اور(اے یہود!)یقیناتمھیں ان لوگوں کا تو
علم ہے جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن(مچھلی کا شکار کرکے)سرکشی(زیادتی)کی
تھی،تو ہم نے ان سے فرمایاکہ تم دھتکارے ہوئے(ذلیل و خوار) بندر بن
جاؤ﴿۶۵﴾تو ہم نے (اس بستی کے)اس قصے کواس کے آگے اور پیچھے والوں کیلئے
عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت بنا دیا﴿۶۶﴾اور جب موسیٰ نے اپنی
قوم سے کہا کہ اﷲ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو ، انہوں نے کہاکیا
تم ہم سے ہنسی(مذاق)کرتے ہو؟(موسیٰؑ نے) فرمایا:میں اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں
اس سے کہ جاہلوں میں سے ہوں ﴿۶۷﴾انہوں (یہود)نے کہااپنے رب سے دعا کیجئے کہ
وہ ہمیں بتا دے کہ وہ گائے کیسی ہو؟(موسیٰؑ نے)کہا کہ وہ فرماتا ہے کہ وہ
گائے (جو)نہ بوڑھی اور نہ بچہ(بلکہ)اس کے درمیان ہو،اب جو تمہیں حکم دیا
گیا ہے بجا لاؤ﴿۶۸﴾وہ پھر کہنے لگے(اے موسیٰؑ)اپنے رب سے دعا کیجئے ہمیں
بتا دے اس کا رنگ کیسا ہو؟(موسیٰؑ نے)کہا کہ وہ فرماتا ہے اس کا رنگ شوخ
گہر ازرد(پیلا بھڑک دار)ہوجو دیکھنے والوں کو بھلی معلوم ہو﴿۶۹﴾انہوں نے
پھر کہا(اے موسیٰؑ)اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ وہ
گائے کیسی ہو؟بیشک گائیوں میں ہم کو شبہ پڑ گیا(ایسی تو بہت سی گائیں
ہیں)اورانشاء اﷲ( اگر اﷲ نے چاہاتو) ہم(اس گائے تک)صیح راہ پا جائیں گے
﴿۷۰﴾(موسیٰؑ نے)کہا کہ وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے کام میں لگی ہوئی نہ ہو(جس
سے خدمت نہ لی جاتی ہو)،نہ تو زمین جوتتی ہواور نہ کھیتی کو پانی دیتی
ہو،بے عیب ہو ،جس میں کسی قسم کا کوئی داغ نہ ہو،کہنے لگے،اب تم نے سب
باتیں درست بتا دیں پھر انہوں نے اس (گائے) کو ذبح کر ڈالااوروہ ذبح کرتے
معلوم نہ ہوتے تھے﴿۷۱﴾اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیااور پھر اس(کے
بارے)میں باہم (آپس میں)جھگڑنے لگے(ایک دوسرے پر اس کی تہمت ڈالنے
لگے)،لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے،اﷲ اس کو ظاہر کرنے والا تھا ﴿۷۲﴾تو ہم
نے فرمایا:اس مقتول کو اس گائے کاایک ٹکڑا مارو،اﷲ یونہی مردوں کو جلا بخشے
گا(زندہ کرے گا)اور تمہیں اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل
(سمجھ بوجھ)حاصل کرو﴿۷۳﴾پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے،گویاکہ وہ پتھر
ہیں یا(پتھر سے بھی)زیادہ سخت اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے
ندیاں(نہریں)پھوٹ کرنکلتی ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے
پانی نکلتا ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو اﷲ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور
تم(لوگ)جو کچھ بھی کرتے ہو اﷲ اس سے غافل(بے خبر)نہیں ہے ﴿۷۴﴾(اے
مسلمانو!)کیا تمہیں یہ طمع ہے کہ یہ(یہودی)تمھارے کہنے سے ایمان لائیں گے
جبکہ ان کے اسلاف کا ایک گروہ کلام اﷲ کو سن کر تحریف کر دیتا (بدل
