میں ملک ِشام ہوں !

میں ملک شام ہوں ،میرے اوپر جو چاہے بم برسا رہا ہے کوئی نہیں جو مجھے ظلم سے نجات دلا سکے آخر میرے حالات اتنے خراب کیوں ہوئے یہ جانناآپ کیلئے ضروری ہے۔ جب حافظ الاسد نے ہم لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا تھا ہر با شرع مسلمان کو اخوان کے نام پر گرفتار کر لیا جاتا تھا ،یہاں تک کہ پردہ نشین خواتین کو بھی اخوانی کے نام پر جیلو ں میں بھر دیا جاتا تھا ،ظلم و ستم کے وہ پہاڑ ڈھائے جاتے تھے کہ دنیا کی ساری باطل طاقتیں بھی شرما جائیں ،فوج اور پولیس اہلکار خواتین کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک کرتے تھے ،ملک شام کے ۷۰فیصد مسلمانوں کے ساتھ ظلم اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی ،پورے شہر حماۃ کو ٹینکو سے اڑا دیا گیا تھا ،عین عید کے دن جب ساری دنیا خوشیاں منانے میں مصروف تھی ہمارے ایک شہر میں ہماری فوج اور پولیس نے ہی ہماری عزتوں سے کھیلا ہمیں سرِ بازار برہنہ کیا گیا ایسے حالات میں ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے صرف اپنے خدا سے امید لگائے بیٹھے تھے اے اﷲ اس ظالم بادشاہ سے نجات دلا ۔لیکن یہ کیا اس کے مرنے کے بعد ظلم کی چکی وراثت میں تبدیل ہو گئی ۔حافظ الاسد کاسفاک بیٹا بشارلاسد تخت نشین ہوا ۔وہ اپنے باپ سے بھی بڑا ظالم ثابت ہوا ،مسلمانوں کی شادی کی تقریبات میں اس کے فوجی حملہ کرتے اور جوڑے سمیت تمام لوگوں کے اعضاء کو چاقوں سے چاک کرکے فٹ بال کی طرح اچھالتے تھے ۔ظلم کاہر وہ حربہ ہم پر استعمال کیا گیا جس سے انسانیت شرمسار ہو جائے ۔قتل و غارت گری کا وہ کھیل کھیلا جاتا جس کو دیکھ اور سن کر رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے آخر کب تک اس ظلم کو ہم برداشت کرتے ،عزت وآبرو لٹتی رہی، اپنی آنکھوں کے سامنے بشار کی فوج ہماری بہن بیٹیوں کی عزت تار تار کرنے کے بعد انتہائی سفاکی کے ساتھ قتل کر دیا کرتا تھا ۔تب ہم نے بشار سے بغاوت کرنے کا فیصلہ کیا ،اس کے خلاف اعلان جہاد کیا کہ جب مرنا ہی ہے تو عزت اور شہادت کی موت مریں ۔لیکن یہ کیااردن سے حزب اﷲ نامی جنگجو تنظیم بشار کے شانہ بشانہ ہم پر چڑھ دوڑا ،ایران بھی اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ ہم پر حملہ آور ہوا ،ابھی ہم بشار کی فوج سے ہی لڑ رہے تھے کہ دو باہری طاقتوں کا سامنا بھی کرنا پڑا اس کے با وجود ہم نے انہیں ہزیمت سے دوچار کیا ،جس کا بدلہ انہوں نے ہمارے اوپر کیمیاوی ہتھیاروں سے لیا اور ہماری نسلوں کی نسلیں ان تینوں نے مل کر تباہ کر دی، ہمارے معصوم بچے اور عورتیں سسک سسک کردم توڑتے گئے ،ہمارے نوجوانوں کو زندہ درگور کیا جاتا رہا۔ابھی ہم ان تینوں سے مقابلہ کر ہی رہے تھے کہ وہ روس جس کے ہتھیاروں سے ہمارے جسم چھلنی ہورہے تھے اس نے بنفس نفیس خود بھی ہم پر حملہ آور ہوا ۔تب ہی عراق سے کچھ سرپھروں کی آئی ایس نامی اسرائیل نواز ہمارے ملک میں داخل ہوا ۔بشار کی فوج پیچھے ہٹتی گئی اور پھر شروع ہوا آئی ایس کا ظلم ،اس نے ہماری نوخیز بچیوں کو زنا بالجر کا نشانہ بنایا ،اسلام کو مذاق بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا اور خود کو خلیفہ ہونے کا دم بھرنے لگا ہمارے وہ غیور نوجوان جو بشار ،ایران ،حزب اﷲ اور روس سے لڑرہے تھے انہیں بے دردی کے ساتھ آئی ایس نے قتل کرنا شروع کیا ۔