آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جب دنیا گلوبل
ویلیج بن چکی ہے۔ہم آج بھی بطور معاشرہ پستی کی ان حدوں کو چھو رہے ہیں جس
کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں۔ویسے تو ہمارے معاشرے کو بہت سی برائیوں نے جکڑ
رکھا ہے مگر جس برائی کا میں یہاں ذکر کرنا چاہ رہا ہوں اس گناہ کو لوگ
نیکی کا نام دے کر یا کچھ خدمت کا نام دے کر مسلسل کیے جا رہے ہیں ۔اور مزے
کی بات تو یہ ہے کوئی روکنے ٹوکنے والا بھی تو نہیں۔اور یہ نام نہاد نیکی
بہت سے لوگوں کے گھر برباد کر چکی ہے۔اور یہ وہ خدمت ہے جس نے ہمارے معاشرے
کو اندر ہی اندر سے کھوکھلا کر دیا ہے۔یہ خدمت ہے کیا؟ اس کا اندازہ آپ کو
ان اشتہارات سے بخوبی ہو جائے گا جو دن رات ہمارے ٹی وی چینلز پر چلتے رہتے
ہیں۔جن میں سے ایک دو مثال کے طور پر پیش خدمت ہیں۔روحانی عاملہ اماّں حاجن
المشہور بنگال والی اماں کا پیغام ! انسانیت کے نام ۔جو عامل لوگ لوگوں کو
لوٹ رہے ہیں وہ باز آ جائیں ورنہ میرے عمل سے بچ نا سکیں گے۔ اس کے ساتھ
ساتھ جو لوگ مایوس ہو چکے ہیں وہ مجھ سے رابطہ کریں ان کے تمام روحانی اور
جسمانی علاج کے علاوہ ان کے دیگر مسائل کا حل بھی اما ں حاجن اپنے عمل کی
کاٹ سے کریں گی۔جن میں اولاد کا نا ہونا،رزق کی بندش ،طلاق کا مسئلہ ،محبوب
کو قدموں میں لے کر آنا،من پسند شادی،شوہر کو اپنا غلام بنانا،دشمنی کو
دوستی میں تبدیل کرنا اور دشمن کو نیست و نابود کر نا اور ہاں رزق میں
فراوانی کے ساتھ ساتھ یہ سو فیصد لاٹری کے نمبر بھی بتاتی ہیں۔
امّاں حاجن کے بعد پیش خدمت ہیں انڈیا اور بنگلہ دیش کے بعد اب پاکستان میں
جادو گر گرو رام دیو۔ جو ہر کام کو بیس منٹ کی پوجا میں کر لیتے ہیں چاہے
وہ کام جائز ہو یا ناجائز۔آپ سوچ رہے ہونگے کہ میں نے یہ نام فرضی رکھے
ہونگے تو جواب ہے ایسا ہرگز نہیں ۔اگر کسی کو ان کا رابطہ نمبر چاہیے تو
آسانی سے دستیاب ہے۔ان کا پتہ اور رابطہ نمبر میں اس لیے نہیں لکھ رہا کیو
نکہ یہ وہ اشتہارات ہیں جو دن رات مختلف ٹی وی چینلز پر چل رہے ہیں۔اور صرف
یہی نہیں بلکہ اس طرح کے سینکڑوں اشتہارات چینلز کی زینت بنتے ہیں۔ اور
ہماری صحافتی اقدار کا سرعام جنازہ نکال رہے ہیں۔اور ہم خاموش تماشائی بن
کر صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں۔چونکہ میں صحافت کا ایک ادنیٰ سا طالبعلم ہوں اس
لیے پڑھا تھا کہ جس اخبار میں اشتہارات کی بھرمار ہو اور خاص طور پر ایسے
اشتہارات کی جو نامناسب ہوں زرد صحافت کے ذمرے میں آتا ہے۔مگر آج جب اس طرح
کے اشتہارات جو کہ معاشرتی بگاڑ کا سبب بن رہے ہیں سرعام اخبارات اور ٹی وی
چینلز پر دن رات چلتے ہیں تو سوچتا ہوں ان کے لیے کون سی اصطلاح استعمال
کروں۔اور اگر اسے جرم زدہ صحافت کہوں تو یہ کہنا بھی غلط نا ہو گا۔ کیو نکہ
جتنا گناہ ان جھوٹے عاملوں کا ہے۔وہ لوگ بھی اتنے ہی مجرم ہیں جو ان کے اس
مکروہ دھندے کی تشہیر کا سبب بنتے ہیں۔ یہ لوگ بھی مارکیٹنگ کا اصول پوری
طرح جان چکے ہیں۔کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ دور حاضر میں ہر دوسرا شخص پریشان
ہے اس لیے یہ لوگ معصوم اور بھولی بھال عوام کی نفسیات سے کھیلتے ہیں۔اور
اپنے ان کھوکھلے نعروں اور اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے لوگوں کو اپنے جال میں
پھنسا کر لوٹتے ہیں۔کیونکہ ہمارا معاشرہ زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہے ۔اور پھر
توہم پرستی کا بھی شکار ہے ۔ایسے میں ان جعلی عاملوں کے لیے ان معصوم لوگوں
کا شکار کرنا اور بھی آسان ہو جاتا ہے۔محبت کی شادی اور لاٹری نمبر کا