ڈالتا)تھاحالانکہ سب سمجھتے بھی تھے اور جانتے بھی تھے﴿۷۵﴾اور(یہ منافق
لوگ)جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان لائے ہیں اور جب
(وہ)آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں توکہتے ہیں،کیا تم ان(مسلمانوں)سے
(حضورﷺ کی رسالت اور شان کے بارے میں)وہ باتیں بیان کر دیتے ہو جو اﷲ نے تم
پر ظاہر کی ہیں،تاکہ وہ اس سے تمہیں تمہارے رب کے سامنے تمہیں الزام
دیں،کیا تم عقل نہیں رکھتے؟﴿۷۶﴾کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے
اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، اﷲ کو سب معلوم ہے(اﷲ تعالیٰ ہر چیز سے با خبر
ہے)﴿۷۷﴾اور ان(یہود)میں کچھ ایسے ان پڑھ بھی ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے
سوا کتاب(تورات)کا کچھ بھی علم نہیں رکھتے اور وہ صرف خام خیالوں میں پڑھے
رہتے ہیں﴿۷۸﴾تو ان(لوگوں)کیلئے خرابی ہے جو اپنے ہاتھوں سے(جعلی)کتاب لکھتے
ہیں ،پھر کہتے ہیں کہ یہ اﷲ کی طرف سے(آئی)ہے تاکہ اس ے کچھ روپیہ(یعنی
دنیوی منفعت) حاصل کریں،پھر افسوس ہے کہ(بے اصل باتیں)اپنے ہاتھ سے لکھتے
ہیں،اور پھر افسوس ہے ان کی کمائی پر(جو اپنے ہاتھ سے لکھی جعلی کتب کو بیچ
کر دنیوی منفعت حاصل کرتے ہیں)﴿۷۹﴾اور کہتے ہیں ہمیں سوائے چند گنتی کے
دنوں کے(دوزخ کی)آگ نہیں چھوئے گی،(اے رسولﷺ)کہ دیجئے کیا تم نے اﷲ سے کوئی
عہد لے لیا ہے کہ ہر گز اﷲ اپنے عہد کے خلاف نہیں کرے گایا تم اﷲ پر یونہی
بہتان باندھتے ہوجس کا تم خود بھی علم نہیں رکھتے﴿۸۰﴾ہاں جو برے کام کرے
(برائی اختیار کرے)اوراس کے گناہ (ہر طر ف سے) گھیرلیں تو وہی لوگ جہنمی
ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ(جلتے)رہیں گے﴿۸۱﴾اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل
کئے تو وہی لوگ بہشتی (جنتی)ہیں،وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے﴿۸۲﴾اور جب ہم نے
بنی اسرائیل سے عہد لیاکہ اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا،والدین
(خصوصاََ)،رشتہ داروں،یتیموں اور مسکینوں سے نیک سلوک کرنااور لوگوں کو
اچھی بات کہنااور نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا،مگر تم میں سے تھوڑے آدمیوں
کے سوا باقی سب اس(عہد)سے پھر گئے اور تم لوگ تو بس اعراض(روگردانی)کرنے
والے ہی ہو﴿۸۳﴾اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ
بہانااور نہ اپنے لوگوں کو جلا وطن(وطن سے نکال باہر)کرنا،پھر تم نے(اس
کا)اقرار کیااور تم خود ہی(اس کے)گواہ(بھی)ہو﴿۸۴﴾پھرتم ہی وہ ہو،جو اپنوں
کا قتل کرتے ہواور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم (وزیادتی)سے
چڑھائی کر کے انہیں جلاوطن بھی کر دیتے ہواور اگر وہ(دشمنوں کے
ہاتھوں)تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ(فدیہ) دیکر ان کو چھڑا بھی لیتے
ہو،حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا،کیا تم کتاب کے ایک حصہ پر
ایمان لاتے ہواور دوسرے حصہ کے منکر ہو؟ (تو کیا اﷲ کے کچھ حکموں پر ایمان