تبھی کچھ سرپھروں نے فرانس پر حملہ کیا جس میں محض دو سو کے قریب لوگ موت سے دو چار ہوئے ،ساری دنیا سراپا احتجاج بن گئی لیکن ہماری چار لاکھ سے زائد اموات پر یہ دنیا خاموش رہی ،ہماری در بدری پر دنیا نے سوال اٹھایا،لاکھوں شامی شہری سمندر کی نذر ہو گئے،ایک ایلان کی لاش نے ساحل کے کنارے دنیا کی توجہ میری طرف کرائی وہ بھی چند دنوں کیلئے، پڑوسی ملکوں کی سرحدیں ہمارے لئے بند کئے گئے،ہماری معصوم شہریوں کو باڈر سے کھدیڑا جانے لگا،دنیا نے مجھے پناہ دینے اور نہ دینے پر سمینار کیا لیکن کسی نے میرے اوپر برس رہے بم کو روکنے کی ہمت نہیں کی ۔پھر آئی ایس کا نام لیکر فرانس ہم پر راکٹ کے ذریعے بم برسانے لگا ،چار دنوں میں ہی اس نے ہمارے شہر رقعہ میں ۸۰؍ہزار سے زائد لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جس کا سلسلہ جاری ہے ۔ہماری سب سے بڑی قیادت سعودی عرب اور اردن نے فرانس کو ہم پر حملہ کرنے کیلئے اپنے ہوائی اڈے ان کے حوالے کر دیا ۔ہم پر چو طرفہ حملہ جاری ہے ہم شہید ہو رہے ہیں عزت کے ساتھ اپنے رب کے پاس جا رہے ہیں ہماری زبان پر صرف ایک ہی کلمہ ہے اﷲ اکبر اﷲ اکبر ہم جام شہاد نوش کر رہے ہیں ۔لیکن حیرانی تب ہو جاتی ہے جب دنیا میں فرانس کے چند سو مرنے والوں کیلئے موم بتیاں جلائی جاتی ہیں اور مسلم دنیا کے تمام دینی جماعتوں کی طرف سے مذمت اور مظاہرہ کیا جاتا ہے،دہلی سے لیکر مہاراشٹر تک مسلم جماعتوں کی تحریک چل پڑتی ہے، جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ،لیکن میرے لئے کسی نے پلے کارڈ اب تک کیوں نہیں اٹھائی ہمارے اوپر ہو رہے ظلم پر دنیا خاموش کیوں ہے ،کیا دنیا میں صرف فرانسیسی اور امریکی انسان ہوتے ہیں جس کے لئے دنیا سراپا احتجاج بن گئی کیا ہم انسان نہیں ہیں ،کیا امت کے ماؤں کی کوکھ بانجھ ہو چکی ہے،کیا کوئی صلاح الدین ایوبی اب پیدا نہ ہوگا ،کیا محمد بن قاسم کی اولاد بزدل ہو گئی ۔اپنے بھائیوں کیلئے ایمان کا دوسرا درجہ زبان بھی نہیں کھول سکتے ،اے میرے بھائیوں تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم میرے لئے احتجاج نہیں کرتے ۔کیا تمہیں میری خبر نہیں۔ اسرائیل کی تحفظ کیلئے مسلم حکمراں ہم پر ظلم کر رہے ہیں اسد نے تو گولان کی پہاڑی طبق میں سجا کر اسرائیل کو کب کاپیش کر چکا ہے اب وہ ملک شام میں رہنے والے ۷۰فیصد مسلمانوں کو ختم کر کے اسرائیل کو دینا چاہتا ہے ۔ہماری نسل کشی کی جارہی ہے یہ وہی شام ہے جس کا ذکر اﷲ تعالی نے قرآن میں کیا ہے یہ وہی شام ہے جس کے بارے میں اﷲ نے فرمایا ہے کہ فرشتے ہمارے اوپر اپنے پر بچھائے رہتے ہیں کیا ہماری عزمت کو یونہی برباد ہوتے آپ دیکھتے رہیں گے ۔ہمارے لئے آپ کب پلے کارڈ اور بینر لے کر احتجاج کریں گے جب ہمارا دنیا سے نام و نشان مٹا دیا جائے گا ۔ہمارے معصوم بچے اور عورتوں کے لہو لہان جسم دیکھا ئی نہیں دے رہی ہے اب تو آپ فیس بک اور یو ٹب پر موجود ہیں ہماری تباہیوں کے نظارے آپ ضرور کر رہے ہوں گے لیکن آپ کی زبان گنگ کیوں چکی ہیں ۔کیا امت مسلمہ قوم بھی اﷲ تعالی کے نزدیک بنی اسرائیل کی طرح معزول ہو چکی ہے۔میری صبح کب ہوگی ؟۔
Falahuddin Falahi
About the Author: Falahuddin Falahi Read More Articles by Falahuddin Falahi: 135 Articles with 102218 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.