اور اگر آپ ان اہل ِکتاب کے پاس تمام دلیلیں(نشانیاں)لے آئیں،تو بھی وہ آپ
کے قبلے کو نہیں مانیں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کو ماننے والے ہیں اور
نہ ان میں کوئی دوسرے قبلہ کو ماننے والا ہے اور اگر باوجود یہ کہ آپ کے
پاس علم آچکا(پھر بھی)ان کی خواہشات کی پیروی کی تو بیشک آپ بھی ظالموں میں
سے ہو جائیں گے﴿۱۴۵﴾جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا فرمائی ہے وہ ان(رسول
آخرالزماں حضرت محمدﷺاور ان کی شان و عظمت)کو اس طرح پہچانتے ہیں جیسے اپنے
بیٹوں کو پہچانتے ہیں،مگر ایک فریق(گروہ) ان میں سے حق کو جان بوجھ کر چھپا
رہا ہے﴿۱۴۶﴾(اے پیغمبرﷺ،یہ نیا قبلہ)تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم
ہر گز شک کرنے والوں میں نہ ہونا﴿۱۴۷﴾اور ہر ایک کیلئے توجہ کی ایک
سمت(مقرر)ہے وہ اسی کی طرف رخ کرتا ہے پس تم نیکیوں کی طرف سبقت کرواور تم
سب جہاں بھی رہو گے اﷲ ایک دن سب کو جمع کر دے گا،بیشک وہ ہر چیز پر قادر
ہے﴿۱۴۸﴾اور(اے پیغمبرﷺ)آپ جب بھی کہیں نکلیں تو (نماز کے وقت)اپنارخ مسجد ِحرام
کی طرف رکھیں،بیشک یہ(تبدیلی قبلہ)آپ کے رب کی طرف سے حق ہے اور اﷲ تمہارے
اعمال سے غافل(بے خبر)نہیں﴿۱۴۹﴾اور آپ جب بھی کہیں نکلیں تو(نماز کے
وقت)اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف ہی موڑیں اور (اے مسلمانو!) تم بھی جہاں
کہیں ہو(نماز کے وقت)اپنے مونہوں کو اسی(مسجد الحرام)کی طرف ہی کر لیا
کرو،(اس حکم کی بار بار تکرار سے ایک غرض یہ ہے کہ)تاکہ لوگوں(مخالفین)کو
تمہارے خلاف کوئی دلیل نہ ملے سوائے ان لوگوں کے جو ظالم ہیں،پس تم ان سے
مت ڈرومجھ سے ڈرا کرو، اس لئے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کر دوں اور تاکہ
تم کامل ہدایت پا جاؤ﴿۱۵۰﴾جیسا کہ ہم نے تم میں ایک رسول تم ہی میں سے
بھیجاجو تم پر ہماری آیات کی تلاوت کرتا ہے ا ور تمہیں پاک کرتا ہے اور
تمہیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے﴿۱۵۱﴾ پس
مجھے یاد کرومیں تمہیں یاد کروں گااور میرا شکر کرواور ناشکری نہ
کرو﴿۱۵۲﴾اے لوگوجو ایمان لائے ہوصبر اور نماز سے مدد لیا کرو،بیشک اﷲ صبر
کرنے والوں کے ساتھ ہے﴿۱۵۳﴾اور جو لوگ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں قتل کئے جاتے
ہیں،انہیں مرا ہوا (مردہ)نہ کہوبلکہ وہ زندہ ہیں ، مگر تمہیں شعور (سمجھ )نہیں
ہے﴿۱۵۴﴾اور ہم تمہیں کچھ خوف اوربھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے
نقصان سے ضرور آزمائیں گے اور (اے حبیبﷺ!)آپ صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا
دیں﴿۱۵۵﴾وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ، ہم تو اﷲ
کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں﴿۱۵۶﴾یہی وہ لوگ ہیں جن پر
ان کے رب کی نوازشیں(مہربانیاں)اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ
ہیں﴿۱۵۷﴾بیشک صفا اور مروہ اﷲ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں،پس جو کعبہ کا
حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان کے درمیان طواف کرے اور جو
کوئی اپنی خوشی سے نیکی کرے تو بیشک اﷲ تعالیٰ (بڑا)قدرشناس(بڑا)خبردار(جاننے
والا)ہے﴿۱۵۸﴾جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں(کسی
غرض ِفاسد سے)چھپاتے ہیں باوجود یہ کہ ہم نے ان لوگوں کے(سمجھانے کے)لئے
اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کر دیا ہے،یہی لوگ ہیں کہ ان پر اﷲ لعنت
کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں﴿۱۵۹﴾مگر وہ جنہوں نے(حق کو
چھپانے سے)توبہ کی اور اپنی اصلاح کر لی اور(حق بات کو)ظاہر کر دیا،پس یہی
لوگ ہیں جن کی میں توبہ قبول کروں گااور میں بڑاتوبہ قبول کرنے والااور رحم
کرنے والا(مہربان)ہوں﴿۱۶۰﴾بیشک جنہوں نے کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ
کافر ہی تھے تو ان پراﷲ کی اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے﴿۱۶۱﴾وہ
ہمیشہ اسی(لعنت)میں (گرفتار)رہیں گے،ان پر سے عذاب ہلکا نہیں کیا جائے
گااور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی﴿۱۶۲﴾اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے
اس کے سوا کوئی معبود نہیں بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے﴿۱۶۳﴾بیشک آسمانوں
اور زمین کی تخلیق میں اور رات اور دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں جو
لوگوں کو نفع پہنچانے والی چیزیں لے کر سمندر میں چلتی ہیں اور(بارش کے)اس
پانی میں جس کو اﷲ آسمان سے برساتا اور اس زمین کو مرنے کے بعد زندہ کر
دیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانے میں
اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر کر کے رکھے گئے ہیں ان سب
میں عقلمندوں کیلئے(اﷲ کی قدرت کی)نشانیاں ہیں﴿۱۶۴﴾(ان حقائق کے باوجود )کچھ
لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اﷲ کے سوا اور شریک بنا رکھے ہیں جن سے ایسی
محبت رکھتے ہیں جیسی کہ اﷲ سے رکھنی چاہئے اور ایمان والوں کو تو اﷲ ہی سے
زیادہ محبت ہوتی ہے اور کاش دیکھتے وہ لوگ جو ظالم ہیں جب عذاب دیکھیں گے
کہ سب قوت اﷲ ہی کیلئے ہے اور اﷲ سخت عذاب دینے والا ہے﴿۱۶۵﴾اور(وہ مرحلہ
کتنا کٹھن ہو گا)جب وہ(پیر)لوگ جن کی (دنیا میں)پیروی کی گئی اپنے پیرؤوں (مریدوں)سے
بیزاری ظاہر کریں گے اور اﷲ کا عذاب ان سب کی آنکھوں کے سامنے ہو گااور سب
وسائل اور تعلقات بالکل قطع ہو چکے ہوں گے﴿۱۶۶﴾(یہ حال دیکھ کر)پیروی کرنے
والے(حسرت سے)کہیں گے کہ اے کاش ہمیں پھر دنیا میں جانا نصیب ہوتاکہ جس طرح
یہ ہم سے بیزار ہورہے ہیں اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں اسی طرح اﷲ ان کے
اعمال انہیں حسرت بنا کر دکھائے گا اور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے﴿۱۶۷﴾اے
لوگو!ان چیزوں میں سے کھاؤ جو زمین میں حلال پاکیزہ ہیں اور شیطان کے قدموں
(راستوں )پر نہ چلو،بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے﴿۱۶۸﴾وہ تو تم کوبرائی اور
بے حیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ اﷲ کی نسبت ایسی باتیں
کہوجن کا تمہیں(کچھ بھی)علم نہیں﴿۱۶۹﴾جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی
کرو جو اﷲ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر
ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے،کیا یہ ایسا ہی کریں گے چاہے ان کے باپ
دادا بے عقل ہی رہے ہوں اور ہدایت یافتہ نہ رہے ہوں﴿۱۷۰﴾اور ان کافروں کو (ہدایت
کی طرف بلانے )کی مثال ایسے شخص کی سی ہے جو کسی ایسے(جانور)کو پکارے جو
سوائے پکار اور آواز کے کچھ نہیں سنتا،یہ بہرے ہیں،گونگے ہیں،اندھے ہیں
کہ(کچھ)سمجھ ہی نہیں سکتے﴿۱۷۱﴾اے ایمان والو!پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو
ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں اور اﷲ کا شکر ادا کرواگر تم اس کی عبادت کرتے
ہو﴿۱۷۲﴾اس نے تم پر مرا ہواجانور اور لہواور سور کا گوشت اور جس چیز پر اﷲ
کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کر دیا ہے ہاں جو ناچار
ہوجائے(بشرطیکہ)اﷲ کی نافرمانی نہ کرے اور حد سے باہر نہ نکل جائے تو اس
پر(زندگی بچانے کی حد تک کھا لینے میں) کوئی گناہ نہیں،بیشک اﷲ نہایت بخشنے
والا مہربان ہے﴿۱۷۳﴾جو لوگ اﷲ کی نازل کی ہوئی کتاب کے احکام کو چھپاتے ہیں
اور اسے تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں صرف آگ بھر
رہے ہیں اور اﷲ روز ِقیامت ان سے بات بھی نہ کرے گااور نہ انہیں پاکیزہ
قرار دے گااور ان کیلئے دردناک عذاب ہے﴿۱۷۴﴾یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت
چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا،یہ لوگ آگ کا عذاب کتنا برداشت
کرنے والے ہیں﴿۱۷۵﴾یہ اس لئے کہ اﷲ نے کتاب سچائی کے ساتھ اتاری اور بیشک
جنہوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں (آ کر نیکی سے)دور جا پڑے﴿۱۷۶﴾نیکی
صرف یہی تو نہیں کہ تم(نماز میں)اپنا رخ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لو،بلکہ
حقیقت میں اچھا وہ شخص ہے جو اﷲ تعالیٰ پر،روز ِآخرت پر،فرشتوں پر،(اﷲ
کی)کتابوں پراور نبیوں پر ایمان لائے اور اس(اﷲ)کی محبت میں اپنا مال (باوجود
ِمال کی محبت کے)رشتہ داروں،یتیموں،مسکینوں،مسافروں،مانگنے والوں
اور(غلاموں،کنیزوں اور مقروضوں کی)گردنیں چھرانے میں خرچ کرے،نماز قائم
کرے،زکوٰۃادا کرے،جب وعدہ کرے تب اسے پورا کرے،تنگدستی،دکھ درداور لڑائی کے
وقت صبر کرے،یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں﴿۱۷۷﴾اے ایمان والو!تم پر
مقتولوں کا قصاص (یعنی خون کے بدلے خون)لینا فرض کیا گیا ہے،آزادآزاد کے
بدلے،غلام غلام کے بدلے،عورت عورت کے بدلے،ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی
طرف سے کچھ معافی دے دی جائے اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہئے اور آسانی کے
ساتھ دیت ادا کرنی چاہئے،تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے،پس جو
اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کیلئے دردناک عذاب ہے﴿۱۷۸﴾اور اے اہل ِعقل !قصاص
میں تمہارے لئے زندگی ہے کہ تم (قتل وخونریزی سے)بچو﴿۱۷۹﴾تم پر فرض کیا گیا
ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آئے اور وہ اپنے پیچھے مال چھوڑ رہا
ہو،تو والدین اور رشتہ داروں کیلئے مناسب طور پر وصیت کرے یہ
پرہیزگاروں(صاحبان ِتقویٰ)پر حق ہے﴿۱۸۰﴾جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل
ڈالے تو اس(کے بدلنے)کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اس کو بدلیں،اور بیشک اﷲ
سنتا جانتا ہے﴿۱۸۱﴾پھر جسے اندیشہ ہواکہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی
یا گناہ کیا تو اس نے ان(ورثہ)میں صلح کرا دی(تو)اس پر کچھ گناہ نہیں،بیشک
اﷲ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے﴿۱۸۲﴾اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کئے گئے
ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار (متقی)بن
جاؤ﴿۱۸۳﴾چند مقرر دنوں کے روزے ہیں اگر تم میں سے کوئی بیمار ہویا سفر پر
