پارٹی کے اندر جمہوری طرز پرعہدیداران کے
انتخاب کو ’’انٹرا پارٹی الیکشن ‘‘کہا جاتا ہے۔اس سے پارٹی میں نہ صرف
جمہوریت برقراربلکہ مضبوط ہوتی ہے۔پارٹی کا ڈھانچہ مکمل اورفیصلہ سازی میں
مشاورت کو فروغ ،لیڈرشپ کی استعدادکار میں اضافہ،برابری کے مواقع کا ملنا
بھی اسی انٹرا پارٹی الیکشن سے ممکن ہے ۔ سب سے بڑھ کریہ کہ اس جمہوری عمل
سے پارٹی میں موروثی اور اجارہ داری کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے کلچر میں یہ شامل نہیں کہ ’’پارٹی الیکشن‘‘
کرائے جائیں تاہم POLITICAL PARTIES RULES, 2002 رولز کے مطابق یہ لازم ہے
کہ ہر رجسٹرڈ پارٹی مرکزی سطح سے لے کر مقامی عہدیداران کا الیکشن منعقد
کرائے اور یہ الیکشن ’’الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رولز کے مطابق ہونا
لازمی ہیںECP کے رولزکے تحت اس کے لیے باقاعدہ ایک فارم نمبر ii اور iii
اور نمبر 4موجود ہے ہر پارٹی اپنے منشور کے مطابق دی گئی مدت کے لیے ہر سطح
کی تنظیم کے عہدیداران کا الیکشن کرانے کے بعد اس فارم کو الیکشن کمیشن کے
پاس جمع کرانے کی پابند ہے۔ جس میں انتہائی سطح کی معلومات مانگی گئی ہیں
جس میں ’’انٹرا پارٹی الیکشن شیڈول‘‘ الیکشن کی مکمل تفصیل مدمقابل
امیدوار،کاسٹ ہونے والے ووٹ اور امیدواروں کو پڑنے والے ووٹ ،کامیاب اور
ناکام امیدواروں کے نام پارٹی لیڈر کی طرف سے جاری ہونے والا سرٹیفکیٹ (نوٹیفکیشن)
وغیرہ وغیرہ معلومات مانگیں گئی ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی وئب سائٹ
پر یہ تمام فارم اور رولز موجود ہیں مگر رجسٹرڈ کسی بھی پارٹی کے کسی بھی
سطح کی تنظیمی یونٹ یا عہدیداران کی تفصیل یہاں دستیاب نہیں کیوں کہ آ ج تک
کسی پارٹی میں یہ سسٹم لوگو نہیں رہا ۔
پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں واحد سیاسی پارٹی ’’جماعت اسلامی ‘‘ہے جس نے
اپنے منشور کے مطابق پارٹی کے اندر الیکشن کی روایت کو برقرار رکھا ۔تاہم
ان کا طریقہ انتخاب (انٹرا پارٹی الیکشن ) خاص طور پر ووٹر کی حیثیت اور
امیدوار کا معیار باقی پارٹیوں سے الگ اورمنفرد ہے۔ہر سطح کے پارٹی الیکشن
میں از خود اپنی مرضی اور خواہیش سے کوئی امیدوار نہیں بن سکتا ۔شوریٰ کی
کمیٹی ایک سے زائد امیدواروں کے نام فائنل کرتی ہے۔ پھر شوریٰ ممبران (ووٹرز)
کو بیلٹ پیپرز جاری کئے جاتے ہیں (بذریعہ ڈاک) شوریٰ ممبران (ووٹرز)مقررہ
تاریخ تک اس بیلٹ کو واپس بھیج دیتی ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے ’’انٹرا پارٹی الیکشن‘‘ بھی جماعت اسلامی
کی طرح منفرد ہونگے۔تحریک انصاف کے’’ الیکشن ٹریبونل ‘‘کی سفارش پر چیئرمین
عمران خان نے مارچ 22، 2015ء کو تمام منتخب اداروں کی تحلیل کے اعلان کے
بعد چیف الیکشن کمشنر کے طور پر مسٹر تسنیم نورانی کو مقر ر کیا، اوران کی
معاونت کے لئے کمیٹی قائم کردی جو پارٹی میں رکنیت سازی سے لے کر عہدیداروں
کے الیکشن تک کے امور سر انجام دے گی۔ 19 ستمبر، 2015 ء کو تحریک انصاف
الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کے لئے قواعد و ضوابط جاری
