تحریک انصاف کا ٹائی ٹینک

ملک کی سیاسی تاریخ کیسی رہی ہے ،مسلم لیگیوں، پیپلز پارٹی ، مذہبی جماعتوں اور قوم پرستوں کی سیاست اور خدمات سب کے سامنے ہیں ۔ اس میں تحر یک انصاف کا میدان میں آنا اور پھر عمران خان کا ان اسٹیٹس کو جماعتوں کے خلاف آواز بلند کرنا،ملک میں طرز حکمرانی اور کرپشن سمیت ناانصافی کے خلاف تحریک انصاف کا وجود یقینی طور پر ان سب لوگوں کے لئے امید کی ایک کرن تھی جو ملک میں ایک اسلامی فلاحی ریاست کے آرزومند تھے۔ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ عمران خان جیسی شخصیت ہی ملک میں تبدیلی لا سکتی ہیں جن کا ماضی کرپشن سے پاک اور ملک وقوم کی خدمت سے سرشار ہے۔ویسے تو عمران خان نے شروع ہی سے اسٹیٹس کو کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا اور ان روایاتی سیاستدانوں کے خلاف تھے جو عرصے دراز سے عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کے بجائے مشکلات میں اضافے کا سبب بنے ہیں ۔ ان سیاسی جدوجہد اور ملک میں نظام کی تبدیلی کیلئے عمران خان نے بہت بڑی قربانیاں بھی دیں لیکن ان کی کوشش اس وقت رنگ لے آئی جب انہوں نے 2008 کے انتخابات کا دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بائیکاٹ کیا اور ملک میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی جس نے عوام کو پرویز مشرف کی یاد بہت جلد دلائی ، اس طرح نون لیگ کی پنجاب میں حکومت بھی روایاتی طرز حکمرانی کی علمبردار رہی ۔
عوام ان پرانی سیاسی جماعتوں سے تنگ آگئی تھی اور ایک نئی سیاسی جماعت کے طور پر عمران خان کا ملک میں تبدیلی کے نعرے کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیاجس کا نظارہ 30اکتوبر 2011 لاہور کے جلسے میں دیکھا گیا کہ عوام کا جم غفیرمینار پاکستان کے اس جلسے میں شریک ہوا ، تمام مکتب فکر، مرد ،خواتین ،جوان ،بوڑھے سب ہی ملک میں تبدیلی کیلئے عمران خان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوئے۔ میں نے اس جلسے سے تین دن پہلے ایک کالم لکھا تھا جس کا عنوان تھا ’’عمران خان کی جیت‘‘اس میں ذکر کیا کہ ملک میں عمران خان کا ساتھ دینے کا عوام نے فیصلہ کر لیا ہے اور عمران خان ایک بڑے سیاسی لیڈر کے طور پر سامنے آرہے ہیں لیکن عمران خان کو ان سیاسی پنڈوتوں سے دور رہنا ہوگا جو عمران خان کے ساتھ شامل ہونے کے لئے بے تاب ہوں گے ۔ عمران خان کو پرانی کھلاڑیوں کے بجائے نئے کھلاڑیوں کے ذریعے تبدیلی لانی چاہیے، مزید کئی باتوں کا ذکرتھا جس کو ہم کسی وقت حرف بہ حرف شائع کریں گے لیکن اکتوبر 2011میں ایک بڑے جلسے کے بعد بہت سے سیاسی پنڈتوں نے عمران خان کاساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور عمران خان نے ان کو اپنے ساتھ شامل کر نے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔عمران خان کی پندرہ سالہ جدوجہد جب رنگ لائی تو اس وقت عمران خان نے پرانے سیاسی کھلاڑیوں کو لانے کافیصلہ کیا کہ ان کے بغیر الیکشن نہیں جیتا جا سکتا ہے جس کا خمیازہ انہوں نے 2013کے انتخابات میں برداشت کیا کہ اکثر پرانے کھلاڑیوں کو عوام نے مسترد کیا، انتخابات میں دھاندلی اپنی جگہ لیکن عوام نے تحریک انصاف میں سیاسی پنڈتوں کے آنے اور ٹکٹوں کی غلط تقسیم کو پسند نہیں کیاجسے عمران خان نے کوئی سبق نہیں سیکھااور صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے کے مواقع پر انہوں نے پی ٹی آئی کے پرانے نظریاتی نمائندوں کو نظرانداز کرکے پرانے کھلاڑی پرویز خٹک کو وزیر اعلیٰ بنایا جس پر تحریک انصاف کے نظریاتی کارکن مایوس ہوئے لیکن عمران خان کا ساتھ دینے کے لئے پرویز خٹک کو بھی قبول کیا گیا ۔ اب صوبے میں ڈھائی سالہ حکومت کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تحریک انصاف جس تبدیلی کی بات کررہی تھی وہ تبد یلی نہیں آئی بلکہ عوام کے بنیادی مسائل اپنی جگہ آج بھی موجود ہیں۔