یوجی سی قواعد پر کھرا نہ اترنے والی
ڈگریاں پبلک سروس کمیشن کو قبول نہیں
اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدوار مایوسی کے شکار ،جموںیونیورسٹی پلو جھاڑنے میں
مصروف
جموں//جموں یونیورسٹی سمیت بیرون ریاست کئی نامی گرامی یونیورسٹیوں سے
ڈاکٹوریٹ کی ڈگریاں حاصل کرنے والے جموں وکشمیر کے ہزاروں پی ایچ ڈی ڈگری
ہولڈر وں کی ڈگریاں پبلک سروس کمیشن کی طرف سے اسسٹنٹ پروفیسروںکی تعیناتی
کےلئے غیرموزوں قرار دی گئی ہیں اور اس کیلئے وجہ یہ دی گئی ہے کہ یہ
ڈگریاںیونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے ریگولیشن 2009 کے مطابق نہ تھی اور یوں ان
ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوںکو یونیورسٹی کی غفلت شعاری کی سزا دی جارہی
ہے۔ذرائع کے مطابق جموں یونیورسٹی کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی،
علی گڑ ھ مسلم یونیورسٹی، بی آرامبیدکریونیورسٹی آگرہ، بندیل کھنڈجھانسی
یونیورسٹی وغیرہ نے 2009 سے پہلے پی ایچ ڈی ڈگری کےلئے داخل کئے گئے
اسکالروں یا 2009 سے پہلے تفویض کی گئی پی ایچ ڈی ڈگریوں کےلئے یوجی سی
کے2009 ریگولیشن کو لاگونہیں کیا تھا۔ جموں یونیورسٹی وبیرون ریاست کی
جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی، علی گڑ ھ مسلم یونیورسٹی، بی
آرامبیدکریونیورسٹی آگرہ، بندیل کھنڈجھانسی یونیورسٹی وغیرہ یونیورسٹیوں
میں2009 سے پہلے پی ایچ ڈی ریسرچ کےلئے اندراج کردہ یا2009سے پہلے پی ایچ
ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے اُمیدواروں کواس وقت ذہنی پریشانی
کاسامناکرناپڑاجب 5 جنوری 2011کوجموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن نے ایک نوٹس
جاری کیاجس میں اطلاع دی گئی کہ ریاست میں مختلف مضامین کی اسسٹنٹ
پروفیسروں کی خالی اسامیوں کوپرکرنے کےلئے 7 جنوری 2016 سے شروع کیے جانے
والے انٹرویوزمیں شامل ہونے کے اہل وہ امیدوارہوں گے جن کی پی ایچ ڈی کی
ڈگری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نئی دہلی کے 2009 ریگولیشن کے تحت ہوں گی ،ان
کےلئے NET لازمی نہیں ہے اورجن امیدواروں کی پی ایچ ڈی کی ڈگریاں یوجی سی
ریگولیشن 2009 کے تحت نہیں ہیں،اورساتھ میں یہ بھی کہاگیاکہ جو امیدوار NET
، کی سندنہیں رکھتے ہیں اورصرف پی ایچ ڈی کی ڈگریوں پرانحصارکرتے ہیںوہ 15
جنوری ، 2016 سے قبل MSP ( منیمم سٹنڈارڈ پروسیجر)سرٹیفکیٹ جمع کرائیں تاکہ
اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ ان کی پی ایچ ڈی ڈگریاں یوجی سی کے 2009 ریگولیشن
کے مطابق ہیں ۔ پی ایس سی کے اس حکمنامے کے بعد جب متاثرہ امیدواروں نے
متعلقہ یونیورسٹیوں سے MSP سرٹیفکیٹ کےلئے رجوع کیاتوامیدواروں
کودرکارسرٹیفکیٹ نہیں دیاگیا،کیونکہ یونیورسٹی حکام پریہ بات افشاں ہوئی کہ
کہ ان کی 2009 سے قبل کی پی ا یچ ڈی ڈگریاں یوجی سی کے ریگولیشن 2009 کے
تحت نہیںدی گئی ہیں ۔اس مسئلے کودیکھتے ہوئے جموں یونیورسٹی سمیت دیگر
