لازمی سروسز ایکٹ کا نفاذ....سیاست دانوں کا دوغلا پن

ملک میں قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف کئی روز سے ملازمین کی ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے، جس سے چند دنوں میں کمپنی کو تقریبا تین ارب ارب روپے سے زاید کا نقصان ہوچکا ہے اور عوام کو شدید مشکلات کاسامنا ہے۔ پی آئی اے ملازمین نے مطالبات منظور کروانے کے لیے ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا، جس کو ناکام بنانے کے لیے حکومت نے لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ کردیا، جس پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سخت تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو آمرانہ قرار دیا اور کراچی میں پی آئی اے ملازمین کے ہڑتالی کیمپ کا دورہ بھی کیااور پی آئی اے پر لازمی خدمات کے قانون کا اطلاق جابرانہ اور غیر جمہوری قدم قرار دیتے ہوئے اسے کارکنوں کے بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ٹھہرایا۔ عمران خان کے اس نعرہ کی گونج ابھی فضا میں پورے طور پر تحلیل نہیں ہوئی تھی کہ ان کی اپنی حکومت نے اسی قانون کوہڑتالی ڈاکٹروں پر نافذ کردیا۔ بعدا زاں عمر ان خان نے لازمی خدمات کے اس قانون کے نفاذ کی مکمل تائید کا بھی اعلان کردیا۔ پی آئی اے ملازمین کے لیے سروس ایکٹ کی مخالفت کرنے والی پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں کی ہڑتال روکنے کے لیے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ نافذکر دیا۔ صوبا ئی وزیر صحت شہرام ترکئی نے کہا ہے کہ ایکٹ ہائیکورٹ کے حکم کی روشنی میں نافذ کیا گیا۔ ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ جو بھی اس کی راہ میں رکاوٹ بنے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسری طرف خیبر پختونخوا کے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے پر مشتمل تنظیم ہیلتھ ایمپلائز کوارڈنیشن کونسل نے صوبائی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ لازمی سروسز ایکٹ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر عالمگیر کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں احتجاج کا دائرہ پورے صوبے تک پھیلایا جائے گااور جب تک ان کے جائز مطالبات پورے نہیں کیے جاتے اس وقت تک ہسپتالوں میں ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے ہسپتالوں میں لازمی سروسز ایکٹ کے نفاذ کے بعد ہڑتال کرنے والے ڈاکٹر دو گروپوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ ایک گروپ نے اوپی ڈی اور وارڈوں میں ڈیوٹی شروع کردی۔ لازمی سروس ایکٹ کے خلاف ہیلتھ ایمپلائز کوآرڈی نیشن کونسل نے پشاور کے ہسپتالوں میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت کی ہے، جبکہ پراونشل ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے اور ایسوسی ایشن کے حامی ڈاکٹر او پی ڈی، ایمرجنسی اور وارڈوں میں ڈیوٹی پر واپس آگئے۔ پشاور کے مختلف ہسپتالوں میں ہیلتھ ایمپلائز کوآرڈی نیشن کونسل کے ارکان ڈاکٹروں کو کام چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے ہسپتالوں کے اندر خیمے لگاکر مریضوں کا چیک اپ شروع کردیا ہے۔ نوشہرہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز ڈیوٹی پر موجود ہیں۔ چارسدہ کے ڈی ایچ کیو ہسپتال اور بنوں کے سرکاری ہسپتال میں ایمرجنسی کے علاوہ تمام ڈپارٹمنٹ بند پڑے ہیں۔

