کیا دنیا کے لئے فرعون کی ہلاکت عبرت کے لئے کافی نہیں؟
(ABU SAUD ANSARI, kathmandu)
اس وقت اسلام مخالف آندھیاں زوروں پر ہیں
اور ہر سمت آگ لگی ہوئی ہے ،گذشتہ ہفتہ مملکت سعودیہ عربیہ میں شیعہ عالم
دین نمرالنمر کو پھانسی کی سزا دے دی گئی جس پر ایران اور اس کے ہمنوا
ممالک چیخ پڑے اور ایران میں سعودی سفارتخانے میں توڑپھوڑ بھی کی گئی
،ایرانی بدبختانہ طرز عمل اور گستاخانہ رویہ پر رفتہ رفتہ سبھی اسلامی
ممالک نے اپنے سفارتی رشتے کو توڑلئے اور یکجہتی کا مظاہرہ کرکے اسلام
مخالف جماعتوں کے منہ تھپڑ رسید کیا۔سفارتی تعلقات کو ختم کرنا اسلامی
ممالک اور اسلام پسندوں کے لئے کافی خوش آئند قدم تھا۔مختلف خبررساں
ایجنسیوں کے حوالے سے اس بات کی توثیق ہوئی کہ نمر النمرپر بیسوں دہشت گردی
سے جڑے جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث تھا اور اس پر اسی فعل شنیع کا فردجرم
عائد ہوا اور اس کا اس نے اقرار بھی کیا جس پر وہاں کی شرعی عدالت نے نمر
کے ساتھ پورے چالیس لوگوں کو تختۂ دار پر لٹکا نے کا حکم صادر فرمایا اور
حکم کی تکمیل کردی بھی گئی۔
اس وقت پوری دنیا میں نمر کی تختہ داری کو لیکر واویلے برپا ہیں اور مختلف
دھمکیاں بھی سعودی عرب کو مل رہی ہیں ۔درحقیقت باقر نمر النمرکی ہلاکت اصل
مسئلہ نہیں بلکہ ایک ایرانی انٹلی جنس آفیسر کی گرفتاری کا ہے جسے سانحۂ
منیٰ میں ملوث ہونے پر عنقریب اسکا سر بھی قلم ہونے والا ہے ،’’لندن عالمی
میڈیا رپورٹس اس طرف اشارہ کررہی ہیں کہ ایران کا نمر کی موت پر غیر معمولی
شور اور غصہ بذات خود چونکا دینے والا ہے ،اور یہ سارا رد عمل اپنے اہم
ترین انٹلی جنس آفیسر کو بچانے کے لئے کیا جارہا ہے ،جس کو منیٰ واقعہ میں
ملوث ہونے کی وجہ سے سانحہ کے فورا بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔سانحہ منیٰ
میں گرفتار ہونے والے ۳۱ افراد میں سے سب سے اہم گرفتاری ایرانی اینٹلی جنس
کورے کے ایک اعلی آفیسر غضنفر رکن آبادی کی ہے ۔یہ شخص پاسداران انقلاب کا
ڈائریکٹر انٹیلی جنس اینڈ سرویلنس ہے اور اس کی گرفتاری پر ایران اعلانیہ
شور مچانے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ یہ ایک تیسرے ملک کے جعلی پاسپورٹ پر
حج کے لئے آیا تھا۔ایران سفارتی سطح پر اس آفیسر کی واپسی کا مطالعہ کرتا
رہا لیکن سعودی عرب کا جواب تھا کہ اس نام کا کو ئی شخص حج پر آیا ہی نہیں
۔جس شخص کی آپ واپسی چاہتے ہیں پہلے اس کی آمد ثابت کیجئے اس صورتحال نے
ایران کو کڑی آزمائش میں ڈال رکھا ہے اور اسے خدشہ ہے کہ جلد اس کا بھی سر
قلم کیا جاسکتا ہے ۔چنانچہ یہ حالیہ شور شرابہ شیعہ عالم کی سزائے موت نہیں
ہے بلکہ یہ پاسداران انقلاب کے ڈائریکٹر انٹلی جنس اینڈ سروسز کو سزائے موت
سے بچانے کی حکمت عملی ہے۔(بشکریہ لندن ٹائمز)
یمن میں حوثی باغیوں کے مخالف فضائی حملے اور سرکوبی کے بعد سعودی عرب کے
مخالفین کا چہرہ نکھر کر سامنے آیا کہ کون کون لوگ ہیں جو اسلا م مخالف