یونیورسٹیوں نے جون 2009 سے پہلے کے پی ایچ ڈی ہولڈروںکوجوMSP سرٹیفکیٹ
دیئے تھے وہ آناً فاناً میں واپس لے لئے اوریونیورسٹی حکام MSP سرٹیفکیٹ کے
مسئلے کو لے کر اپنی غفلت پرسوچ وچارکرنے پرمجبورہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق
جموں وکشمیرپبلک سروس کمیشن نے ریاست کے مختلف اضلاع کے اعلیٰ تعلیمی
اداروں میں مختلف مضامین کے اسسٹنٹ پروفیسروں کی خالی پڑی اسامیوں
کوپُرکرنے کےلئے مورخہ 23 مئی 2013 کونوٹیفکیشن نمبر 09 PSC(DR-P)/2013 کے
تحت درخواستیں طلب کیں جس کےلئے امیدواروں کی تعلیمی قابلیت NET(نیشنل
الیجولٹی ٹیسٹ) اور پی ایچ ڈی ڈگری طے کی لیکن کچھ عرصہ گذرنے کے بعدپبلک
سروس کمیشن نےHE-SWP No.1233/2013/115 کے تحت 2013 میں جاری کئے گئے
نوٹیفکیشن کوواپس لیااور SRO124 کے تحت ایک نیانوٹیفکیشن
زیرنمبر12-PSC(DR-P)of 2014مورخہ،29.05.2014کومشتہرکرکے ریاست کے تعلیمی
اداروں میں خالی پڑی اسسٹنٹ پروفیسروں کی 1651 اسامیوں کوپرکرنے کےلئے
درخواستیں طلب کیں۔ اس نئے نوٹیفکیشن کے مطابق امیدواروں کی تعلیمی قابلیت
55 فیصدنمبرات پوسٹ گریجویشن ، NET یاSET لازمی، اگرنیٹ یاسیٹ نہیں ہے توپی
ایچ ڈی کی ڈگری یوجی سی کے ریگولیشن 2009 کے مطابق ہو۔ ذرائع سے معلوم
ہواہے کہ اب تک فزیکس،میتھ میٹکس(ریاضی)، زولوجی ،ہندی ،پنجابی اورسنسکرت
کے مستردکیے گئے امیدواروں کی جوفہرستیں پی ایس سی نے جاری کی ہیں ان میں
جموں یونیورسٹی کی طرف سے جون 2009 سے قبل مذکور ہ مضامین کے
ایوارڈیااندراج کی گئی لگ بھگ چارسوسے زائد امیدوار مستردہوئے ہیں جبکہ
ابھی باٹنی، کیمسٹری، انوارنمٹل سائنس ، اُردو، عربی اورفارسی
،جغرافی،سوشالوجی،سائیکالوجی،پولٹیکل سائنس۔ایجوکیشن وغیرہ مضامین کی
ریجکشن فہرستیں آئندہ چنددنوں میں منظرعام پرآئیں گی۔واضح رہے کہ 2003 میں
یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نئی دہلی نے ایک قانون بنایاتھاجس کےلئے پی ایچ ڈی
کی تحقیق کےلئے یونیورسٹیوں کو11 شرائط پوری کرکے ڈگری کرانے کی ہدایت دی
گئی تھی لیکن بعدازاںجب یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے نوٹس میں یہ بات آئی کہ
بہت سی یونیورسٹیوں نے 2003 کاقانون لاگونہیں کیاہے تویوجی سی نے جون 2009
میں ایک ریگولیشن جاری کرکے2003 کے قانون کوفوری طورپرنافذکرنے کی سخت
ہدایت دیتے ہوئے واضح کیاکہ جو ڈگریاں 2009 ریگولیشن کے لوازمات مکمل نہیں
کریں گی وہ قابل قبول نہیں ہوں گی۔ذرائع کے مطابق 2009 سے قبل جن اسکالروں
نے جموں یونیورسٹی یابیرون ریاست کی کچھ دیگریونیورسٹیوں سے پی ایچ ڈی
ڈگریاں حاصل کی ہیں یاان کااندراج جون 2009 سے پہلے ہواہے تووہ ڈگریاں صرف
6 شرائط ہی پوری کرتی ہیں ۔کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے پی ایچ ڈی ہولڈرس
ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹرسنجیوکمار نے الزام لگایاہے کہ جموں یونیورسٹی
