انوپم کھیر اور ویزا

بھارتی اداکار انوپم کھیر پاکستان آنا چاہتے تھے، انہوں نے کراچی میں لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کرنا تھی، مگر ان کے بقول پاکستان نے انہیں ویزا ہی نہیں دیا، جس کی بنا پر وہ نہیں آسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اگر ویزا مل بھی گیا تو بھی میں نہیں جاؤں گا۔ یہ خبر گردش میں تھی کہ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر کا بیان سامنے آگیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ’’․․․ انوپم کھیر نے ایک انٹرویو میں پاکستان جانے کی بات کی تھی، مگر انہوں نے اس کے لئے درخواست نہیں دی، اس لئے پاکستان کا ویزا نہ دینے کا الزام درست نہیں‘‘۔ انوپم کھیر بھارتی فلم انڈسٹری کے سینئر اداکار ہیں، ان کی خوبی یہ بھی ہے کہ وہ ہر کردار کو اس انداز میں نبھاتے ہیں کہ اداکاری کا تصور ذہن میں نہیں آتا، بلکہ اصل کا گماں ہوتا ہے، دوسری خوبی ان کی یہ ہے کہ وہ ہر کردار کو خوب نبھاتے ہیں، جن میں خاص طور پر مزاحیہ اداکاری بھی شامل ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنے کردار پر کسی خاص اداکاری کا لیبل نہیں لگنے دیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے مداحوں کی تعداد ان گنت ہے، ان کے چاہنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں۔

پاکستان میں بھارتی فلم سٹاروں کی مقبولیت کا اندازہ لگانے کے لئے کسی قسم کے سروے وغیرہ کی ضرورت نہیں، ہمارے اخبارات، ہمارے ٹی وی چینلز اور ہمارے ڈرائینگ رومز تک میں بھارتی اداکار موجود ہوتے ہیں۔ شوق اور پسند کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس عمر کے لوگ ہوں گے اپنے ماحول کو اسی قسم کی تصاویر سے سجایا جائے گا۔ پرانی بھارتی اداکاراؤں سے لے کر نئی سے نئی اداکارہ تک کی تصویر ہمارے ہاں دستیاب ہے، اگر کسی نے اس تصویر کو بہت نمایاں نہیں بھی کیا تو بھی کسی نہ کسی صورت میں انہیں اہمیت دی جاتی ہے۔ یہی عالم فلموں کا ہے، نجی سطح پر تو جس قسم کی فلم بھی پسند کی جائے، ہمارے ہاں کیبل پر بھی بھارتی فلمیں پوری آب وتاب کے ساتھ چلائی اور دیکھی جاتی ہیں۔ حجام کی دکان ہو یا چھوٹاموٹا ہوٹل ، بھارتی فلم ہی سے دکان کی رونق بڑھائی جاتی ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ فلم میں خواہ پاکستان کو سرِ عام اور کھلم کھلا مغلظات سے ہی نوازا جاتا ہو، پاکستان کی بدنامی کی جارہی ہو، کسی فلم بین کے ماتھے پر شکن نہیں ابھرتی، کیونکہ ساتھ ہی اگلے منظر میں کسی حسینہ دل رُبا کی اٹھکیلیاں پچھلے والے غم (اگر کوئی محسوس کربھی لے) کو بھلا دیتی ہیں۔

بہت سے بھارتی اداکار پاکستان آتے رہتے ہیں، یہاں انہیں کھلے دل اور کھلی بانہوں سے خوش آمدید کہا جاتا ہے، انہیں اخبارات میں کوریج ملتی ہے، ٹی وی چینلز کے لئے انٹرویوز لئے جاتے ہیں، انہیں تقریبات میں مدعو کی جاتا ہے، مہمان نوازی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔ بہت سے نئے آنے والے یا والیاں حیرت کے سمندر میں ڈوب جاتی ہیں، کہ اگر یہی دشمن ہے تو ایسے دشمن بھگوان ہر کسی کو دے۔ دوسری طرف پاکستان سے غلام علی یا کوئی اور سینئر فنکار بھارت جاتا ہے، تو اس کی آؤبھگت کی بجائے اس سے نفرت کا ماحول پہلے سے ہی تیار کردیا جاتا ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ میں جب غلام علی نے بھارت میں کنسرٹ کا پروگرام بنایا تو شیو سینا نے اسے بزور منسوخ کروانے کی کامیاب کوشش کی تھی۔ اسی دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کی حد سے زیادہ کوشش تھی کہ پاک بھارت کرکٹ کا آغاز ہوجائے، اس سلسلہ میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارت گئے تو وہاں بھی ان سے تضحیک آمیز سلوک کیا گیا، جس کی وجہ سے یہ سلسلہ بھی آگے نہ بڑھ سکا۔ اسی طرح بھارت میں مسلمان اداکاروں پر بھی عرصہ حیات تنگ کرنے کی خبریں آنے لگیں۔

بھارتی تنگ نظری کو اگرچہ خود بھارت میں بھی مسترد کردیا گیا، اور بیرونی دنیا سے بھی ان رویوں کی نفی کی گئی، اس ضمن میں بہت سے نامور بھارتی لوگوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے ملنے والے ایوارڈ بھی واپس کردیئے۔ بہت سے دانشوروں اور فنکاروں نے بھی تنگ نظری کے اس معاملے کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ مگر افسوس کہ پاکستانی قوم کے پسندیدہ اداکاروں میں ایک انوپم کھیر بھی تھے، جنہوں نے اس موقع پر اُن لوگوں کے حق میں واضح بیانات دیئے جو دونوں ممالک کے درمیان دیواروں کو مزید بلند اور مضبوط کرنا چاہتے تھے، موصوف نے پاکستان کے خلاف نفرت کی حمایت کرکے اپنے حامیوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچائی۔ اب پاکستان آنے کے معاملے میں بھی صورت حال مشکوک ہی لگتی ہے،اگر وہ واقعی آنا چاہتے تھے تو درخواست کے بغیر تو ویزا نہیں ملتا اور اگر صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ہی بیان دیا ہے، تو الگ بات ہے، تاہم پاکستانی قوم بہت مضبوط اعصاب کی مالک ہے، دلوں سے کسی کو جلدی نہیں نکالتی۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 472458 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.