نہرو یونیورسٹی میں بھی پاکستان زندہ باد کی گونج

کشمیر کی فضائیں تو اکثر پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہتی ہیں اور کشمیری پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے رہتے ہیں لیکن اب نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی بھی پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی ہے جس پر بھارتی جنتا پارٹی کے مقامی رہنما سیخ پا ہوگئے اورانہوں نے وزیر داخلہ سے نعرے لگانے والے طلبا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا نے افضل گرو اور مقبول بٹ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا اور اس دوران کچھ طلبا نے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگا دئیے لیکن اس پر یونیورسٹی کی انتظامیہ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے طلبا یونین کے صدر کنہیا کمار کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔بھارتی جنتا پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے واقعہ کی سخت الفاط میں مذمت کرتے ہوئے اسے ملک سے غداری قراردیا ہے اور ان طلبا کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو خط لکھا ہے جبکہ واقعے پر پولیس نے طلبا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے یونین صدر اور دیگر 2 طلبا کو گرفتار کر لیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کنہیا کمار کے خلاف سیکشن 12 اے کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بی جے پی کے رہنماؤں کی شکایت پر اس احتجاج کی اجازت منسوخ کردی تھی لیکن اس کے باوجود بھی احتجاج کیا گیا جو کہ ڈسپلن کی خلاف ورزی تھی۔واضح رہے کہ افضل گرو کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں 2013 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔

نئی دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں کشمیر ی رہنما افضل گورو اور مقبول بٹ کی پھانسی کے خلاف اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے دوران پاکستان زندہ آباد کے نعرے بھی لگ گئے ، یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کے خلاف تادیبی کاروائی کا حکم دیدیا جبکہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ ، سمرتی ایرانی اور دہلی پولیس کمشنر سے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث طلبا کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کیمپس میں ہر جگہ افضل گورو اور مقبول بٹ کے عدالتی قتل کے خلاف پوسٹر چسپاں کیے گئے تھے ۔تقریب کے دوران پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگ گئے ۔یونیورسٹی انتظامیہ نے افضل گورو کی پھانسی کے خلاف تقریب پر پابندی کے باوجود کیمپس میں تقریب منعقد کرنے پر طلبا کے خلاف تادیبی کاروائی کا حکم دیدیا ہے۔ مہیش گرری نے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ واقعے کے ذمہ دار طلبا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

دہلی کے تعلیمی ادارے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا نے اپنی یونین کے صدر کنہیا کمار کی گرفتاری کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسٹوڈنٹ یونین نے کہا ہے کہ جب تک کنہیا کمار کو رہا نہیں کیا جاتا ہے، یونیورسٹی میں کسی طرح کا کوئی کام کاج نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ٹیچرز یونین کے صدر اجے پٹنائک نے کہا ہم طالب علموں کی ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ہڑتال کے دوران کلاسیں نہیں لیں گے۔یونیورسٹی کے طلبا و اساتذہ نے کیمپس میں انسانی زنجیر بنا کر کنہیا کمار کی گرفتاری کی مخالفت کی تھی۔ ٹیچرز یونین کے صدر نے کہا ایمرجنسی (1975) کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اسٹوڈنٹ یونین کے منتخب صدر کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے۔ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں نہ تو دبایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کچلا جا سکتا ہے۔

پہلے سے ہی ناراض طلبا و اساتذہ کا غصہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیان کے بعد مزید بھڑک اٹھا۔راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ جے این یو میں جو کچھ ہوا، اسے پاکستان میں سرگرم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کی حمایت حاصل ہے۔انھوں نے خبردار کیا کہ قوم مخالف حرکتوں کو قطعا برداشت نہیں کیا جائے گا۔گذشتہ دنوں یونیورسٹی کیمپس میں کشمیری رہنماافضل گورو کی پھانسی کی برسی پر منعقدہ ایک پروگرام کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا تھا اور پولیس نے طلبا یونین کے صدر کو حراست میں لے لیا۔جے این یو کے اساتذہ نے بھی اسٹوڈنٹ یونین کی ہڑتال کی حمایت کی ہے۔بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے الزام عائد کیاہے کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی مظاہرے میں حافظ سعید کا ہاتھ ہے، جبکہ حزب اختلاف نے وزیر داخلہ سے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کردیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا نئی دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ افضل گورو کی پھانسی کی برسی کے تین روز بعد جواہر لعل یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ یونین نے مظاہرہ حافظ سعید کے کہنے پر کیا، جبکہ لشکر طیبہ اس مظاہرے میں ملوث ہے۔حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ اسٹوڈنٹس یونین طالب علم رہنما کنیہ کمار کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کررہے تھی۔ان کا حافظ سعید سے کوئی تعلق نہیں، تاہم راج ناتھ سنگھ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں۔بھارتی حکومت نے کنیا کمار کو ایک تقریر پر غداری کے مقدمے میں بند کردیا تھا۔
Raja Majid Javed Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Bhatti: 57 Articles with 43834 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.