حوالے سے لوگوں کے
ذہنوں میں پائے جانے والے چند بنیادی سوالات اور ان جوابات شائع کررہے ہیں
تاکہ قارئین کو اسلامک بینکنگ کے حوالے سے بنیادی معلومات حاصل ہوسکیں-
واضح رہے کہ یہ سوالات و جوابات اسلامک بینکنگ انڈسٹری آف پاکستان کی جانب
سے جاری کیے جانے والے ایک معلوماتی کتابچے سے اخذ کیے ہیں-
|
|
کیا بینکنگ میں منافع کمانا جائز ہے؟
کسی بھی کاروباری ادارے کے لیے منافع کمانا جائز ہے بشرطیکہ اس کا کام
شریعت کے اصولوں کے مطابق ہو- چونکہ اسلامی بینک شرعی اصولوں کے مطابق اپنا
کاروبار انجام دے رہے ہیں اس لیے ان کا منافع کمانا جائز ہے-
کیا اسلامی بینکاری میں سرمایہ لگانا جائز
ہے؟
جی ہاں٬ اسلامی بینکاری میں رقم رکھوانے والے (Account Holders) اپنی رقم
جائز اور حلال کاروبار میں انویسٹمنٹ (Investment) کے لیے فراہم کرتے ہیں-
اسلامی بینک ورکنگ پارٹنر کی حیثیت سے ان رقموں کے ذریعے خرید و فروخت٬
کرایہ داری اور تجارتی پارٹنر شپ کے معاہدوں سے نفع کما کر پہلے سے طے شدہ
طریقہ کے مطابق رقم رکھوانے والوں میں تقسیم کرتا ہے- اس لیے یہ سرمایہ
کاری جائز ہے-
|
|
اسلامی بینکاری میں نفع یا نقصان کا تعین
کس بنیاد پر ہوتا ہے؟
اسلامی بینکاری میں عموماً ماہانہ بنیادوں پر پورے مہینے کی کاروباری
سرگرمیوں کے نفع و نقصان کا حساب کیا جاتا ہے اور حاصل ہونے والا منافع
بینک اور رقم رکھوانے والے (Account Holders) کے درمیان شرعی اصولوں کے
مطابق تقسیم کیا جاتا ہے-
کیا اسلامی بینکاری میں سرمایہ لگانے والوں
کو نقصان ہوسکتا ہے؟
چونکہ اسلامی بینکاری میں سرمایہ لگانے والوں کے ساتھ اسلامی بینک نفع و
نقصان میں شرکت کی بنیاد پر معاہدہ کرتا ہے٬ اس لیے معاہدہ کی رو سے اس بات
کا امکان ضرور ہے کہ کاروبار کا مجموعی خسارہ اس قدر بڑھ جائے کہ مجموعی
نفع کو ختم کر کے رقم رکھوانے والوں (Account Holders) کے اصل سرمایہ تک
پہنچ جائے اور اس کے نتیجہ میں رقم رکھوانے والوں کو انفرادی طور پر بھی
نقصان برداشت کرنا پڑے لیکن بھرپور احتیاطی تدابیر اور مرکزی بینک سے مستقل
نگرانی کے سبب عام حالات میں اس طرح کی غیر معمولی صورتحال کا امکان بہت کم
ہے- البتہ کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے والوں کی رقم پر بینک کوئی نقع ادا
نہیں کرتا اور نہ ہی وہ (Currect Account Holders) کسی نقصان کے ذمہ دار
ہوتے ہیں-
اسلامی بینکاری کے معاملات میں شریعت کے
اصولوں کا نفاذ کس طرح ممکن بنایا جاتا ہے؟
اسلامی بینکاری کے تمام معاملات میں شرعی اصولوں کے نفاذ کو بہت اہمیت دی
جاتی ہے- اس کے لیے شرعی امور میں ماہر مستند عالم دین یا علماﺀ کرام کے
بورڈ کو بینک کا مشیر بنا کر ان کی ہدایات کے مطابق تمام معاملات انجام دیے
جاتے ہیں- شرعی مشیر یا شریعہ بورڈ کو اس اہم ترین مقصد کے حصول کے لیے
تمام تر ضروری اسباب اور وسائل مہیا کیے جاتے ہیں-
|
|
اسلامی بینکاری میں سرمایہ کاری کی کون کون
سے پروڈکٹس موجود ہیں؟
اسلامی بینکاری میں سرمایہ کاری کے لیے مختلف مدت اور رقوم کے لحاظ سے
پروڈکٹس میسر ہیں مثلاً سیونگ اکاؤنٹ٬ بزنس اکاؤنٹ اور مختلف اقسام کے ٹرم
ڈپازٹس وغیرہ-
کیا اسلامی بینکاری میں گاڑی٬ گھر٬ تجارتی
اور دیگر ضروریات کی فائنانسنگ (Financing) کی پروڈکٹس موجود ہیں؟
جی ہاں٬ اسلامی بینک میں گاڑی٬ گھر٬ تجارتی اور دیگر ضروریات کی فائنانسنگ
(Financing) شرعی تقاضوں کے عین مطابق فراہم کرتے ہیں-
|
|
کیا پاکستان میں موجود اسلامی بینکاری کی
خدمات فراہم کرنے والے تمام ادارے یکساں شرعی اصولوں کے تحت کام کرتے ہیں؟
جی ہاں٬ پاکستان میں موجود اسلامی بینکاری کی خدمات فراہم کرنے والے تمام
ادارے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے منظور شدہ لائسنس کے تحت کام کر رہے ہیں
اور یکساں انداز میں شرعی اصولوں کے مطابق اسلامی بینکاری کی خدمات فراہم
کرتے ہیں-
بشکریہ: (اسلامک بینکنگ انڈسٹری آف پاکستان)
|