سینیگال مغربی افریقہ کا تعارف
(munawar ahmed khurshid, LONDON)
* نام ملک ۔سینیگال
* دارالحکومت ۔ ڈاکار
* بڑا شہر۔ڈاکار ہے۔اس کی آبادی چار ملین سے زائد ہے۔
* دوسرا بڑا شہر۔طُوبیٰ ہے۔جومرید فرقہ کا مرکز ہے۔اس کی آبادی پانچ لاکھ
سے زیادہ ہے۔
* سابق حکمران۔فرانس
* یوم آزادی۔23/06/1960
* سرکاری زبان۔فرانسیسی
* دیگر زبانیں۔وولف۔فولانی۔سیریر۔منڈنگا۔جولا وغیرہ
* نظام حکومت۔پارلیمانی
* آبادی:12,855,153
* رقبہ۔مربع میل196,723
* کرنسی۔سیفا فرانک۔ آجکل 6.56 یورو۔ برابر ہے ایک ہزار سیفا کے۔
* ہمسایہ ممالک ۔گیمبیا۔موریتانیہ۔گنی بساؤ۔گنی کوناکری۔مالی
* موسم ۔ ڈاکار کا موسم بہت اچھا ہے۔ملک کے باقی ماندہ حصے گرم ہیں۔
* ذرائع آمد۔کھیتی باڑی۔ماہی گیری۔سیاحت
* سیاحت کا مرکز۔ MBOURنامی شہر موسم کے لحاظ سے بہت خوب ہے۔یہ ہوٹلوں کا
شہر ہے۔
* مسلمان معروف فرقے۔ تیجانیہ۔مرید۔ قادریہ۔لائن۔
چند مفید معلومات
* میرے سینیگال میں پچیس سالہ قیام کا خلاصہ یہ ہے۔
* یہ ملک ترنگا (مہمان نواز)کہلاتا ہے۔مہمان کا بہت احترام کرتے ہیں۔
* اس قوم میں انسانی ہمدردی بہت پائی جاتی ہے۔
* بہت خوش اخلاق اور ملنسار لوگ ہیں۔
* لوگ فطرتی طور پر مذہب پسند ہیں۔
* ہر قسم کا اچھا اور حلال کھانا مل سکتا ہے۔جو باقی کئی افریقن ممالک
میں ممکن نہیں ہے۔
* ڈاکار ایک بہت خوبصورت شہر ہے۔جسے فرانسیسی حکومت نے بڑی خصوصی دلچسپی
سے بنایا ہے۔
* یہ شہر لمبائی میں تقریباً چالیس اور چوڑائی میں چند کلو میٹر ہے۔جو سڑک
کی مانند سمندر کے اندر ہے۔
* سینیگال پر ویسٹرن صحراء کا بہت اثر ہے۔اس لئے موریتانیہ کی جانب درخت
بہت کم ہیں۔
* کھانے کے وقت ہر کسی کو خواہ واقف ہو یا مسافر سب کو دعوت عام دیتے ہیں۔
* سینیگال سیاسی اعتبار سے اپنے تمام ہمسایہ ممالک میں احترام کی نگاہ سے
دیکھا جاتا ہے۔
* اس ملک میں اندرون خانہ پیروں فقیروں کی حکومت ہے۔
* ملک کی94 فیصدآبادی مسلمان ہے۔اس کے باوجود پہلے صدر مملکت عیسائی تھے۔
* یہ افریقہ کا واحد ملک ہے۔جہاں پر فوج نے آج تک حکومتی معاملات میں
مداخلت نہیں کی۔
* یہ قوم لڑائی جھگڑے،قتل وغارت اور اغوا جیسی لعنتوں سے پاک ہے۔
* میں نے پچیس سال سینیگال میں دن رات سفر کیے ہیں۔ کبھی بھی کوئی
ناخوشگوار حادثہ پیش نہیں آیا۔
* ہر کسی کو مذھبی آزادی ہے۔ایک گھر میں مسلم ،عیسائی پرامن زندگی بسر
کررہے ہیں۔
* تجارت لبنانی قوم کے پاس ہے۔جو کئی نسلوں سے یہاں آباد ہے۔
* ملک کی آبادی کا ایک فیصد لبنانی اور یورپین لوگ ہیں۔
* بازار میں سامان بیچنے والے گاہک سے بیس گنا سے زائد پیسے مانگتے
ہیں۔نووارد پھنس جاتا ہے۔
* عالیشان تعمیرات اور قیمتی رقبے پیروں اور انکی اولاد کے ہیں۔ جن کا
کوئی محاسبہ نہیں ہوتا۔
* اسلام میں ایک سے زائد شادیوں کی اجازت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔
* افریقن ممالک میں سب سے کم ایڈز کی بیماری اس خطّہ میں ہے۔
* کسی بھی حکمران کو دھکے مار کر کرسی سے نہیں اتارا گیا۔بلکہ وہ ازخود
اقتدار سے الگ ہوئے ہیں۔
* اب تک اس ملک کے سابقہ صدور کا ملک بھر میں احترام کیا جاتاہے۔
* معروفِ زمانہ گاڑیوں کی ریس پیرس ڈاکار ریلی ڈاکار میں آکر اختتام پذیر
ہوتی ہے۔
روایات
شاد ی کے موقع پر باپ نے بیٹی کو نصیحت کی۔بیٹی سُوئی بننا ،بکری نہ
بننا۔اس سے مراد یہ ہے۔بکری کی طرح ذرا سی بات پر چِلانا شروع نہ کردینا۔
بلکہ جس طرح سُوئی دو الگ کپڑوں کو جوڑ کر ایک کردیتی ہے ۔اسی طرح تم نے دو
خاندانوں کو ایک بنا دینا ہے۔
طنزومزاح
اس قوم میں مزاح کا مادہ بہت پایا جاتا ہے۔اور ہر قبیلہ کا کسی دوسرے قبیلہ
کے ساتھ مذاق کا رشتہ ہوتا ہے۔کسی بھی جگہ سفر وحضر میں اگر کوئی نووارد
ملے۔تو اس سے اس کانام پوچھتے ہیں۔جب دوسرا آدمی اپنا نام اور قبیلے کا نام
بتاتا ہے۔اگر تو اسی کے قبیلہ سے ہو۔تو اس پر خوش ہو کر بات چیت بڑھا لیتے
ہیں۔اگر ان کے مقابل کا قبیلہ ہو۔تو از راہ مذاق کہتے ہیں۔تمہارا نام تو
اچھا ہے۔مگر قبیلہ درست نہیں ہے۔بہتر ہے اسےتبدیل کرلو۔یا کہیں گے۔یہ قبیلہ
تو ہمارا غلام ہے۔یا ان کے بارے میں کوئی اور منفی بات کریں گے۔اس طرح
دونوں مسافر ہنس پڑیں گے ۔اور ایک دوسرے سے مذاق کرنے لگ جائیں گے۔جیسے وہ
ایک دوسرے کو لمبے عرصہ سے جانتے ہیں۔اس لئے جب بھی آپ پبلک ٹرانسپورٹ میں
سفر کریں ۔تو آپ دیکھیں گے ہر کوئی بات کررہا ہوتا ہے۔یورپ میں اس کے بالکل
برعکس ہوتا ہے۔ |
|