چند وضاحتیں

گزشتہ روز نیب کی کارکردگی کے حوالے سے کالم لکھا کہ نیب پر سیاست دان اور میڈیا حقیقت سے زیادہ الزامات لگاتا ہے اور ملک میں تمام کرپشن کی جڑ نیب کوکہا جاتا ہے۔ میں نے لکھاتھا کہ نیب کسی بھی فرد کے ساتھ اپنی طرف سے پلی پارگینگ نہیں کرتا بلکہ یہ نیب کے قانون میں ہے کہ نیب پلی پارگینگ کر سکتا ہے، اس طرح اور کئی باتیں تھی جس پر ہمارے بعض دوستوں نے اپنی شکایت فون کالزاور انٹر نیٹ کے ذریعے ریکارڈ کرائی کہ میں نے نیب کی تعریف کی ہے اور میں نیب کے کرپشن اور لوگوں سے ڈیل کے متعلق ان کی تائید کرتا ہوں اور ان کو صحیح مانتا ہوں۔ تمام دوستوں اور قارئین کی رائے بضد احترام کے آپ لوگ اپنی آراء سے وقتاً فوقتاً آگاہ کرتے ہیں لیکن گزارش ہے کہ میں ہمیشہ کالم اپنے دانش کے مطابق لکھتا ہوں ،زیادہ تر کوشش ہوتی ہے کہ تحقیق کرکے بات لکھوں صرف تجزیے اور تجاویز پیش نہ کرو ۔ہمارے حکمران اور سربراہان ہم سے زیادہ سمجھ رکھتے ہیں اسلئے تجاویز سے گریز کرتا ہوں جومحسو س کرتا ہوں اچھا یا برا وہ بیان کرتا ہوں جس میں بعض اوقات غلطی بھی ہوسکتی ہے لیکن میں کسی کے کہنے پر کالم نہیں لکھتا۔میں صرف اپنی رائے کااظہار کرتا ہوں جس سے قارئین اور دوست اختلاف کا حق بھی رکھتے ہیں ۔ میں اختلاف رکھنے اور تائید کرنے والوں کا مشگور ہوں کہ وہ میرے کالم شوق سے پڑھتے ہیں۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کہ نیب کی وجہ سے کرپشن کیسز ختم نہیں ہوتے کیوں کہ نیب حکومتی اثرو رسوخ سے آزاد نہیں لیکن نیب اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں کرتا بلکہ یہ سب کچھ نیب آفسر قانون کے مطابق کرتے ہیں تو اس میں نیب زیادہ قصور وار نہیں بلکہ ہمارے سیاست دان اور حکمران ہے جنہوں نے نیب کو یہ اختیارات دیے ہیں۔ دوسرا نیب ہی ملک میں احتساب کاواحد ادارہ ہے جس کے پیچھے ہمارے سیاستدان لگے ہیں کہ اس کو ختم کیا جائے تاکہ ان سے پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔ اب کم ازکم سیاستدان ، سرکاری افسران اور پر ائیویٹ سطح پر دھوکہ کرنے والوں کو یہ خوف تو رہتا ہے کہ نیب کی پکڑ میں آسکتے ہیں۔نیب قانون ، ادارے اور افسروں میں اچھے لوگوں سمیت کئی کرپٹ لوگ بھی ہوں گے جو ڈیل کرنے میں ماسٹر ہوں گے ، دوسرا نیب قوانین اور ادارے میں اصلاح کی بھی بہت گنجائش موجود ہے ۔میں نے تواس وقت بھی لکھا تھا کہ نیب کو سیاست سے پاک ہونا چاہیے ۔ چیئر مین کی تعیناتی بھی نیب کے ا دارے سے ہونی چاہیے جن کو نیب قوانین کا علم ہو اور جوسرکاری ملازم ہو سیاسی نہ ہو جس طرح عدالت کے جج ہوتے ہیں۔یہ سب کام سیاستدانوں اور حکمرانوں نے ہی کرنے ہوتے ہیں لیکن حکمران اور سیاست اس وقت بولنا شروع کر دیتے ہیں کہ جب ان کے دم پر پاؤں آجائے ۔ موجود حکومت کے نیب کے بارے میں بیانات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے وہ کیسزاب بھی عدالت میں پڑے ہیں جن میں میاں نواز شریف صاحب سمیت کئی اہم لوگوں کا ذکر ہے ۔ کسی بھی ملک میں نظام اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوسکتاجب تک اس ملک میں انصاف جزا وسزا کا قانون صحیح نہ ہو اور عام لوگوں کی طرح حکمران قانون کو جواب دہ نہ ہو۔ یہ سب کچھ ان ہی جمہوریت کے علمبرداروں نے ٹھیک کرنا ہے ۔ ہم نے ہی ان کو منتخب کیا ہے ،اب ان کا کام ہے کہ نظام کو درست کر یں جواب تک ہمیں نہیں لگتا کہ درست کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہو بلکہ دن بدن ادارے تباہی کی طرف جارہے ہیں۔دوسرا اگر نیب بالکل صحیح کام شروع کر یں تو کل ملک میں بہتری آجائے گی جو ہمارے حکمران اور سیاست دان نہیں چاہتے کیوں کہ زیادہ تر کیسز میں یہ لوگ خود ملوث ہوتے ہیں جن لوگوں کو انہوں نے ٹھیک کرنا ہوتا ہے وہ لوگ ان کو بلیک میل کرتے ہیں۔

