انشاء اﷲ! ضرور ہونگے پورے انصاف کے تقاضے۔۔۔

ویسے تو ہمارے مذہب اسلام میں چار شادیاں جائز ہیں لیکن کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص دوسری شادی کر لے تو پہلی شادی کی اُولاد دربدر ہوجاتی ہے میر ی آج کی کہانی ایک ایسے بزرگ شخص پر ہے جن کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں جواب اپنی ریٹائر منٹ کی زندگی میں ستر سال سے زائد عمر میں اپنے وراثتی و شرعی حق کے لئے دربدر ہورہے ہیں یہ بزرگ شخص گریڈبیس کے ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں جن کے والدبھی تقسیم ِ ہند کے بعدپاکستان ریلوے میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہے اِن کے والدکے انتقال کے بعدر وارثان میں بزرگ شخص کے علاوہ 4سگی بہنیں اوراِن کے والد کی دوسری بیوی کے علاوہ اُن کے2 بیٹے اور تین بیٹیاں جن میں سے ایک بیٹی پیدائشی فاترالعقل تھی اور کنواری ہی فوت ہوگئی تھی شامل ہیں۔

اِن بزرگ شخص کو1962 میں سرکاری ملازمت مل گئی تھی جس کی وجہ سے اُن کو اپنے گھر سے دوسرے شہر منتقل ہونا پڑاپھر وہ واپس اپنے گھر نہ آسکے جس کا بھرپور فائدہ اِن کے سوتیلے بھائیوں سمیت اُن کی سو تیلی والدہ نے خوب اٹھایاکیونکہ تمام تر غیر منقولہ جائیدادوں کے کاغذات اورمنقولہ جائیداداُن لوگوں کے قبضہ میں آگئیں تھیں۔

بزرگ شخصنے اپنے وراثتی حصہّ کے حصّول کے لئے پہلی بار 2008 میں عدالت سے رجوع کیا چار عدد غیر منقولہ جائیدادیں جو اِن کی معلومات کے مطابق اِن کے مرحوم والد کے نام پر تھیں اِن کی طرف سے کبھی انتقال جائیداد کی پیروی اس لئے نہ کی گئی کیونکہ ایک وراثتی جائیداد کے علاوہ باقی تمام جائیدادیں اپنی اصل حالت میں نظر آرہی تھیں۔بذریعہ عدالت ایک عدد فوٹوکاپی جعلی مختار نامہ عام کے بعدبزرگ شخص کوپتہ چلا کہ اس دستاویز کی بنیاد پردوجائیدادوں کی بابت جعلسازی کی گئی جس میں ایک جائیداد پر رجسٹری بناکر دونوں سوتیلے بھائی شہر کے پوش علاقہ میں مالک بن گئے اور دوسری فروخت کردی گئی۔

اب متعلقہ سب رجسٹرارکے مطابق اس جعلسازی سے مستفید ہونے کے بعد محکمہ ہذا سے مذکورہ جعلی مختار نامہ عام کا ریکارڈ بھی غائب کروادیا گیا ہے اور سوتیلے بھائیوں نے اپنی کاپی بھی غائب کی ہوئی ہے اس معاملے میں متعلقہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا کردار بھی بہت اہم ہے اس کے علاوہ شہرکے ایک اور پوش علاقہ میں بھی ایک اورجائیدادکو اسی طرح جعلسازی کے ساتھ فروخت کیا گیا اس جائیداد میں بزرگ شخصکواِن کے مرحوم والدنے نامزدکیا تھا اور اُس وقت کے خاص قاعدہ قانون کے مطابق مالک کی وفات کے بعدمنتقلی صرف اورصرف نامزد کیے جانے والے کے نام ہی ہوسکتی تھی مگر ایسا نہیں ہوا یہاں بھی سوتیلے بھائیوں نے سوسائٹی کے ایگزیکٹو ممبر جوکہ اِن بزرگ شخص کا سگا بہنوئی ہے کے ساتھ ملی بھگت سے جعلی دستبرداری نامہ بناکر اپنی والدہ کے نام منتقل کرواکر فروخت کیا ۔

بزرگ شخص کی درخواست پرجعلی مختار نامہ عام بنانے اور استعمال کرنے پر پولیس نے بحکم معزز عدالتِ عالیہ 2014میں ایک FIR درج کی مگر بااثر ملزمان نے اپنے آپ کو بے گناہ قرار دلوالیا اس معاملے میں دوران ِ تفتیش کئی لوگ اثر انداز ہوئے ۔

