ایک دلچسپ اور سبق آموز واقعہ
(Ahmad Raza Mian, Lahore)
ایک شخص نے چڑیا پکڑنے کے لئے جال بچھایا۔
اتفاق سےایک چڑیا اس میں پھنس گئی اور شکاری نے اسے پکڑ لیا۔
چڑیا نے اس سے کہا۔اے انسان تم نے کئی ھرن، بکرے اور مرغ وغیرہ کھاۓ ہیں ان
چیزوں کے مقابلے میں میری کیا حقیقت ہے۔ ذرا سا گوشت میرے جسم میں ہے اس سے
تمہارا کیا بنے گا؟ تمہارا تو پیٹ بھی نہیں بھرے گا لیکن اگر تم مجھے آزاد
کردو تو میں تمہیں بڑی ہی کام میں آنے والی نصیحتیں کرونگی جن پر عمل کرنا
تمہارے لئے بہت مفید ہوگا۔
ان میں سے ایک نصیحت تو میں ابھی ہی کرونگی جبکہ دوسری اس وقت کرونگی جب تم
مجھے چھوڑ دو گے اور میں دیوار پر جا بیٹھوں گی۔ اس کے بعد تیسری اور آخری
نصیحت اس وقت کرونگی جب دیوار سے اڑ کر سامنے درخت کی شاخ پر جا بیٹھوں گی۔
اس شخص کے دل میں تجسس پیدا ھوا کہ ناجانے چڑیا کیا فائدہ مند نصیحتیں کرے
گی۔ اس نے چڑیا کی بات مانتے ہوئے اس سے پوچھا۔تم مجھے پہلی نصیحت کرو پھر
میں تمہیں چھوڑ دونگا۔
چنانچہ چڑیا نے کہاکہ میری پہلی نصیحت تو یہ ہے کہجو بات کبھی نہیں ہو سکتی
اسکا یقین مت کرنا۔
یہ سن کر اس آدمی نے چڑیا کو چھوڑ دیا اور وہ سامنے دیوار پر جا بیٹھی۔ پھر
بولی۔میری دوسری نصیحت یہ ہے کہ جو بات ہو جائے اسکا غم نہ کرنا۔
اور پھر کہنے لگی۔ اے بھلے مانس تم نے مجھے چھوڑ کر بہت بڑی غلطی کی کیونکہ
میرے پیٹ میں پاؤ بھر کا انتہائی نایاب پتھر ہے۔ اگر تم مجھے ذبح کرتے اور
میرے پیٹ سے اس موتی کو نکال لیتے تو اس کے فروخت کرنے سے تمہیں اس قدر
دولت حاصل ہوتی کہ تمہاری آنے والی کئی نسلوں کے لئے کافی ہوتی اور تم بہت
بڑے رئیس ہو جاتے۔
اس شخص نے جو یہ بات سنی تو لگا افسوس کرنےاور پچھتایا کہ اس چڑیا کو چھوڑ
کر اپنی زندگی کی بہت بڑی غلطی کی۔ اگر اسے نہ چھوڑتا تو میری نسلیں سنور
جاتیں۔
چڑیا نے جو اسے اس طرح سوچ میں پڑے دیکھا تو اڑ کر درخت کی شاخ پر جا بیٹھی
اور بولی۔اے بھلے مانسابھی میں نے تمہیں پہلی نصیحت کی جسے تم بھول گئے کہ
جو بات نہ ہو سکنے والی ہو اسکا ہر گز یقین نہ کرنا۔ لیکن تم نے میری اس
بات کا اعتبار کرلیا کہ میں چھٹانک بھر وزن رکھنے والی چڑیا اپنے پیٹ میں
پاؤ وزن کا موتی رکھتی ہوں۔ کیا یہ ممکن ہے؟
میں نے تمہیں دوسری نصیحت یہ کی تھی کہ جو بات ہو جائے اسکا غم نہ کرنا۔
مگر تم نے دوسری نصیحت کا بھی کوئی اثر نہ لیا اور غم و افسوس میں مبتلا ھو
گئے کہ خواہ مخواہ مجھے جانے دیا۔
تمہیں کوئی بھی نصیحت کرنا بالکل بیکار ہے۔تم نے میری پہلی دو نصیحتوں پر
کب عمل کیا جو تیسری پر کرو گے۔ تم نصیحت کے قابل نہیں۔
یہ کہتے ہوئے چڑیا پھر سے اڑی اور ہوا میں پرواز کر گئی۔ وہ شخص وہیں کھڑا
چڑیا کی باتوں پر غور و فکر کرتے ہوۓ سوچوں میں کھو گیا۔
وہ لوگ خوش نصیب ہوتے ہیں جنہیں کوئی نصیحت کرنے والا ہو۔ہم اکثر خود کو
عقلِ کل سمجھتے ہوۓ اپنے مخلص ساتھیوں اور بزرگوں کی نصیحتوں پر کان نہیں
دھرتے اور اس میں نقصان ہمارا ہی ہوتا ہے۔
یہ نصیحتیں صرف کہنے کی باتیں نہیں ہوتیں کہ کسی نے کہہ لیا ، ہم نے سن لیا
بلکہ دانائی اور دوسروں کے تجربات سے حاصل ھونے والے انمول اثاثے ہیں جو
یقینناً ہمارے لئے مشعلِ راہ ثابت ہو سکتے ہیں اگر ہم ان نصیحتوں پر عمل
بھی کریں۔
(حکایتِ رومی)
|
|