گیمبیا مغربی افریقہ کا مختصر تعارف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حصہ دوم
(munawar ahmed khurshid, LONDON)
زراعت
* یہاں کی زمین بہت زرخیز ہے۔وسائل کی کمی کے باعث پانی کی کمی ہے۔
* اہل گیمبیا کے لئے اہم زراعت مونگ پھلی ،باجرہ ،مکئی اور چاول کی فصلیں
ہیں۔
موسم برسات
* جولائی سے لیکر اکتوبر تک رہتا ہے۔اہل گیمبیا کی زراعت کا انحصار اسی
موسم پر ہے۔اس میں اپنی فصل کاشت کرتے ہیں۔چند ماہ کے بعد اسے کاٹ لیتے
ہیں۔جس سے ان کے لئے سال بھر کے دانے آجاتے ہیں۔
* گیمبین لوگوں کے دلوں کی طرح انکی زمین بھی بہت نرم ہے۔عام حالت میں بہت
سخت ہوتی ہے۔مگر جونہی ہلکی سی بارش ہوجائے۔بالکل نرم ہو جاتی ہے۔
* کسان ایک گدھے،گھوڑے یا بیل سے ہی ہل چلا لیتے ہیں۔اس کا تصور پاکستان کا
زمیندار نہیں کرسکتا۔کیونکہ ہمارے ہاں تو زمین میں بار بار ہل چلانا پڑتا
ہے۔لیکن یہ لوگ صرف ایک بار سے ہی کام چلا لیتے ہیں۔
مونگ پھلی
* اس قوم کے لئے مونگ پھلی خدا تعالی کی ایک بڑی نعمت ہے جویہاں کی عام
پیداوار ہے۔اس کولوگ مختلف طریقوں کے ذریعہ سے کھاتے ہیں ۔کبھی چھلکے سمیت
بھون کر ،یاابال کر،یا پھربغیر چھلکے کے بھون کراور ابال کر کھا لیتے ہیں۔
* پھر اس مونگ پہلی کو چھیل کر اس کے دانوں کو پیس کر اس کاپیسٹ بنا لیتے
ہیں جس کوکھانے پکانے کے لئے گھی یا تیل کے متبادل کے طور پر استعمال کرتے
ہیں۔یہاں لوگ ہر طرح سے مونگ پھلی کھاتے ہیں ۔لیکن اس کی وجہ سے آپ کا گلا
خراب نہیں ہوتا۔
مچھلی کی نعمت
* ۔دریا اور سمندر تازہ بتازہ مچھلی (لحما طریا ) مہیاکرتے ہیں۔یہ خدائی من
وسلوی حسب خود بھی خوب کھاتے ہیں ۔اس کے بعد اپنے قریبی افریقن ممالک تو
کیا ، یورپ تک اس پانی کی لذیذ مچھلی لوگوں کے دستر خوانوں کی زینت بن کر
اہل گیمبیا کے لئے نام ودام کاذریعہ بنتی ہے۔
سیاحت
* گیمبیا کو اللہ تعالی بہت ہی خوبصورت اور شفاف ساحلوں سے نواز ہے۔اس لئے
بہت سے یورپین انویسٹرز نے ہوٹلنگ میں سرمایہ کاری کی ہے۔جس کے باعث بہت سے
سیاح سال بھر سیر کے لئے ادھر آتے رہتے ہیں۔اور یہ اس ملک کی آمد کا ایک
بہت بڑا وسیلہ ہے۔ ۔
آب وہوا
* اس ملک کے دارالحکومت اور اس کے ماحول میں ساحلی علاقوں کا موسم بہت اچھا
ہے۔یہاں موسم سرما میں بھی آپ کو گرم کپڑے پہننے کی ضرورت بہت کم محسوس
ہوتی ہے۔گرمیوں میں بھی پاکستان کی نسبت موسم بہت اچھا ہے۔اگر آپ پنکھالگا
لیں تو آپکو ٹھنڈی ہو املتی ہے۔
* مگر جیسے جیسے آپ ملک کے بالائی حصہ کی طرف سفر کرتے ہیں تواسی نسبت سے
گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔بصے آخری شہر ہے۔جہاں پر بھی دیگر
شہروں کی طرح بعض اوقات سال بھر بجلی غائب رہتی ہے۔اس علاقہ میں مئی جون کے
مہینوں میں درجہ حرارت 45-52کے قریب ہوتا ہے۔
* ایک دفعہ رمضان کے دنوں میں ،میں نے بانجول مکرم امیر صاحب کو فون کرنا
تھا۔اس زمانہ میں گھروں میں فون کی سہولت نہیں ہوا کرتی تھی ۔اس لئے فون کی
غرض سےٹیلیفون ایکسچینج میں جانا پڑتاتھا ۔وہاں گیا تودیکھا کہ اپریٹر
کھانا کھا رہا تھا ۔ میں نے اس سے کہا ۔میاں تم نے روزہ کیوں نہیں رکھا۔ہنس
کر کہنے لگا ۔استاذ میں بانجول کا رہنے والا ہوں میرے لئے بصے کے علاقہ کا
ایک روزہ بانجول کے چار روزوں کے برابر ہے۔اس لئے میں ہر چار دن کے بعد ایک
روزہ رکھ لیتا ہوں۔ امید ہے۔ معزز قاری کو اس واقعہ سے بانجول اور بصے کے
موسم کا فرق معلوم ہوجائے گا۔
تعلیم
* ۱۹۸۳ تک گیمبیا میں صرف تین ہائی سکول تھے۔جو عیسائیوں کے تھے۔آرمٹیج
ہائی سکول جارج ٹاؤن ۔گیمبیا ہائی سکول بانجول ۔سینٹ جوزف ہائی سکول بانجول
،سینٹ پیٹر ہائی سکول لامن میں تھا۔
* آجکل خدا تعالی کے فضل سے جماعت احمدیہ کے چار ہائی سکول تعلیمی میدان
میں قوم و ملت کی خدمت سرانجام دےرہے ہیں۔
* جن کے اسماء نصرت ہائی سکول،ناصراحمدیہ مسلم ہائی سکول،طاہراحمدیہ مسلم
ہائی سکول اور مسرور احمدیہ مسلم ہائی سکول ہیں۔تعلیم کے میدان میں ابھی کا
م کی بہت ضرورت ہے۔اگرچہ حالیہ سالوں میں کافی نئے تعلیمی ادارے کھل گئے
ہیں۔اب تو بریکامہ نامی شہر میں ایک چھوٹی سی یونیورسٹی بھی کھل گئی ہے۔
* جس میں دیگر اہم مضامین کے علاوہ میڈیسن کا مضمون بھی شروع ہوگیا ہے۔
دینی روایتی مدارس
* مختلف مکتب فکر کے عربی مدارس اب بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔جن کا اندازِ
تعلیم و تدریس اور پھر نتائج باقی اسلامی دنیا کے دینی مدارس کی طرح ہی
ہیں۔اور ان مدارس کے مابین رقابت اور حسد کی بیماری بھی پائی جاتی ہے۔
* دینی مدارس کے طلبہ کوروزانہ گھر گھر جاکر اللہ کے نام پر مانگنا
پڑتاہے۔جس سے طلبہ کا پیٹ بھرتا ہے اور مدرس کا چولہا بھی جلتا ہے۔
زبانیں
* سرکاری زبان انگریزی ہے۔
* دیگر معروف زبانیں :منڈنگا۔فولا۔وولف۔جولا۔سریر۔جہانکے اور بامبرا وغیرہ |
|