برائی سے نہ روکنا جرم ہے !

ہر قسم کی برائی سے روکنا اہل ایمان پر لازم ہے ۔برائی کو برداشت کرنے سے برائی پھیلے گی اور اس برائی کے پھیلاؤ کے ذمہ دار صرف وہی لوگ نہیں ہیں کہ جو برائی کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔بلکہ وہ لوگ بھی ایک حد تک اس کے ذمہ دار ہیں کہ جو برائی کو روکنے کا اختیار رکھنے کے باوجود اس کو برداشت کرتے رہے اور اس کو روکنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ہمارے معاشرے میں دن بدن برائی جنم لے رہی ہے ۔ برائی کی اس رفتار کو کنٹرول کرنے کے لئے بہت سے سخت اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ کیونکہ ہمارے معاشرہ میں اس برائی کے جنم لینے کی وجہ سے بہت بگاڑ پیدا ہو رہے ہیں ۔اگر اس برائی کو ختم کرنا ہے تو سب سے پہلے اپنے گھروں سے اس کو نکالنا ہو گا۔ اور اپنے گھر میں تمام لوگوں کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی تلقین کرنی ہو گی ۔سب کو اسلام کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنا ہو گا۔اس لئے ضروری یہ نہیں کہ آدمی صرف اپنی ذات کی اصلاح کی طرف توجہ دے اور باقی معاشرے کو برائیوں سے آلودہ رہنے دے تو خود اس کی ذاتی اصلاح بھی پوری طرح ممکن نہیں ہے ۔کسی نہ کسی حد تک وہ خود بھی اس آلودگی کا شکار ہو کر رہے گا۔اگر آدمی اپنے گھر کو تو صاف ستھرا رکھے لیکن اس کے دروازے پر جو گندگی کے ڈھیر لگے ہوں ا ن کو ہٹانے کی کوشش نہ کرے تو آہستہ آہستہ وہ گندگی گھر کے اندر کے صاف ستھرے ماحول کو بھی گندا کر دیتی ہے ۔

اگر ایک آدمی طاقت و اختیار کے باوجود کسی برائی یا ظلم کو نہیں روکتا تو گویا کہ وہ برائی یا ظلم کرنے والے کو مزید شہ دے کر مزید برائی یا ظلم کا باعث بن رہا ہے۔اگر برائی یا ظلم کرنے والے کا ہاتھ پہلی برائی یا پہلے ظلم پر ہی پکڑ لیا جاتا تو اسے مزید برائی یا ظلم کی جرات نہ ہوتی ۔مختلف روایات میں آتا ہے کہ فرشتوں کو ایک بستی کے تباہ کرنے کا حکم ہو تا ہے ۔فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اس بستی میں تو فلاں نیک بندہ بھی موجود ہے تو حکم دیا جاتا ہے کہ اس کو بھی ساتھ ہی ہلاک کر دیا جائے کیونکہ اس کے سامنے برائیوں کا ارتکاب کیا جاتا تھا ۔لیکن اس کے ماتھے پر کبھی شکن نہیں آئی تھی اور اس کا چہرہ کبھی متغیر نہیں ہوا تھا۔

حضور ﷺ نے برائی کو روکنے کے تین طریقے بتائے ہیں ۔ان طریقوں پر ہم عمل کر کے برائی کو روک سکتے ہیں ۔

ہاتھ سے روکنا۔ ہمارا دین اسلام ہمیں حکم دیتا ہے کہ جب برائی کو دیکھیں تو اس کو سب سے پہلے ہاتھ سے روکنے کی کوشش کریں ۔ہاتھ سے روکنے سے مراد اختیار سے روکنا ہے اور علماء کی رائے کیمطابق یہ اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے یہ حکم عام افراد کے لئے نہیں ہے۔کیونکہ جرائم کے خلاف قوت کا ستعمال اور جرائم پر سزا دینا صرف حکومت کا ہی اختیا ر ہے ۔ایک عام آدمی کو جرائم کے خلاف آواز اٹھانے یا حکومت کے نوٹس میں لانے کا اختیا ر تو حاصل ہے ۔لیکن وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لیکر سزا دینے کا اختیا ر نہیں رکھتا ۔

