سید علی گیلانی کی رائے شماری کی تجویز کا پردہ چاک

لیجئے صاحب ، سنا آپ نے سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک بار پھر رائے شماری کی تجویز پیش کرکے اپنی منشاء کو ظاہر کردیا، یواین او میں تعینات پاکستانی سفیر محترمہ ملیحہ لودھی کی طرف سے سیکورٹی کونسل کے صدر کو لکھے خط میں کشمیر میں رائے شماری کروانے کے مطالبہ کرنے کی سرہناکی اور اس کو کشمیر مسئلہ کا سب سے زیادہ قابل قبول و جمہوری عمل بتایا، اورواضح کیا کہ رائے شماری کے انعقا دمیں ہی اس کا حل مضمر ہے،گیلانی صاحب کی جانکاری کیلئے یہاں یہ کہنا ضروری ہے، یہ رائے شماری جس کا وہ برملا اظہار کررہے ہیں، یہ اس خطہ کے عوام کی تجویز نہیں بلکہ یہ ایک امریکی تجویز ہے، جس کو وہ عرصہ دراز سے اٹھائے پھر رہے ہیں، جس کے تحت وہ(امریکہ) اپنے مفاد کی خاطرکشمیری عوام کو پنجرہ نما آزادی دلانے کا خواہش مند ہے، وہ کشمیری عوام سے کشادہ آزادی چھین کر ان کوکشمیر کی چار دیواریو ں میں قید کرنا چاہتا ہے، اس کیلئے اس نے ’’رائے شماری کاامریکی خنجر ‘‘تیار کیا ہے، یہ خنجر ترقی پذیر اور طاقت ور ملکوں کو توڑنے کیلئے کام لایا جاتا ہے، جب بھی اس اس کا استعمال ہوتا ہے ، ملکوں میں بد امنی کو فروغ ملتا ہے،وہاں قتل و غارت گری شروع ہوجاتی ہے،رائے شماری کا امریکی خنجر لوگوں کو تباہ و بربادکرنے اور ان کو اپنا طابع بنانے کیلئے استعمال میں لایا جاتا ہے،جس سے ان کی قوت عزیزیہ بھکاری کی مانند بن جاتی ہے،اور وہ ملک کا ٹوٹا ہوا ٹکڑا ایک دم چھلہ بن کے رہ جاتا ہے،اس ٹکڑے کے عوام بے روح و بے زبان ہوجاتے ہیں ، جن کو سمبھلنے میں صدیاں لگ جاتی ہیں، رائے شماری کی یہ امریکی تجویز کشمیری عوام کو حد درجہ کمزور کرنے کی ایک گہری سازش ہے،جس کا اب پردہ اس وقت چا ک ہوا یعنی بے نقاب ہوا جب اس نے ثالتی بننے کے اپنے ارادے ظاہر کئے، یہ ارادے چاہئے ملیحہ لودھی کی شکل میں ہوں یاحرت والوں کی شکل میں ہوں، جو رائے شماری کے امریکی خنجر کی بات کرتے ہیں، یہ سب کے سب کشمیری عوام کے ابدی دشمن ہیں، ایک لاکھ سے زائد لوگوں کی جان جانے بعد ان کے خون کی پیاس ابھی نہیں بجھی ہے، یہ ابھی ابھی رائے شماری کے امریکی خنجر کا قصیدہ پڑھ رہے ہیں،

فی الوقت کشمیر مسئلہ کا حل رائے شماری میں مضمر نہیں ہے، بلکہ اس کا حل اب عوامی مہم کے ذریعہ سے ایک الگ طریقہ سے ہی ہوگا، کیونکہ رائے شماری کے امریکی خنجرسے مسلمانوں کا خون جو پوری دنیا خاصکرکشمیر میں ناحق بہایا جارہا ہے، وہ آگے نہ بہ سکے،جس پر اب قدغن لگ سکے،دونوں ملکوں کے درمیان جوسرحد کے طور پر کنٹرول لائن ہے، اس کو کشمیر لائن سرحد میں تبدیل کردیا جائے، یہ کام اپنے اپنے طور پر دونوں ملکوں کو کرنا ہے، جو لوگ کشمیر لائن کے اِدھر رہنا چاہتے ہیں ، اور جو اُدھرجانا چاہتے ہیں، ان کا پورا احترام کیا جانا چاہئے، ان کو آنے و جانے میں کوئی رکاوٹ نہ پید کی جائے، بلکہ ان دونوں صورتوں میں آنے و جانے والوں کا استقبا ل کیا جائے،جس سے امن کی عوامی مہم کو آگے بڑھایا جاسکے،
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 79766 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.