لاتے ہواور کچھ سے انکار کرتے ہو)،پھر جو تم میں سے ایسا کرے اسکی یہی سزا
ہے کہ دنیا میں رسوا (ذلیل وخوار)ہو اور قیامت کے دن بھی سخت ترین عذاب کی
طرف لوٹائے(پھیرے) جائیں اور جو کچھ بھی تم کرتے ہو اﷲ اس سے غافل نہیں
ہے﴿۸۵﴾یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت (کی ابدی زندگی)کے عوض(بدلے)دنیا کی
زندگی مول(خرید)لی،پس نہ ہی ان کے عذاب میں کوئی تخفیف(کمی)کی جائے گی اور
نہ ہی ان کی کوئی مدد کی جائے گی﴿۸۶﴾اور بیشک ہم نے موسیٰؑ کو کتاب(تورات)
عطا کی،اور اسکے بعد پے در پے(بہت سے) رسول بھیجے اور ہم نے مریمؑ کے فرزند
عیسیٰؑ کو کھلی(روشن،واضح)نشانیاں عطا فرمائیں اورروح القدس(پاک روح،یعنی
جبرائیل)سے ان کو مدد دی،تو کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ باتیں لیکر آئے
جو تمہارے نفس کی خواہش نہیں (جسے تمہارے دل نہیں چاہتے )(تو تم)تکبر کرتے
ہو(اکڑتے ہو)،تو ان میں ایک گروہ کو تم جھٹلاتے اور ایک گروہ کو شہید کرتے
ہو ﴿۸۷﴾اور(یہودی)کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر غلاف(پردے پڑے) ہیں،بلکہ اﷲ نے
ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کی ہے،تو ان میں تھوڑے ایمان لاتے ہیں﴿۸۸﴾اور
جب اﷲ کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو انکی(آسمانی)کتاب(توریت) کی بھی
تصدیق کرتی ہے اور اسکے پہلے وہ کافروں کے مقابلے میں اسی کے ذریعے فتح
مانگتے تھے،لیکن جب وہ(کتاب)انکے پاس آگئی جسے وہ پہچانتے تھے ،اسکے منکر
ہوگئے،پس کافروں پر اﷲ کی لعنت ہے﴿۸۹﴾انہوں نے اپنی جانوں کو بہت ہی بری
چیز کے عوض(بدلے) بیچ ڈالا،محض اس ضد کی بناء پر اﷲ کی نازل کردہ کتاب کا
انکار کر دیاکہ اس نے اپنے بندوں میں سے ایک خاص بندہ(خاتم المرسلﷺ) پر
اپنے فضل و کرم سے کیوں(وحی نبوت و کتاب)نازل کر دی؟پس اس(روش)کے باعث یہ
لوگ(اﷲ کے)غضب پر غضب کے مستحق ہو گئے اور کافروں کیلئے ذلت آمیز(ذلیل کر
دینے والا)عذاب ہے﴿۹۰﴾اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس (کتاب)پرایمان لاؤ جو
اﷲ نے نازل فرمائی ہے،تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پرنازل ہو چکی ہے،ہم صرف
اس پر ایمان رکھتے ہیں،حالانکہ اس کے بعد والی (کتاب) کے ساتھ جو ان کی
کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے،کفر(انکار)کرتے ہیں،(ان سے)کہ دوپھر تم کیوں اس
سے پہلے اﷲ کے نبیوں کو قتل کرتے رہے ہو؟اگر تم(واقعی اپنی ہی کتاب
پر)ایمان رکھتے ہو﴿۹۱﴾اوربیشک موسیٰ تمہارے پاس کھلی(واضح) نشانیاں لائے،تو
تم نے ان کے(کوہ طور جانے کے)بعدبچھڑے کو معبود بنالیااور تم واقعی ظالم
ہو﴿۹۲﴾اور(اس وقت کو یاد کرو)جب ہم نے تم سے عہدِواثق(پختہ عہد) لیااور
کوہِ طور کو تم پر اٹھا کھڑاکیا(اور حکم دیا کہ)جو(کتاب)ہم نے تم کو عطا
فرمائی ہے،اسے مضبوطی سے پکڑواور (جو تمہیں حکم ہوتا ہے اس کو)سنو،وہ کہنے
لگے ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں،ان کے(دلوں میں)کفر کی وجہ سے بچھڑے