ہوتو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی
طاقت رکھتے ہوں(پھر نہ رکھیں)تو وہ فدیہ دیں ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو
کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے تو یہ اسی کیلئے
بہتر ہے لیکن اگر تم سمجھو،تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ
رکھو﴿۱۸۴﴾رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے واسطے
ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے سو
جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پا لے تو اس کے روزے رکھے اور جو کوئی
بیماریا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کر لے اﷲ تم پر آسانی چاہتا
ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا اور تاکہ تم گنتی پوری کر لو اور تاکہ تم اﷲ
کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو
﴿۱۸۵﴾اور(اے پیغمبر)جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو(کہہ
دو کہ)میں تو(تمہارے)پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس
کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیں کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر
ایمان لائیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے﴿۱۸۶﴾تمہارے لئے روزوں کی راتوں
میں اپنی عورتوں سے مباشرت کرنا حلال کیا گیا ہے وہ تمہارے لئے پردہ ہیں
اور تم ان کیلئے پردہ ہو اﷲ کو معلوم ہے تم اپنے نفسوں سے خیانت کرتے تھے
پس تمہاری توبہ قبول کر لی اور تمہیں معاف کر دیا سو اب ان سے مباشرت کرو
اور طلب کرو وہ چیز جو اﷲ نے تمہارے لئے لکھ دی ہے(یعنی اولاد)اور کھاؤاور
پیو ٔیہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی )سیاہ داری سے الگ نظر آنے لگے
پھر روزوں کو رات پورا کرو اور جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہوتو ان
سے مباشرت نہ کرو یہ اﷲ کی حدیں ہیں سو ان کے قریب نہ جاؤاسی طرح اﷲ اپنی
آیتیں لوگوں کیلئے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں﴿۱۸۷﴾ اور ایک
دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو ،نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کرکسی کا کچھ مال
ظلم و ستم سے اپنا کرلیا کرو،حالانکہ تم جانتے ہو﴿۱۸۸﴾ (اے رسولﷺ)لوگ آپ سے
نئے چاندوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تو فرما دیجئے کہ یہ لوگوں کیلئے
اور ماہِ حج(کے تعین) کیلئے وقت کی علامتیں ہیں،اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ
تم(حالت ِاحرام میں)گھروں میں انکی پشت(پیچھے)کی طرف سے آؤبلکہ نیکی ان
کیلئے ہے جو پرہیزگار ہوں،اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو،اور
اﷲ سے ڈرتے رہوتاکہ تم فلاح پاؤ﴿۱۸۹﴾اور اﷲ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے
لڑیں اور زیادتی نہ کرو بیشک اﷲ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں
کرتا﴿۱۹۰﴾اور کافروں کو جہاں پاؤ انہیں قتل کرو اور انہیں نکال دو جہاں سے
انہوں نے تمہیں نکالا تھا اور ان کا فساد تو قتل سے بھی سخت ہے اور مسجد ِحرام
کے پاس ان سے نہ لڑوجب تک وہ تم سے وہاں نہ لڑیں اور اگر تم سے لڑیں تو
انہیں قتل کروکافروں کی یہی سزا ہے﴿۱۹۱﴾پھر اگر وہ باز آجائیں تو اﷲ بڑا
بخشنے والا نہایت رحم والا ہے﴿۱۹۲﴾اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ
