ملک میں بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت
نے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے نیا قانون نافذ کرلیا۔ اس قانون کے تحت بجلی
چوروں کو بغیر ورانٹ کے گرفتار کیا جاسکے گا جبکہ زیادہ سے زیادہ 7سال قید
یا ایک کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دیے جاسکتے ہیں۔نادہندہ گان کی
جائیداد قرق کر لی جائے گی۔ گھریلوں صارفین کے لیے ملک کی تاریخ میں پہلی
مرتبہ سب سے زیادہ ٹیرف نافذ کر دیا گیا۔
گذشتہ کئی برسوں سے پاکستان میں بجلی بحران شدت اختیار کر چکا ہے ۔سال بھر
بجلی کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ گرمیوں میں اپنے عروج پر
پہنچ جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے 14 سے 18گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شارٹ فال کی وجوہات میں سے ایک وجہ بجلی کی چوری بھی ہے۔ چوری کی وجہ سے
جہاں بجلی کا بلا معاوضہ بے دریغ استعمال ہوتا ہے وہاں لائن لاسز میں بھی
خاطر خواہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ ناقص وائرز اور غلط طریقہ جوڑ کی وجہ سے بجلی
کا بے تحاشہ نقصان ہوجاتا ہے۔ جبکہ یہ واپڈا کی معاشی خسارے کی بھی ایک بہت
بڑی سبب ہے۔
نئے قانون سے جہاں معاشی خسارے میں کمی ہوگی وہاں لائن لاسز اور شارٹ فال
پر بھی حتی الامکان قابو پالیا جائے گا۔ لیکن کیا اس قانون کو واقعتا نافذ
کیا جاسکے گا؟ کیا بجلی چوروں کو واقعتا قید اور جرمانہ کی سزائیں دی جائے
گی؟ کیا نادہندہ گان کی جائیدادوں کو قرقی کیا جائے گا؟ یہ سوچنے کی بات ہے۔
کیونکہ مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو بجلی کی چوری میں بڑے پیمانے پر
سرمایہ دار، صنعت کار اور وی آئی پیز طبقہ ملوث ہے۔ ان پر ہاتھ ڈالنا یقینا
ایک بہت بڑے چیلنج سے کم نہیں ۔ وزراء اور ارکان اسمبلی خود اس کے راستے
میں رکاوٹ بننے کی کوشش کریں گے۔ جتنے بھی نادہندگان ہیں۔ یقینا ان کے
کروڑوں کے بقایہ جات واجب الادا ہیں۔ وہ کسی طریقے سے اپنے بقایہ جات معاف
کر وانے میں کامیاب ہو ہی جائیں گے۔
اگر قانون کی گرفت میں کوئی آئے گا تو وہ صرف غریب ہی ہوگا۔ وہی طبقہ جو نہ
تو میٹر لگوا سکتا ہو، نہ بل بھر سکتا ہو اور نہ ہی ان میں بقایہ جات ادا
کرنے کی سکت ہو۔ اول تو ان لوگوں سے ریکوری کی کوئی صورت نہیں بن پائے گی۔
اگر کوئی ریکوری ہوتی بھی ہے تو مجموعہ کے 5 فی صد سے زائد نہیں۔ اور تو
اور غریب طبقہ کے لیے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیرف بھی نافذ کر
دیا گیا ہے جو کہ گھریلو سطح پر مزید بجلی چوری کا سبب بنے گا۔
گھریلو صارفین کو انتہائی کم قیمت پر بجلی مہیا کر نی چاہئے جیسا کہ پوری
دنیا میں ہورہا ہے۔ بجلی چوری کو روکھنے اور ڈیفالٹرز سے ریکوری کے لیے
واپڈا کو رینجرز جیسے اختیارات دینے چاہیے۔ ورنہ تو قانون بنتے رہیں گے اور
ٹوٹتے رہیں گے۔ غریب رلتے رہیں گے اور امیر عیش کرتے رہیں گے۔ |