یادیگرکسی یونیورسٹی نے اگریونیورسٹی گرانٹس کمیشن ،2009 ریگولیشن
کولاگونہیں کیاتواس میں اسکالروں کاکیاقصورہے؟۔انہوں نے کہاکہ ہم نے زندگی
کے قیمتی 6سے 8سال صرف کرکے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہیں ،ہماری تحقیق
میں کوئی کمی نہیں ہے اورکمی یونیورسٹی کی طرف سے ہے کہ اس نے 2009
ریگولیشن کولاگونہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ اگریونیورسٹی نے قواعدوضوابط
کوصحیح طرح سے لاگونہ کرکے اندھیرے میںرکھاجس سے ریاست کے 6500 کے قریب پی
ایچ ڈی اسکالروں کامستقبل مخدوش ہونے کے دہانے پرپہنچ گیاہے ،انہوں نے
کہاکہ اگریونیورسٹی نے ریگولیشن 2009 نافذ نہیں کیاتواس میںاسکالروں
کاکیاقصورہے؟۔انہوں نے کہاکہ ہم پہلے سے ہی بے روزگاری کے سبب ذہنی
تناﺅکاشکارہیں اوراب ہماری ڈگریاں تسلیم نہ کیے جانے سے ہماری مشکلات اس
عمرمیں آکرمزیدبڑھ گئی ہیں جب ان کی عمرملازمت کے حصول کی حدکوپارکرنے کے
درپرہیں۔ ڈاکٹرسنجیوکمارنے کہاکہ ریاست وبیرون ریاست کی یونیورسٹیاں جن کی
2009 سے پہلے اندراج شدہ یاایوارڈشدہ پی ایچ ڈی ڈگریاں ،یوجی سی کے 2009
ریگولیشن کے تحت نہیں ہیں،کے مسئلے کونیشنل ہیومن ریسورسزمنسٹری(وزارت قومی
انسانی وسائل) نے سلجھانے کےلئے Nigvaker Commetteeقائم کی ہے جس کی حتمی
رپورٹ جنوری 2016 کے آخرمیں آنی متوقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک کی کسی
بھی ریاست میں اسسٹنٹ پروفیسروں کے انٹرویوزمحض MSP کے معاملے کولے
کرالتوامیں ہیں لیکن صرف ریاست جموں وکشمیرکابھرتی ادارہ پبلک سروس کمیشن
ہی نہ جانے کیوں عجلت سے کام لے رہاہے ۔علاوہ ازیں پی ایچ ڈی ہولڈوس ایسوسی
ایشن کے ہی اراکن ڈاکٹرارشاداحمد (جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی)،
ڈاکٹرفردوس احمد (جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی)، ڈاکٹرمحمداخلاق (علی گڑھ
مسلم یونیورسٹی) ،ڈاکٹر راجندر سنگھ (جموں یونیورسٹی)، ڈاکٹرسنجیوکمار(جموں
یونیورسٹی)، ڈاکٹر گیتا( بی آرامبیدکریونیورسٹی آگرہ)، ڈاکٹر عبدالحمید
(جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی)، ڈاکٹر عامر محی الدین )(جامعہ ملیہ اسلامیہ
نئی دہلی )،ڈاکٹر گوہراقبال (جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی)، ڈاکٹرشیرازاحمد
(جموں یونیورسٹی )، ڈاکٹرحامد (بندیل کھنڈ جھانسی یونیورسٹی )، نے مشترکہ
طورپرریاستی حکومت اورپبلک سروس کمیشن کے اعلیٰ حکام سے اسسٹنٹ پروفیسروں
کے انٹرویوزکاسلسلہ Nigvaker Commettee کی رپورٹ آنے تک روکنے کی اپیل کی
ہے۔انہوں نے دعویٰ کیاکہ تمام مضامین کی ریجکشن فہرستیں جاری ہونے تک ریاست
کے 6500 کے قریب پی ایچ ڈی ہولڈریونیورسٹیوں کے حکام کی غفلت سے ذہنی
انتشارکاشکارہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ اگرقصورواریونیورسٹیاں ہیں توسزاپی
ایچ ڈی اسکالروں کونہیں بلکہ متعلقہ یونیورسٹیوں کے حکام کودی جانی چاہئے