رہے اور اﷲ کا دین قائم ہو جائے پھر اگر وہ(فساد سے)باز آجائیں تو ظالمین
کے علاوہ کسی پر زیادتی(سختی)جائز نہیں ہے﴿۱۹۳﴾حرمت والے مہینہ کا بدلہ
حرمت والا مہینہ ہے اور حرمتوں میں بھی قصاص(ادلا بدلا)ہے لہذٰا جو شخص تم
پر زیادتی کرے تو تم بھی اس کے ساتھ اسی طرح زیادتی کرو جس طرح اس نے تم پر
زیادتی کی ہے اور اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہااﷲ تعالیٰ
پرہیزگاروں(صاحبان ِتقویٰ)کے ساتھ ہے﴿۱۹۴﴾اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرو اور
اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالواور نیکی کرو،بیشک اﷲ نیکی کرنے
والوں کو دوست رکھتا ہے﴿۱۹۵﴾اور اﷲ (کی خوشنودی)کیلئے حج اور عمرے کو پورا
کرو اوراگر(راستے میں)روک لئے جاؤ(کسی مجبوری میں گھر جاؤ)تو پھر جو قربانی
میسر ہو وہی کرو مگراپنے سر اس وقت تک نہ منڈواؤ جب تک قربانی (کا
جانور)اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے(جہاں اسے ذبح یا نحرکرنا ہے)اور جب تم میں
سے کوئی شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو اور سر منڈوا لے تو اس
کا فدیہ(بدلہ)روزہ،خیرات یا قربانی ہے ،پھر جب(تکلیف دور ہو کر)تم مطمئن ہو
جاؤتو جو (تم میں)حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی
میسر ہو کرے،اور جس کو(قربانی)نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات
جب واپس ہویہ پورے دس ہوئے،یہ حکم اس شخص کیلئے ہے جس کے اہل و عیال مکے
میں نہ رہتے ہوں اور اﷲ سے ڈرتے رہواور جان رکھو کہ اﷲ سخت عذاب دینے والا
ہے﴿۱۹۶﴾حج کے مہینے مقرر ہیں (یعنی شوال،ذوالقعدہ اور عشرہ ذی الحجہ)،تو جو
شخص ان (مہینوں)میں نیت کر کے(اپنے اوپر)حج لازم کر لے تو حج کے دنوں میں
نہ (بیوی سے)مباشرت(میل ملاپ،اختلاط)کرے اور نہ کوئی(اور)گناہ اور نہ ہی
کسی سے جھگڑا کرے،اور تم جو بھلائی بھی کرو اﷲ اسے خوب جانتا ہے،اور(آخرت
کے)سفر کا سامان کر لو ،بیشک سب سے بہتر زاد ِراہ اﷲ کا ڈر ہے اور اے اہل ِعقل(عقلمندو)!مجھ
سے ڈرتے رہا کرو﴿۱۹۷﴾تم پر کوئی گناہ نہیں کہ(حج کے دنوں میں تجارت کے
ذریعے)اپنے رب سے روزی طلب کرواور جب عرفات سے واپس ہونے لگوتو
مشعرحرام(یعنی مزدلفے)میں اﷲ کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے
تم کو سکھایا،اوراس سے پہلے تو تم گمراہوں میں سے تھے﴿۱۹۸﴾پھر جہاں سے اور
لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہواور اﷲ سے بخشش مانگو،بیشک اﷲ بڑا
بخشنے والا،بڑا مہربان ہے﴿۱۹۹﴾پھر جب تم اپنے مناسک ِحج (اور اس کے اعمال و
ارکان)کو بجا لا چکو تو (منیٰ میں)اﷲ کو یاد کرو جس طرح اپنے باپ دادا کو
یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (اﷲ
سے)التجا کرتے ہیں اے ہمارے رب!ہمیں (جو کچھ دینا ہے)اسی دنیا ہی میں
دیدے،ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے﴿۲۰۰﴾اور بعض یہ کہتے ہیں کہ اے
ہمارے رب!ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا فرما اور آخرت میں بھی نیکی عطا
فرمااور ہم کو عذاب ِ جہنم سے محفوظ فرما﴿۲۰۱﴾یہی وہ لوگ ہیں جن کیلئے ان
کے کاموں کا حصہ(یعنی اجر ِنیک تیار)ہے اور اﷲ جلد حساب لینے والا
ہے﴿۲۰۲﴾اوراﷲ کوچند گنتی (قیام ِمنیٰ)کے دنوں میں یاد کرو جس نے دو دن کے
اندر کوچ کرنے میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو تاخیر کرے تو اس