شاطرانہ چال چل رہے ہیں۔اس فضائی حملے میں پورا عرب یکجہتی کا ثبوت دیا مگر
پاکستان نے اپنا تعاون دینے سے عین وقت مکر گیا پر اس سے اس کاروائی میں
کوئی فرق نہیں پڑا ، بالآخر حوثی باغی پست ہوگئے اور سعودی عرب کو کافی
کامیابی ملی ۔جبکہ اگر دیکھا جائے تو حوثیو ں کے تعاون اور جنگی آلات کی
فراہمی میں ایرا ن برابر کا شریک تھا اور اس سے دو قدم آگے اسرائیل بھی
شامل تھا۔ایران ایک نامی جمہوریہ ایران اسلامی ملک ہے جہاں سنیوں اور
سلفیوں کو سزائے موت دینے میں حکومت ذرا بھی تامل اور دریغ نہیں کرتی جیسا
کہ گذشتہ ہفتہ سعودی عرب میں دئیے گئے تختہ دار کی سزاکی عملدآمدگی کے بعد
ایران کی عدالت نے سنی، سلفی حضرات کو پھانسی کی سزاسنا دی جبکہ جن پر فرد
جرم عائد کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ ہماراقصور یہ ہے کہ ہم نے اپنے مذہب کے
مطابق اپنی عبادت کرتے ہوئے پکڑے گئے جبکہ اس زمرے میں کافی طلبہ بھی شامل
ہیں۔اور آج بھی یکے بعد دیگر تختہ دار کا سلسلہ جاری ہے شوشیل ویب سائٹ پر
فی الحال سعودی عرب مخالفین کے آنکھوں کا شہ تیر بن گیا ہے اور ان لوگوں کی
پیہم کوشش ہے کہ سعودی عرب کے اینٹ کو اینٹ سے بجا دیا جائے اور اس کی
سلامتی اور تحفظ پر سوالیہ نشان پیدا کردیا جائے اور دنیا بھر میں یہ وہم
پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سعودی عرب نہایت کٹر اور متشدد ملک ہے جہاں
لوگوں کو تختہ دار پر چڑھانا محض ایک شوق بن گیا ہے۔سعودی عرب میں مقیم نمر
کی بقاء یقیناًسعودی عرب کے لئے ایک خطرہ تھا اور روزافزوں فتنہ پروری میں
چہ جائے کہ کمی ہونے کے اضافہ ہی ہوتے جارہا تھا ،نمر کو اور اس کے ساتھیوں
کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب یہ لوگ گذشتہ کئی سال قبل مظاہرے اور لوگوں کو
مملک سعودی عرب کے خلاف ورغلاتے اور مظاہرہ کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے اور ان
کی گرفتاری کے بعد ان پر مقدمے بھی چلائے گئے مگر ان سب پر فردجرم عائد ہوا
جس کے پیش نظر مملکت کی عدالت نے ان سب تختہ دار پر لٹکانے کا حکم صادر
فرمائی ۔نمر ایک شیعہ متشدد عالم تھا جو پروپیگنڈا کرتا تھا اور لوگوں کے
دلوں میں مملکت کے خلاف ابھارتا تھا۔
مملک سعودی عرب میں نبی ﷺ رحمت کی بعثت سے کفار ومشرکین کافی پریشان تھے
اور ا س پریشانی کا عالم یہ تھا کہ ہر طریقے سے اللہ کے رسول کو حاشئے پر
رکھنا چاہتے تھے اور دین متین کی دعوت وارشاد میں روڑہ ڈالنے کی کوشش کرتے
رہتے تھے مگر ناکامی اور نامرادی ان کا مقدر بنی،یہاں تک کہ کئی جنگ اور
سرائے ہوئے کچھ میں تو اللہ کے رسول ﷺ بنفس نفیس شرکت کئے اور آپ کا دندان
مبارک شہید بھی ہوا اور سرائے میں اللہ کے رسول ﷺ نے کمانڈربناکر صحابۂ
کرام کو بھیج دیا جہاں ان کی جیت ہوئی اور کفار ومشرکین کی شکشت فاش
ہوئی۔یہ ابتداء اسلام سے اسلام کی سرکوبی اور اسکے ترویج واشاعت کے مخالف
تھے اور جب کامیابی قدم بوس نہ ہوئی تو انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو اپنے