بزرگ شخص کاایک صاحبزادہ جو پیشہ کے اعتبار سے وکیل ہے نے پولیس والوں کے خلاف پولیس میں اور باقی لوگوں کے خلاف وزیراعظم پاکستان کے نام اپنے والد کی طرف سے خط اور درخواستیں دیں مگر اِن کی کوئی داد رسی نہ ہوئی۔

FIR درج ہونے کے بعد مذکورہ جعلی دستاویز کے نام نہاد لوکل کمیشن نے بھی اس دستاویز کو جعلی قرار دیامگر متعلقہ پولیس نے مقدمہ ہذا کے چالان میں بزرگ شخص کے کسی گواہ کا ذکر نہ کیا ہے اور بلاوجہ اِن کی تبدیلی تفتیش کی درخواست بھی خارج کردی گئی ۔

مذکورہFIR درج ہونے سے قبل مذکورہ جعلی دستاویز کے گواہ نمبر 2 نے اس سے لاتعلقی کا اظہارکیا اور اس بابت دوعدد تحریری بیانات ِحلفی دیئے مگرFIR درج ہونے کے بعداس نے بھی ملزمان سے گٹھ جوڑ کرلیا۔اس گٹھ جوڑکی خاص باتبزرگ شخص کی ملازمت کے دوران شہر میں غیر موجودگی تھی جس دورانبزرگ شخصکے تمام سوتیلے اور سگے بہن بھائیوں نے آپس میں رشتہ داریاں کرلیں اس وجہ سے کوئی بھی اب اِن کے ساتھ نہ ہے مگربزرگ شخص کو اس سے کوئی فرق نہ پڑتا کیونکہ انہوں نے صرف اپنے جعلی دستخطوں کا چیلنج کیا ہے اور وہ پرُامید ہیں کہ ایک دن تمام ترجعلسازیاں بے نقاب ہونگی۔

سوتیلے بھائیوں نیبزرگ شخص کے دوسرے بیٹے کواپنے والد کے خلاف اُکسایا اور اُسے اپنے والد کے خلاف جھوٹی شہادت کے لئے کہا مگراُس نے بھی ایسا نہ کیا اور معزز عدالت میں جاکراپنے سوتیلے چچا کے خلاف ہی بیانِ حلفی جمع کروادیا۔

مقدمہ بازی کی پاداش میں سوتیلیبھائیوں نے بزرگ شخص کے خلاف پولیس میں اور اِن کے وکیل بیٹے کے خلاف بار کونسل میں جھوٹی درخواستیں دیں مگروہ اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہوسکے ۔اِن کے سوتیلے بھائی کا فی اثرورسوخ والے لوگ ہیں دراصل وہ چاہتے ہیں کہ بزرگ شخص اپناوراثتی حق چھوڑ دیں یا پھر اونے پونے میں اُن کے ساتھ سودا بازی کرلیں جووہ بزرگ شخص کو دو تین بار آفر بھی کر چکے ہیں۔

بزرگ شخص کاماضی بے داغ ہے اوراِن کے مطابق انہوں نے آج تک کوئی مختار نامہ عام یادستبرداری نامہ کسی شخص کے بحق نہ دیا ہے اسی لئے وہ ہر وقت اِن جعلسازیوں کی تصدیق کروانے کو تیار ہیں۔اِنہوں نے اپنے 36سالہ دورِ ملازمت میں پاکستان کی نیک نیتی سے خدمت کی ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے مگراُن کو یہ نہیں پتہ تھاکہ وقت آنے پر اُن کو اپنے شرعی و وراثتی حصّہ کے حصّول کے لئے در بدر ہونا پڑے گا۔اس صورتحال کے بعد اب بزرگ شخص کو صرف اور صرف معزز عدالت عالیہ کے حالیہ حکم کی وجہ سے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے کہ اُن کیFIRکی دوبارہ تفتیش کوئی ایماندار پولیس آفیسر کرے گا جس سے اِن کے سوتیلے بھائیوں کی تمام تر جعلساریاں بے نقاب ہونگی اور انشاء اﷲ انصاف کے تقاضے ضرور پورے ہونگے۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 387693 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More