پر بھی کوئی گناہ نہیں،یہ باتیں اس شخص کیلئے ہیں جو (اﷲ سے)ڈرتا ہے اور اﷲ
سے ڈرواور جان لو کہ تم اسی کی طرف جمع کئے جاؤگے﴿۲۰۳﴾اور بعض
لوگ(منافقین)ایسے بھی ہیں کہ جن کی(چکنی چپڑی)باتیں تمہیں زندگانی دنیا میں
بہت اچھی لگتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر اﷲ کو گواہ بناتے ہیں
حالانکہ وہ(تمہارے)بدترین دشمن ہیں﴿۲۰۴﴾اور جب آپ کے پاس سے منہ پھیرتے ہیں
تو زمین پر فساد برپا کرنے کیلئے دوڑتے پھرتے ہیں اور کھیتی او ر نسل کو
برباد کرتے ہیں جبکہ اﷲ فساد کو ہر گز پسند نہیں کرتا﴿۲۰۵﴾اور جب ان سے کہا
جاتا ہے کہ اﷲ سے ڈرو تو غرورگناہ کے آڑے آجاتا ہے(یعنی غرور (شیخی)میں آکر
اور بھی گناہ کرتے ہیں)ایسے لوگوں کیلئے جہنم کافی ہے جو بدترین ٹھکانا
ہے﴿۲۰۶﴾اور بعض ایسے بھی ہیں کہ اﷲ کی خوشنودی(رضا)حاصل کرنے کیلئے اپنی
جان بھی بیچ دیتے ہیں اور اﷲ بندوں پر بہت مہربان ہے﴿۲۰۷﴾اے مومنو!اسلام
میں پورے پورے داخل ہو جاؤاور شیطان کے پیچھے نہ چلو بیشک وہ تمہارا
صریح(کھلا)دشمن ہے﴿۲۰۸﴾پھر اگر تم کھلی کھلی نشانیاں آ جانے کے بعد بھی
پھسل گئے تو جان لو کہ اﷲ غالب حکمت والا ہے﴿۲۰۹﴾ کیا یہ لوگ اس بات کے
منتظر(انتظار میں)ہیں کہ ان پراﷲ(کا عذاب)بادلوں کے سایہ میں آ نازل ہو اور
فرشتے بھی آجائیں اور کام تمام کر دیا جائے اور سب باتیں اﷲ ہی کے اختیار
میں ہیں﴿۲۱۰﴾(اے پیغمبرﷺ)بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی
نشانیاں دیں اور جو شخص اﷲ کی نعمت کو اپنے پاس آنے کے بعد بدل دے(اسے
برائی میں صرف کرے) تو اﷲ سخت عذاب کرنے والا ہے﴿۲۱۱﴾ کافروں کو دنیا کی
زندگی بھلی لگتی ہے اور وہ ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو ایمان لائے
حالانکہ جو لوگ پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان سے بالاتر(بلند مقام پر)ہوں
گے رہا دنیا کا رزق،تو اﷲ کو اختیار ہے،جسے چاہے بے حساب دے﴿۲۱۲﴾(فطری
اعتبار سے)سارے انسان ایک قوم تھے پھر اﷲ نے بشارت(خوشخبری)دینے والے اور
ڈرانے والے نبیوں کو بھیجااور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں تاکہ جن
امور(کاموں)میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کر دے،اور اس میں
اختلاف بھی انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی باوجود یہ کہ ان کے
پاس روشن دلیلیں(نشانیاں)آچکی تھیں،(اور انہوں نے یہ اختلاف بھی)محض باہمی
بغض و حسد کے باعث(کیا)پھر اﷲ نے مومنوں کو اپنے حکم سے وہ حق کی بات سمجھا
دی جس میں وہ اختلاف کرتے تھے،اور اﷲ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف
ہدایت فرما دیتا ہے﴿۲۱۳﴾کیا تم یہ گمان(خیال) کرتے ہوکہ تم(یونہی
بلاآزمائش،آسانی سے)جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات
پیش نہیں آئے جو ان لوگوں کو پیش آئے جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں انہیں سختی
اور تکلیف پہنچی اور ہلا دئیے گے یہاں تک کہ رسول اور جو اس کے ساتھ ایمان
لائے تھے بول اٹھے کہ اﷲ کی مدد کب ہو گی؟سنوبیشک اﷲ کی مدد قریب ہے ﴿۲۱۴﴾(اے
رسولﷺ)لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ(اﷲ کی راہ میں)کیا خرچ کریں؟فرما دیجئے!کہ
تم جو مال بھی خرچ کرو(اس میں تمہارے)والدین کے رشتہ داروں،یتیموں،مسکینوں
اور مسافروں کا حق ہے اور تم جو بھی نیک کام کرتے ہو سو بیشک اﷲ(اسے) خوب