کی محبت رچ گئی تھی،کہ دوکہ اگر تم ایمان والے ہوتو تمہارا ایمان تم کو
(بہت ہی)بری بات بتاتا ہے﴿۹۳﴾(آپﷺ)کہ دیجئے کہ اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے
ہی لئے ہے،اﷲ کے نزدیک اور کسی کیلئے نہیں،تو موت کی آرزو(تمنا)تو کرو اگر
تم(اپنے دعویٰ میں)سچے ہو﴿۹۴﴾اور ہر گز کبھی بھی اس کی آرزو نہیں کریں
گے،ان گناہوں کی وجہ سے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں اور اﷲ ظالموں کو
خوب جانتا ہے﴿۹۵﴾ اور(یارسولﷺ)آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زیادہ حریص
پائیں گے اور(یہاں تک کہ)مشرکوں سے بھی زیادہ،ان میں سے ہر ایک یہی خواہش
کرتا ہے کہ کاش وہ ہزار برس(سال)جیتا رہے،مگر اتنی لمبی عمر اسے مل بھی
جائے،تو بھی یہ اسے عذابِ الہیٰ سے نہیں بچا سکتی اور جو کام یہ کر تے
ہیں،اﷲ ان کو دیکھ رہا ہے﴿۹۶﴾(یا رسول ﷺ)کہ دیجئے کہ جو شخص جبرائیل کا
دشمن ہے (اسے معلوم ہونا چاہیے)کہ اس(جبرائیل)نے آپ ﷺ کہ دل پر اﷲ کے حکم
سے یہ قرآن نازل فرمایا،جو اپنے سے پہلے(کی کتابوں)کی تصدیق کرنے والا ہے
اور مؤمنوں کیلئے ہدایت اور بشارت (خوشخبری)ہے﴿۹۷﴾جو شخص اﷲ اور اس کے
فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو ،تو بیشک اﷲ
بھی ان کافروں کا دشمن ہے﴿۹۸﴾اور بیشک ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں نازل کی
ہیں اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو فاسق ہیں﴿۹۹﴾کیا جب کبھی انہوں نے
کوئی عہد کیاتو اسے ان میں سے ایک فریق نے پھینک دیابلکہ(حقیقت یہ ہے)ان
میں سے اکثر ایمان ہی نہیں رکھتے﴿۱۰۰﴾اور جب ان کے پاس اﷲ کی طرف سے
رسول(حضرت محمدﷺ)آئے،اور وہ ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والے ہیں جو ان کے
پاس(پہلے سے)موجود تھی،تو(انہی)اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ نے اﷲ کی (اسی)
کتاب(تورات)کو اپنے پیٹھ پیچھے پھینک دیا،گویا وہ(اس کو)جانتے ہی
نہیں﴿۱۰۱﴾اور انہوں (یہودیوں)نے اس چیز (یعنی جادو) کی اتباع(پیروی)کی
جوسلیمانؑ کے عہدِحکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمانؑ نے (کوئی)کفر
نہیں کیا،بلکہ کفر تو شیطانوں نے کیاجو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور
اس(جادو کے علم)کے پیچھے بھی لگ گئے جو شہرِبابل میں ہاروت و ماروت(نامی)دو
فرشتوں پر اتارا گیا تھااور وہ دونوں کسی کو(کچھ)نہ سکھاتے تھے جب تک یہ نہ
کہہ دیتے ہم تو صرف آزمائش کیلئے ہیں پس تم کافر نہ بنو،اس کے باوجود وہ
(یہودی)ان دونوں سے ایسا(منتر،جادو)سیکھتے تھے جس کے ذریعے سے شوہر اور
اسکی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے،حالانکہ وہ اس سے کسی کو اذنِ خدا(اﷲ
تعالیٰ کی مرضی)کے بغیر کوئی ضرر(نقصان)نہیں پہنچا سکتے تھے اور یہ لوگ وہی
چیزیں سیکھتے ہیں جو ان کیلئے ضرر رساں (نقصان دہ)ہیں اور انہیں کوئی فائدہ
نہیں پہنچاتیں اور وہ یہ بھی جانتے تھے جس نے اس(جادوٹونے)کو خریدا اس
کیلئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں(ہوگا)اور وہ بہت ہی بری چیز ہے جس کے بدلے
میں انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا،کاش وہ(اس سودے کی حقیقت کو)
جانتے﴿۱۰۲﴾اور اگر وہ ایمان لے آتے اور تقویٰ(پرہیزگاری)اختیار کرتے تو اﷲ
تعالیٰ کی طرف سے بہترین اجر انہیں ملتا ،کاش وہ جانتے(ہوتے)﴿۱۰۳﴾اے ایمان
والو!(نبی اکرمﷺ)کو )راعنا(ہماری رعایت کرو)مت کہا کرو،بلکہ(ادب سے)انظرنا
(ہماری طرف نظرِکرم فرمایئے)کہا کرواور(ان کا ارشاد)توجہ سے سنتے رہا
کرواور کافروں کیلئے دردناک عذاب ہے﴿۱۰۴﴾اہلِ کتاب کے کافر اور مشرک نہیں
چاہتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی خیر(و برکت یا بھلائی)نازل ہو اور
اﷲ تو جس کو چاہتا ہے،اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور اﷲ بڑے فضل
والا ہے﴿۱۰۵﴾ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے
بہتر یا اس جیسی لاتے ہیں،کیا تم نہیں جانتے کہ اﷲ ہر چیز پر قادر
ہے﴿۱۰۶﴾کیا تجھے خبر نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت(بادشاہت)اﷲ ہی
کیلئے ہے اور اﷲ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں ہے﴿۱۰۷﴾(اے
مسلمانو!)کیا تم (یہ)چاہتے ہو کہ تم بھی اپنے رسول (ﷺ) سے اسی طرح کے
سوالات کروجیسا کہ اس سے پہلے موسیٰ(علیہ السلام)سے سوال کئے گئے تھے اور
جس شخص نے ایمان(چھوڑ کر اس)کے بدلے کفر لیا،وہ سیدھے رستے سے بھٹک
گیا﴿۱۰۸﴾اکثر اہلِ کتاب تو اپنے حسد سے حق ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ چاہتے
ہیں کہ کسی طرح سے تمھیں ایمان لانے کے بعدپھر کافر بنا دیں،سو معاف کرو
اور درگزر کرو یہاں تک کہ اﷲ(انکے بارے میں)اپنا حکم بھیج دے ،بیشک اﷲ ہر
چیز پر قادر ہے﴿۱۰۹﴾اور نماز قائم کرو اور زکوۃٰ دواور(اپنی جانوں کیلئے)جو
بھلائی آگے بھیجو گے اس کو اﷲ کے ہاں پا لو گے،بیشک جو کچھ تم کر رہے ہو اﷲ
اسے دیکھ رہا ہے﴿۱۱۰﴾اور(اہلِ کتاب)کہتے ہیں کہ یہودیوں اورعیسائیوں کے سوا
کوئی جنت میں ہر گز داخل نہ ہوگا،یہ ان کی خیال بندیاں(باطل امیدیں
)ہیں،(اے پیغمبران سے)کہہ دو کہ اگر(تم اپنے دعویٰ میں)سچے ہو تو دلیل پیش
کرو﴿۱۱۱﴾ہاں،جس نے اپنا چہرہ اﷲ کیلئے جھکا دیا(یعنی خود کو اﷲ کے سپرد کر
دیا)اور وہ نیکوکار بھی ہوتو اس کیلئے اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور
ایسے لوگوں کو(بروز ِقیامت)نہ کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں
گے﴿۱۱۲﴾اور یہودی کہتے ہیں کہ نصاریٰ (عیسائی)ٹھیک راہ پر نہیں اور نصاریٰ
کہتے ہیں کہ یہودی ٹھیک راہ(راہِ حق)پر نہیں،حالانکہ وہ سب
کتاب(الہیٰ)پڑھتے ہیں،ایسی ہی باتیں وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو بے علم
ہیں(یعنی مشرک)،پھر اﷲ قیامت کے دن ان باتوں کا کہ جس میں وہ جھگڑ رہے ہیں
خود فیصلہ کرے گا ﴿۱۱۳﴾اور اس سے بڑھ کر ظالم کون،جو اﷲ کی مسجدوں میں اﷲ
کے نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے، ایسے