کے پی کے میں پی ٹی آئی حکومت کے اس اقدام کی وجہ سے پی ٹی آئی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ کی مخالفت کی۔ شاہ محمود قریشی نے سوشل میڈیا پر کے پی کے میں لازمی سروس ایکٹ کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے بلا جواز اور غیر ضروری قرار دیا ہے۔ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی حالیہ مہینوں میں پارٹی کی قیادت سے سنجیدہ طرز عمل اور دوررس حکمت عملی اختیار کرنے کا مشورہ دیتے آئے ہیں، تاہم عمران خان شاہ محمود قریشی کے مشوروں اور ہدایات کو بکثرت نظرانداز کردیتے رہے، جس کے نتیجے میں عمران خان اور دیگر رہنماﺅں سے فاصلے پر رہنے لگے تھے۔ عمر ان خان نے اپنے ترجمان کے ذریعے شاہ محمود قریشی کے موقف سے بلاتاخیر برات کا اعلان کرنا ضروری سمجھا ہے۔ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے تحریک انصاف میں بڑے پیمانے کی بغاوت کا امکان پیدا ہوگیاہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ کی منظوری میں دو سال لگے، ایک سال تک ڈاکٹروں کے ساتھ ایکٹ سے متعلق مذاکرات کیے گئے اور انہیں بتایا کہ اصلاحات سے کس طرح ہسپتالوں کی حالت بہتر ہو گی۔ مسلم لیگ (ن) جان بوجھ کر پی آئی اے نجکاری اور ڈاکٹروں کے ایشو کو الجھا رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت دو معاملات کو ملانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا اور خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں کا معاملہ یکسر مختلف ہے۔ پی آئی اے کے احتجاج کرنے والے ملازمین پر لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ غلط ہے، کیوں کہ وہ نجکاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم خیبر پختونخوا کے کسی بھی ادارے کی نجکاری نہیں کرنا چاہتے۔ سیاستدانوں نے کے پی کے کے ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ کے نفاذ پر عمران خان اور پی ٹی آئی پر تنقید کی ہے۔ جے یو آئی کے رہنما حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ پی آئی اے میں لازمی سروس ایکٹ کے نفاذ کو غلط کہنے والے کے پی کے میں درست کرنے پر تل گئے ہیں، وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام کا کہنا تھا کہ عمران خان کے قوم و فعل میں تضاد ہے۔

تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پی آئی اے اور خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں دونوں جگہ لازمی سروسز ایکٹ کا نفاذ غلط ہے۔ عمران خان صرف پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ پر تنقید کر کے دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ عمران خان پنجاب کے ڈاکٹروں سے تو اظہار یکجہتی کرتے ہیں، مگر خیبرپختونخوا میں لازمی سروسز ایکٹ کا نفاذ کردیتے ہیں۔ ایک طرف عمران خان نے کراچی میں پی آئی اے کے کارکنوں سے اظہاریکجہتی کرنے کے لیے ان کے ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا اور پی آئی اے پر لازمی خدمات کے قانون کا اطلاق جابرانہ اور غیر جمہوری قدم قرار دیتے ہوئے اسے کارکنوں کے بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ٹھہرایا، جبکہ دوسری جانب ان کی اپنی حکومت نے اسی قانون کو ڈاکٹروں پر نافذ کردیا، بعدا زاں عمر ان خان نے لازمی خدمات کے اس قانون کے نفاذ کی مکمل تائید کا بھی اعلان کردیا۔ پی آئی اے اور ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ کا نفاذ درست نہیں ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر مثبت پہلوﺅں پر توجہ دی جاتی تو آج ملک کئی سنگین مسائل پر قابو پاچکا ہوتا وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کے اختلافات کے علی الرغم ایک دوسرے کے ممدومعاون کا کردار ادا کرتیں اور انتخابی نتائج کو خوشدلی سے قبول کرلیا جاتا تو پاکستان شاہراہ ترقی پر سرپٹ دوڑرہا ہوتا، لیکن سیاست دانوں کی مفاد پرستی کی وجہ سے آج ملک عدم استحکام کا شکار ہے اور نقصان صرف عوام کو اٹھانا پڑرہا ہے۔ پی آئی اے ملازمین اور ڈاکٹروں کا حکومت کا رویہ عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ہڑتال چاہے کوئی بھی کرے، لیکن اس سے پریشانی عوام کو ہی اٹھانا پڑتی ہے۔ ڈاکٹری انتہائی مقدس پیشہ ہے، جس کے ذریعے انسانیت کی خدمت کا موقع ملتا ہے ، لیکن ہمارے ملک میں ڈاکٹر حضرات چھوٹے چھوٹے معاملات پر ہڑتال کرنے نکل پڑتے ہیں۔ہڑتال کی صورت میں ہسپتال بند ہونے سے کئی مریضوں کی جانیں جاسکتی ہیں اور کئی بیماروں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹروں کو چاہیے جلد از جلد ہڑتال ختم کریں اور اس کے ساتھ پی آئی اے ملازمین بھی جلد ہڑتال ختم کریں تاکہ عوام کو تکلیف سے نجات مل سکے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ ان ایشوز پر سیاست چمکانے کی بجائے ملازمین کی مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے، بصورت دیگر عوام مشکلات میں گھرے رہیں گے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700796 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.