دمشق کے بادشاہ حداد بن حداد نے
ایک مرتبہ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی پھر بغیر حلالہ کے وہ اسے اپنی
بیوی بنانا چاہتا تھا اس نے حضرت یحیٰی علیہ السلام سے فتویٰ طلب کیا۔ آپ
نے فرمایا وہ اب تم پر حرام ہوچکی ہے۔ اس کی سابقہ بیوی کو یہ بات سخت
ناگوار گزری اور وہ حضرت یحییٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کے لئے منصوبے
بنانے لگی۔ چناچہ اس گستاخ عورت نے بادشاہ کو مجبور کر کے قتل کی اجازت
حاصل کر لی جس وقت حضرت یحییٰ علیہ السلام کو قتل کرا دیا اور آپ کا سر
مبارک ایک طشت میں اپنے سامنے منگوایا ۔ کٹا ہوا سر بھی یہی کہتا رہا کہ تو
بغیر حلالہ کرائے بادشاہ کے لئے حلال نہیں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کے مقدس نبی
حضرت یحییٰ علیہ السلام کی شان میں بے ادبی کرنے کے جرم میں سزا ملی کہ وہ
عورت زمین دھنس گئی۔ ( ملاحظہ ہو البدایہ والنہایہ ج 2 ، صفحہ 55)
مسلمانوں! یاد رکھو اس انسان سے زیادہ بد بخت اور کوئی انسان نہیں ہو سکتا
جو انبیاء علیھم السلام کے ناموس کو تار تار کر کے رکھ دیتا ہو حالانکہ یہ
وہ مقدس اور برگزیدہ ہستیاں ہوتی ہیں جو نہ کسی کو ستاتی ہیں اور نہ ہی کسی
کے حق پر ڈاکہ ڈالتی ہیں جو بغیر کسی اجرت کے انسانوں کی اصلاح کر کے انہیں
فلاح و سعادت دارین کی عزتوں سے سرفراز کرتی ہیں۔ انبیاء کی عزت و ناموس سے
کھیلنے والوں کو اللہ تعالیٰ اپنے قہر و غضب سے دونوں جہاں میں ملعون کر
دیتا ہے۔ محبوبان خدا سے دشمنی رکھنا ہلاکت اور بربادی کے سوا کچھ بھی
نہیں۔ |