پر دستخط کئے ۔ اور 7 دسمبر 2015 کو شیڈول بھی جاری کیا گیا جس کے بعد
پارٹی کے اندر الیکشن کا شیڈول کے تحت عمل جاری ہے ۔
پارٹی میں جمہوریت اور مسابقتی اور حقیقی انٹرا پارٹی انتخابات کی روایت کو
قائم کرنے کے لیے تحریک انصاف کی ایک اچھی کوشش ہے۔ اس سے باقی پارٹیوں کو
بھی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی ترغیب ہوگی۔ کہا جارہا ہے کہ یہ منفی
روایات ،پارٹی کے سربراہ کی آمرانہ حیثیت کو ختم کرنے کے لیے برصغیر میں
منعقد ہونے والے پہلے انٹرا پارٹی انتخابات ہونگے۔ پی ٹی آئی میں انٹرا
پارٹی الیکشن کی تجویز جسٹس وجہیہ نے دی تھی ۔جسٹس صاحب خود توپارٹی
معاملات میں اختلافات کی وجہ سے ایک طرف ہوکر بیٹھ گئے ہیں مگرعمران خان نے
ان کی تجویز پر عمل کردیا ۔گزشتہ سال دسمبر میں سات رکنی کمیٹی بنائی گئی
جس کے سربراہ ( چیف الیکشن کمشنر) تسنیم نورانی ہیں ۔جن کی نگرانی میں تمام
اضلاع اور صوبائی سطح پرانٹرا پارٹی الیکشن ہونے جارہے ہیں ۔
الیکشن ، طر یقہ کار کے تحت کہ ووٹرز کو ایس ایم ایس کے ذریعے حق رائے دہی
استعمال کرنا ہوگا۔ طریقہ کار میں پیچیدگیوں کے باعث ووٹرز اور امیدوار
دونوں مخمصے اور تذبذب کا شکار ہو گئے۔ ایس ایم ایس کے ذریعے پارٹی کی
رکنیت سازی اور ووٹنگ کو اپنایا گیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ، ہر رکن کو
چاہیے وہ پرانا رکن ہے یا نیا رکن سب کو براہ راست ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا
ہے۔ اس میں خدشہ ہے کہ جن کو عام طور پر میسج بھی پڑھنا نہیں آتا انہیں ووٹ
دینے کا طریقہ بھی سمجھ نہیں آئے گا اس سے کچھ ووٹرز کے ووٹوں کے غلط
استعمال کا بھی امکان ہے کسی کی سم سے کوئی دوسرا شخص اپنی پسند کے امیدوار
کو ووٹ دے سکتا ہے۔ رکنیت سازی اور ووٹ ڈالنے کے حوالے سے بنیادی اور اہم
معلومات اومہارت نہ ہونے سے بھی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں ۔ ایک اہم بات یہ
کہ ووٹ کے اندراج اور کاسٹنگ کے لیے ضروری ہے کہ ہر ووٹرکے پاس موبائل اور
اس میں بیلنس بھی لازمی ہو۔ انٹر ا پارٹی الیکشن میں ووٹرز کو پا رٹی کے
الیکشن کمیشن کی طرف سے امیدواروں کے نام ایس ایم ایس کئے جا ئیں گے۔ اور
ووٹر بھی اسی طرح ایس ایم ایس کے زریعے ووٹ کاسٹ کریں ۔
پی ٹی آئی پاکستان کی واحد پارٹی بن چکی ہے جو اپنے ممبران سے پارٹی فنڈز
ماہانہ سالانہ فیس اور ممبر شپ فیس بھی اب موبائل کے ذریعے وصول کرے گی اس
کا آغاز ممبرشپ فیس سے کردیا گیاہے ۔ نئے بننے والے ممبر کی جونہی ممبر شپ
منظور ہوتی ہے اس کے موبائل سے 10 روپے کا بیلنس اس مد میں کاٹ لیا جاتا
ہے۔
پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو الیکٹرانکس الیکشن بھی کہا جارہا ہے
اور کچھ حلقے اس کو ایس ایم ایس الیکشن کے نام سے بھی پکار رہے ہیں ۔ پی ٹی
آئی (پاکستان تحریک انصاف) کے آئی ٹی (انفارمیشن ٹیکنالوجی) الیکشن فروری
میں ہورہے ہیں ۔جوکہ الگ سی نوعیت کے الیکشن ہیں۔نتائج جو بھی ہوں تاہم یہ
بات اہم ہے کہ پارٹی کے اندورنی الیکشن یعنی انٹرا پارٹی الیکشن اس سے کے
کلچر کو فروغ حاصل ہوگا۔ |