تبلیغی جماعت پر پابندی
(Abdul Qadoos Muhammadi, )
مولانا محمد حنیف جالندھری
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ملک پاکستان ہمارے لئے کسی نعمت عظمی سے
کم نہیں ،اس کے حصول کے لئے ہمارے اکابرین اور بزرگوں نے بے شمار قربانیاں
دیں ،پاکستان کا مقصد کیا ،لا الہ الا اﷲ کے نعرے لگائے ،ان کا تصور یہ تھا
کہ ایک علیحدہ ریاست میں ہم اپنی عبادات اور مذہبی روایات کے لئے بالکل
آزاد ہوں گے ۔مسلمان باہمی محبت و اخوت سے رہیں گے ،اپنے فیصلے خود کریں
گے،وہاں امن ہو گا، سلامتی ہو گی ، ایک اسلامی معاشرہ تشکیل پائے گا ……مگر
صد افسوس کہ حالات کے جبر نے ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہونے دیا،یہاں
مفادات کا کھیل شروع ہو گیا ،غلط فیصلوں اور پالیسیوں کے باعث یہاں کا امن
و امان غارت ہو کر رہ گیا ،کرپشن اور لوٹ مار عروج پر پہنچ گئی ،خزانے خالی
ہو گئے ،ادارے تباہ و برباد ہو کر رہ گئے ،نصابِ تعلیم کا تیا پانچہ کر کے
رکھ دیا گیا ،پالیسیاں در آمد کی گئیں، ذاتی مفادات و ضروریات کے لئے غریب
عوام پر قرضوں کا بوجھ لاد دیا گیا ،محب وطن عوام کو مہنگائی ،بے روزگاری ،رشوت
،ناانصافی ،تھانہ کچہری کلچر اورفحاشی و عریانی کے سوا کچھ نہ دیا گیا ۔
پاکستان اسلامی جمہوری مُلک ہے اس کے آئین میں اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے
اور عوام کوایسا ماحول، وسائل اور سہولتیں مہیاکرنے کی ضمانت دی گئی ہے جس
کے نتیجے میں وہ اپنی زندگیوں کو اسلام کے سانچے میں ڈھال سکیں،امر
بالمعروف اور نہی عن المنکر ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ،ہونا تو یہ
چاہیے تھا کہ حکومت کی نگرانی میں ایسی تبلیغی جماعتیں تشکیل دی جاتیں جو
پاکستانی معاشرے میں امر بالمعروف اور دعوت و تبلیغ کا فریضہ سر انجام
دیتیں ،معاشرے سے برائیوں کے خاتمے کے لئے جدوجہد کرتیں ،یہاں اسلامی
تعلیمات کو عام کرتیں ،اسلامی روایات اور کلچر کو فروغ دیا جاتا ، اس کام
کے لئے حکومت کی طرف فنڈز فراہم کیے جاتے ،نوجوانوں کو بے راہ روی کا شکار
ہونے سے روکا جاتا مگر صد افسوس کہ پاکستان میں ایسا نہ ہو سکا ،الٹا یہ کہ
حکومت کے حصے کا کام رضاکارانہ بنیادوں اور اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنے
والے دینی مدارس کو پریشان اور ہراساں کیا جاتا ہے ،ان کے خلاف جھوٹا
پروپیگنڈہ اور طرح طرح کے حربے آزمانے جاتے ہیں اور اب توایک قدم مزید آگے
بڑھ کر اس حکومتی اور آئینی ذمہ دارای کا بوجھ اٹھانے والی " تبلیغی جماعت
" پر بھی پنجاب کے تعلیمی اداروں میں پابندی عائد کر دی گئی حالانکہ اسلامی
تعلیمات کو عام کرنے کے سلسلے کومحدود کرنا یا اس پر پابندی لگاناآئین
پاکستان کی بھی خلاف ورزی ہے۔
دعوت وتبلیغ اسلام کابنیادی فریضہ ہے۔قرآن کریم میں بڑی وضاحت کے ساتھ
فرمایاگیا کہ تم مسلمانوں میں ایک ایسی جماعتضرورہونی چاہیے جو نیکی کاحکم
دے اوربرائی سے روکے۔پاکستان میں دوسری جماعتیں یاسیاسی ہیں یافرقہ وارانہ
ہیں،تبلیغی جماعت وہ واحد جماعت ہے جو قرآن کریم کے اس حکم کو پورا کرتی
ہے،حکومت سے کوئی فنڈز اور امداد لیے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت عظیم خدمت سر