جھانسا دے کر لوگوں کی جیبوں سے مال نکالنا انہیں خوب آتا ہے۔ویسے اگر کوئی
ذیشعور انسان سوچے کہ اگر یہ لوگ سچ میں لاٹری کا نمبر بتا سکیں تو اپنی
لاٹری کیوں نہیں خرید لیتے۔اس میں اگر قصور ان عاملوں کا ہے تو کافی حد تک
قصور اس جاہل عوام کا بھی ہے ۔جو خود ان کے ہاتھوں لٹنا پسند کرتے ہیں۔
شروع میں یہ دھندہ ایک خاص حد تک ہوتا تھا۔ان کی تشہیر صرف ان کے گاہک ہی
کرتے تھے ۔جیسے جیسے ٹیکنالوجی بڑھتی گئی ان لوگوں کا یہ مکروہ دھندہ
کاروبار کی شکل اختیار کر گیا ۔یہی وجہ ہے کہ ان کے مہنگے ترین اشتہار آج
ٹی وی چینلز پر دن رات چل رہے ہیں۔ان میں کچھ لوگ مذہب کا نام استعمال کر
کے لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور کچھ جادوگری کا ڈونگ رچا کر
لوگوں کو لوٹنے میں سرگرم عمل ہیں۔کیونکہ اس دھندے میں کمائی کا سب سے بڑا
ذریعہ نوجوان نسل ہے جن میں زیادہ ترنوجوان لڑکے اپنے محبوب کو قدموں میں
لانے کے چکر میں لٹتے ہیں اور عورتیں اپنے شوہر کو اپنے تابع کرنے کے چکر
میں اپنے شوہر کا مال لٹاتی ہیں ۔ اسی اثناء میں بہت ساری لڑکیاں اپنے
محبوب کو پانے کے لیے ان درندوں کی حوس کا نشانہ بھی بن جاتی ہیں۔ جس پر ان
کو ساری زندگی پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملتا ۔یہ جعلی عامل سب سے بڑا وار
انسان سے اسکا ایمان چھین کر کرتے ہیں کیونکہ جب کوئی مسلمان اپنے رب سے
ناطہ توڑ کر ان شیطانوں کے شیطانی ڈگر پر چل پڑتا ہے تو اسے منزل تو نہیں
ملتی ۔البتہ وہ بے راہ روی کا شکار ضرور ہو جاتا ہے ایسے میں وہ انسان اپنے
ساتھ بہت زیادہ ظلم کا مرتکب ہوتا ہے کیونکہ جب انسان اﷲ سے توکل کو ہٹا کر
غیر اﷲ سے امیدیں باندھتا ہے تو وہ شخص جانے انجانے میں شرک کا مرتکب ہو
جاتا ہے جس کو اﷲ نے ظلم عظیم قرار دیا ہے ۔اب اگربغور جائزہ لیا جاے تو یہ
کہنا غلط نہ ہو گا کہ جس کام میں رب کی رضا شامل نہ ہو اس کی منزل اچھی
کیسے ہو سکتی ہے ۔اس طرح لوگ ان جعلی عاملوں کے بہکاوے میں آکر اپنا ایمان
خراب کرنے کے علاوہ اپنے مال ودولت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔کیونکہ لوگ
ان عاملوں سے زیادہ تر اپنے نا جائز کام کرواتے ہیں اس لیے جب کبھی ان کا
یہ عمل دوسروں پر عیاں ہو جائے تو شرمندگی اور خفت کا سامنا بھی کرنا پڑتا
ہے ۔در حقیقت عملیات کا یہ دھندہ مکرو فریب کے سوا کچھ بھی نہیں۔ہونا تو یہ
چاہیئے تھا کہ اس امر کی ہر فورم پر حوصلہ شکنی کی جاتی مگر بد قسمتی سے اس
مکروہ دھندے کی حوصلہ شکنی کر نے کی بجائے کئی طریقوں سے سرپرستی کی جاتی
ہے ۔جس کے نتیجے میں ہمارا معاشرہ دن بدن تباہ ہوتا جا رہا ہے ۔کسی بھی
معاشرے میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ اس میڈیا کی بدولت ہی
رائے عامہ ہموار ہوتی ہے۔ اور وہ معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا ہے جس
میں میڈیا کا کردار مثبت ہو ۔ہمارے ملک میں میڈیا چوتھے ستون کی حیثیت
اختیار کر چکا ہے اس لیے اس میڈیا کو اپنی زمہ داری کا احساس کر تے ہوئے
ایسے تمام عناصر کی حوصلہ شکنی کر نی چاہیئے جو معاشرتی بیگاڑ کا سبب بنتے
ہوں خواہ وہ عناصر خود میڈیا میں ہی موجود کیوں نہ ہوں۔آج بہت سارے نجی
اخبارات اور ٹی وی چینلز اس دھندے کی اشتہاری مہم میں پیش پیش ہیں جو کہ
ہمارے معاشرے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔میری حکام بالا اور
پیمرا سے گزارش ہے کہ اس چیز کا سختی سے نوٹس لیا جائے تا کہ اس معاشرے کو
مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔اﷲ ہمارے ملک و قوم کی حفاظت فرمائے۔ آمین |