اور2009 سے پہلے کے پی ایچ ڈی ہولڈروں کوانٹرویومیں بیٹھنے کی اجازت دینی
چاہئے یانگویکرکمیٹی کی رپورٹ آنے تک انٹرویوزپرروک لگانی چاہئے۔ انہوں نے
کہاکہ اگرہماری ڈگریوں کواسسٹنٹ پروفیسروں کی تعیناتی کےلئے تسلیم نہ
کیاگیاتوایسوسی ایشن ریاست گیراحتجاج شروع کرے گی ۔ذرائع کے مطابق تمام
مضامین کی ریجکشن فہرستیں جاری ہونے پراندازاً 6500کے قریب پی ایچ ڈی
ہولڈروں کی ڈگریاں یوجی سی کے 2009 ریگولیشن کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے
مستردہونے کاامکان ہے، اب تک مستردہوئے جموں یونیورسٹی کے 4سوسے زائدپی ایچ
ڈی ہولڈروں سمیت ہزاروں امیدواروں کانہ صرف مستقبل مخدوش ہونے کاخطرہ لاحق
ہوگیاہے بلکہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نئی دہلی کی طرف سے وضع کردہ
گائیڈلائنز(ضوابط )کے مطابق جموں یونیورسٹی نے پی ایچ ڈی اسکالروں کو تحقیق
کرواتے وقت 2009 ریگولیشن کولاگونہ کرنے سے یونیورسٹی کی ڈگریوں کی
اعتباریت پربھی سوا لیہ لگ گیاہے۔یونیورسٹیوں کی طرف سے MSP سرٹیفکیٹ جاری
نہ ہونے سے ہزاروں امیدوارسخت مایوس ،یونیورسٹی حکام کی غفلت شعاری پرنالاں
اورذہنی انتشارمیں مبتلاہوگئے ہیں کیونکہ مذکورہ سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی
تاریخ یعنی 15 جنوری ، 2016نزدیک آنے سے ہرگذرتا پل متاثرہ پی ایچ ڈی
ہولڈروں کےلئے ذہنی عذاب ثابت ہورہاہے۔اس سلسلے میں جب کشمیرعظمیٰ نے ڈین
ریسرچ اسٹڈیزجموں یونیورسٹی پروفیسر ارچناکیسرسے رابطہ کیاگیاتوMSP کے
مسئلے کولے کر ایک میٹنگ کی گئی ہے جس کے بعدیونیورسٹی نے پبلک سروس کمیشن
کوایک لیٹرلکھاہے جس میں واضح کیاگیاہے کہ جموں یونیورسٹی نے اپریل 2010 سے
2009 ریگولیشن لاگوکیاہے اور2009سے پہلے یونیورسٹی کے جوسٹیچیوزتھے ان
کوفالوکیاجس کے حساب سے ہماری یونیورسٹی کی ڈگریاں ویلڈ(تسلیم شدہ) ہیں۔اس
سلسلے میں جب پبلک سروس کمیشن کے سیکریٹری شکیل الرحمن سے رابطہ کیاتوانہوں
نے بتایاکہ گورنمنٹ کااسسٹنٹ پروفیسروں کی اسامیوں کوپرکرنے سے متعلق
جوقانون ہے اس کے مطابق جن امیدواروں کی پی ایچ ڈی ڈگریاں یوجی سی کے
ریگولیشن 2009 کے مطابق ہیں ان کےلئےNET لازمی نہیں ہے اور اگرکسی
یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی ڈگری یوجی سی کے ریگولیشن 2009 کے مطابق نہیں ہے اس
کوپی ایچ ڈی ڈگر ی کے علاوہ NET یاسیٹ کوالیفائیڈہونا لازمی ہے اورجوریجکشن
فہرستیں جاری کی گئی ہیں ۔شکیل الرحمن نے گزشتہ دنوں اخبارات میں آنے والی
ان رپورٹوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی خطہ کے امیدواروں کو
بطور خاص نشانے بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ انہوں نے نے اخبارات میں
شائع شدہ رپورٹوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسسٹنٹ پروفیسر ز
کی ا سامیوں کو پُر کرنے کے لئے تمام قواعد کو ملحوظ رکھا جا رہا ہے لہذا
کسی قسم کی جانب داری یا قواعد کی خلاف ورزی کا کوئی شبہ بعید از حقیقت ہے۔ |