انجام دے رہی ہے ،تبلیغی جماعتوں نے کبھی نفرت کی بات نہیں کی،فرقہ واریت
اور تشدد کی بات نہیں کی ،ہمیشہ محبتیں پھیلائی ہیں ،اصلاحِ معاشرہ کے لئے
جدوجہد کی ہے ، تبلیغی جماعت پرکسی قسم کی پابندی عائد کرنا اشاعت دین
پرپابندی لگانے کے مترادف ہے ۔
پاکستان ایک اسلامی مشرقی مُلک ہے جس کے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنا ہمارے
حکمرانوں کے فرائض میں شامل ہے ، موجود ذرائع ابلاغ کی وجہ سے پوری دنیامیں
بے حیائی وفحاشی مسلسل پھیل رہی ہے ہماری اسلامی اورمشرقی روایات کاتقاضا
ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو شرم وحیا اور عفت وپاکدامنی کاماحول مہیاکریں
۔فحاشی و عریانی کے اس سیلاب کے سامنے بند باندھیں ،اس وقت تبلیغی جماعت
واحد جماعت ہے جو نوجوان نسل کو شرم وحیااور پاکدامنی کادرس دیتی ہے،اس
پرپابندی کامطلب ہے کہ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کی عزت وعصمت عزیزنہیں اورہم
انہیں پاکیزہ اسلامی ماحول کی بجائے گناہوں اور بے حیائی کے گڑھوں میں
دھکیلنا چاہتے ہیں ۔
تبلیغی جماعت پارلیمانی یاغیرپارلیمانی سیاست سے دوررہتے ہوئے خالص دینی
امورکی دعوت دیتی ہے ،اﷲ کے بندوں کو اﷲ کے گھرتک لانے ،ان میں خوفِ آخرت
کے تحت عمل کاجذبہ اُبھارنے ،اسلام کے آفاقی پیغام کو عام کرنے کی جدوجہد
میں مصروف ہے ،انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی تنگ گھاٹیوں کی بجائے امّت کو
اسلام کی وسیع شاہراہ ِ عمل پرڈالنے کے لئے کوشاں ہے،اس پر پابندی کامطلب
یہ ہے کہ خیرکے ان تمام دروازوں کو بندکردیاجائے۔ پوری دنیاکے مسلمانوں
کامشاہدہ ہے کہ جماعت کی وجہ سے لاکھوں انسانوں کی زندگی میں خوشگوار
انقلاب آیا،بے شمارچور، ڈاکو،خائن ،رشوت خورملازمین اور سودخوروں نے توبہ
کی اور اپنی اپنی نسلوں کی زندگیوں کو اسلام کے نورسے مُنوّرکیا۔اس جماعت
پرپابندی کامطلب یہ ہے کہ ہم معاشرہ میں دیانت ،ایمانداری اور فرض شناسی کی
بجائے خیانت ،کرپشن اور بے عملی کو فروغ دینا چاہتے ہیں ۔
تبلیغی جماعت نے اپنے قیام سے لے کرآج تک اتحاد ِوحدت کاپیغام دیاہے،تبلیغی
بزرگوں کی زندگیاں اس کی شاہد ہیں کہ انہوں نے فرقہ واریت او رنفرت کی
بجائے ہمیشہ وحدتِ امت او رمحبت کی بات کی ہے۔اس پرپابندی نہایت ناعاقبت
اندیشانہ اقدام ہے۔
کس قدرمقامِ افسوس ہے کہ یونیورسٹیوں ،کالجوں اور سرکاری تعلیمی اداروں میں
موسیقی کی محفلیں ،مخلوط اجتماعات ، فلمی ایکٹروں اور ایکٹرسوں کے آنے جانے
پر کوئی پابندی نہیں ،انکی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے،بے حیائی،فحاشی و
عریانی کو فن کا درجہ دے دیا گیا ہے مگر قرآن وحدیث اور اسلام کاپیغام
پہنچانے اور نام لینے پرپابندی ہے ،قوم کو ایک مسلمان حکومت سے اس اقدام کی
ہرگزامیدنہ تھی،موجودہ نازک حالات میں اس قسم کے اقدامات سے ملک دشمن قوتیں
فائدہ اٹھاتی ہیں ،اسلئے ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب حکومت فی الفور اپنا یہ
فیصلہ واپس لے اور اپنے اس اقدام پر پوری قوم سے معافی مانگے اور تبلیغی
جماعت جس مبارک محنت میں مصروف عمل ہے اس کی تائید کی جائے ،اس کے لیے
سہولیات بہم پہنچائی جائیں اور تبلیغی جماعت کی مکمل پشت پناہی کی جائے ۔
|
|