پولیس ، پٹواری نظام میں کچھ فیصلے ضرور کیے گئے لیکن اس کا عوام کو براہ راست کو ئی فائدہ نہیں ۔ یہ حقیقت ہمیں ماننا پڑے گی کہ پولیس میں آج بھی کیسز پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی سالوں سے پڑے قتل اور ڈکیتی کی ایف آئی آر ز پر کوئی کام نہیں ہورہا ہے ۔ صرف ایف آئی آر درج کرنے اور پولیس کے متعلق شخص کو فون آنے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ عملی طور پر میدان میں اترنا پڑتا ہے جو پولیس اپنی کم نفری کی وجہ سے نہیں کر سکتی ، اسی طرح پٹواری، تعلیم اور صحت کا شعبہ ہے جس پر آئندہ تفصیل سے بات کریں گے لیکن آج ہم تحریک انصاف کے اس نعرے پر بات کرتے ہیں جو تحریک انصاف کو بنانے کا مقصد بنا تھا کہ ملک میں کرپشن کا خاتمہ ہو جس کے لئے صوبے میں الگ سے انہوں صوبائی احتساب کمیشن کے نام سے ادارہ بنایا جس کا پی ٹی آئی نمائندوں سمیت خود پارٹی چیئرمین عمران خان نے سینکڑوں دفعہ ذکر کیا کہ ہم نے ایک ایسا احتساب کا نظام بنایا ہے جو وزیراعلیٰ کو بھی نہیں چھوڑے گا ،وزرا سمیت وزیراعلیٰ پر بھی ہاتھ ڈال سکے گا اور کمیشن وزیر اعلیٰ کے اختیارات میں نہیں آتا جس کوبہت سے لوگوں نے سراہا کہ ایک اچھانظام ہے جو وزیر اعلیٰ پر بھی ہاتھ ڈال سکتا ہے ۔ مجھ کو ذاتی طور پر ان کی کارکردگی سے مایوسی تھی کہ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود سابق سیاستدانوں ،سرکاری ملازمین جنہوں کروڑوں اور اربوں کی کرپشن کی ہے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی جس پر معلوم ہوا کہ کمیشن کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ یک دم سب کے خلاف تحقیقات کرے صوبائی حکومت نے ادارہ تو بنا دیا لیکن ان کو وسائل اس طرح نہیں دیے گئے جس طرح دینے چاہیے تھے لیکن اس کے باوجود مجموعی طور پر ایک خوف پیدا ہوا تھا کہ کرپشن نہ کرو ں اگر کروں تو چھپ کر کروں تاکہ الزام نہ آئے لیکن اب پی ٹی آئی حکومت نے ان کے اختیارات میں ترامیم کرکے کرپٹ لوگوں کو خوف سے نجات دلایا۔ یہ خبریں بھی آرہی ہے کہ کمیشن کے پاس وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف بھی کچھ کرپشن کے ثبوت آئے تھے جبکہ بہت دوسرے کیسز بھی آنے والے تھے اسلئے صوبائی حکومت نے مسئلہ پیدا کردیا جو اب کبھی بھی اس طرح عوامی پذیرائی حاصل نہ کرسکے گا جو پہلے حاصل تھی ،خود چیئر مین عمران خان نے بھی پرانی سیاسی کھلاڑیوں کے سامنے ہتھیار ڈالے دیے جو احتساب کی باتیں کر رہے تھے ۔ صوبے میں دوسری نااہلیاں اپنی جگہ لیکن ان دو ایشوز پر عمران خان کی تحریک انصاف کے ٹائی ٹینک میں سوراخ ہوچکے ہیں جس میں احتساب کمیشن میں ترامیم اور دوسری شیرپاؤ کی پارٹی کو دوبارہ حکومت میں شامل کرنا عمران خان اور تحریک انصاف کی ناکامی کو ثابت کرتی ہے اور صوبائی حکومت نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ پرویز خٹک سمیت بہت سے پرانے کھلاڑی صوبے میں اور ملک میں تبدیلی نہیں چاہتے انہوں نے پارٹی کو روایاتی پارٹی بنادیا جو اسٹیٹس کو کوختم کرنے کیلئے بنائی گئی تھی آج وہ خود اسٹیٹس کو کی جماعت بن چکی ہے ۔ کرپشن کے خلاف کاررائیوں پر عمران خان بھی زرداری اور میاں نواز شریف کے صف میں کھڑے ہو گئے کہ احتساب کمیشن کی کارروائیوں سے حکومتی کام متاثر ہوتے ہیں یعنی کرپٹ لوگ پھر کام نہیں کرتے اسلئے احتساب کوبند ہونا چاہیے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تحر یک انصاف کے ٹائی ٹینک میں جو سوارخ ہوئے ہیں وہ کب اس کو ڈوبوئے گی حالانکہ تحریک انصاف کے بہت سے نظریاتی کارکنوں کو پہلے سے آؤٹ کیا گیا ہے لیکن عوام کے پاس اب بھی کوئی دوسری چوا ئس یا آپشن موجود نہیں جو تحریک انصاف یا عمران خان کے نظریے کو عملی جامہ پہنا سکے جس کیلئے اس ملک کے نوجونوں نے عمران خان کا ساتھ دیا جو آج مایوسی میں مبتلاہیں۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226363 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More