غم،خوشی،زندگی اور ہم: (حصہ دوئم)
(Muhammad Jawad Khan, Havelian)
ہر انسان خوش رہنا چاہتا ہے، کون ہے جو
اُداسی اور ناخوشی میں جینا چاہتا ہو، زندگی کے مشاہدے میں ایسے لوگوں سے
بھی سامنا ہوتا ہے جو زندگی کی تمام تر اذیتوں اور تلخیوں کے باوجود بھی
خوش رہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ یہ لوگ دکھ، غم، اور اداسی جیسی کیفیات سے
بالاتر ہوتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ یہ لوگ ان کیفیات کو خود پر غلبہ
نہیں پانے دیتے۔ اب آتا ہے اصل سوال کہ دنیا میں جدھر اس قدر غم ہیں ،
اُدھر کس طریقے سے غموں کو بھلا کر خوش رہا جا سکتا ہے۔ خوش رہنے کے واسطے
بہت سی تحقیقات ہوتی ہیں اور آخر نتیجہ یہ ہی نکلتا ہے کہ خوش رہنے کے لیے
نہ ہی تو ڈھیر سارے پیسے کی ضرورت ہے۔ اور نہ ہی یہ کہ آپ جسمانی خوبصورتی
کے حامل ہوں۔
مگر یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ جدید زمانے میں جینے والوں کی
زندگی اضطراب، ذہنی تناؤ اور ناخوشی سے خالی نہیں ہو سکتی کیونکہ جدید
معاشرے میں زندگی بسر کرنے والوں کے لیے منفی کیفیات اکثر اوقات چیلنجوں سے
نمٹنے پر مائل کرنے والے عامل کا کام بھی کرتی ہیں۔ بہر حال حد سے زیادہ
اضطراب ، ذہنی تناؤ اور ناخوشی کے بغیر جینا ہر انسان کا بنیادی حق اور
ضرورت ہے۔ اگر منفی سوچ اور کیفیات حد سے بڑھ جائیں تو انسان کی ذہنی اور
جسمانی صحت کے لیے خطرناک ہو جاتی ہے۔ تحقیقوں ، مقالموں ، بحثوں اور
تجزیوں سے خوشی کو تلاش اس قدر کیا گیا ہے کہ خوشی خود ایک بھید خزانہ بن
گئی ہے۔ اور اب تو جدید دور کے فلسفی یہ کہتے ہیں کہ خوشی آپ کا اپنا
انتخاب ہے آپ اس کو خود حاصل کرنا چائیں تو حاصل کر سکتے ہیں۔ اور جب
ماہرین ِنفسیات کہتے ہیں کہ انسان کے کچھ خاص رویے اور عادتیں اسے ہر حال
میں خوش رکھنے کا باعث ہوتی ہیں۔یہ ہی بات ہیکہ جب ہم کسی کو خوش دیکھتے
ہیں جواپنے سارے غم بھلا کر پھر سے خوش ہو تو ہم سوچنے پر مجبور ہو جاتے
ہیں کہ اس کے پیچھے کیا اور کون سا راز چھپا ہوا ہے۔ ذیل میں کچھ ایسے ہی
راز بیان کر رہا ہوں کہ جو آپ کو خوش رہنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
۱۔ زندگی میں چاہے خوشی آئے یا غم ہمیشہ اپنے خاک حقیقی کا خلوص کے ساتھ
شکر ادا کر کے اس کو خوشی سے قبو ل کیا کرو،
۲۔ لوگوں کی تلخ اور سخت باتو ں پر زیادہ توجہ دینے کے بجائے ان کو معاف کر
دیا کرو۔
۳۔ کوئی بھی بے سہار ا او ر مجبور دیکھوں تو اس کی مدد کیا کرو۔ دل کو
اندرونی راحت و خوشی نصیب ہو گی۔
۴۔ دوستو ں کے ساتھ تعلقات کو پر جوش بنائیں اور دوستی کو غیر اہم نہ ہونے
دیں۔
۵۔ محبت: انسان اکثر کسی دوسرے سے محبت اس قدر کرنے لگتا ہے کہ خود کو نظر
انداز کرنے لگتا ہے ، اپنی ذات کے ساتھ محبت کرو، اپنے آپ کو اہم اور خاص
شخص بنانے کی کوشش کرو۔
۶۔ کار آمد بننے کی کوشش کریں تاکہ لوگ آپ کو دیر تک یاد کریں۔ مقبول ہونے
سے تو وقتی لوگ یا د رکھتے ہیں پھر بھول جاتے ہیں۔
۷۔ "ہاں "۔۔۔"ہاں "۔۔۔"ہاں "۔۔۔!Yes"..."Yes"..."Yes" کہنے کی عام عادت کو
کم سے کم کریں اور اپنی ذا ت پر تھوڑا سا رحم کرتے ہوئے تھوڑی دیر کے لیے
فری ہو کر اپنی زندگی کو بھی Enjoy کریں۔
۸۔ خوش رہنے والے لوگ کبھی نا امید نہیں ہوتے جو لو گ سب سے زیادہ خوش ہوتے
ہیں وہ حالات و واقعات کے مطابق زندگی بسر نہیں کرتے بلکہ وہ چند خاص رویے
اپناتے ہیں اور ہر طرح کے حالات و واقعات میں ان رویوں کے مطابق زندگی بسر
کرتے ہیں۔
۹۔ سب سے اہم بات کہ کسی بھی ناکامیابی کا ذمہ دار خود اکیلی ذات کو سمجھو
اور کسی بھی کامیابی کا ذمہ دار خود کو ٹھہر ا کر زیادہ فخر و غرور میں نہ
آیا کرو۔
۱۰۔ خوشی سے معموز زندگی اور بامعنی زندگی میں فرق ہے۔ ژمثال کے طور پر جب
کوئی المیہ ہو ، تب خوش رہنا ناممکن ہوتا ہے۔سوال یہ ہے کہ کون لوگ زیادہ
لمبی عمر پاتے ہیں اور مسائل ختم ہو جانے کے بعد بہتر انداز میں جیتے ہیں
۔۔۔؟ وہی لوگ لمبی عمر پاتے ہیں جو کوشش کرنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ |
|