لوگوں کو کچھ حق نہیں کہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے،ا ن کیلئے دنیا
میں(بھی)ذلت(ورسوائی)ہے اور ان کیلئے آخرت میں (بھی)بڑا عذاب ہے﴿۱۱۴﴾اور
مشرق اور مغرب(سب)اﷲ ہی کا ہے،تو جدھر تم رخ کرو ،ادھر وجہ اﷲ(اﷲ کی رحمت
تمہاری طرف متوجہ )ہے،بیشک اﷲ وسعت والاجاننے والا ہے﴿۱۱۵﴾اور(وہ لوگ)کہتے
ہیں کہ اﷲ نے اپنے لئے اولاد بنائی ہے،(نہیں)وہ پاک ہے،بلکہ جو کچھ آسمانوں
اور زمین میں ہے ،سب اسی کا ہے اور سب اسی کے فرماں
بردارہیں﴿۱۱۶﴾(وہی)آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے،جب وہ کسی کام کو
کرنا چاہے تو پھر اس کو صرف یہی فرماتا ہے کہ’تو ہو جا‘پس وہ ہو جاتی
ہے﴿۱۱۷﴾اور جو لوگ علم نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ اﷲ ہم سے کیوں کلام نہیں
کرتایا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟،ان سے پہلے لوگ بھی ایسے ہی
باتیں کیا کرتے تھے،ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں،یقین کرنے والوں
کیلئے توہم نشانیاں بیان کرچکے ہیں﴿۱۱۸﴾(اے محمدﷺ)ہم نے تم کو سچائی کے
ساتھ خوشخبری سنانے والااور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور تم سے دوزخ
والوں کا سوال نہ ہوگا﴿۱۱۹﴾اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ
عیسائی،یہاں تک کہ تم ان کے مذہب کی پیروی اختیار کر لو،آپ فرما دیجئے کہ
بیشک اﷲ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور اگر آپ نے علم آجانے کے بعد بھی ان لوگوں
کی خواہشات کی پیروی کی،تو پھر اﷲ(کے عذاب)سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہو
گااور نہ کوئی مددگار﴿۱۲۰﴾وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اس طرح
پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے،وہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور جو
اس سے انکار کرتے ہیں،وہ خسارہ پانے والے ہیں﴿۱۲۱﴾اے بنی اسرائیل!میرے وہ
احسان یاد کرو،جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تم کو سارے جہاں پر
فضیلت عطا کی﴿۱۲۲﴾اور اس دن سے ڈروجس دن کوئی بھی کسی کے کام نہ آئے گااور
نہ اس سے بدلہ(معاوضہ)قبول کیا جائے گااور نہ اسے کوئی سفارش نفع (فائدہ
)دے گی اور نہ کوئی مدد کی جاسکے گی﴿۱۲۳﴾اور (وقت کو یاد کرو) جب ابراہیم
ؑکو ان کے رب نے کئی باتوں میں آزمایاتو انہوں نے وہ پوری کر دیں،تو اﷲ نے
فرمایاکہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا نے والا ہوں ،انہوں نے کہا اور میری
اولاد کو،فرمایاکہ ہمارا اقرار(وعدہ)ظالموں کیلئے نہیں ہوا
کرتا﴿۱۲۴﴾اور(یاد کرو)جب ہم نے خانہ کعبہ لوگوں کیلئے عبادت گاہ اور امن کی
جگہ بنایا(اور فرمایا)مقامِ ابراہیم(جس مقام پر ابراہیم ؑ کھڑے ہوئے تھے)کو
نماز کی جگہ بناؤ اور ہم نے ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ سے عہد لیا کہ میرے
گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور
سجدہ کرنے والوں کیلئے پاک(صاف)رکھو﴿۱۲۵﴾اور(یاد کرو)جب ابراہیم ؑ نے
