آج مسلمانوں میں غیر اسلامی رسومات تیزی سے
پھیل رہی ہیں۔ یہ غیر اسلامی رسومات قومی محرک مغرب کی ذہنی غلامی کی وجہ
سے پھیل رہی ہے۔جو مسلمانوں کے دل و دماغ میں مسلط ہے۔ دنیا بھر اورپاکستان
کےمسلمان نوجوانو ں میں جو غیر اسلامی رسومات پائی جاتی ہیں اُن میں سے ایک
رسم ویلنٹائن ڈےمنانا ہے۔ ویلنٹائن ڈےایک خالص رومی عید ہے۔ ویلنٹائن ڈے یا
عیدالحب کا مطلب “محبوب کا دن یا محبت کا دن“ہے۔اس دن کو محبوب کو پھول اور
کارڈدے کر اظہارِمحبت کیا جاتا ہے۔ ماہِ فروری شروع ہوتے ہی ویلنٹائن ڈے
منانے کی تیاریاں شروع ہو جاتی اور14فروری کو یہ دن اظہارِمحبت کے طور پر
منایا جاتا ہے۔ابتداءمیں یہ دن یورپ اور امر یکہ میں منایا جاتا تھا مگر
آہستہ آہستہ یہ دنیا بھرکے بیشتر خطوں منایا جانے لگا۔
اس کی ابتداکے متعلق کوئی تحقیقی بات کہنا ایک مشکل امر ہے البتہ اس سے
متعلقہ کتابوں اور مقالوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی ابتدا1700سال قبل
ہوئی۔اُس وقت یہ ایک مشرکانہ عید تھی کیونکہ اہل روم کے نزدیک 14فروری کادن
چونکہ “یونو“ دیوی کے نزدیک مقدس تھا اور “یونو“ کو عورتوں اور شادی شدہ
بیاہ کی دیوی کہا جاتا تھا، اس لیے رومیوں نے اس دن کو عید کا دن ٹھرا لیا
،بعد میں اس دن ایک حادثہ پیش آیا جسکی وجہ سے یہ دن عشقہ،فحش اور غیر شرعی
تعلقات رکھنے والوں کی عید بن گیا،کہا جاتا ہے کہ تیسری صدی عیسوی کے آخر
میں رومی بادشاہ کلاڈیس ثانی کو اپنے مخالف کے خلاف فوج کشی کی ضرورت پڑی
جس کے لیے اِس نے فوج میں بھر تیاں شروع کی تو لوگوں کی رغبت نہ دیکھی، وجہ
معلوم کی تو معلوم ہوا کہ لوگوں کو اپنے اہل و عیال خصو صاََ بیو یوں کی
طرف رغبت ہے،لہذا اُس نے شادی تھوڑی دیر کےلیے ختم کرنے کا اعلان کیا، لیکن
ایک پادری جسکا نام سینٹ ویلنٹائن تھا نے حکم کی خلاف ورزی کی اور چھپ چھپا
کر شادی کراتا رہا، بادشاہ کو جب اسکی اطلاع ملی تو بادشاہ نے اِس کو جیل
میں ڈال دیا، جیل میں ایک جیلر کی لڑکی سے اس کی شناسائی ہو گئی اور وہ اس
کا عاشق ہوگیا ، بادشاہ نے جب یہ معاملہ دیکھا تو اس کو کا حکم صادر کر دیا
اور اس کے بعد 14فروری 279ء کوسینٹ ویلنٹائن کو پھا نسی دے دی گئ،لہذا
14فروری سینٹ ویلنٹائن کے باعث اہل روم کے لیے معتبرہ و محترم دن قرار پایا۔
جنرل مشرف کا دور تھا جب پاکستان میں ویلنٹائن ڈے زور و شور سے منایا جانے
لگا۔14فروری کو عموماَپوش علاقوں سے تعلق رکھنے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایک
دوسرے کو دل والے کارڈاور پھول تحفتاً دینے لگے۔گویا یہ تجدید محبت کی
علامت تھی۔یہ رسم لڑکے اور لڑکیوں کا آز ادنہ میل جول بڑھاتی اور انہیں
گناہ کی جانب راغب کرتی ہے ۔اب سوال یہ ہے کہ دین اسلام میں ویلنٹائن ڈے
منانا جائز ہے کہ نہیں؟ چونکہ یہ ایک غیر اسلامی رسم ہےکیونکہ یہ بے شرمی
اور بے حیائی کو جنم دیتی ہے اور مغربی تہذیب کی نقالی ہے ،اس موقع پر لڑکے
اور لڑکیاں جو تحفے دیتے اور جملے کہتے ہیں ور بھی مغربی تہذیب کی نقالی ہے
، اس لیے اسلام نے اس تہوار کو منانا سختی سے منع فرمایا ہے۔ علماءاسلام کا
متفقہ فتویٰ ہے کہ ویلنٹائن ڈے یا عیدالحب منانا ناجائز و حرام ہےچنانچہ
سعودی عرب کی فتویٰ کمیٹی نے اپنے ایک طویل فتوے میںاس عید میںشرکت، اسکے
اقرار، اس کے موقع پر مبارکباد دینے اور اس میں کسی قسم کے تعاون کو حرام
قرار دیا ہے۔
شریعت اسلامیہ کا اس کے بارے میں موقف اس طرح بیان کیا جاتا ہےکہ اللہ کے
رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “تم لوگ اپنے سے پہلی قوموں
کے قدم بقدم پیروی کرو گے، اگر وہ لوگ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوں گے تو تم
لوگ اس مٰٰیں بھی داخل ہونے کی کوشش کرو گے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے
پوچھا گیا کہ پہلی قوم سے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مراد یہود و نصاری
ہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا پھر اور کون؟(صیحح بخاری و صیحح
مسلم)
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ خبردی ہے کہ اُمت
محمدیہ کے کچھ لوگ ہر بُرے اور خلاف شرع کام میں یہود و نصاری نقش قدم چلیں
گے اور بغیر سوچے سمجھے انکی تقلید میں مبتلا ہو جا ئیں گے حتی کہ غلیظ سے
غلیظ کام میں بھی وہ ان منحوس و ملعون قوموں کے نقش قدم اپنا ئیں گے۔
اس لیے ہر غیرت مند مسلمان کے لیے یہ پیغام ہے کہ وہ اپنے دین پر مضبو طی
سے قائم رہے اور اس بات پر فخر کرے کہ وہ ایک مسلمان ہے۔غیر قوموں کی
مشابہت ، انکی عیدوں کو اپنے ملکوں میں ترویج دینے اور کافروں کی شر کیہ و
بدعیہ عیدوں کے موقع پر تحفے و تحائف اور مبارکباد دینے سے گریز کر کے اپنے
دین کو برباد ہو نے سے بچالیں یہ ہم سب کا فرض ہے ورنہ عبرت ناک عذاب ہمارا
مقدر ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو سوچنے اور سمجھنے کی تو فیق دے اور اللہ ہم سب
کی حفا ظت کرے ۔آمین |