دوسری رائے میر ے کالم اچھے اور برے طالبان پر آئی کہ یہ اچھے اور برے طالبان کس نے بنا ئے تھے جس کا خمیازہ آج ہم اٹھارہے ہیں۔عرض یہ ہے کہ ملکوں کی پالیسی وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے جس طرح ماحول یا حالات ہوتے ہیں اس کے مطابق پالیسی بھی بنتی ہے۔ پھر آج کی دنیا میں جہاں ہر طرف پراکسی جنگیں جاری ہے جہاں پر دوست اور دشمن کا پتہ ہی نہیں چلتا ،ایسے حالات میں آپ کو نہ چاہتے ہوئے بھی گیم میں جانا پڑتا ہے۔ کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ آج پاکستان ضیاء الحق کی پالیسی اور اس کے بوئے ہوئے کو کاٹ رہا ہے انہوں نے افغان جنگ میں شامل ہوکر بڑی غلطی کی تھی جس کی وجہ سے ملک میں طالبان پیدا ہوئے اور یہ سب کچھ ہماری عسکری اداروں کا کرتا دھرتا ہے۔ عرض یہ ہے کہ آج پاکستان صرف اس وجہ سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا شکار نہیں ہے۔ یہ صرف عوام کو دھوکہ دینے اور پانی اپنے سر سے ہٹانے کی باتیں ہے۔ میرے دانستہ کے مطابق پاکستان میں طالبان دس سال پہلے پیدا ہوئے یا کیے گئے۔افغان جنگ 1989کو ختم ہوچکا تھا اس کے بعد پاکستان میں حالات بالکل ٹھیک تھے کوئی بم دھماکے یا خودکش حملے نہیں ہور ہے تھے۔ یہ سب کچھ امریکا کا خطے میں آنے اور افغانستان پر حملہ کرنے کے بعد ہوا۔جب اپ کے حکمران اور سیاستدان کرپٹ ہو، اپنی جائیدادیں بنانے کی فکرہواور وہ دھاندلی سے آئے ہوتو پھر وہ کیا فارن پالیسی بنائیں گے اور کیا ملک کا مفاد سوچتے ہوں گے کہ خطے کی سیاست یا دنیا کی سیاست کہاں جارہی ہے۔ فوج اور سکیورٹی اداروں کاکام ہوتا ہے کہ وہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کریں جب آپ ان کو سیاست اور فارن پالیسی حوالے کردیتے ہیں تو پھر وہ جس طرح چاہے کریں۔ ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ بہت کم پڑھے لکھے لوگ سیاست میں قدم رکھتے ہیں زیادہ تر امیر زادے ، بزنس مین اور وڈیرے آتے ہیں جن کو کوئی آتا پتا نہیں ہوتا کہ انہوں نے اسمبلی میں کیا کرنا ہے جو پارٹی سربراہان ہوتے ہیں وہ بھی زیادہ تر سمجھوتوں پر چلتے ہیں، ان کو یہ غم ہوتا ہے کہ مجھ سے کوئی حکومت چھین نہ لیں۔لیڈر شپ کوالٹی بہت کم سیاست دانوں میں ہے جو ملک کے باہر اردگرد کا بھی تجربہ رکھتے ہیں ۔ حکمران کویہ غم نہیں ہو نا چاہیے کہ اگر میں یہ سیٹ ہار گیا تو میری پارٹی کی حیثیت کیا ہوگی بلکہ وہ بغیر خوف وخطرے حکمرانی کریں لیکن ہماری ملک کی یہی بد قسمتی رہی ہے کہ پہلے کرسی اور اسمبلی کے لیے لڑتے جھگڑتے ہیں اس کے بعد اسمبلی اور قانون سازی میں نہ حصہ لیتے ہیں اور نہ ہی حکومت کی طرف سے کسی مسئلے پر بحث کی جاتی ہے جس طرح اب ہورہا ہے کہ حکومت اسمبلی کو اہمیت ہی نہیں دیتی ۔ ملک کے وزیراعظم زیادہ تر ملک سے باہر ہوتے ہیں جہاں بھی جانا ہوبراستہ لندن ضرور جاتے ہیں کہ بچے لندن میں ہے اور زیادہ تر کاربار بھی وہی پر ہے تو ایسا حالات میں پھر ملک کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی ؟ کیا ہونی چاہیے ؟ یہ سب کچھ اسمبلی میں بحث کرنے سے ہوتی ہے جس کو ہمارے جمہوری پسند رہنمااہمیت ہی نہیں دیتے بلکہ تمام کام اسمبلی کے باہر ہی کیے جاتے ہیں۔ملک میں دہشت گردی ہو یا اداروں کی تباہی یہ ہم کسی ایک فرد یا حکمران کو دوش نہیں دے سکتے ۔ عسکری اداروں سمیت سب کااس میں ہاتھ رہا ہے لیکن اب حکومت اور عسکری اداروں نے پالیسی تبدیل کی اور اس عزم کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ہم نے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے اور اپنے ملک کے معاملات درست کرنے ہیں تو ہمیں حکومت اور عسکری اداروں کا ساتھ دینا چاہیے ۔ماضی کو بھلاکر مستقبل کا سوچنا چاہیے تاکہ مستقبل ہمارا تاریک نہ ہو۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226140 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More