زبان سے روکنا ۔ہاتھ سے روکنا صرف اسلامی حکومت کا کام ہے مگر زبان سے روکنے میں ہر عام و خاص شامل ہیں ۔کسی کے سامنے بھی اگر کوئی برائی ہو تو وہ صاحب اختیار ہے تو پھر تو اسے ہاتھ سے روکے اور اگر صاحب اختیار نہیں ہے تو جرات کرتے ہوئے زبان سے برائی کا ارتکاب کرنے والے کو سمجھائے لیکن سمجھائے کا انداز مناسب ہونا چاہئے بلاوجہ بازی یا گالی گلوچ مناسب نہیں ہے ۔ اور ایسی حرکات سے بچنا چاہئے ۔برائی کرنے والے فرد کو زبان سے اس انداز سے سمجھانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ بات اس کو سمجھ آجائے اور وہ برائی سے بچنے کی کوشش کرکے۔اس کے بعد اسلام میں برائی کو روکنے کے لئے اس شخص کو دل میں برا جاننا چاہئے ۔جو برائی کرتا ہے اور روکتا نہیں۔

دل سے برا جاننا ۔برائی سے روکنے کا تیسر ا اور کمزور ترین درجہ یہ ہے کہ کم از کم اس برائی کرنے والے کو دل میں برا ضرور جانے۔اس سے بھی ایک حد تک تنبیہ ہو جاتی ہے ۔مثلاًایک آدمی کسی برائی کا ارتکاب کر رہا ہے تو اگر تو اس کی برائی کو برانہ سمجھتے ہوئے ہم بھی دلچسپی لینا شروع کردیں اور خود تو برائی کا ارتکاب نہ کریں۔لیکن اس سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے الگ بھی نہ ہو ں تو ظاہر ہے کہ اس کا حوصلہ مزید بڑھے گا لیکن اگر ہم اس سے بیزار ی ظاہر کرتے ہوئے الگ ہو جائیں گے تو وہ خود بھی سوچنے پر مجبور ہو گا۔کہ میں غلط کر رہا ہوں ۔اس طرح کسی حد تک اسے تنبیہ ہو سکتی ہے ۔لیکن بہرحال یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔

اس وقت ہمارے ملک کے مسائل اس لئے بڑھتے جارہے ہیں کہ ہم لوگ اپنی زندگیوں کو اسلام کے مطابق نہیں گزار رہے ۔ بلکہ ہمارے اندر مغربی رسم ورواج داخل ہو چکے ہیں ۔ہم اپنی زندگیوں کو غیروں کے طریقوں کے مطابق گزارنے کے لیے ان کے طریقوں کو اپنی زندگی میں اہمیت دے رہے ہیں ۔ہماری زندگیوں سے اسلام نکلتا جا رہا ہے اس لئے ہم سب پریشان ہیں ۔ان پریشانیوں کا حل صرف اور صرف اﷲ نے اپنے دین کے اندر رکھا ہے ۔اگر ہم اپنے اندر اسلامی رسومات کو اہمیت دیں گے تو ہمارا معاشرہ ترقی بھی کریگا۔ اور ہماری ساری پریشانیاں بھی ختم ہو جائیں گئی۔اس لئے ہم سب کوبرائی کو روکنے اور اچھے کام کرنے کیلئے جدوجد کرنی کی ضرورت ہے۔تاکہ ہم آخرت کے روز کامیاب ہو سکیں ۔
Muhammad Riaz Prince
About the Author: Muhammad Riaz Prince Read More Articles by Muhammad Riaz Prince: 107 Articles with 105537 views God Bless You. Stay blessed. .. View More