مشن سے باز رہنے اور دعوت وارشاد کو بند کرنے کے لئے طرح طرح کی پیشکش بھی
کی جس پر اللہ کے رسول ﷺ نے انکار کردیا اور اپنے مشن پر لگے رہے ۔آ ج کے
یہ یہودونصاریٰ ،رافضی خوارضمری وہی ہیں جنہو ں نے گستاخی کرنے اور الزام
تراشی کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی یہاں تک کہ اللہ کے رسول ﷺ سمیت
ازواج مطہرات کو برابھلا کہتے ہوئے ان کا منہ نہیں تھکتا،کیونکہ ایسا کرنا
یہ لوگ اپنے لئے باعث شرف ومجد سمجھتے ہیں۔
اور آج یہ مسجد نبوی ﷺ اور حرم مکی پر حملہ کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں جبکہ
ان کے یہ خواب کبھی پورے ہونے والے نہیں ہیں کیونکہ اس کے حفاظت کی ذمہ
داری اللہ رب العالمین کی ہے اللہ رب العالمین نے فرشتوں کو مسلط کررکھا ہے
۔تاریخ کے اوراق اور قرآن مقدس کی آیت پر نظردوڑائیں تو پتہ چلے گا کہ
ابرہہ بھی کعبۃ اللہ کو ڈھانے کے لئے ہاتھیوں کے دستوں کو لیکر نکلاتھا مگر
اللہ رب العالمین نے ابرہہ اور اس کی فوج کو جس طرح شکست دی اس کی مثال آج
کے بیشتر جنگوں اور حملوں میں مدافعت کے طور پر کئے جانے والے ہر اسکیم سے
الگ تھلگ تھے۔اللہ رب العالمین نے انکو ابابیل چڑیوں کے ذریعہ تباہ وبرباد
کردیا ،وہ اللہ جو اپنے گھر کی نگرانی چڑیوں سے کرائے اور فوج کا مقابلہ
کرنے کے لئے انکو بھیجے کیاان ظالم حکمرانوں اور خواب دیکھنے والوں کی
سرکوبی اور ہلاک کرنے کے لئے کافی نہیں ہے ۔دنیاوی ہر حربی آلات اس کے
تدبیر کے سامنے ماند پڑجائیں گے۔
اگر ایران اور اس کے ہمنوا کی یہ خواہش ہے کہ حرمی مکی اور مدنی کو تہ تیغ
اور منہدم کردیا جائے اور مسلمانوں کے قبلہ کے نشان کو دنیا سے ختم
کردیاجائے تو ایسا کرنا ممکن نہیں ہے دنیا نے دیکھا ہے اور قرآن نے فرعون
جیسے ظالم ومتکبر بادشاہ کے واقعے سے دنیائے انسانیت کو عبرت دلایا ہے لیکن
ظالم لوگ جن کو اپنے قوت پر غرور ہے عبرت حاصل نہیں کرتے۔فرعون کو اپنی
فرعونیت پر بڑا بھروسہ اور جب اس کا مقابلہ کسی اللہ کے بندے(موسیؑ )سے ہوا
تو اس کے سبھی الات اور تدبیریں اور ساحروں کے سحر یک لخت ختم ہوگئے۔اور
موسی ؑ کی جیت ہوئی اور دنیا والوں جان لوں جیت صرف ایک قمچی سے ہوئی تھی
جس کو موسیؑ نے اللہ کے حکم سے زمین پر ڈالا تو پوری فرعونیت کو نگل گئی
اور اللہ نے آخر کار فرعون سمیت اس کے لاہ ولشکر کو سمندر کے اندر غرق آب
کردیا اور آج بھی فرعون کی نعش دنیائے انسانیت کی عبرت کے لئے موجود ہے کاش
یہ متکبرین اس بات کو سمجھتے۔
مسلمانوں!دعاؤں میں اثرپید کر وآج بھی تمہاری نصرت اور مساعدت کے لئے آسمان
سے فرشتے اتر سکتے ہیں ،جنگ بدر جیسا ماحول پیدا ہوسکتا ہے،لیکن اللہ اور
اس کے رسولﷺ کی فرمانبرداری کرنا اولین فریضہ ہوگاہمیں اللہ رب العالمین سے
اسی انداز میں نصرت کی طلبی بننا ہوگا جس طرح ہمارے اصحاب اور صحابہ کرام
تھے۔یقیناًآج بھی فرشتے ہماری نصرت کے لئے آسمان بحکم خلاق اتر سکتے ہیں ۔ |
|