کہا(دعا کی)اے میرے رب اس شہر(مکہ)کو امن والا شہر بنااور اس کے رہنے والوں
میں سے جو اﷲ پر اور یوم آخرت پرایمان لائیں انہیں طرح طرح کے پھلوں سے رزق
عطا فرما،اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:جو کافر ہو جائیں گے انہیں بھی(دنیا
میں)تھوڑا فائدہ پہنچا کر (آخرت میں)دوزخ کے عذاب میں دھکیل دیا جائے گا
اور وہ (بہت)برا ٹھکانہ ہے﴿۱۲۶﴾اور(یاد کرو)جب ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ بیت
اﷲ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے(تو دعا کئے جاتے تھے کہ)اے ہمارے رب،ہم سے یہ
خدمت قبول فرما،بیشک تو سننے والاجاننے والا ہے﴿۱۲۷﴾اے ہمارے رب!ہمیں
اپنامسلمان (فرمانبرداربندہ) بنالے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک امتِ
مسلمہ(فرمانبردار امت)پیدا کر،ہمیں ہمارے مناسک(عبادت کے طریقے)دکھلا دے
اور ہماری توبہ قبول فرما،بیشک تو بڑا توبہ قبول فرمانے والابڑا مہربان
ہے﴿۱۲۸﴾اے ہمارے رب! ان(امتِ مسلمہ)میں انہیں میں سے (وہ آخری اور
برگزیدہ)رسول(ﷺ)مبعوث فرماجو ان میں تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں
کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انہیں پاک کرے ، بیشک تو ہی غالب حکمت والا
ہے﴿۱۲۹﴾اور کون ہے جو ملت ِ ابراہیمی(ابراہیم ؑ کے دین)سے روگردانی کرے بجز
اس کے جو خود ہی احمق ہواور ہم نے انہیں دنیا میں چن لیا تھا اور آخرت میں
بھی ان کا شمار نیکوکاروں میں ہو گا﴿۱۳۰﴾(یہ انتخاب اس وقت ہوا)جب ان سے ان
کے رب نے فرمایاکہ اسلام لے آؤ توانہوں نے کہا میں نے تمام جہانوں کے رب کے
سامنے سر جھکا دیا﴿۱۳۱﴾اور اسی بات کی ابراہیم ؑ اور یعقوبؑ نے بھی اپنے
بیٹوں کو وصیت کی کہ اے میرے بیٹو!بیشک اﷲ نے تمہارے لئے یہ دین چن لیا ہے
تو مرنا ہے تو مسلمان ہی مرنا﴿۱۳۲﴾کیا تم (اس وقت)حاضر تھے جب یعقوب ؑ کو
موت آئی،جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھاتم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے؟تو
انہوں نے کہاہم آپ کے اور آپ کے آباء(واجداد )ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑاور
اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے
مسلمان(فرمانبردار)رہیں گے﴿۱۳۳﴾وہ ایک امت تھی جو گزر چکی،ان کو ان کے
اعمال(کا بدلہ دیا جائے گا)اور تم کو تمہارے اعمال(کا بدلہ ملے گا)اور تم
سے نہیں پوچھاجائے گاکہ وہ کیا کرتے تھے﴿۱۳۴﴾اور(اہلِ کتاب)کہتے ہیں کہ(تم
لوگ بھی) یہودی یا عیسائی ہو جاؤتاکہ ہدایت پاؤ،(اے رسولﷺ)فرما دیجئے
کہ(نہیں)بلکہ ہم تو(اس)ابراہیم ؑ کا دین اختیار کئے ہوئے ہیں جو ہر باطل سے
جداصرف اﷲ کے پرستار تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے﴿۱۳۵﴾(مسلمانو)کہہ
دوہم اﷲ پرایمان لائے اور اس (قرآن) پر جو ہم پر اتارا گیا،اوراس پر
بھی(ایمان لائے) جو(صحیفے)ابراہیم ؑاوراسماعیل ؑاور اسحاق ؑ اور یعقوب ؑ
اور انکی اولادپر نازل ہوئے اور ان(کتابوں)پر بھی (ایمان لائے )جو موسیٰ ؑ
