پچھلے دنوں پنجاب اسمبلی کے ہونے والے
اجلاس اور اس میں پاس کیا جانے وال عوامی نمائندگان 2016ء نے اپوزیشن خصوصا
پاکستان تحریک انصاف کی عوامی خدمت کا پول کھول کے رکھ دیا ہے پاکستان میں
تھر کا علاقہ بھی آتا ہے جس میں روزانہ کی بنیاد پر معصوم بچے غذائی قلت
اور ادویات نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں ۔ہسپتالوں میں ادویات اور دیگر کی
عدم دستیابی سمیت پرائیویٹ ڈاکٹرز کی فیسیں ادا نہ کر پانے والے ایڑیاں رگڑ
رگڑ کر دم توڑ جاتے ہیں ۔جس ملک میں غریب کی بیٹی کی شادی صرف جہیز کی وجہ
سے نہ ہو پائے،جہاں چودہ سال سے کم عمر کے کروڑوں بچے مزدوری کر رہے
ہوں،جہاں تعلیم ،صحت،کی سہولیات کا فقدان ہی فقدان ہو،جہاں پینے کو صاف
پانی میسر نہ ہو ،جہاں سانس لینے کے لیے دولت کی ڈرپ لازمی قرار پا جائے،اس
ملک کے منتخب نمائندوں کو ملک لوٹنے کی پری ہوئی ہے اقتدار والوں نے
اپوزیشن کو معمولی ،،سا سیاسی شورا،،کیا لگایا سب کے سب ایک ہی کشتی میں
سوار ہو گئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی نے ارکان اسمبلی کی
تنخواہوں اور مراعات میں سو فیصد اضافے کا بل 2016منظور کر لیا ہے بل کے
مطابق ارکان صوبائی اسمبلی کی تنخواہیں اور مراعات ڈبل کر دی ہیں ہر رکن
اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات 42ہزار روپے سے بڑھا کر تقریبا 83ہزار
روپے،ماہانہ ہو گی بل کے مطابق ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ آئندہ
سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ بھی منسلک کر دیا گیا ہے
اعلی گریڈ کے افسر کی تنخواہ میں جس قدر ہر سال اضافہ ہوگا ایم پی اے کو
بھی وہ اضافہ ملے گا رکن پنجاب اسمبلی کی بنیادی تنخواہ اٹھارہ ہزار روپے
،ڈیلی الاؤنس ایک ہزار روپے،کنوینس الاؤنس چار سو روپے سے چھ سو
روپے،مہمانداری الاؤنس پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر دس ہزار روپے،ٹریولنگ
الاؤنس،پانچ روپے فی کلومیٹر سے پندرہ روپے فی کلو میٹر،ہاؤس رینٹ دس ہزار
روپے سے انیس ہزار روپے،یوٹیلٹی الاؤنس،تین ہزار روپے سے چھ ہزار روپے،ٹیلی
فون الاؤنس،پانچ ہزار روپے سے دس ہزار روپے،ایڈیشنل ٹریولنگ الاؤنس،پچھتر
ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ بیس ہزار روپے سالانہ،ہو گا بل کے مطابق
اکاموڈیشن الاؤنس،کار مینٹی نینس الاؤنس،میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے بل کا
اطلاق یکم جولائی،2015 سے ہو گا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے برداشت
کرنا ہونگے ہر رکن اسمبلی کو بقایا جات کی مد میں دو لاکھ اڑسٹھ لاکھ روپے
ملیں گے پارلیمانی سیکرٹری کو پچھلے بقایا جات کی مد میں ڈیڑھ لاکھ روپے فی
کس ملیں گے ایوان نے مسودہ قانون (ترمیم)قوانین عوامی نمائندگان پنجاب
2016ئمتفقہ طور پر منظور کر لیا جس پر ارکان اسمبلی نے بھرپور ڈیسک بجا کر
خوشی کا اظہار کیا یہاں قابل غور اور عوام کی دلچسپی کے لیے جو بات ہے وہ
کہ رانا ثنا اﷲ نے اسمبلی میں تقریر کم اور تحریک انصاف کی عوامی خدمت سے
پردہ اٹھاتے ہوئے ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہ الزام لگایا
جاتا ہے کہ ہم اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیتے بل کی حمایت میں پوری
اسمبلی کے ارکان نے ہاتھ اٹھا کر حمایت کرتے ہوئے ہمارے کردار کی گواہی دی
ہے کہ ہم سب کو اعتماد میں بھی لیتے ہیں اور ساتھ لیکر بھی چلتے ہیں تب تو
آج اپوزیشن کے ارکان ہاتھ اٹھا اٹھا کر ہمارے بل کی حمایت کر رہی ہے۔انہوں
نے مزہد تحریک انصاف کی عزت اتارتے ہوئے بتایا کہ چھوٹے میاں صاحب اس بل کو
قبول ہی نہیں کر رہے تھے اور ہم سے اپوزیشن سے بات کرنے کو کہا جب میں نے
اپوزیشن سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ بل کو یکم جولائی 2015ء سے لایا جائے
جس میں خاص طور پر تحریک انصاف نے ہمارے کندھے سے کندھا ملا کر میری بات
میں اپنی آواز شامل کی ۔بل کی منظوری سے اس ملک کی غریب عوام کو کیا لینا
دینا ہو سکتا ہے مگر اس بات سے تعلق ضروری ہے کہ جو لوگ اسمبلی میں جانے
والی اشرافیہ کو اپنی سوچ،آواز،دیکر بھیجتے ہیں کہ یہ رکن اسمبلی میں جا کر
ہمارے بنیادی مسائل،کو اٹھائے گا ۔حالانکہ اس مقدس اسمبلی میں جانے والے
ایک ہی تھالی کے بینگن ہوتے ہیں جنہیں ایکدوسرے کے مفادات جان سے پیارے
ہوتے ہیں جو ملک و قوم کو داؤ پر لگانے میں ایک منٹ بھی نہیں لگاتے تبدیلی
کا نعرہ لگانے والی تحریک انصاف ،انکے رکن اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر کے منہ
پر ن لیگ اور رانا ثنا اﷲ نے ایسا تھپڑ رسید کیا ہے جسکی گونج دنیا کے کونے
کونے میں سنی گئی ہے انکے گال لال ہوئے یا نہیں بے شرمی کا لبادہ اوڑھے
عوامی خدمت کے دعویدار صرف چند ہزار کے فائدے میں بک گئے کسی نے یہ نہیں
سوچا کہ ہماری دوغلی پالیسی سے سیاست پر کیا اثر پڑے گا بل کی حمایت میں
گلے پھاڑتے رہے ۔اس سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کو بے وقوف بنانے کے
لیے پاکستان میں تیسری جماعت کا بھی اضافہ ہو چکا ہے جسکو رانا ثنا اﷲ نے
جونہی خزانے کا منہ دکھایا تو سب کی رال ٹپک پڑی اور ن لیگ نے جیسے ہی پکی
دیگ سے ایک چاول اٹھانے کو کہا سب کے سب ،،بھڑوے ،،دیگ میں گر گئے ثابت
ہوتا ہے کہ سب ایکدوسرے پر صرف گرجنے برسنے آتے ہیں درحقیقت سب کی ایک منزل
اور ایک ہی راستہ ہے اور وہ ملکی خزانے کی طرف جاتا ہے اور اس راستے کو
ڈھونڈنے نکلے یہ سب معزز ڈکیٹ ہیں۔ |