جانتا ہے ﴿ ۲۱۵﴾(اے مسلمانو!)تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں
ناگوار ہے اور یہ ممکن ہے کہ جس چیز کو تم ناپسند کرتے ہو وہ تمہارے لئے
اچھی ہواور یہ بھی ممکن ہے کہ جس چیز کو تم پسند کرتے ہو وہ تمہارے لئے بری
ہو (اچھی نہ ہو)اور اﷲ ہی جانتا ہے اورتم نہیں جانتے ﴿۲۱۶﴾(اے رسولﷺ)لوگ آپ
سے حرمت والے مہینوں میں لڑائی کرنے کے بارے میں سوال(دریافت)کرتے ہیں فرما
دیجئے کہ ان میں لڑنابڑا (گناہ) ہے اور اﷲ کے راستے سے روکنااور اس کا
انکار کرنا اورمسجد ِحرام سے روکنااور اس کے رہنے والوں کو اس میں سے
نکالنااﷲ کے نزدیک اس سے بڑا گناہ ہے اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی بڑا
جرم ہے اور وہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو
تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اور جو تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے پھر
کافر ہی مر جائے پس یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع
ہوگئے اور وہی دوزخی ہیں جو اسی میں ہمیشہ رہیں گے﴿۲۱۷﴾بیشک جو لوگ ایمان
لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اﷲ کی راہ میں جہاد کیا وہی اﷲ کی رحمت کے
امیدوار ہیں اور اﷲ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے﴿۲۱۸﴾ (اے رسولﷺ)لوگ
آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں سوال(دریافت)کرتے ہیں فرما دیجئے کہ ان
میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کیلئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان
فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں اور یہ بھی آپ سے پوچھتے ہیں کہ(اﷲ کی راہ
میں)کونسا مال خرچ کریں؟فرما دیجئے کہ جو ضرورت سے زیادہ ہوایسے ہی اﷲ
تمہارے لئے آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور(وفکر)کرو(سوچو) ﴿۲۱۹﴾(اے
رسولﷺ)لوگ آپ سے دنیا اور آخرت کے بارے میں اور یتیموں کے بارے میں
سوال(دریافت)کرتے ہیں فرما دیجئے کہ ان کی(حالت کی) اصلاح کرنا بہتر ہے اور
اگر تم انہیں ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اﷲ خوب جانتا ہے کہ خرابی
کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون،اور اگر اﷲ چاہتا تو تم کو تکلیف
میں ڈال دیتا،بیشک اﷲ غالب حکمت والا ہے﴿۲۲۰﴾اور مشرک عورتیں جب تک ایمان
نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے
اس سے مومن لونڈی بہتر ہے اور (اسی طرح) مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں ان
سے نکاح نہ کرو کیونکہ مشرک مرد خواہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے اس سے مومن
غلام بہتر ہے،یہ(مشرک لوگوں کو)دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اﷲ اپنے حکم سے
جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کیلئے اپنی آیتیں کھول کر بیان
کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں﴿۲۲۱﴾اور آپ سے حیض کے بارے میں
دریافت(سوال)کرتے ہیں فرما دیجئے وہ نجاست ہے پس (ایامِ ) حیض میں عورتوں
سے علیحدٰہ رہو اور ان کے پاس نہ جاؤیہاں تک کہ وہ پاک ہو لیں پھر جب وہ
پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤجہاں سے اﷲ نے تمہیں حکم دیا ہے،بیشک اﷲ توبہ
کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے﴿۲۲۲﴾ |