اور عیسیٰ ؑ کوعطا کی گئیں اور ان پربھی(ایمان لائے)جودوسرے انبیاء ؑ کو ان
کے رب کی طرف سے عطا کی گئیں،ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور
ہم اس (اﷲ)کے مسلمان (فرمانبردار)ہیں﴿۱۳۶﴾پس اگر وہ لوگ(اہل ِ کتاب)بھی اسی
طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو وہ ہدایت پا جائیں گے اور
اگر وہ نہ مانیں تو وہ صریح(کھلے،واضح)اختلاف میں ہیں،پس ان کے مقابلہ میں
اﷲ تمہارے لئے کافی ہے اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے﴿۱۳۷﴾اﷲ کا رنگ
اختیار کرواور اﷲ تعالیٰ سے اچھا رنگ کس کا ہو گا؟اور ہم اسی کی عبادت کرنے
والے ہیں ﴿۱۳۸﴾کہہ دو کیا تم اﷲ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو؟حالانکہ وہی
ہمارا اور تمہارا رب ہے اور ہم کو ہمارے اعمال(کا بدلہ ملے گا) اور تم کو
تمہارے اعمال(کا بدلہ دیا جائے گا)اور ہم توصرف اﷲ کے مخلص بندے
ہیں﴿۱۳۹﴾(اے یہودونصاریٰ)کیا تم اس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم ؑ اور
اسماعیل ؑ اور اسحاقؑ اور یعقوب ؑاور انکی اولاد یہودی یا عیسائی تھے؟(اے
رسولﷺ ان سے)کہہ دیجئے کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اﷲ؟اور اس سے بڑھ کر کون
ظالم ہے جو گواہی چھپائے جو اس کے پاس اﷲ کی طرف سے ہے اور جو کچھ تم کرتے
ہو اﷲ اس سے غافل(بے خبر)نہیں﴿۱۴۰﴾وہ ایک امت تھی جو گزر چکی،ان کو ان کے
اعمال(کا بدلہ دیا جائے گا)اور تم کو تمہارے اعمال(کا بدلہ ملے گا)اور تم
سے نہیں پوچھاجائے گاکہ وہ کیا کرتے تھے﴿۱۴۱﴾ احمق (بیوقوف)لوگ کہیں گے کہ
کس(چیز)نے مسلمانوں کو ان کے قبلہ (بیت المقدس)سے پھیر دیاجس پر وہ تھے،(اے
رسولﷺ)فرما دیجئے کہ مشرق اور مغرب(سب)اﷲ ہی کا ہے وہ جسے چاہتا ہے سیدھا
راستہ دکھاتا ہے﴿۱۴۲﴾اور اسی طرح ہم نے تمہیں امت ِ معتدل(اعتدال والی
امت)بنایا،تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور رسول(ﷺ) تم پر گواہ بنیں اور ہم
نے پہلے قبلہ کو صرف اس لئے قبلہ بنایا تھاکہ ہم یہ دیکھیں کہ کون
رسول(ﷺ)کا اتباع(اطاعت،پیروی)کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے اور
بیشک یہ(قبلہ کا بدلنا)بڑی بھاری بات تھی سوائے ان کے جنہیں اﷲ نے ہدایت
بخشی اور اﷲ تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا،بیشک اﷲ لوگوں پر بڑا مہربان
نہایت رحم والا ہے﴿۱۴۳﴾(اے رسولﷺ)ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر
دیکھنا دیکھ رہے ہیں،تو ضرور ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے
آپ(ﷺ)پسند کرتے ہیں،پس آپ(ﷺ) اپنا رخ(انور)ابھی مسجدِحرام(یعنی
خانہ،کعبہ)کی طرف پھیر لیجئے اور (اے مسلمانو!)تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے
چہرے اسی(مسجد)کی طرف پھیر لواور وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے خوب جانتے
ہیں کہ اﷲ کی طرف سے یہی(تحویل قبلہ کا فیصلہ) حق ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو
اﷲ اس سے غافل(بے خبر)نہیں ہے﴿۱۴۴﴾ |